اردو
Wednesday 24th of April 2024
0
نفر 0

شیعہ وسنی منابع کے مطابق جناب عائشہ نے کس طرح وفات پائی ہے؟

شیعہ وسنی منابع کے مطابق جناب عائشہ نے کس طرح وفات پائی ہے؟

جناب عائشہ کی وفات کی کیفیت کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ منابع اہل سنت ان کی موت کو فطری جانتے ہیں اور کہتے ہیں کہ سنہ۵۸ ھ میں جناب عائشہ نے وفات پائی اور ابوہریرہ نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی۔ لیکن اس سے پہلے لکھا ہے کہ ابوہریرہ بھی اسی سال اس دنیا سے چلے گئے۔[1] جناب عائشہ کو قبرستان بقیع میں سپرد خاک کیا گیا۔لیکن بعض منابع شیعہ، معاویہ کو جناب عائشہ کی موت کا عامل جانتے ہیں۔ سید بن طاؤس نے اس سلسلہ میں کتاب" اوائل الاشتباہ" تالیف ابو عروبہ ﴿ وفات ۳١۸ھ﴾[2] سے دوروایتیں نقل کی ہیں۔ابو عروبہ نے اپنی پہلی روایت میں یوں لکھا ہےکہ: " معاویہ مدینہ میں پیغمبر ﴿ص﴾ کے منبر پر یزید کے لئے بیعت لینے میں مشغول تھا، کہ جناب عائشہ نے اپنے کمرے سے آواز بلند کی:" خاموش ھو جاؤ! خاموش ھوجاؤ! کیا یہی رسم ہے کہ بزرگ افراد اپنے بیٹے کے حق میں بیعت لینے کے لئے لوگوں کو دعوت دیں؟ معاویہ نے جواب میں کہا: نہیں۔ جناب عائشہ نے کہا: پس اس کام میں تم نے کس کی اقتداء کی ہے اور کس کی سنت کی پیروی کرتے ھو؟ معاویہ شرم کے مارے شرمندہ ھوکر منبر سے نیچے اترا اور ایک چاہ کھودا اور مکر و فریب سے جناب عائشہ کو اس چاہ میں گرا دیا اور اسی وجہ سے جناب عائشہ کی موت واقع ھوئی۔ لیکن ایک دوسری روایت میں آیا ہے کہ:" جناب عائشہ ایک گدھے پر سوار ھوکر معاویہ کے گھر گئیں۔ جناب عائشہ نے معاویہ کا احترام نہیں کیا اور گدھے پر سوار حللت میں فرش پر چلیں اور گدھے نے فرش پر پیشاب کیا۔ معاویہ نے جناب عائشہ کے اس کام کے سلسلہ میں مروان کے پاس شکایت کی اور کہا: میں اس عورت کو برداشت نہیں کرسکتا ھوں۔ معاویہ کی اجازت سے مروان نے اس مشکل کو حل کرنے کی ذمہ داری لے لی۔ اس نے ایک چاہ کھودا اور ایک ایسا کام کیا کہ جناب عائشہ اس چاہ میں گرگئیں، یہ حادثہ ذی الحجہ کی آخری تاریخ کو پیش آیا۔"[3] کتاب " الصرط المستقیم" کے مولف نے، پہلی روایت کو نقل کرنے کے بعد، ابی العاص سے بھی ایک روایت نقل کی ہے۔[4] اس کتاب کا مولف اس داستان کو جاری رکھتے ھوئے اعمش سے نقل کرتا ہے کہ: جب معاویہ کوفہ آگیا تو اس نے کوفیوں سے مخاطب ھوکر کہا کہ" میں نے تم لوگوں سے اس لئے جنگ نہیں کی ہے کہ تم نماز پڑھوگے یا روزہ رکھو گے، بلکہ میں نے اس لئے جنگ کی ہے کہ تم لوگوں پر حکومت کروں"۔ اس کے بعد اعمش کہتا ہے : کیا آپ نے اس ﴿ معاویہ﴾ سے بے حیا تر کسی کو دیکھا ہے اس نے ستر ہزار افراد کو قتل کیا، جن میں عمار، خزیمہ، حجر، عمرو بن حمق، محمد بن ابو بکر، مالک اشتر، اویس قرنی، ابن صوحان، ابن تیہان، عائشہ اور ابن حسان بھی شامل تھے۔"[5] [1] ۔ ذهبى، محمد بن احمد ، تاریخ اسلام، تحقیق: تدمرى، عمر عبد السلام، ج 4، ص 164، دار الكتاب العربى، بيروت، طبع دوم، 1413ق؛ ابن اثیر، علی بن محمد، الکامل فی التاریخ، ج 3، ص 520، دار صادر، بیروت، 1385ق.[2] ۔ ابو عروبہ ، حسین بن محمد، بن ابی معشر مودود ابن حماد السلمی الحرانی ملا حظہ ھو: امین عاملی ، سیدمحسن، اعیانالشیعة، ج 6، ص 166 - 167، دارالتعارفللمطبوعات ، بیروت، 1406ق.[3] ۔ سید بن طاوس، الطرائف فی معرفة مذاهب الطوائف، ج 2، ص 503، الخیام، قم، طبع اول، 1399ق.[4]۔ عاملی نباطی، علی من محمد، الصراط المستقیم إلی مستحقی التقدیم، محقق و مصحح: رمضان، میخائیل، ج 3، ص 45، المکتبة الحیدریة، نجف، طبع اول، 1384ق.[5]۴۸۔ ۔ ایضا، ص۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۲۴۲


source : www.abna.ir
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

کیا خدا وند عالم کے وعد و عید حقیقی ھیں ؟
کیا تمام انسانی علوم قرآن میں موجود ہیں ؟
کو نسی چیزیں دعا کے اﷲ تک پہنچنے میں مانع ہوتی ...
صفات جمال و جلال سے کیا مراد ہے؟
مرجع تقلید کے ہوتے ہوئے ولی فقیہ کی ضرورت کیوں؟
توحید ذات، توحید صفات، توحید افعال اور توحید ...
جنت ماں کے قدموں تلے / ولادت کے دوران مرنے والی ...
کیا شب قدر متعدد ھیں ؟ اور کیا دن بھی شب قدرکا حصھ ...
مرجع تقلید کے ہوتے ہوئے ولی فقیہ کی ضرورت کیوں؟
بدعت كیا ہے اور كن چیزوں كو بدعت میں شمار كیا جاتا ...

 
user comment