اردو
Friday 19th of April 2024
0
نفر 0

حضرت آدم علیه السلام وحوا کے کتنے فرزند تھے؟

حضرت آدم علیه السلام وحوا کے کتنے فرزند تھے؟

حضرت آدم علیه السلام کے فرزندوں کے بارے میں ، بهت سے دوسرے تاریخی حوادث اور واقعات کے مانند کوئی قطعی نظریه موجود نهیں هے، کیونکه قابل اعتبار تاریخی کتا بوں میں حضرت آدم علیه السلام کے فرزندوں کے نام اور تعداد کے بارے میں اختلافات پائے جاتے هیں - یه شاید ان کے اور تاریخ کے درج اور تحریر میں آنے کے در میان زمانه کا طولانی فاصله یا ان سب کے نام اهم نه هونے کی وجه سے تھا---

قاضی ناصر الدین بیضاوی اپنی کتاب " نظام التواریخ" میں حضرت آدم علیه السلام اور حوّا کے فرزندوں کی تعداد کے بارے میں لکھتے هیں : " حوّا جب بھی حامله هوتی تھیں ایک بیٹے اور ایک بیٹی کو ایک ساتھـ جنم دیتی تھیں اور هر بطن کی ماده کو دوسرے بطن کے نر کے ساتھـ بیاها دیا جاتا تھا (یعنی ایک بطن کی ماده کودوسرے بطن کے نر سے شادی کی جاتی تھی) ، وه اس سلسله میں آگے لکھتے هیں: اس (حوّا) نے ایک سو بیس بطن سے فرزندوں کو جنم دیا اور قابیل چوتھے بطن کا بیٹا تھا- هابیل کے هلاک هونے کے پانچ سال بعد ایک بطن سے آدام کا ایک بیٹا پیدا هوا اور اس کے همراه بیٹی نهیں تھی - اس کا نام " شیث" رکھا گیا اور فر مایا وه هابیل کے بد لے میں ایک اور مبارک بیٹا هے اور وه پیغمبر هو گا [1]- اس نظریه کے مطابق حضرت آدم و حوا کے ٢٣٩فرزند تھے-

طبری نے اپنی تاریخ میں اس نظریه کی حسب ذیل تین تشریحیں لکھی هیں :

١-بیٹے اور بیٹیوں پر مشتمل ١٢٠ فرزند- ٢-چالیس بیٹے اور بیٹیاں- ٣- ٢٥ بیٹے اور ٤ بیٹیاں مزید معلو مات کیلئے ملاحظه هو : تاریخ طبری ، تاریخ الامم والملوک ، ج١، ص١٤٥-


[1] - بیضاوی ،ناصر الدین ، ومیر هاشم، محدث، ص٥- ٦-

 


source : www.islamquest.net
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

الکافی
چھے لوگوں کی شوریٰ( اہل سنت کے مآخذ سے منطقی تحلیل ...
آسيہ
جنت البقیع کا تاریخی تعارف
عمار بن یاسر کے اشعار کیا تھے؟
مشرکینِ مکہ کی مکاریاں
واقعہ فدک
تاریخ اسلام کو دیگر تواریخ پر فضیلت
گروہ ناکثین (بیعت شکن)
ساتواں سبق

 
user comment