اردو
Thursday 28th of March 2024
0
نفر 0

اگر مجردات تام معروض` اعراض اور تغیر و تبدل سے دوچار نہ ھو جائیں ، تو ہم کیسے مجردات کے جوہر ھونے پر ممکن الوجود اطلاق کرتے ہیں جبکہ خدائے متعال جو مجرد تام ہے کو جوہر شمار نہیں کرتے ہیں؟

اگر مجردات تام معروض` اعراض اور تغیر و تبدل سے دوچار نہ ھو جائیں ، تو ہم کیسے مجردات کے جوہر ھونے پر ممکن الوجود اطلاق کرتے ہیں جبکہ خدائے متعال جو مجرد تام ہے کو جوہر شمار نہیں کرتے ہیں؟

اگر مجردات تام معروض` اعراض اور تغیر و تبدل سے دوچار نہ ھو جائیں ، تو ہم کیسے مجردات کے جوہر ھونے پر ممکن الوجود اطلاق کرتے ہیں جبکہ خدائے متعال جو مجرد تام ہے کو جوہر شمار نہیں کرتے ہیں؟
سوال
اگر مجردات تام معروض اعراض اور تغیر و تبدل سے دوچار نہ ھو جائیں ، تو ہم کیسے مجردات کے جوہر ھونے پر ممکن الوجود اطلاق کرتے ہیں جبکہ خدائے متعال جو مجرد تام ہے کو جوہر شمار نہیں کرتے ہیں؟ کیا اگر ہم جوہر کی اس طرح تعریف کریں: جو ہر ایک ایسا موجود ہے کہ جو اس موضوع میں نہیں ہے کہ جس میں خدا بھی شامل ھو، تو اس میں کیا حرج ہے؟
ایک مختصر

یہ کہ مجردات تام پر جوہر کا اطلاق کیوں ھوتا ہے یا یہ کہ مجردات تام کیوں معروض اعراض قرار نہیں پاتے ہیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ جوہر کی تعریف میں کہا جاتا ہے: ماهیه اذا وجدت فی الخارج وجدت لافی موضوع، حالانکہ اعم ہے کہ جوہر اصلا کوئی موضوع نہ رکھتا ھو یا اگر کوئی موضوع رکھتا ہے تو اس کے لئے محتاج نہ ھو- اس بنا پر مجردات تام بھی جوہر ہیں- یعنی ایسی ماھیت ہیں کہ اذا وجدت فی الخارج وجدت لافی موضوع و اساساً اور بنیادی طور پر جوہر ھونے کا لازمہ معروض اعراض واقع ھونا نہیں ہے- اور عرض اس پر عمل ھو جائے - لہذا جوہر پانچ قسموں میں تقسیم ھوتا ہے: عقل، نفس، مادہ، صورت، اور جسم- یہ پانچوں قسمیں ماہیت کی مالک ہیں اور عقل کی یوں تعریف کرتے ہیں کہ جوہر جو ذاتااور فعلا مجرد ہے یعنی من حیث ذات بھی مادہ اور اعراض مادہ سے مجرد ہے اور من حیث فعل بھی مجرد ہے- لیکن ماہیت مجرد میں سے نہیں ہے، چونکہ ممکن الوجود ہے اور ہر ممکن الوجود زوج ترکیبی من ما ھیۃ و وجود ہے- لیکن خداوند متعال مجرد ہے، مادہ اور اعراض مادہ کے لحاظ سے بھی اور ماہیت کے لحاظ سے بھی، چونکہ اس میں ماہیت نہیں پائی جاتی ہے -

مختصر یہ کہ، عقول مادہ اور اعراض مادہ سے مجرد ہیں، لیکن خداوند متعال مادہ، اعراض اور ماہیت سے مجرد ہے-

سوال کے دوسرے حصہ کے بارے میں جواب یہ ہے کہ اگر ہم جوہر کی یوں تعریف کریں کہ ماهیة اذا وجدت فی الخارج وجدت لافی موضوع، یعنی ہم نے ماہیت کو جوہر کی تعریف میں اخذ کیا ہے جس میں خداوند متعال شامل نہیں ھوتا ہے اور اس تعریف کی بنا پر واجب الوجود جوہر نہیں ہے، لیکن اگر بنیادی طور پر ابتداء سے ہی ہم جوہر کی اس طرح تعریف کریں اور مثال کے طور پر کہیں؛ جوہر، وجود لافی موضوع یا موجود لافی موضوع، واجب الوجود میں شامل ھوتا ہے اور واجب الوجود جوہر ہے- پس واجب کا جوہر ھونا یا واجب کا جوہر نہ ھونا جوہر کی تعریف پر منحضر ہے- جوہر کے واجب الوجود پر اطلاق ھونے کے سلسلہ میں آپ ہماری اسی سائٹ کے سوال: ۸۱۷۷ { سائٹ: ۸۴۱۲} کا ملا حظہ کرسکتے ہیں-

 


source : www.islamquest.net
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

عقیدہ ختم نبوت
ماہ رمضان کی آمد پر رسول خدا (ص) کا خطبہ
جن اور اجنہ کے بارےمیں معلومات (قسط-1)
حکومت خدا کا ظھور اور اسباب و حسب و نسب کا خاتمہ
شیعہ:لغت اور قرآن میں
خدا کی راہ میں خرچ کرنا
جبر و اختیار
"حی علیٰ خیر العمل " كے جزء اذان ھونے كے سلسلہ میں ...
کیا نذر کرنے سے تقدیر بدل سکتی ہے؟
آخرت میں اندھے پن کے کیا معنی هیں؟

 
user comment