اردو
Friday 29th of March 2024
0
نفر 0

ماہ رجب کی فضیلت اور اس کے اعمال

حضرت رسول اکرم نے فرمایا: کہ رجب میری امت کے لیے استغفار کامہینہ ہے۔ پس اس مہینے میں زیادہ سے زیادہ طلب مغفرت کرو کہ خدا بہت بخشنے والا اور مہربان ہے۔ رجب کو اصبّ بھی کہاجاتا ہے کیونکہ اس ماہ میںمیری امت پر خدا کی رحمت بہت زیادہ برستی ہے۔

ماہ رجب کی فضیلت اور اس کے اعمال

ماہ رجب کی فضیلت
واضح رہے کہ ماہ رجب، شعبان اور رمضان بڑی عظمت اور فضیلت کے حامل ہیں اور بہت سی روایات میں ان کی فضیلت بیان ہوئی ہے۔ جیساکہ حضرت محمد کا ارشاد پاک ہے کہ ماہ رجب خداکے نزدیک بہت زیادہ بزرگی کا حامل ہے۔ کوئی بھی مہینہ حرمت و فضیلت میں اس کا ہم پلہ نہیں اور اس مہینے میںکافروں سے جنگ و جدال کرنا حرام ہے۔آگاہ رہو رجب خدا کا مہینہ ہے شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے۔ رجب میں ایک روزہ رکھنے والے کو خدا کی عظیم خوشنودی حاصل ہوتی ہے‘ غضب الہی اس سے دور ہوجاتا ہے‘ اور جہنم کے دروازوں میں سے ایک دروازہ اس پر بند ہوجاتا ہے۔ امام موسٰی کاظم -فرماتے ہیں کہ ماہ رجب میںایک روزہ رکھنے سے جہنم کی آگ ایک سال کی مسافت تک دور ہوجاتی ہے اورجو شخص اس ماہ میں تین دن کے روزے رکھے تو اس کے لیے جنت واجب ہوجاتی ہے۔ نیز حضرت فرماتے ہیں کہ رجب بہشت میںایک نہر ہے جس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ شیریں ہے اور جو شخص اس ماہ میں ایک دن کا روزہ رکھے تو وہ اس نہر سے سیراب ہوگا۔
امام جعفر صادق (ع)سے مروی ہے کہ حضرت رسول اکرم نے فرمایا: کہ رجب میری امت کے لیے استغفار کامہینہ ہے۔ پس اس مہینے میں زیادہ سے زیادہ طلب مغفرت کرو کہ خدا بہت بخشنے والا اور مہربان ہے۔ رجب کو اصبّ بھی کہاجاتا ہے کیونکہ اس ماہ میں میری امت پر خدا کی رحمت بہت زیادہ برستی ہے۔ پس اس ماہ میں بہ کثرت کہا کرو:
اَسْتَغْفِرُ اﷲ وَ اَسْئَلُہُ التَّوْبَۃَ
'' میں خدا سے بخشش چاہتا ہوں اور توبہ کی توفیق مانگتا ہوں‘‘
ابن بابویہ نے معتبر سند کے ساتھ سالم سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا: میں اوخر رجب میں امام جعفر صادق -کی خدمت میں حاضر ہوا تو حضرت نے میری طرف دیکھتے ہوئے فرمایا کہ اس مہینے میںروزہ رکھا ہے؟ میں نے عرض کیا فرزند رسول (ص) ! واﷲ نہیں! تب فرمایا کہ تم اس قدر ثواب سے محروم رہے ہوکہ جسکی مقدارسوائے خدا کے کوئی نہیں جانتا کیونکہ یہ مہینہ ہے جسکی فضیلت تمام مہینوںسے زیادہ اور حرمت عظیم ہے اور خدا نے اس میں روزہ رکھنے والے کا احترام اپنے اوپرلازم کیا ہے۔ میںنے عرض کیا اے فرزند رسول (ص)! اگرمیں اسکے باقی ماندہ دنوں میں روزہ رکھوں توکیا مجھے وہ ثواب مل جائیگا؟
آپ (ص)نے فرمایا: اے سالم!
