اردو
Friday 29th of March 2024
0
نفر 0

اس قدر طولانی غیبت کا رازکیا ہے؟

کہتے ہیں حضرت مہدی کی عمر کے اس حد تک طولانی ہونے پر اتنا زور کیوں دیا جاتا ہے کہ اس کی وجہ سے قوانین توڑنا پڑیں یا معجزہ کی ضرورت ہو ؟کیوں اس بات کو قبول نہیں کرلیتے کہ آخری زمانے میں امت بشریہ کی قیادت کے لیے اسی زمانے میں ایک شخص پیدا ہوگا اورطبیعی حالات میں زندہ رہ کر انقلاب کے لیے قیام کریگا؟
اس قدر طولانی غیبت کا رازکیا ہے؟

کہتے ہیں حضرت مہدی کی عمر کے اس حد تک طولانی ہونے پر اتنا زور کیوں دیا جاتا ہے کہ اس کی وجہ سے قوانین توڑنا پڑیں یا معجزہ کی ضرورت ہو ؟کیوں اس بات کو قبول نہیں کرلیتے کہ آخری زمانے میں امت بشریہ کی قیادت کے لیے اسی زمانے میں ایک شخص پیدا ہوگا اورطبیعی حالات میں زندہ رہ کر انقلاب کے لیے قیام کریگا؟

جواب:۔ہمارے سابقہ معروضات کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس کا جواب بہت واضح ہے اللہ نے ایسی حکمتوں اوراسرار کی وجہ سے کہ جن تک ہماری رسائی نہیں ہے یا ان میں سے بعض کو ہم جانتے ہیں۔
اس جہان میں یا کسی اورجہان میں بعض اشخاص کو امام مہدی کی عمر سے بھی بہت زیادہ طویل عرصے سے زندہ رکھا ہوا ہے ہم ان پریقینی صورت میں ایمان رکھتے ہیں پس امام مہدی کے بارے میں بھی ایسا ہی کرنا چاہے کیونکہ جیسے کہ پہلے بھی اشارہ کرچکے ہیں ہم مسلمان ہونے کے ناطے ایمان رکھتے ہیں کہ اللہ تعالی کوئی فضول کام انجام نہیں دیتا۔

نیز غیب کی بہت سی چیزوں پرایمان رکھتے ہیں کہ جن پر عقلی ومقلی محکم دلائل موجود ہیں پس کوئی حرج نہیں ہے کہ ہمیں اپنے کسی عقیدے کی حکمت اورفلسفہ معلوم نہ وہوجیسا کہ احکام شرعیہ قوانین الہیہ اوربندگی وعبادت کے ایسے کئی اعمال ہیں جن کے راز اورحکمتیں ہمیں معلوم نہیں ہیں لیکن ان کی پابندی کرتے ہیں اسی طرح دو سرے الہی وغیرہ الہی ادیان میں بھی ایسا ہے بلکہ انسانی اورملکی قوانین میں بھی ایسا ہوتا ہے

اب ہم کہتے ہیں کہ سابقہ فصول میں ہماری قائم کردہ دلیلیں جو یہ بتارہی ہیں کہ مہدی پرایمان لاناضروری ہے اس کی خصوصیات سمیت اور یہ کہ وہ حسن عسکری کا فرزند حجة ہے اوریہ کہ پانچویں سال میں امام تھا اوریہ کہ اب تک زندہ ہے اگرکافی ہے توحتمی کا نتیجہ یہ ہے کہ ہم اس طولانی غیبت کا عقیدہ رکھیں چاہے اس کے کسی فلسفے کا ہمیں علم ہو یا نہ۔
اگرچہ ممکن ہے کہ ہم اپنی محدودعقل اورقاصر فہم کے ساتھ بعض اسرار کا پتہ لگالیں ۔لیکن جو مسلمان حضرت امام مہدی کی طولانی عمر کے معجزے اورغائب ہوتے ہوئے ان کے وجود کے فوائد کا قائل نہیں ہو سکتا اس کے لیے ضروری ہے کہ نئے سرے سے اپنے عقیدے کو عقلی ونقلی دلیلوں کی کسوٹی میں پرکھے۔

اس بنا پر اس دوسرے فرض کو قبول کرنا بھی ممکن نہیں ہے کیونکہ دلیلیں ہماری اس طرف راہنمائی کرتی ہیں کہ زمین ایک لحظہ کے لیے بھی حجت خدا سے خالی نہیں رہ سکتی اس پر ایمان لانے کے بعد چاہے اس کے اسرار کا ہمیں علم ہو یا نہ ہو اس عقیدے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے کہ حضرت مہدی ولادت سے لے کر اب تک زندہ ہیں.


source : abna
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article


 
user comment