اردو
Friday 19th of April 2024
0
نفر 0

زکات کے مسائل کی تفصیل بیان کر دیجیے

زکات کے مسائل کی تفصیل بیان کر دیجیے

خمس کے علاوہ مسلمانوں کا ایک اور اہم اقتصادی فریضہ زکات کی ادائیگی ہے۔ زکات کی اہمیت کے بارے میں اتنا ہی کافی ہے کہ قرآن مجید میں اس کا ذکر نماز کے بعد آیا ہے اور اسے ایمان کی علامت اور کامیابی کا سبب شمار کیا گیا ہے۔معصومین علیہم السلام سے نقل کی گئی متعدد روایات میں آیا ہے:'' جو زکات ادا کرنے میں مانع بن جائے،(کوتاہی کرے) دین سے خارج ہے‘‘زکات کے بھی خمس کی طرح خاص موارد ہیں، اس کی ایک قسم بدن اور زندگی کی زکات ہے جو ہر سال عید فطر کے دن ادا کی جاتی ہے اور یہ صرف ان لوگوں پر واجب ہے جو استطاعت رکھتے ہوں۔ اس قسم کی زکات کے مسائل روزہ کی بحث کے آخر پر بیان ہوئے ہیں۔زکات کی دوسری قسم، مال کی زکات ہے، لیکن لوگوں کے تمام اموال پر زکات نہیں ہے ، بلکہ صرف۹؍ چیزوں پر زکات ہے :١۔ گندم ٢۔ جو ٣۔ کھجور ٤۔ کشمش ٥۔ سونا ٦۔ چاندي ٧۔ اونٹ ٨۔ گائے ٩۔ بھيڑ بکري۔اگر کوئي شخص ان نو چيزوں ميں سے کسي ايک کا مالک ہو تو ان شرائط کے ساتھ جو بعد ميں بيان ہوں گے معين شدہ مقدار مقرر شدہ مصارف ميں سے کسي ايک مصرف ميں صرف کرے۔حد نصابان چیزوں کی زکات اس صورت میں واجب ہوتی ہے کہ ایک خاص مقدار تک پہنچ جائے اور اس مقدار کو'' حد نصاب‘‘ کہتے ہیں۔ یعنی اگر حاصل شدہ پیداوار یا مویشیوں کی تعداد حد نصاب سے کمتر ہوتو، ان پر زکات نہیں ہے۔ اناج کا نصابمذکورہ چار قسم کے اناج ایک نصاب رکھتے ہیں اور یہ نصاب تقریباً۸۵۰ کلو گرام ہے۔ اس لحاظ سے اگر حاصل شدہ پیداوار اس مقدار سے کم ہوتو، اس پر زکات نہیں ہے۔اناج کی زکات کی مقدار:جب اناج کی حاصل شدہ پیداوار حد نصاب کو پہنچے، تو اس میں سے ایک حصہ زکات کے عنوان سے ادا کیا جانا چاہئے۔ لیکن اناج کی زکات کی مقدار اسکی آبیاری پر منحصر ہے۔اس لحاظ سے اس کو تین حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے:۱۔ جو پیداوار بارش کے پانی یادریا کے پانی سے آبیاری کرکے یا خشک کاشت کے نتیجہ میں حاصل ہوجائے، اس کی زکا ت کی مقدار ۱۰؍ ۱حصہ ہے۔۲۔ جو پیداوار ڈول، بالٹی، رہٹ یا موٹر پمپ کے پانی سے آبیاری کرکے حاصل ہوجائے، اس کی زکات کی مقدار۲۰؍۱ حصہ ہے۔۳۔ جو پیداوار دونوں طریقوں، یعنی بارش کے پانی یادریا کے پانی کے علاوہ دستی صورت میں آبیاری کے نتیجہ میں حاصل ہوجائے تو اس کے نصف پر ۱۰؍۱ اور دوسرے نصف پر۲۰ ؍۱حصہ زکات ہے۔مویشیوں کا نصاب:بھیڑبکری:بھیڑبکریوں کا پہلا نصاب چالیس عدد ہے اور ان کی زکات ایک بھیڑہے، بھیڑبکریوں کی تعداد جب تک چالیس تک نہ پہنچے ان پر زکات نہیں ہے۔۔اناج کا صحیح نصاب ۲۰۷ ؍۸۴۷ کیلو گرام ہے۔گائے:گائے کا پہلا نصاب تیس عدد ہے اور ان کی زکات ایک گوسالہ ہے جو ایک سال تمام ہونے کے بعد دوسرے سال میں داخل ہوچکا ہو۔اونٹ:اونٹ کا پہلا نصاب پانچ عدد ہے اور ان کی زکات ایک بھیڑہے۔اونٹوں کی تعداد جب تک ۲۶ عدد تک نہ پہنچے، ہر پانچ اونٹ کے لئے ایک بھیڑ زکات ہے لیکن جب ان کی تعداد ۲۶ تک پہنچ جائے تو ان کی زکات ایک اونٹ ہے۔