جو شخص آخر رجب میں ایک روزہ رکھے تو خدا اسکو موت کی سختیوں اور اس کے بعدکی ہولناکی اورعذاب قبر سے محفوظ رکھے گا۔جوشخص آخر ماہ میں دوروزے رکھے وہ پل صراط سے آسانی کے ساتھ گزرجائے گا اور جو آخررجب میں تین روزے رکھے اسے قیامت میں سخت ترین خوف‘تنگی اورہولناکی سے محفوظ رکھا جائے گا اور اس کوجہنم کی آگ سے آزادی کاپروانہ عطا ہوگا۔
واضح ہوکہ ماہ رجب میں روزہ رکھنے کی فضیلت بہت زیادہ ہے جیساکہ روایت ہوئی ہے اگر کوئی شخص روزہ نہ رکھ سکتاہو وہ ہرروز سو مرتبہ یہ تسبیحات پڑھے تو اس کو روزہ رکھنے کاثواب حاصل ہوجائے گا۔
سُبْحانَ الْاِلہِ الْجَلِیلِ سُبْحانَ مَنْ لاَ یَنْبَغِی التَّسْبِیحُ إلاَّ لَہُ سُبْحانَ الْاَعَزِّ الْاَکْرَمِ
پاک ہے جو معبود بڑی شان والا ہے پاک ہے وہ کہ جس کے سوا کوئی لائق تسبیح نہیں پاک ہے وہ جو بڑا عزت والا اور بزرگی والا ہے
سُبْحانَ مَنْ لَبِسَ الْعِزَّ وَھُوَ لَہُ ٲَھْلٌ ۔
پاک ہے وہ جولباس عزت میں ملبوس ہے اور وہی اس کا اہل ہے۔
ماہ رجب کے مشترکہ اعمال
ماہ رجب کے ہر روز کی دعا
یہ ماہ رجب کے اعمال میں پہلی قسم ہے یہ وہ اعمال ہیں جومشترکہ ہیں اورکسی خاص دن کے ساتھ مخصوص نہیں ہیں اور یہ چند اعمال ہیں۔
﴿۱﴾
رجب کے پورے مہینے میں یہ دعا پڑھتا رہے اور روایت ہے کہ یہ دعا امام زین العابدین -نے ماہ رجب میں حجر کے مقام پر پڑھی:
یَا مَنْ یَمْلِکُ حَوائِجَ السَّائِلِینَ، وَیَعْلَمُ ضَمِیرَ الصَّامِتِینَ، لِکُلِّ مَسْٲَلَۃٍ مِنْکَ سَمْعٌ
اے وہ جوسائلین کی حاجتوں کامالک ہے اور خاموش لوگوں کے دلوں کی باتیں جانتا ہے ہر وہ سوال جو تجھ سے کیا جائے تیرا
حَاضِرٌ، وَجَوَابٌ عَتِیدٌ ۔ اَللّٰھُمَّ وَمَواعِیدُکَ الصَّادِقَۃُ، وَٲَیادِیکَ الْفَاضِلَۃُ، وَرَحْمَتُکَ
کان اسے سنتا ہے اور اس کا جواب تیار ہے اے معبود تیرے سب وعدے یقینا سچے ہیں تیری نعمتیں بہت عمدہ ہیں اور تیری رحمت
الْوَاسِعَۃُ فَٲَسْٲَلُکَ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَنْ تَقْضِیَ حَوائِجِی لِلدُّنْیا
بڑی وسیع ہے پس میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ محمد(ص)(ص)وآل(ع) محمد(ص)(ص) پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ میری دنیا اور اور آخرت کی حاجتیں
وَالاْخِرَۃِ، إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ ۔
پوری فرما بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔
﴿۲﴾
یہ دعا پڑھے کہ جسے امام جعفر صادق -رجب میں ہر روز پڑھا کرتے تھے۔
خابَ الْوافِدُونَ عَلَی غَیْرِکَ، وَخَسِرَ الْمُتَعَرِّضُونَ إلاَّ لَکَ، وَضاعَ الْمُلِمُّونَ إلاَّ بِکَ
نا امید ہوئے تیرے غیرکی طرف جانے والے گھاٹے میں رہے تیرے غیر سے سوال کرنے والے تباہ ہوئے تیرے غیر کے ہاں
وَٲَجْدَبَ الْمُنْتَجِعُونَ إلاَّ مَنِ انْتَجَعَ فَضْلَکَ بَابُکَ مَفْتُوحٌ لِلرَّاغِبِینَ وَخَیْرُکَ مَبْذُولٌ
جانے والے، قحط کاشکار ہوئے تیرے فضل کے غیر سے روزی طلب کرنے والے تیرا در اہل رغبت کیلئے کھلا ہے تیری بھلائی طلب
لِلطَّالِبِینَ، وَفَضْلُکَ مُباحٌ لِلسَّائِلِینَ، وَنَیْلُکَ مُتَاحٌ لِلاَْمِلِینَ، وَرِزْقُکَ مَبْسُوطٌ لِمَنْ
