اردو
Saturday 20th of April 2024
0
نفر 0

گھریلو کتے پالنے کے بارے میں آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی کا فتوی / بمع دیگر فتاوی

حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی نے ایک استفتا کے جواب میں گھریلوں کتا رکھنے کے بارے میں اپنے رائے کا اظہار کیا ہے۔
گھریلو کتے پالنے کے بارے میں آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی کا فتوی / بمع دیگر فتاوی
حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی نے ایک استفتا کے جواب میں گھریلوں کتا رکھنے کے بارے میں اپنے رائے کا اظہار کیا ہے۔

 

اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق حضرت آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی نے گھر میں کتا پالنے اور رکھنے کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گھر میں کتا رکھنا مغرب کی اندھادھند تقلید ہے۔ استفتاء کا متن:

باسمہ تعالی

محضر مبارک حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی(مدظلہ العالی)سلام علیکماحترام کے ساتھ گھریلو اور فینسی کتوں کی خرید و فروخت اور سڑکوں اور عمومی مقامات پر ان کتوں کی آمد و رفت اور شہری زندگی اور فلیٹوں اور اپارٹمنٹوں میں ان کتوں کی موجودگی سے عوام کی اکثریت کو سخت تکلیف ہوتی ہے۔ آپ سے گزارش کی جاتی ہے کہ اس مسئلے کے بارے میں ہمیں اسلام کی رائے سے مطلع فرمائیں اور یہ جو قرآن مجید میں کتے کی نجاست کا کوئی ذکر نہیں ہے کیا یہی کتے پالنے کا جواز ہے؟ جواب:

باسمہ تعالی

افسوس کا مقام ہے کہ مغرب کی اندھادھند تقلید نہایت نقصان دہ آثار کا پیش خیمہ ہے اور مغربی تقلید کا ایک نمونہ یہی "سگ دوستی" ہے اور مغرب میں بہت سے ایسے لوگ ہیں جو اپنے کتے سے اپنی بیوی بچوں سے بھی زیادہ محبت کرتے ہیں۔کتے کی نجاست کے بارے میں بہت سی روایات وارد ہوئی ہیں اور اس کی نجاست کا حال یہ ہے کہ اگر وہ کسی برتن سے کچھ کھائے تو اس کی تطہیر کے لئے ایک خاص روش اسلام نے بیان فرمائی ہے۔ اور اگر قرآن میں کتے کی نجاست کا ذکر نہیں ہے تو یہ کسی بھی عمل کی دلیل نہیں ہے۔ بہت سے واجبات اور محرمات واضح طور پر قرآن میں مذکور نہیں ہیں حتی کہ نماز کی رکعتوں کی تعداد قرآن میں نہیں ائی ہے بلکہ اس سلسلے میں بھی سنت نبوی اور ائمہ طاہرین علیہم الصلواة و السلام سے رجوع کرنے کا حکم ہے۔