سونا اور چاندی کا نصاب:سونے کا نصاب ۱۵ مثقال اور چاندی کا نصاب ۱۰۵ مثقال ہے اور دونوں کی زکات ۴۰؍۱ ہے۔زکات کے احکام۱۔ گندم، جو، خرما، اور انگور پر، بیج کی قیمت، مزدوری، ٹریکٹر وغیرہ کے کرایہ کی صورت میں جو خرچہ آتاہے، اس کو پیداوار سے کم کیا جاسکتا ہے، لیکن نصاب کی مقدار اس خرچہ کے کم کرنے سے پہلے حساب کی جاتی ہے۔۲۔ مویشیوں پر زکات درج ذیل صورت میں واجب ہوتی ہے:۔ایک سال تک ان کا مالک رہاہو۔اس لحاظ سے مثلاً اگر کوئی۱۰۰ عدد گائیں خریدے اور ۹ مہینے کے بعد انھیں بیچ دے،تو زکات واجب نہیں ہے۔مویشی سال بھر بیکار اور آزاد ہوں، اس لحاظ سے اس گائے اور اونٹ پر زکات نہیں ہے جن سے کھیتی باڑی یا بارکشی میں کام لیا جاتاہے۔مویشی سال بھر جنگل اور بیابان کے گھاس پر پلے، لہٰذا اگر تمام سال یا کچھ مدت تک بوئی ہوئی یا کاٹی ہوئی گھاس پر پلے تو زکات نہیں ہے۳۔سونا اور چاندی پر اس وقت زکات واجب ہے جب کہ سکہ کی صورت میں ہوں اور ان کا معاملہ رائج ہو، اس لحاظ سے جو سونے کے زیورات آج کل خواتین استعمال کرتی ہیں، ان پر زکات نہیں ہے۴۔ زکات ادا کرنا، ایک عبادت ہے اس لئے جوکچھ زکات کے طور پر ادا کیا جائے بقصد قربت ہونا چاہئے۔۔(تمام مراجع) اگر گیارہ ماہ تک گائے بھیڑ اور اونٹ،سونا،چاندی کا مالک رہے تو بارہویں مہینے کی ابتداء میں زکات دینا چاہئے لیکن پہلے سال گزرنے کے بعد پورے ۱۲ مہینے تمام ہونے پر حساب کرے(م، ۱۸۸۶)مصارف زکات:آٹھ مواقع پر زکات کااستعمال کیا جاسکتا ہے یعنی ان تمام موارد یا ان میں سے چند ایک پر خرچ کیا جاسکتا ہے:۱۔ فقیر، وہ ہے جس کی آمدنی وبچت اپنے اور اپنے اہل وعیال کے سالانہ خرچہ سے کم ترہو۔۲۔ مسکین، وہ ہے جو بالکل نادار اور مفلس ہو۔۳۔ جو امام یا ؑ نائب امام ؑ کی طرف سے زکات جمع کرنے، اسکی حفاظت اور تقسیم کرنے پر مقررہو۔۴۔ اسلام ومسلمین کے تئیں دلوں میں الفت پیدا کرنے کے لئے، جیسے اگر غیر مسلمانوں کی مدد کی جائے تو وہ دین اسلام کی طرف مائل ہوجائیں یا جنگ میں مسلمانوں کی مدد کریں ۔ز۵۔ غلاموں کو آزاد کرنے کے لئے۔۶۔قرضدار، جو اپنا قرض ادا نہ کرسکتا ہو۔۷۔ راہ خدا میں خرچ کرنا، یعنی ایسے کام انجام دینا جن سے عام لوگوں کو فائدہ ہواور اس میں خدا کی خوشنودی ہو، جیسے سڑکیں اور پل بنانا۔۸۔ وہ مسافر جو سفر میں نادار ہوچکا ہو اور اپنے وطن لوٹنے کے لئے خرچ نہ رکھتاہو، اگرچہ اپنے وطن میں فقیر نہ ہو ۔مذکورہ مسائل امام خمینی(رہ) اور امام خامنہ ای کے فتووں کے مطابق ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۲۴۲


source : www.abna.ir
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

علوم قرآن سے کیا مرادہے؟
صحابہ کے عادل ہونے کے متعلق تحقیق
گھریلو کتے پالنے کے بارے میں آیت اللہ العظمی ...
کیا عصمت انبیاء جبری طور پر ہے؟
کیا ابوطالب ایمان کے ساتھ اس دنیا سے گئے ہیں کہ آپ ...
تقیہ کتاب و سنت کی روشنی میں
عالم ذرّ کا عہد و پیمان کیا ہے؟
کیا نماز جمعہ کو واجب تخییری ہونے کے عنوان سے ...
ہم شب قدر میں قرآن سر پر کیوں رکھتے ہیں ؟
کیا حدیث" اما الحوادث الواقعہ" کی سند میں ...

 
user comment