اردو
Saturday 20th of April 2024
0
نفر 0

فدک ؛ کیوں بخشا گیا؟ کیوں واپس لیا گیا؟!

ربیع الاول سنہ 4 ہجری کو رسول اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فدک حضرت فاطمہ (س) کو ہبہ کردیا.

فدک ، آباد و زرخیز علاقہ تھا جو خیبر کے قریب واقع تھا اور مدینہ سے اس کا فاصلہ تقریبا 140 کلومیٹر تھا اور خیبر کے عظیم قلعوں کے بعد حجاز کے یہودیوں کا دوسرا اہم سہارا سمجھا جاتا تھا. «یوشع بن نون» فدک کے علاقے کا سربراہ تھا جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے خلاف جنگ و نزاع کا راستہ اپنانے کی بجائے صلح اور تسلیم کا راستہ اپنایا اور اس نے فدک کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے حوالے کردیا اور اس کے بعد پرچم اسلام تلے زندگی گذارنے کا اعلان کیا. اس نے عہد کیا کہ تسلیم کے بعد کبھی بھی اسلام کے خلاف کسی سازش کا حصہ نہ بنے گا. اس طرح یہ زرخیز خطہ اسلام کے تصرف میں آیا اور ساریے مسلمان منتظر تھے کہ اس زمین کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اپنا فیصلہ سنادیں اور واضح ہوجائے کہ یہ زمین سارے مسلمانوں کے حوالے کی جاتی ہے یا رسول اللہ (س) اسے اپنی ملکیت قرار دیتے ہیں؟

خداوند متعال نے سورہ حشر1 کی آیات 6 اور 7 میں غنائم کا حکم دے دیا اور فرمایا: « اور جو کچھ (جنگی غنیمت اور زمیں میں سے) خدا نے ان سے اپنے رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی طرف لوٹایا ہے، اس کے حصول کے لئے نہ تو تم (مسلمانوں) نے گھوڑے دوڑائے ہیں نہ ہی اونٹ، مگر خدا اپنے رسل کو جس پر چاہے مسلط کردیتا ہے اوراللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے. اور بستیوں والوں کا جو کچھ (مال و مِلک) اللہ تعالی اپنے رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے ہاتھ لگائے وہ اللہ کا ہے اور رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کا اور رسول کے قرابتداروں اور یتیموں، مسکینوں کا اور راستے میں (بے خرچ) رہنے والے مسافروں کا ہے تا کہ تمہارے دولتمندوں کے ہاتھ میں ہے یہ مال گردش کرتا نہ رہ جائے.(سنی اور شیعہ تفاسیر منجملہ تفسیر فخررازی نے تاکید کی ہے کہ فقراء، یتیم اور ابناء سبیل بھی اہل بیت ہی میں سے ہونے چاہئیں)۔

ان آیات کے بعد اور پھر سورہ اسراء کی آیت 26 2 کے تحت رسول اللہ نے سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا کو بلایا اور فرمایا: « اے فاطمہ ! فدک ان اموال اور غنائم میں سے ہے جس کے حصول کے لئے نہ تو مسلمانوں نے گھوڑے دوڑائے ہیں نہ ہی اونٹ، اور حکم خدا کے تحت یہ زمین میرے اختیار میں ہے اور اس میں مسلمانوں کا کوئی حق نہیں ہے۔ خداوند متعال نے مجھے حکم دیا ہے کہ اپنے قرابتداروں کا حق ادا کروں ... میں نے یہ فدک آپ کو واگذار کیا اس میں تصرف کریں اپنے لئے اور اپنے فرزندوں کے لئے».