گاروں کو بہت ملتی ہے تیرا فضل سائلوں کیلئے عام ہے اور تیری عطا امید واروں کیلئے آمادہ ہے تیرا رزق نافرمانوں کیلئے بھی فراواں
عَصَاکَ وَحِلْمُکَ مُعْتَرِضٌ لِمَنْ نَاوَاکَ عَادَتُکَ الْاِحْسانُ إلَی الْمُسِیئِینَ وَسَبِیلُکَ
ہے تیری بردباری دشمن کے لیے ظاہر و عیاں ہے گناہگاروں پر احسان کرنا تیری عادت ہے اور ظالموں کو باقی رہنے دینا
الْاِ بْقائُ عَلَی الْمُعْتَدِینَ اَللّٰھُمَّ فَاھْدِنِی ھُدَی الْمُھْتَدِینَ وَارْزُقْنِی اجْتِہادَ الْمُجْتَھِدِینَ
تیرا شیوہ ہے اے معبود مجھے ہدایت یافتہ لوگوں کی راہ پر لگا اور مجھے کوشش کرنے والوں کی سی کوشش نصیب فرما
وَلاَ تَجْعَلْنِی مِنَ الْغَافِلِینَ الْمُبْعَدِینَ، وَاغْفِرْ لِی یَوْمَ الدِّینِ ۔
مجھے غافل اور دورکیے ہوئے لوگوں میں سے قرار نہ دے اور یوم جزا میں مجھے بخش دے۔
﴿۳﴾
شیخ نے مصباح میں فرمایا ہے کہ معلٰی بن خنیس نے امام جعفرصادق -سے روایت کی ہے۔ آپ(ع) نے فرمایا کہ ماہ رجب میں یہ دعا پڑھا کرو:
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَ لُکَ صَبْرَ الشَّاکِرِینَ لَکَ، وَعَمَلَ الْخَائِفِینَ مِنْکَ، وَیَقِینَ الْعَابِدِینَ
اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے شکر گزاروں کا صبر ڈرنے والوں کا عمل اور عبادت گزاروں کا یقین عطا
لَکَ اَللّٰھُمَّ ٲَنْتَ الْعَلِیُّ الْعَظِیمُ وَٲَنَا عَبْدُکَ الْبَائِسُ الْفَقِیرُ ٲَنْتَ الْغَنِیُّ الْحَمِیدُ وَٲَنَا
فرما اے معبود تو بلند و بزرگ ہے اور میں تیرا حاجت مند اور بے مال ومنال بندہ ہوں تو بے حاجت اور تعریف والا ہے اور میں تیرا
الْعَبْدُ الذَّلِیلُ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَامْنُنْ بِغِنَاکَ عَلَی فَقْرِی، وَبِحِلْمِکَ عَلَی
پست تر بندہ ہوں اے معبود محمد(ص)(ص) اور انکی آل(ع) پر رحمت نازل فرما اور میری محتاجی پر اپنی تونگری سے میری نادانی پر اپنی ملائمت و بردباری
جَھْلِی وَبِقُوَّتِکَ عَلَی ضَعْفِی یَا قَوِیُّ یَا عَزِیزُ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ الْاَوْصِیائِ
سے اور اپنی قوت سے میری کمزوری پر احسان فرما اے قوت والے اسے زبردست اے معبود محمد(ص) اورانکی آل(ع) پر رحمت نازل فرما
الْمَرْضِیِّینَ وَاکْفِنِی مَا ٲَھَمَّنِی مِنْ ٲَمْرِ الدُّنْیا وَالاَْخِرَۃِ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ
جو پسندیدہ وصی اور جانشین ہیں اور دنیا و آخرت کے اہم معاملوں میں میری کفایت فرما اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔
مؤلف کہتے ہیں کہ کتاب اقبال میں سید بن طائوس نے بھی اس دعا کی روایت کی ہے اس سے ظاہر ہوتاہے کہ یہ جامع ترین دعا ہے اور اسے ہروقت پڑھاجاسکتا ہے۔
﴿۴﴾شیخ فرماتے ہیں کہ اس دعا کو ہر روز پڑھنا مستحب ہے۔
اَللّٰھُمَّ یَا ذَا الْمِنَنِ السَّابِغَۃِ وَالاَْلاَئِ الْوَازِعَۃِ وَالرَّحْمَۃِ الْوَاسِعَۃِ، وَالْقُدْرَۃِ الْجَامِعَۃِ
اے معبود اے مسلسل نعمتوں والے اور عطا شدہ نعمتوں والے اے کشادہ رحمت والے۔ اے پوری قدرت والے۔
