اردو
Friday 29th of March 2024
0
نفر 0

کمیٹی میں ڈالے گئے پیسے پر خمس کا کیا حکم ہے؟

کمیٹی میں ڈالے گئے پیسے پر خمس کا کیا حکم ہے؟

سلام علیکم آجکل کمیٹی ڈال کر جس کو بی سی بھی کہتے ہیں اس سے حاصل ہونے والے پیسے پر خمس کے لاگو ہونے کی کیا کیفیت ہوگی آیا جب کمیٹی مل جائے جب ہی دینا ہوگا یا پیسہ مل جانے کے بعد سال گزرنے کے بعد جو بچے گا اس پر خمس دینا ہوگا کیونکہ مثال کے طور پر اگر ایک کمیٹی سال کی ہے اور مجھے پہلے ہی ماہ کمیٹی مل جائے تو اس پیسے پر تو سال نہی ہوا اسکا خمس کیسے نکلے گا اسی طرح اگر کوئی کمیٹی ۳ سال کی ہے اور مجھے ۳ سال بعد ملتی ہے یعنی آخری ملتی ہے تو کیا مٰیں ۳ سال کا خمس نکالونگا اسی طرح بیچ کے کسی ماہ مٰیں مل سکتی ہے تو تب کیا کرونگا۔ رہبر معظم کے فتاوے کی بنیاد پر جواب دیجئے گا۔ شکریہ جون زیدی

ابنا: علیکم السلامخمس ادا کرنے کی جو تاریخ آپ نے معین کی ہے اس پر ہی ادا کرنا ہو گا اس تاریخ کو جو بھی آپ کی پاس ایسی بچت ہے جس سے آپ نے اس سے پہلے خمس نہیں نکالا تو اس سے خمس دینا ہو گا چاہے وہ بچت کمیٹی میں ڈالی گئی رقم کی صورت میں ہو یا کسی بینک میں۔ اگر آپ کو سال کے پہلے مہینے میں کمیٹی مل جاتی ہے تو اسی مہینے میں خمس واجب ٹھوڑا ہو جائے گا چونکہ آپ کی جمع کردہ رقم پر ایک سال نہیں گزرا ہے اسی طرح اگر آپ کو کمیٹی اس ماہ یا اس دن ملتی ہے جو خمس دینے کی تاریخ ہے تو ایسی صورت میں بھی آپ کو یہ حساب کرنا ہو گا کہ اس میں خود آپ کا کتنا پیسہ جمع تھا جو اس گزشتہ سال آپ نے جمع کرایا ہے چونکہ کمیٹی میں وہ پیسہ بھی ہے جو دوسروں نے بھی دیا ہے اور آپ کو اس کی قسطیں اگلے سال میں دینا ہیں وہ در حقیقت آپ پر قرض ہے آپ کا نہیں ہے اس میں خمس نہیں ہے۔ اب تک جو آپ نے جمع کیا ہے اس پر خمس ہو گا۔مثال کے طور پر اگر دس لوگ سو سو روپے جمع کرا رہے ہیں تو کمیٹی کے پہلے ہی مہینے میں ایک ہزار روپے آپ کو ملے اور اتفاق سے وہی ماہ یا وہی دن آپ کے خمس ادا کرنے کی تاریخ تھی تو اس صورت میں آپ پر کمیٹی سے ملے ہوئے ہزار روپے پر خمس نہیں ہو گا بلکہ اسی سو روپے پر ہو گا جو آپ کا جمع کیا ہوا ہے باقی تو آپ کو قرض کے طور ملا ہے جو آپ کو قسطوں میں ادا کرنا ہے اب اگلے سال اگر اس پیسے میں سے آپ کے پاس کچھ بچا ہو گا تو اس پر خمس ہو گا ورنہ نہیں۔اسی طرح جو کمیٹی تین سال کی ہے یا اس سے زیادہ کی تو اس میں بھی آپ ہر سال خمس کی تاریخ پر اس کمیٹی میں ڈالے ہوئے اپنے پیسے کا محاسبہ کر کے اس کا خمس ادا کر سکتے ہیں چونکہ اس سال جو آپ کی بچت ہے اس میں وہ پیسہ بھی شمار ہو گا جو آپ نے کمیٹی کے عنوان سے جمع کر رکھا ہے ۔ لہذا فرض اگر اس میں پیسہ جمع کراتے ہوئے آپ کو ایک سال مکمل ہو گیا ہے اور آپ کی خمس کی تاریخ آ گئی ہے تو آپ کو اسے بھی بچت شمار کر کے اس کا خمس دینا ہو گا اب چاہے ابھی ادا کریں یا اسے ملنے کا انتظار کریں اس سال کی جمع کردہ رقم کا خمس آپ کی گردن پر واجب ہو گیا۔ اسی طرح دوسرے سال میں بھی سال بھر آپ نے کمیٹی جمع کرائی لیکن فرض کریں ابھی خمس کی تاریخ کو ایک مہینہ باقی تھا کمیٹی آپ کو مل گئی اب اس پیسے میں سے پچھلے سال کا خمس دینا ہو گا اگر نہیں دیا اس کی رقم پر ابھی خمس واجب نہیں ہوا ہے چونکہ اس پر سال نہیں گزرا۔ ہاں اگر ایک مہینے میں جو ابھی تاریخ خمس کا باقی پے آپ نے اسے خرچ نہیں کیا اور وہ بچا را تو دوسرے سال کی جمع کردہ رقم پر بھی خمس واجب ہو جائے گا۔ اسی طرح بعد کے سالوں کا بھی یہی حکم ہے۔ خمس آپ کو اپنی جمع کردہ رقم سے محاسبہ کرنا ہو گا نہ دوسروں سے بھی لی ہوئی رقم کا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۲۴۲

 


source : www.abna.ir
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

کچھ انوکھا سا گفٹ
صحیح بخاری پر ایک اجمالی نظر
اجنبی سیٹلائت چینلز سے متعلق آیت اللہ سیستانی کا ...
تقلید
مبطلاتِ روزہ
اسلام کانظام حج
علم عرفان میں عام حجاب اور خاص حجاب سے کیا مراد ...
کیوں شیعہ ظہرین ومغربین ملا کر پڑھتےہیں ؟
فقہی یکسانیت، اتحاد بین المسلمین کی بنیادی حکمت ...
گھر کو کیسے جنت بنائیں؟ دوسرا حصہ

 
user comment