علیکم السلام وسیلہ صرف دعا میں نہیں بلکہ ہر جگہ ہر عمل میں ضروری ہے چاہے دنیاوی امور ہوں یا اخروی امور، کوئی کام بغیر وسیلہ کے انجام دینا ممکن نہیں ہے بعض اوقات ہم وسیلہ کی طرف متوجہ ہوتےہیں اور بعض اوقات نہیں ہو پاتے، بعض اوقات وسیلہ مادی ہوتا ہے اور بعض اوقات معنوی۔ اصلی وسیلہ کا کوئی انکار نہیں کر سکتا۔رہی دعا میں وسیلہ کی ضرورت تو جس طرح خدا کو انسانوں کی ہدایت کے لیے انبیاء کے بھیجنے کی ضرورت پڑی، اپنا کلام ان تک پہنچانے کے لیے رسولوں کی ضرورت پڑی اسی طرح انسانوں کو بھی اپنی بات اللہ تک پہنچانے کے لیے انہیں افراد کی ضرورت ہے جو اللہ اور عام انسان کے درمیان واسطہ ہیں تاکہ وہ عام انسانوں کی باتوں کو اللہ تک پہنچائیں۔ جس طرح اللہ کی جانب سے انبیاء وسیلہ بنے اسی طرح انسانوں کی جانب سے بھی انبیا ہی وسیلہ بن سکتے ہیں خدا نے اپنی اس نورانی مخلوق کو اسی لیے پیدا کیا ہے کہ وہ بیچ میں واسطہ بنے رہیں۔ ظاہر سی بات ہے کہ جب انسان ان ہستیوں کو وسیلہ بنائے بغیر دعا مانگے گا تو اس کی دعا خدا تک نہیں پہنچ سکے گی اگر چہ ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ خدا ہر جگہ حاضر و ناظر ہے اور وہ انسانوں کے دلوں میں پوشیدہ رازوں سے آشنا ہے لیکن اس نے خود اس کائنات کے اندر ایک سسٹم رکھا ہے جس کی رعایت کرنا ضروری ہے اگر وہ چاہتا تو خود ہی ہر انسان سے بات کر لیتا اور اسے اپنے احکامات سمجھا دیتا انبیاء بھیجنےکی ضرورت کیا تھی اصلا اس سے دعا مانگنے کی ضرورت ہی کیا ہے جب وہ ہمارے دلوں کے ان پوشیدہ رازوں سے بھی آگاہ جو خود ہم نہیں جانتے۔ لیکن چونکہ اس نے اس مادی دنیا کے اندر ایک نظام رکھا ہے اس نظام کے مطابق وہ انسان تک اپنی بات پہنچانے کے لیے انبیاء کو وسیلہ بناتا ہے اور انسانوں کو بھی اپنی بات اللہ تک پہنچانے کے لیے انہی افراد کو وسیلہ بنانا پڑے گا تب وہ انسان کی دعا قبول کرے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۲۴۲
source : www.abna.ir