وَالنِّعَمِ الْجَسِیمَۃِ وَالْمَواھِبِ الْعَظِیمَۃِ وَالْاَیادِی الْجَمِیلَۃِ وَالْعَطایَا الْجَزِیلَۃِ یَا مَنْ
اے بڑی نعمتوں والے اے بڑی عطائوں والے اے پسندیدہ بخششوںوالے اور اے عظیم عطائوں والے اے وہ جس کے وصف
لاَ یُنْعَتُ بِتَمْثِیلٍ وَلاَ یُمَثَّلُ بِنَظِیرٍ وَلاَ یُغْلَبُ بِظَھِیرٍ یَا مَنْ خَلَقَ فَرَزَقَ وَٲَلْھَمَ فَٲَنْطَقَ
کیلئے کوئی مثال نہیں اور جسکا کوئی ثانی نہیں جسے کسی کی مدد سے مغلوب نہیں کیا جاسکتا اے وہ جس نے پیدا کیاتوروزی دی الہام کیاتو
وَابْتَدَعَ فَشَرَعَ، وَعَلا فَارْتَفَعَ، وَقَدَّرَ فَٲَحْسَنَ، وَصَوَّرَ فَٲَتْقَنَ، وَاحْتَجَّ فَٲَبْلَغَ،
گویائی بخشی نئے نقوش بنائے تورواں کردیئے بلند ہوا تو بہت بلند ہوا اندازہ کیا تو خوب کیا صورت بنائی تو پائیدار بنائی حجت قائم کی
وَٲَنْعَمَ فَٲَسْبَغَ، وَٲَعْطی فَٲَجْزَلَ، وَمَنَحَ فَٲَفْضَلَ یَا مَنْ سَمَا فِی الْعِزِّ فَفاتَ نَواظِرَ
تو پہنچائی نعمت دی تو لگاتار دی عطا کیا تو بہت زیادہ اور دیا تو بڑھاتا گیا اے وہ جو عزت میں بلند ہوا تو ایسا بلند کہ
الْاَ بْصارِ، وَدَنا فِی اللُّطْفِ فَجازَ ھَواجِسَ الْاَفْکارِ یَا مَنْ تَوَحَّدَ بِالْمُلْکِ فَلا نِدَّ لَہُ
آنکھوں سے اوجھل ہوگیا اور تو لطف و کرم میں قریب ہوا تو فکر و خیال سے بھی آگے نکل گیا اے وہ جو بادشاہت میں
فِی مَلَکُوتِ سُلْطَانِہِ وَتَفَرَّدَ بِالاَْلاَئِ وَالْکِبْرِیائِ فَلاَ ضِدَّ لَہُ فِی جَبَرُوتِ شَٲْنِہِ یَا مَنْ
یکتا ہے کہ جسکی بادشاہی کے اقتدار میں کوئی شریک نہیں وہ اپنی نعمتوں اور اپنی بڑائی میں یکتا ہے پس شان و عظمت میں کوئی اسکا
حارَتْ فِی کِبْرِیائِ ھَیْبَتِہِ دَقائِقُ لَطائِفِ الْاَوْہامِ، وَانْحَسَرَتْ دُونَ إدْراکِ عَظَمَتِہِ
مقابل نہیں اے وہ جس کے دبدبہ کی عظمت میں خیالوں کی باریکیاں حیرت زدہ ہیں اور اس کی بزرگی کو پہچاننے میں مخلوق
خَطَائِفُ ٲَبْصَارِ الْاَنامِ ۔ یَا مَنْ عَنَتِ الْوُجُوھُ لِھَیْبَتِہِ، وَخَضَعَتِ الرِّقابُ لِعَظَمَتِہِ،
کی نگاہیں عاجز ہیں اے وہ جس کے رعب کے آگے چہرے جھکے ہوئے ہیں اور گردنیں اسکی بڑائی کے سامنے نیچی ہیں
وَوَجِلَتِ الْقُلُوبُ مِنْ خِیفَتِہِ ٲَسْٲَلُکَ بِھَذِہِ الْمِدْحَۃِ الَّتِی لاَ تَنْبَغِی إلاَّ لَکَ وَبِما وَٲَیْتَ
اور دل اسکے خوف سے ڈرے ہوئے ہیں میں سوال کرتا ہوں تیری اس تعریف کے ذریعے جو سوائے تیرے کسی کو زیب نہیں اور اس
بِہِ عَلَی نَفْسِکَ لِداعِیکَ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ وَبِما ضَمِنْتَ الْاِجابَۃَ فِیہِ عَلَی نَفْسِکَ
کے واسطے جو کچھ تو نے اپنے ذمہ لیا پکارنے والوں کی خاطر جو کہ مومنوں میں سے ہیں اس کے واسطے جسے تونے پکارنے والوں کی
لِلدَّاعِینَ یَا ٲَسْمَعَ السَّامِعِینَ، وَٲَبْصَرَ النَّاظِرِینَ، وَٲَسْرَعَ الْحَاسِبِینَ، یَا ذَا الْقُوَّۃِ
دعا قبول کرنے کی ضمانت دے رکھی ہے اے سب سے زیادہ سننے والے اے سب سے زیادہ دیکھنے والے اے تیز تر حساب کرنے
الْمَتِینَ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ خَاتَمِ النَّبِیِّینَ وَعَلَی ٲَھْلِ بَیْتِہِ وَاقْسِمْ لِی فِی شَھْرِنا ہذَا
