اردو
Friday 26th of April 2024
0
نفر 0

اصحاب اخدود، انسانوں كو جلا دينے والى بھٹياں

اصحاب اخدود، انسانوں كو جلا دينے والى بھٹياں

قران سورہ بروج ميں فرماتا ہے :""موت اور عذاب ہو تشدد كرنے والوں پر _""

""وہى خندقيں جو اگ اور لكڑيوں سے پُر تھيں جن ميں سے بڑے بڑے شعلے نكل رہے تھے ""_

""جس وقت وہ اس اگ كى خندق كے پاس بيٹھے ہوئے تھے (سرد مہرى سے) ""اور جو كچھ وہ مومنين كے بارے ميں انجام دے رہے تھے اسے ديكھ رہے تھے _""(1)

""اخدود"" عظيم گڑھے او ر خندق كے معنى ميں ہے اور يہاں بڑى بڑى خندقيں مراد ہيں جو اگ سے پر تھيں تاكہ تشدد كر نے والے اس ميں مومنين كو پھينك كر جلائيں _

يہ واقعہ كس قوم سے متعلق ہے اور كس وقت معرض وجود ميں آيا اور كيا يہ ايك خاص معين و مقرر واقعہ تھا، يا دنيا كے مختلف علاقوں كے اسى قسم كے متعدد واقعات كى طرف اشارہ ہے _
مفسرين و مورخين كے درميان اس موضوع پر ا ختلاف ہے سب سے زيادہ مشہور يہ ہے كہ يہ واقعہ سر زمين يمن كے"" قبيلہ حمير"" كے ""ذونواس"" نامى بادشاہ كے دور كا ہے _

تفصيل اس كى يہ ہے كہ ذونواس ،جو حمير نامى قبيلہ سے متعلق تھا يہودى ہوگيا اس كے ساتھ ہى اس كا پورا قبيلہ بھى يہودى ہو گيا، اس نے اپنا نام يوسف ركھا، ايك عرصہ تك يہى صورت حال رہى، ايك وقت ايسا آيا كہ كسى نے اسے خبر دى كہ سر زمين نجران (يمن كا شمالى حصہ ) ميں ابھى تك ايك گروہ نصرانى مذہب كا پر قائم ہے ذونواس كے ہم مسلك لوگوں نے اسے اس بات پر ابھارا كہ اہل نجران كو دين يہود كے قبول كرنے پر مجبور كرے _

وہ نجران كى طرف روانہ ہو گيا، وہاں پہنچ كر اس نے وہاں كے رہنے والوں كو اكٹھا كيا اور دين يہود ان كے سامنے پيش كيا اور ان سے اصرار كيا كہ وہ اس دين كو قبول كريں، ليكن انھوں نے انكار كيا اور شہادت قبول كرنے پر تيار ہو گئے، انھوں نے اپنے دين كو خير باد نہ كہا، ذونواس اور اس كے ساتھيوں نے ايك گروہ كو پكڑ كر اسے آگ ميں زندہ جلا يا اور ايك گروہ كو تلوار كے گھاٹ اتارا، اس طرح آگ ميں جلنے والوں اور مقتولين كى تعداد بيس ہزار تك پہنچ گئي _

بعض مفسرين نے يہ بھى لكھا ہے كہ اس سلسلہ دار و گير سے بچ كر نصارى بنى نجران كا ايك آدمى قيصر روم كے دربار ميں جا پہنچا، اس نے وہاں ذوانواس كى شكايت كى اور اس سے مدد طلب كى، قيصر روم نے كہا تمہارى سرزمين مجھ سے دور ہے، ميں بادشاہ حبشہ كو خط لكھتا ہوں جو عيسائي ہے اور تمہارا ہمسايہ ہے ميں اس سے كہتا ہوں كہ وہ تمہارى مدد كرے _

پھر اس نے خط لكھا اور حبشہ كے بادشاہ سے نصارى نجران كے عيسائيوں كے خون كا انتقام لينے كى خواہش كى، وہ نجرانى شخص بادشاہ حبشہ نجاشى كے پاس گيا، نجاشى اس سے يہ تمام ماجرا سن كر بہت متاثر ہو ا اور سرزمين نجران ميں شعلہ دين مسيح كے خاموش ہوجانے كا اسے بہت افسوس ہوا، اس نے ذونواس سے شہيدوں كے خون كا بدلہ لينے كا مصمم ارادہ كر ليا _
اس مقصد كے پيش نظر حبشہ كى فوج يمن كى طرف روانہ ہوئي اور ايك گھمسان جنگ كے نتيجے ميں اس نے ذونواس كو شكست فاش دى اور ان ميں سے بہت سے افراد كو قتل كيا، جلد ہى نجران كى حكومت نجاشى كے قبضہ ميں آگئي اور نجران، حبشہ كا ايك صوبہ بن گيا _

بعض مفسرين نے تحرير كيا ہے كہ اس خندق كاطول چاليس ذراع (ہاتھ)تھا اور اس كا عرض بارہ ذراع تھا،(2) بعض مورخين نے لكھا ہے كہ سات گڑھے تھے جن ميں سے ہر ايك كى وسعت اتنى ہى تھى جتنى اوپر بيان ہوئي _(3)

بعض مفسرين نے تو ان كے بارے ميں دس قول نقل كئے ہيں _

ايك روايت حضرت امير المو منين على عليہ السلام سے منقول ہے، آپ نے فرمايا ہے وہ اہل كتاب مجوسى تھے جو اپنى كتاب پر عمل كرتے تھے، ان كے بادشاہوں ميں سے ايك نے اپنى بہن سے مباشرت كى اور خو اہش ظاہر كى كہ بہن سے شادى كو جائز قرار دے، ليكن لوگوں نے قبول نہيں كيا، بادشاہ نے ايسے بہت سے مومنين كو جنھوں نے يہ بات قبول نہيں كى تھى، جلتى ہوئي آگ كى خندق ميں ڈلوا ديا _''
يہ فارس كے اصحاب الاخدود كے بارے ميں ہے، شام كے اصحاب الاخدود كے بارے ميں بھى علماء نے لكھا ہے كہ وہاں مومنين رہتے تھے اور'' انتيا خوس'' نے انھيں خندق ميں جلوايا تھا_

بعض مفسرين نے اس وقعہ كو بنى اسرائيل كے مشہور پيغمبر حضرت دانيال عليہ السلام كے اصحاب و انصار كے ساتھ مربوط سمجھا ہے جس كى طرف تورات كى كتاب دانيال ميں اشارہ ہوا ہے اور ثعلبى نے بھى اخدود فارسى كو انہى پر منطبق كيا ہے _

كچھ بعيد نہيں كہ اصحاب اخدود ميں يہ سب كچھ اور ان جيسے دوسرے لوگ شامل ہوں اگر چہ اس كا مشہور معروف، مصداق سر زمين يمن كا ذونواس ہى ہے

 


source : www.tebyan.net
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

مناظرہ امام جعفر صادق علیہ السلام و ابو حنیفہ
اسارائے اہل بيت کي دمشق ميں آمد
میثاقِ مدینہ
سکوت امیرالمومنین کے اسباب
مسلم بن عقیل کی بیٹیوں کے نام کیا تھے؟
امام حسين (ع) کي طرف سے آزادي کي حمايت
حُرّ؛ نینوا کے آزاد مرد
قرآن میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا واقعہ(اول)
آيت ولايت؛ خدا، رسول خدا اور علي (ع) ہي مؤمنين کے ...
امام حسن(ع) کی صلح اور امام حسین (ع)کے قیام کا فلسفہ

 
user comment