اردو
Tuesday 16th of April 2024
0
نفر 0

حضرت زینب (س) نے کب وفات پائی اور کہاں دفن ہیں؟

حضرت زینب (س) نے کب وفات پائی اور کہاں دفن ہیں؟

salaam janab e zainab (sa) ki shahadat ki motabar tareekh aur kahan un ki shahadt hoi aur kahan dafn hai

ج: حضرت زینب کی وفات کی مشہور تاریخ یہ ہے کہ آپ ۱۵ رجب سن ۶۳ ہجری کو دنیا سے رخصت ہوئی ہیں۔
لیکن آپ کے مدفن کے بارے میں تاریخ کے اندر اختلاف پایا جاتا ہے اور آپ تک اس سلسلے میں اگر چہ بہت ساری تحقیقات کی گئی ہے لیکن یہ ثابت نہیں ہو پایا ہے کہ آپ کی قبر کہاں واقع ہے صرف یہ قوی احتمال دیا جاتا ہے کہ آپ کی قبر شام میں واقع ہے جبکہ دوسرے اقوال بھی ہیں جیسا کہ بعض علما کا یہ کہنا ہے کہ آپ کی قبر مبارک مدینہ میں واقع ہے چونکہ آپ کا سفرِ کربلا سے واپس مدینہ جانا قطعی اور یقینی ہے لیکن مدینہ سے دوبارہ نکلنا یقینی نہیں ہے اس وجہ سے آپ نے مدینہ میں وفات پائی اور وہیں دفن ہیں۔
لیکن اس قول کو اس جواب کے ساتھ رد کیا جاتا ہے کہ اگر آپ کی قبر مدینے میں ہوتی تو یقینا اس کا کوئی نشان ہوتا اس لیے کہ آپ کی شخصیت کوئی معمولی شخصیت نہیں تھی کہ آپ کی قبر کی طرف کوئی توجہ نہ کرتا، کوئی زیارت کو نہ جاتا اور قبر مخفی رہ جاتی۔ اس وجہ سے اس قول کو رد کیا گیا ہے۔
ایک قول یہ ہے کہ آپ مصر کے علاقے «قناطر السباع » مدفون ہیں لیکن بعض تحقیقات کے بعد یہ بتاتی ہیں کہ مصر میں موجود یہ قبر زینب بن یحیٰ المتوج بن الحسن بن زید بن حسن علی بن ابی طالب کی قبر ہے نہ حضرت زینب بنت امیر المومنین علی علیہ السلام کی۔
تیسرا اور معروف قول یہی ہے کہ آپ کی قبر مبارک شام کے شہر دمشق کے قریب واقع ہے۔ اس قول پر بھی اشکالات کئے جاتے ہیں کہ آپ شام کیسے واپس آئی جب کہ شام سے آپ کو کس قدر رنج و الم کا سامنا کرنا پڑا تھا تاریخ اس بارے میں خاموش ہے لیکن طول تاریخ میں یہ معروف رہا ہے کہ شام میں حضرت علی علیہ السلام کی ایک بیٹی جس کا نام زینب ہے دفن ہیں اور چونکہ حضرت علی علیہ السلام کی دونوں بیٹیوں کو زینب ہی کہا جاتا تھا زینب کبریٰ اور زینب صغریٰ اس وجہ سے بھی یہ چیز پوشیدہ رہ گئی کہ یہاں کون سی بیٹی دفن ہے؟ بعض کا کہنا ہے کہ شام میں حضرت زینب صغریٰ دفن ہیں جیسا کہ کچھ سالوں قبل جب اس روضے اور قبر مبارک کی تعمیر کی گئی تو قبر کے پاس سے ایک پتھر برآمد ہوا جس پر یہ جملہ تحریر تھا «هذا قبر زینب الصغرى المكناة بام كلثوم ابنت على بن ابوطالب امها فاطمة البتول سیدة نساء العالمین ابنت سید المرسلین محمد خاتم النبیین صلى الله علیه و سلم.» ( سفرنامه حج، میرزا على خان امین الدوله صدراعظم، مقدمه كتاب، ص 3.) یہ قبر زینب صغریٰ کی ہے جن کی کنیت ام کلثوم بنت علی بن ابی طالب ہے جن کی ماں فاطمہ بتول سیدہ نساء العالمین بنت سید المرسلین محمد خاتم النبیین (ص) ہیں۔
بہر صورت چونکہ ہمیشہ سے شیعہ علماء اور اہل بیت(ع) کے چاہنے والوں کے نزدیک یہ چیز مشہور رہی ہے کہ حضرت زینب (س) کی قبر شام میں واقع ہے اور سب آپ کی زیارت کے لیے اسی روضے پر جاتے رہے ہیں لہذا یہ خود اس بات کی دلیل ہے کہ آپ کا روضہ شام میں ہی واقع ہے( واللہ اعلم بالصواب)
(مذکورہ مطالب کو تبیان فارسی سائٹ سے لیا گیا ہے جس کا لینک یہ ہے

 


source : www.abna.ir
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

اسلام اور تشیع کی نظر میں اختیار و آزادی کے حدود ...
وحی کی اسرار آمیز حقیقت کیا ہے؟
وفات کے وقت حضرت آدم[ع] کی عمر کتنی تھی ؟
ہم شب قدر میں قرآن سر پر کیوں رکھتے ہیں
حجاب کیوں ضروری ہے؟
صراط مستقیم کیا ہے ؟
شب قدر سے متعلق چند سوالوں کے جوابات
روزے کے مکروہات کیا ہیں اور کن موارد میں کفارہ ...
آج کی ماڈرن دنیا میں دین کی کیا اہمیت ہے ؟
شب قدر کے بہترین اعمال کیا ہیں؟

 
user comment