والے اے محکم تر قوت والے محمد(ص)(ص) پر رحمت نازل فرما جو خاتم الانبیائ ہیں اور ان کے اہلبیت پر بھی اور اس مہینے میں مجھے اس سے بہتر
خَیْرَ مَا قَسَمْتَ وَاحْتِمْ لِی فِی قَضَائِکَ خَیْرَ مَا حَتَمْتَ، وَاخْتِمْ لِی بالسَّعادَۃِ فِیمَنْ
حصہ دے جو تو تقسیم کرے اور اپنے فیصلوں میں میرے لیے بہتر و یقینی فیصلہ فرما کر مجھے نواز اور اس مہینے کو میرے لیے خوش بختی پر
خَتَمْتَ وَٲَحْیِنِی مَا ٲَحْیَیْتَنِی مَوْفُوراً وَٲمِتْنِی مَسْرُوراً وَمَغْفُوراً وَتَوَلَّ ٲَنْتَ نَجَاتِی
تمام کر دے اور جب تک تو مجھے زندہ رکھے فراواں روزی سے زندہ رکھ اور مجھے خوشی و بخشش کی حالت میں موت دے
مِنْ مُسائَلَۃِ البَرْزَخِ وَادْرٲْ عَنِّی مُنکَراً وَنَکِیراً، وَٲَرِ عَیْنِی مُبَشِّراً وَبَشِیراً، وَاجْعَلْ
اور برزخ کی گفتگو میں تو خود میرا سرپرست بن جامنکر و نکیر کو مجھ سے دور اور مبشر و بشیر کو میری آنکھوں کے سامنے لا اور مجھے اپنی رضا
لِی إلَی رِضْوَانِکَ وَجِنانِکَ مَصِیراً وَعَیْشاً قَرِیراً، وَمُلْکاً کَبِیراً، وَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ
مندی اور بہشت کے راستے پر گامزن کر دے وہاں آنکھوں کو روشن کرنے والی زندگی اور بڑی حکومت عطا فرما اور تو محمد(ص)(ص) پر اور ان کی
وَآلِہِ کَثِیراً ۔
آل(ع) پر رحمت نازل فرما بہت زیادہ۔

مولف کہتے ہیں کہ یہ دعا مسجد صعصعہ میں بھی پڑھی جاتی ہے جو مسجدکوفہ کے قریب ہے۔
﴿۵﴾
شیخ نے روایت کی ہے کہ ناحیہ مقدسہ ﴿اما م زمان﴿عج﴾ کی جانب﴾ سے امام العصر(ع) کے وکیل شیخ کبیر ابو جعفر محمد بن عثمان بن سعید کے ذریعے سے یہ توقیع یعنی مکتوب آیا ہے۔
رجب کی پہلی رات کے اعمال
یہ بڑی بابرکت رات ہے اور اس میں چند ایک اعمال ہیں
﴿۱﴾ جب ماہ رجب کا چاند ﴿ہلال﴾ دیکھے تو یہ دعاپڑھے:
اَللّٰھُمَّ أَھِلَّہُ عَلَیْنَا بِالْأَمْنِ وَالْاِیْمَانِ وَالسَّلامَۃِ وَالْاِسْلَامِ رَبِّی وَرَبُّکَ اﷲُ عَزَّ وَجَلَّ
اے معبود نیا چاند ہم پر امن،ایمان،سلامتی اور اسلام کیساتھ طلوع کر﴿اے چاند﴾ تیرا اور میرا رب وہ اﷲ ہے جو عزت و جلال والا ہے
نیز حضور کی سیرت تھی جب رجب کا چاند دیکھتے تو یہ دعا پڑھتے تھے۔
اَللّٰھُمَّ بَارِکْ لَنٰا فِی رَجَبٍ وَ شَعْبانَ وَ بَلَّغْنَا شَھْرَ رَمَضانَ وَ أَعِنَّا عَلَیٰ الصَّیامِ
اے معبود! رجب اور شعبان میں ہم پر برکت نازل فرما اور ہمیں رمضان کے مہینے میں داخل فرما اور ہماری مدد کر دن کے
وَ الْقِیاِم وَ حِفْظِ اللِّسانِ وَ غَضِّ الْبَصَرِ وَ لَاٰ تَجْعَلْ حَظَّنا مِنْہُ الْجُوعَ وَ الْعَطَشَ
روزے، رات کے قیام، زبان کو روکنے اور نگاہیں نیچی رکھنے میں اوراس مہینے میں ہمارا حصہ محض بھوک وپیاس قرار نہ دے۔
﴿۲﴾ رجب کی پہلی رات میں غسل کرے۔ جیساکہ بعض علمائ نے فرمایا ہے کہ رسول اﷲ کا فرمان ہے کہ جو شخص ماہ رجب کو پائے اور اس کے اول، وسط اور آخر میں غسل کرے تو وہ گناہوں سے اس طرح پاک ہو جائے گا جیسے آج ہی شکم مادر سے نکلاہے۔
﴿۳﴾ حضرت امام حسین -کی زیارت کرے۔
