اردو
Tuesday 23rd of April 2024
0
نفر 0

اھل بیت علیھم السلام سے محبت محبوبان الہی سے محبت ہے

پیغمبر اکرم (ص) کے اھل بیت علیھم السلام کی عشق و محبت محبوبان الٰھی کے ساتھ محبت ھے جو اسلام کے اصول میں سے ھے اور اس پر قرآن و سنت میں تاکید هوئی ھے: < قُلْ إِنْ کَانَ آبَاؤُکُمْ وَاٴَبْنَاؤُکُمْ وَإِخْوَانُکُمْ وَاٴَزْوَاجُکُمْ وَعَشِیرَتُکُمْ وَاٴَمْوَالٌ اقْتَرَفْتُمُوہَا وَتِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ کَسَادَہَا وَمَسَاکِنُ تَرْضَوْنَہَا اٴَحَبُّ إِلَیْکُمْ مِنْ اللهِ وَرَسُولِہِ وَجِہَادٍ فِی سَبِیلِہِ فَتَرَبَّصُوا حَتَّی یَا
اھل بیت علیھم السلام  سے محبت محبوبان الہی سے محبت ہے

پیغمبر اکرم  (ص) کے اھل بیت علیھم السلام کی عشق و محبت محبوبان الٰھی کے ساتھ محبت ھے جو اسلام کے اصول میں سے ھے اور اس پر قرآن و سنت میں تاکید هوئی ھے:

< قُلْ إِنْ کَانَ آبَاؤُکُمْ وَاٴَبْنَاؤُکُمْ وَإِخْوَانُکُمْ وَاٴَزْوَاجُکُمْ وَعَشِیرَتُکُمْ وَاٴَمْوَالٌ اقْتَرَفْتُمُوہَا وَتِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ کَسَادَہَا وَمَسَاکِنُ تَرْضَوْنَہَا اٴَحَبُّ إِلَیْکُمْ مِنْ اللهِ وَرَسُولِہِ وَجِہَادٍ فِی سَبِیلِہِ فَتَرَبَّصُوا حَتَّی یَاٴْتِیَ اللهُ بِاٴَمْرِہِ وَاللهُ لاَیَہْدِی الْقَوْمَ الْفَاسِقِینَ․>

 (سورہ توبہ (۹)،آیت ۲۴)

”اے پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ اگر تمھارے باپ، دادا، اولاد، برادران، ازواج، عشیرہ و قبیلہ اور وہ اموال جنھیں تم نے جمع کیا ھے اور وہ تجارت جس کے خسارے کی طرف سے فکر مند رہتے هو اور وہ مکانات جنھیں پسند کرتے هو تمھاری نگاہ میں الله، اس کے رسول اور راہ خدا میں جھاد سے زیادہ محبوب ھیں تو وقت کا انتظار کرو یھاں تک کہ امر الٰھی آ جائے اور الله فاسق قوم کی ہدایت نھیں کرتا ھے“۔

مومنین کی نظر میں خداوندعالم، پیغمبر اکرم  (ص) اور راہ خدا میں جھاد اپنے ماں باپ، اولاد، بھائی اور زوجہ و رشتہ داروں سے زیادہ محبوب هونے چاہئے۔

یا ایک دوسری آیت میں ارشاد هوتا ھے:

< فَالَّذِینَ آمَنُوا بِہِ وَعَزَّرُوہُ وَنَصَرُوہُ وَاتَّبَعُوا النُّورَ الَّذِی اٴُنزِلَ مَعَہُ اٴُوْلَئِکَ ہُمْ الْمُفْلِحُونَ․> (سورہ اعراف (۷)، آیت۱۵۷)

” پس جو لوگ اس پر ایمان لائے اس کا احترام کیا، اس کی امداد کی اور اس نور کا اتباع کیا جو اس کے ساتھ نازل هوا ھے وھی در حقیقت فلاح یافتہ اور کامیاب ھیں“۔

جس طرح پیغمبر اکرم  (ص) پر ایمان لانا آپ کی حیات سے مخصوص نھیں ھے مسلم طور پر پیغمبر اکرم  (ص) کی تعظیم اور آپ کا احترام بھی آنحضرت  (ص) کی حیات سے مخصوص نھیں ھے۔

قرآن مجید نے خاندان رسالت کی محبت کو اجر رسالت قرار دیتے هوئے فرمایا:

<قُلْ لاَاٴَسْاٴَلُکُمْ عَلَیْہِ اٴَجْرًا إِلاَّ الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبَی وَمَنْ یَقْتَرِفْ حَسَنَةً نَزِدْ لَہُ فِیہَا حُسْنًا إِنَّ اللهَ غَفُورٌ شَکُورٌ> (سورہٴ شوری(۴۲) آیت ۲۳)

 ”آپ کہہ دیجئے کہ میں تم سے اس تبلیغ رسالت کا کوئی اجر نھیں چاہتا علاوہ اس کے میرے اقرباء سے محبت کرو اور جو شخص بھی کوئی نیکی حاصل کرے گا ھم اس کی نیکی میں اضافہ کردیں گے کہ بے شک الله بہت زیادہ بخشنے والا اور قدرداں ھے“۔

پیغمبر اکرم  (ص) نے فرمایا:

”لا یوٴمن عبدٌ حتی اٴکون اٴحب الیہ من نفسہ و تکون عترتی احبّ الیہ من عترتہ و یکون اھلی اٴحب الیہ من اٴھلہ“

 (کوئی بھی بندہ اس وقت تک مومن نھیں هوسکتا جب تک مجھے اپنے سے زیادہ دوست نہ رکھے اور میری اولاد کو اپنی اولاد سے اور میرے خاندان کو اپنے خاندان سے زیادہ دوست نہ رکھتا هو)

 (بحا رالانوار، ج۱۷، ص ۱۳)

مذکورہ مطالب اور اسی طرح دیگر مطالب کے پیش نظر جو اھل بیت علیھم السلام کی محبت کی فصل میں بیان هوئے ھیں، اھل بیت علیھم السلام کی مجالس عزا یا ائمہ اطھار علیھم السلام کی محفلوں میں خوش هونے کا فلسفہ ظاھر هوجاتا ھے کیونکہ مجالس عزا کا منعقد کرنا ایک طرح سے ان حضرات کی ذوات مقدسہ سے عشق و محبت ھے۔


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

اہل سنت والجماعت کی اصطلاح کا موجد؟
فلسطین کی تاریخ
حضرات ائمہ علیھم السلام
والدین کی نافرمانی کےدنیامیں منفی اثرات
عزا داری کا اسلامی جواز
ایمانداری کا انعام
سنت محمدی کو زندہ کرنا
امام کا وجود ہر دور میں ضروری ہے
دينى حكومت كى تعريف
خطبه غدیر سے حضرت علی علیه السلام کی امامت پر ...

 
user comment