ناصر مکارم شیرازی

آیت اللہ العظمی مکارم سے اس سے قبل بھی اس بارے میں استفتائات ہوئے ہیں اور انھوں نے ان استفتائات کے جوابات دیئے ہیں۔1۔ کتے پالنے اور گھر میں رکھنے کے بارے میں شریعت کا حکم کیا ہے؟جواب: گھر اور ریوڑ کی رکھوالی، شکار اور پولیس کی تفتیش کے لئے کتوں سے استفادہ کیا جاسکتا ہے لیکن چونکہ کتا ایک آلودہ مخلوق ہے اور انسان کے لئے مختلف بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے، اسلام نے مغربیوں کی طرز پر سگ بازی سے منع کررکھا ہے۔ اس کے باوجود اسلام حتی کہ آوارہ کتوں کو آزار و اذیت دینے کی اجازت نہیں دیتا مگر یہ کہ یہ کتے انسان کے لئے سنجیدہ خطرے میں تبدیل ہوجائیں۔ علاوہ ازیں کتوں کو کھانا دینا بہت نیک عمل ہے۔ 2۔ کیا دیکھے بھالے کتے ـ جو شناختی کارڈ کے حامل ہیں اور انہیں ویکسین لگائی جاتی ہے ـ بھی قابل اعتراض ہیں؟ جواب: اگر یہ کتے گھر اور ریوڑ کی رکھوالی، شکار یا دوسرے کسی حوالے سے مفید ہوں تو انہیں پالا جاسکتا ہے۔3۔ کیا سڑک اور گاڑی میں کتا ساتھ رکھنا اور اسے گھر میں رکھنا ـ جو اجنبیوں کی تقلید کے زمرے میں آتا ہے ـ شرعی حوالے سے درست ہے؟جواب: یہ افعال ایک متشخص مسلمان کی شان سے مطابقت نہیں رکھتے اور شرعی حوالے سے یہ افعال بہت سے مسائل کا باعث بنتے ہیں۔4۔ اگر کتا پالنے کا مقام زندگی کے ماحول اور کمروں سے باہر ہو مثلاً گھر کے صحن یا باغ یا گھر کی چھت پر، اور طہارت و نجاست سے متعلق مسائل کا پورا پورا لحاظ رکھا جائے تو اس مسئلے کا شرعی حکم کیا ہے؟ جواب: اگر طہارت اور نجاست کا لحاظ رکھا جائے اور کتا گھر میں رکھنے سے صاحب خانہ کو کوئی فائدہ ملتا ہو تو اس میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے لیکن کتے کی سلسلے میں مغربیوں کی روش اسلام کے نزدیک ہرگز پسندیدہ نہیں ہے۔  5۔ کتوں کی قسموں میں فرق!مشہور ہے کہ تازی اور شکاری کتا نجاست اور طہارت کے احکام کے لحاظ سے دوسرے کتوں سے مختلف ہے؛ شاید اس کی دلیل یہ ہو کہ اسلام کے بعد کے عرب باشندے تازی کتوں کو اپنے خیموں میں داخل ہونے سے منع نہیں کرتے تھے اور تازی کو خیمے کے اندر ہی ان کے ساتھ رہنے کا حق حاصل تھا اور وہ اسے خدا کا تحفہ سمجھتے تھے؛ سوال یہ ہے کہ کیا تازی کتے اور دوسرے کتوں کے درمیان شرعی حوالے سے کوئی فرق ہے؟جواب: اس لحاظ سے کتوں کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے اور بطور معمول مسلمان تین مقاصد کے لئے کتوں کی پرورش کیا کرتے تھے: گھر کی رکھوالی، باغ کی رکھوالی اور ریوڑ کی رکھوالی اور ہماری فقہی کتب میں ان تین کتوں پر بحث ہوئی ہیں اور انہیں "كلب الحارس"، "كلب الماشيہ" اور "كلب الحائط" کا نام دیا گیا ہے۔ 6۔ گھریلو کتوں کی پرورشگھریلو کتے پالنے کا شرعی حکم کیا ہے؟ کتے کو گھر کے صحن میں رکھنے کا حکم کیا ہے؟ جبکہ گھریلو کتے دیکھے بھالے ہیں اور اپنی انسانوں کی غلاظت نہیں کھاتے؟جواب: ہرگاہ کتا گھر کی رکھوالی کے لئے ہو اس کو گھر میں رکھنے میں کوئی عیب نہیں ہے لیکن اگر تفریح اور بقائے باہمی کی نیت سے ہو تو یہ اشکال و اعتراض سے خالی نہیں ہے۔مأخذ: آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی کی ویب سائٹ


source : abna
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

روزے کی تعریف اور اس کی قسمیں
کیا یا علی مدد کہنا جائز ہے
علوم قرآن سے کیا مرادہے؟
صحابہ کے عادل ہونے کے متعلق تحقیق
گھریلو کتے پالنے کے بارے میں آیت اللہ العظمی ...
کیا عصمت انبیاء جبری طور پر ہے؟
کیا ابوطالب ایمان کے ساتھ اس دنیا سے گئے ہیں کہ آپ ...
تقیہ کتاب و سنت کی روشنی میں
عالم ذرّ کا عہد و پیمان کیا ہے؟
کیا نماز جمعہ کو واجب تخییری ہونے کے عنوان سے ...

 
user comment