﴿۴﴾ نماز مغرب کے بعد بیس رکعت نماز دو دو رکعت کر کے پڑھے کہ ہر رکعت میں سورہ حمد کے ساتھ سورہ توحید کی تلاوت کرے تو وہ خود، اس کے اہل و عیال اور اس کا مال محفوظ رہے گا ۔ نیز عذاب قبر سے بچ جائے گا اور پل صراط سے برق رفتاری کے ساتھ گزر جائے گا۔
﴿۵﴾نماز عشائ کے بعد دو رکعت نماز پڑھے ، پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد ایک مرتبہ الم نشرح اور تین مرتبہ سورہ توحید، دوسری رکعت میں سورہ حمد ، سورہ الم نشرح، قل ھو اﷲ اور سورہ فلق و سورہ ناس پڑھے۔ نماز کا سلام دینے کے بعد تیس مرتبہَلاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ اور تیس مرتبہ درود شریف پڑھے تو وہ شخص گناہوں سے اس طرح پاک ہو جائے گا جیسے آج ہی شکم مادر سے پید اہوا ہے۔
﴿۶﴾ تیس رکعت نماز پڑھے کہ ہر رکعت میں سورہ الحمد کے بعد ایک مرتبہ سورہ کافرون اور تین مرتبہ سورہ اخلاص پڑھے۔
﴿۷﴾ رجب کی پہلی رات کے بارے میں شیخ نے مصباح المتہجد میں نقل کیا ہے ﴿یعنی ذکر شب اول رجب﴾ کہ ابوالبختری وہب بن وہب نے امام جعفر صادق -سے، آپ اپنے والد ماجد اور انہوں نے اپنے جد امجد امیر المومنین - سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (ع)فرمایا کرتے تھے: مجھے خوشی محسوس ہوتی ہے کہ انسان پورے سال کے دوران ان چار راتوں میں خود کو تمام کاموں سے فارغ کر کے بیدار رہے اور خدا کی عبادت کرے ، وہ چار راتیں یہ ہیں : رجب کی پہلی رات ۔ شب نیمہ شعبان۔ شب عید الفطر اور شب عید قربان۔
ابو جعفر ثانی امام محمد تقی جواد -سے روایت کی گئی ہے کہ رجب کی پہلی رات میں نماز عشائ کے بعد اس دعا کا پڑھنا مستحب ہے :
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُک بِٲَنَّکَ مَلِکٌ وَٲَنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ مُقْتَدِرٌ وَٲَنَّکَ مَا تَشائُ مِنْ ٲَمْرٍ
اے معبود! میں تجھ سے مانگتا ہوں کہ تو بادشاہ ہے اور بے شک تو ہر چیز پر اقتدار رکھتا ہے نیز تو جو کچھ بھی چاہتا ہے وہ ہو جاتا ہے
یَکُونُ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَتَوَجَّہُ إلَیْکَ بِنَبِیِّکَ مُحَمَّدٍ نَبِیِّ الرَّحْمَۃِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ
اے معبود ! میں تیرے حضور آیا ہوں تیرے نبی محمد(ص) کے واسطے جو نبی رحمت(ص) ہیں خدا کی رحمت ہو ان پر ان کی آل(ع) پر یا محمد(ص)
یَا مُحَمَّدُ یَا رَسُولَ اﷲِ إنِّی ٲَتَوَجَّہُ بِکَ إلَی اﷲِ رَبِّکَ وَرَبِّی لِیُنْجِحَ لِی بِکَ طَلِبَتِی
اے خدا کے رسول(ص) میں آپکے واسطے سے خدا کے حضور آیا ہوں جو آپکا اور میرا رب ہے تاکہ آپکی خاطر وہ میری حاجت پوری فرمائے
اَللّٰھُمَّ بِنَبِیِّکَ مُحَمَّدٍ وَالْاَئِمَّۃِ مِنْ ٲَھْلِ بَیْتِہِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَعَلَیْھِمْ ٲَ نْجِحْ طَلِبَتِی
اے معبود! بواسطہ اپنے نبی محمد(ص) اور انکے اہلبیت(ع) میں سے آئمہ(ع) کے آنحضرت (ص) پر اور ان سب آل پر خدا کی رحمت ہو میری حاجت پوری فرما۔
اس کے بعد اپنی حاجتیں طلب کرے۔نیز علی بن حدید نے روایت کی کہ حضرت امام موسی کاظم - نماز تہجد سے فارغ ہو نے کے بعد سجدے میں جا کر یہ دعا پڑھتے تھے:

