علیکم السلاموہ تمام شرعی احکام جو انسان کی مرضی کے خلاف ہوں ان پر عمل سے انسان ہمیشہ سے کتراتا آیا ہے اور یہ مسئلہ چونکہ ایک زمانے تک ہمارے درمیان رائج رہا ہے اور ہمارے ذہنوں میں یہ چیز رچ بس گئی ہے کہ بغیر خون کے ماتم کے امام حسین (ع) کا غم نہیں منایا جا سکتا اس لیے اسے چھڑوانا بہت سخت ہے موجودہ حالات اور اس عمل کی وجہ سے شیعہ کے خلاف عالمی استکبار کی تبلیغ کے پیش نظر رہبر معظم نے اس کی حرمت کا فتویٰ دیا جبکہ ان کی اتباع میں آیت اللہ سیستانی سمیت تقریبا دیگر تمام مراجع نے بھی فتوے دئے اب عوام کو سمجھانے بجھانے کی ضرورت ہے انشاء اللہ دھیرے دھیرے لوگ اس عمل کو چھوڑ دیں گے جو نہ واجب ہے اور نہ مستحب بلکہ ایک مباح عمل ہے جبکہ عزاداری جیسی مستحب عبادت میں اس عمل سے دین مقدس کی توہین ہو رہی ہے۔کسی نے کیوں عوام کو ان مسائل سے آگاہ نہیں کیا وہ خود جانتے ہیں شائد کوئی مصلحت رہی ہو یا اختلاف کا اندیشہ رہا ہو۔ حالانکہ رہبر معظم نے یہ فتویٰ ۱۵سال پہلے دیا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۲۴۲مربوطہ لینکسکیا روضہ ہائے ائمہ معصومین(ع) میں حکومت اور تولیت کی اجازت سے ہونے والا خون کا ماتم شرعی جوازیت رکھتا ہے؟اگر خون کا ماتم حرام ہے تو کربلا کے روضوں پر خون کا ماتم ہوتا ہے؟زنجیر زنی کے مسلئے میں کیا آغائے سیستانی جواز کے قائل ہیں؟کیا خون کا ماتم کرنا چائز ہے؟
source : www.abna.ir