اردو
Thursday 25th of April 2024
0
نفر 0

امام المتقین علی علیہ السلام کا وضو

امام المتقین علی علیہ السلام کا وضو

ہم کہتے ہیں کہ ہم علی علیہ السلام کے شیعہ ہیں، لیکن برادر اپنا نام رکھ لینے سے کوئی شیعہ نہیں ہو جاتا۔
ایک دیکھنے والا کہتا ہے کہ علی علیہ السلام جب وضو کے لیے پانی اپنے ہاتھوں میں لیتے تو فرماتے :
بسم اللہ و باللہ، اللھم اجعلنی من التوابین و اجعلنی من المتطھرین
یعنی تیرے نام کے ساتھ اور تیرے واسطے سے ، اے خدا مجھ کو توبہ کرنے والوں میں قرار دے اور مجھے پاکیزہ افراد میں قرار دے۔
توبہ یعنی اپنے اپ کو پاکیزہ کرنا۔ علی علیہ السلام جب پانی ہاتھ میں لیتے، چونکہ پانی طہارت کی علامت ہے اسلیے پہلے توبہ کو یاد کرتے۔ جب اپنے ہاتھ دھو رہے ہوتے تو اپنی نفس کی پاکیزگی کو بھی ذہن میں رکھتے۔
اسلیے کہتے ہیں کہ جب پانی کی طرف متوجہ ہوا جاے اور اس سے ہاتھ دھوے جائیں تو یہ ذہن میں رکھنا چاہیے کہ ایک پاکیزگی جسمانی ہے اور دوسری پاکیزگی روحانی اور قلبی ہے۔ جسمانی وضو کے ساتھ ساتھ روحانی وضو بھی مطلوب ہوتا ہے۔ روح کو بھی ایک پانی سے دھویا جا تا ہے اور وہ توبہ کا پانی ہے۔
جب علی علیہ السلام اپنے ہاتھوں کو دھو لیتے اور چہرے پر پانی ڈالتے تو کہتے
اللھم بیض وجھی یوم تسود فیہ الوجوہ و لا تسود وجھی یوم تبیض فیہ الوجوہ
جب چہرے کو پانی سے دھویا جاتا ہے تو وہ صاف اور روشن ہو جاتا ہے لیکن علی علیہ السلام اس پر قناعت نہیں کرتےبلکہ ایک اور حقیقت کی طرف اشارہ کر کے کہتے ہیں کہ اے خدا میرے چہرے کو اس دن سفید رکھنا جب چہرے سیاہ پڑ جائیں گے(قیامت)
پھر پانی کو اپنے داہنی کہنی پر ڈالتے اور کہتے
اللھم اعطنی کتاب بیمینی و الخلد فی الجنان بیساری و حاسبنی حسابا یسرا
اے خدایا قیامت والے دن میرا نامہ اعمال میرے داہنے ہاتھ میں دینا (کیونکہ کامیاب نامہ اعمال داہنے ہاتھ میں دیا جاے گا) اور مجھ سے آسان حساب لینا۔
پھر پانی اپنی بائیں کہنی پر ڈالتے اور کہتے
اللھم لا تعطنی کتابی بشمالی و لا من وراء ظھری و لا تجعلھا مغلولۃ الی عنقی و اعوذ بک من مقطعات النیران
اے پروردگار قیامت والے دن میرا نامہ اعمال میرے بائیں ہاتھ میں نہ دینا اور پشت سر سے میرا نامہ اعمال نہ دینا اور میرا ہاتھ مغلول میری گردن میں نہ پڑھے، اور تیری پناہ چاہتا ہوں جہنم سے۔
دیکھنے والا کہتے ہے کہ علی علیہ السلام سر پر مسح کرتے ہیں اور کہتے ہیں
اللھم غشنی برحمتک و برکاتک
اے اللہ مجھے اپنی رحمت اور برکت میں غوطہ زن رکھ۔
پھر پاوں کا مسح کرتے ہیں اورکہتے ہیں کہ
اللھم ثبت قدمی علی الصراط یوم تزل فیہ الاقدام
اے اللہ میرے دونوں پاوں کو صراط پر استوار رکھنا جس دن قدموں میں لرزاہٹ ہو گی۔
واجعل سعیی فیما یرضیک عنی
اور کہتے کہ اے خدا میرا عمل اور سعی ، میری کوشش و حرکت اس میں قرار دے جس میں تیری رضا ہو۔
یقینا ایسا وضو ہی علی علیہ السلام کے شایان شان ہو سکتا ہے۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ ہمیں بھی ایسا وضو کرنے کی توفیق عطا فرماے جو روح کا وضو بھی ثابت ہو۔


source : www.abna.ir
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

مجلس کیا ہے
حضرت عیسی علیہ السلام کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟
کیا خدا وند عالم کے وعد و عید حقیقی ھیں ؟
کیا تمام انسانی علوم قرآن میں موجود ہیں ؟
کو نسی چیزیں دعا کے اﷲ تک پہنچنے میں مانع ہوتی ...
صفات جمال و جلال سے کیا مراد ہے؟
مرجع تقلید کے ہوتے ہوئے ولی فقیہ کی ضرورت کیوں؟
توحید ذات، توحید صفات، توحید افعال اور توحید ...
جنت ماں کے قدموں تلے / ولادت کے دوران مرنے والی ...
کیا شب قدر متعدد ھیں ؟ اور کیا دن بھی شب قدرکا حصھ ...

 
user comment