لَکَ الْمَحْمَدَۃُ إنْ ٲَطَعْتُکَ، وَلَکَ الْحُجَّۃُ إنْ عَصَیْتُکَ، لاَ صُنْعَ لِی وَلاَ لِغَیْرِی فِی
حمد تیرے ہی لئے ہے اگر میں تیری اطاعت کروں اور اگر میں تیری نا فرمانی کروں تیرے لیے مجھ پر حق ہے تو نہ میں نیکی کر سکتا ہوں
إحْسانٍ إلاَّ بِکَ، یَا کائِناً قَبْلَ کُلِّ شَیْئٍ، وَیَا مُکَوِّنَ کُلِّ شَیْئٍ، إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ
نہ کوئی اور نیکی کر سکتا ہے سوائے تیرے وسیلے کے اے وہ کہ ہر چیز سے پہلے موجود تھا اور تو نے ہر چیز کو پیدا فرمایا بے شک تو ہر چیز پر
قَدِیرٌ ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَعُوذُ بِکَ مِنَ الْعَدِیلَۃِ عِنْدَ الْمَوْتِ، وَمِنْ شَرِّ الْمَرْجِعِ فِی الْقُبُورِ،
قدرت رکھتا ہے اے معبود! میں تیری پناہ لیتا ہوں موت کے وقت حق سے پھر جانے سے اور قبر میں جانے پر ہونے والے عذاب
وَمِنَ النَّدامَۃِ یَوْمَ الاَْزِفَۃِ فَٲَسْٲَ لُکَ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَنْ تَجْعَلَ
سے اور قیامت کے دن کی شرمندگی سے تیری پناہ لیتا ہوں پس سوال کرتا ہوں تجھ سے کہ محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ میری
عَیْشِی عِیشَۃً نَقِیَّۃً وَمِیْتَتِی مِیتَۃً سَوِیَّۃً وَمُنْقَلَبِی مُنْقَلَباً کَرِیماً غَیْرَ مُخْزٍ وَلاَ فاضِحٍ
زندگی کو پاک زندگی اور موت کو عزت کی موت قرار دے اور میری بازگشت کو آبرومند بنا دے کہ جس میں ذلت و رسوائی نہ ہو
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ الْاَئِمَّۃِ یَنابِیعِ الْحِکْمَۃِ، وَٲُوْ لِی النِّعْمَۃِ، وَمَعادِنِ
اے معبود! محمد(ص) اور ان کی آل(ع) میں ائمہ(ع) پر رحمت فرما جو حکمت کے چشمے، صاحبان نعمت اور پاکبازی
الْعِصْمَۃِ، وَاعْصِمْنِی بِھِمْ مِنْ کُلِّ سُوئٍ، وَلاَ تَٲْخُذْنِی عَلَی غِرَّۃٍ وَلاَ عَلَی غَفْلَۃٍ،
کی کانیں ہیں ان کے واسطے سے مجھے ہر برائی سے محفوظ فرما بے خبری میں، اچانک اور غفلت میں میری گرفت نہ کر
وَلاَ تَجْعَلْ عَواقِبَ ٲَعْمالِی حَسْرَۃً، وَارْضَ عَنِّی، فَ إنَّ مَغْفِرَتَکَ لِلظَّالِمِینَ وَٲَنَا مِنَ
میرے اعمال کا انجام حسرت پر نہ کر اور مجھ سے راضی ہوجا کہ یقینا تیری بخشش ظالموں کیلئے ہے اور میں
الظَّالِمِینَ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِی مَا لاَ یَضُرُّکَ وَٲَعْطِنِی مَا لاَ یَنْقُصُکَ فَ إنَّکَ الْوَسِیعُ
ظالموں سے ہوں اے معبود!مجھے بخش دے جس کا تجھے ضرر نہیں اور عطا کردے جس کا تجھے نقصان نہیں کیونکہ تیری
رَحْمَتُہُُ الْبَدِیعُ حِکْمَتُہُ وَٲَعْطِنِی السَّعَۃَ وَالدَّعَۃَ وَالْاَمْنَ وَالصِّحَّۃَ وَالْنُّجُوعَ
رحمت وسیع اور حکمت عجیب ہے اور مجھے عطا فرما وسعت و آسائش، امن و تندرستی، عاجزی و
وَالْقُنُوعَ وَالشُّکْرَ وَالْمُعافاۃَ وَالتَّقْوی وَالصَّبْرَ وَالصِّدْقَ عَلَیْکَ وَعَلَی ٲَوْ لِیائِکَ
قناعت، شکر اور معافی، صبر و پرہیزگاری اور تو مجھے اپنی ذات اور اپنے اولیا سے متعلق سچ بولنے کی توفیق دیاور آسودگی وشکر عطا فرما اور
وَالْیُسْرَ وَالشُّکْرَ، وَٲعْمِمْ بِذلِکَ یَا رَبِّ ٲَھْلِی وَوَلَدِی وَ إخْوانِی فِیکَ وَمَنْ ٲَحْبَبْتُ
اے پالنے والے ان چیزوں کو عام فرما میرے رشتہ داروں، میری اولاد، میرے دینی بھائیوں کیلئے اور جس سے میں محبت کرتا ہوں اور جو مجھ
وَٲَحَبَّنِی وَوَلَدْتُ وَوَلَدَنِی مِنَ الْمُسْلِمِینَ وَالْمُؤْمِنِینَ یَا رَبَّ الْعالَمِینَ ۔
سے محبت کرتا ہے اور جو میری اولاد ہے اور جس کی میں اولاد ہوں اور تمام مسلمانوں اور مومنین کیلئے اے عالمین کے پروردگار۔
ابن اشیم کا کہنا ہے کہ مذکورہ بالا دعا نماز تہجد کی آٹھ رکعت کے بعد پڑھے ، پھر دو رکعت نماز شفع اور ایک رکعت نمازوتر ادا کرے اور سلام کے بعد بیٹھے بیٹھے یہ دعا پڑھے:
الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی لاَ تَنْفَدُ خَزائِنُہُ وَلاَ یَخافُ آمِنُہُ، رَبِّ إنِ ارْتَکَبْتُ الْمَعاصِیَ فَذلِکَ
حمد ہے اس خدا کیلئے جس کے خزانے ختم نہیں ہوتے اور جسے وہ امان دے اسے خوف نہیں میرے پروردگار اگر میں نینافرمانیاں کی
ثِقَۃٌ مِنِّی بِکَرَمِکَ، إنَّکَ تَقْبَلُ التَّوْبَۃَ عَنْ عِبادِکَ، وَتَعْفُو عَنْ سَیِّئاتِھِمْ وَتَغْفِرُ الزَّلَلَ
ہیں تو اس واسطے کہ مجھے تیرے کرم پر بھروسہ تھا کیونکہ تو اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے ان کی برائیوں سے در گزر کرتا اور خطائیں
وَ إنَّکَ مُجِیبٌ لِدَاعِیکَ وَمِنْہُ قَرِیبٌ وَٲَ نَا تائِبٌ إلَیْکَ مِنَ الْخَطایا وَراغِبٌ إلَیْکَ فِی
معاف کرتا ہے تو پکارنے والے کا جواب دیتا ہے اور تو اس سے قریب ہوتا ہے اور میں تیرے حضور اپنے گناہوں سے توبہ کر رہا ہوں
تَوْفِیرِ حَظِّی مِنَ الْعَطایا، یَا خالِقَ الْبَرایا، یَا مُنْقِذِی مِنْ کُلِّ شَدِیدَۃٍ، یَا
اور تجھ سے تیری عطاؤں میں اپنے حصے میں فراوانی چاہتا ہوں اے مخلوق کے پیدا کرنے والے اے مجھے ہر مشکل سے نکالنے والے اے
مُجِیرِی مِنْ کُلِّ مَحْذُورٍ، وَفِّرْ عَلَیَّ السُّرُورَ، وَاکْفِنِی شَرَّ عَواقِبِ الاَُْمُورِ، فَٲَ نْتَ
مجھ کو ہر بدی سے بچانے والے مجھ پر مسرت کی فراوانی فرما مجھے سب معاملوں کے برے انجام سے محفوظ رکھ کہ تو ہی وہ
اﷲُ عَلَی نَعْمائِکَ وَجَزِیلِ عَطائِکَ مَشْکُورٌ، وَ لِکُلِّ خَیْرٍ مَذْخُورٌ ۔
خدا ہے کہ کثیر نعمتوں اور عطاؤں پر جس کا شکر کیا جاتا ہے اور ہر بھلائی تیرے ہاں ذخیرہ ہے۔
یاد رہے کہ علمائے کرام نے رجب کی ہر رات کیلئے ایک مخصوص نماز ذکر فرمائی ہے ، لیکن اس مختصر کتاب میں ان کے بیان کی گنجائش نہیں ہے۔
(ماخوذ از مفاتیح الجنان)

 


source : www.abna.ir
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

پیام عرفانی قیام امام حسین علیہ السلام
امام جعفر صادق (ع) کی حدیثیں امام زمانہ (عج) کی شان ...
امام حسين(ع) کا وصيت نامه
قرآن کی نظر میں جوان
حضرت محمد بن الحسن (عج)
امام حسین علیہ السلام کے مصائب
شہادت امیرالمومنین حضرت علی مرتضی علیہ السلام
روزہ کی اہمیت کے متعلق نبی اکرم (ص) کی چند احادیث
حضرت علی بن ابی طالب (ع) کے بارے میں ابن ابی الحدید ...
آیت تطہیر کا نزول بیت ام سلمہ (ع) میں

 
user comment