اسی وقت سے بخیلوں اور حاسدوں کی آنکھ اولاد نبی (س) کی اس جائداد پر لگ گئی یہاں تک کہ علی علیہ السلام نے فرمایا:« بَلَى كَانَتْ فِي أَيْدِينَا فَدَكٌ مِنْ كُلِّ مَا أَظَلَّتْهُ اَلسَّمَاءُ فَشَحَّتْ عَلَيْهَا نُفُوسُ قَوْمٍ وَ سَخَتْ عَنْهَا نُفُوسُ قَوْمٍ آخَرِينَ وَ نِعْمَ اَلْحَكَمُ اَللَّهُ....» 3 

اور ہاں! اس آسمان کے سائے تلے صرف فدک ہمارے تصرف میں تھا اور انہوں نے از روئے بخل وہ بھی ہم سے چھین لیا اور دوسرے اس سے گذر گئے اور سخاوت کا مظاہره کیا اور بہترین فیصله کرنے والا الله جل و علی ہے...»

اس کے بعد امیرالمؤمنین علی علیہ السلام اور خلفاء کے درمیان فدک کے موضوع پر مفصل بحث و مناظروں کا سلسلہ شروع ہوا. 

خلفاء اور ان کے حامیوں کا دعوي تھا کہ فدک اسلام کی غنیمت ہے اور غنیمت سارے مسلمانوں کے لئے ہے اور علی علیہ السلام اور فاطمہ سلام اللہ علیہا نے انہیں اپنے برہان قاطع کے ذریعے لاجواب کرکے رکھ دیا اور لوگوں کے لئے یہ امر بھی ثابت ہوگیا کہ یہ حضرات اتنے بڑے منصب پر براجماں ہوکر بھی احکام الہی سے کتنے ناواقف ہیں؛ مثلاً انہوں نے دعوي کیا کہ انبیاء اپنے بعد ارث نہیں چھوڑتے»4؛ حالانکہ فدک ارث نہیں تھا بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اپنی حیات طیبہ کے دوران ہی سیدہ سلام اللہ علیہا کو ہبہ کے طور پر عطا کیا تھا:

قال ابوسعید الخدری : " لمّا نزلت هذه الآیة {و آت ذاالقربی حقه} دعا النبی صلی الله علیه وآله و سلم فاطمة و اعطاها فدک" 5

ابوسعید خدری کہتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی (اورقرابت دار کو اس کا حق دو) نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کو بلایا اور فدک انہیں عطا فرمایا"

قال ابوبکر: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم : لا نورث، ما ترکنا صدقة" 

فقال علی علیہ السلام: " وَوَرِثَ سُلَيْمَانُ دَاوُودَ" 6 و قال زکریا: يَرِثُنِي وَيَرِثُ مِنْ آلِ يَعْقُوبَ "7 

فقال ابوبکر: هکذا

فقال علی علیه السلام هذا کتاب الله ینطق 8

ترجمہ: ابوبکر نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا ہے : ہم انبیاء ورثہ نہیں چھوڑتے ہم اپنے بعد جو کچھ چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے. 

علی علیہ السلام نے فرمایا: اور سلیمان داؤد کا وارث بنا" اور " زکریا نے عرض کیا (پس مجھے ایسا فرزند عطا کردے) جو میرا اور آل یعقوب کا وارث ہو"

ابوبکر نے کہا: ایسا ہی ہے.

پس علی علیہ السلام نے فرمایا: یہ خدا کی کتاب ہے جو بول رہی ہے!

حالانکہ خلیفہ خود بھی جانتے تھے کہ فدک ارث یا ترکہ نہیں تھا بلکہ جیسا کہ ابو سعید خدری کی روایت سے ثابت ہے یہ ہبہ تھا اور رسول اکرم (ص) نے اپنی بیٹی کو بخش دیا تھا مگر اہل بیت (ع) کا شیوہ ہے کہ ہر آدمی کو اسی کی زبان میں سمجھاتے ہیں. ابوبکر کا خیال تھا کہ سیدہ ارث مانگ رہی ہیں یا وہ تجاہل عارفانہ سے استفادہ کر رہے تھے چنانچہ امام علی علیہ السلام نے بھی اور پھر سیدہ نے بھی اسی لب و لہجے میں اپنا برہان اقامہ فرمایا اور انہیں لاجواب کردیا.

گو کہ علی و فاطمہ سلام اللہ علیہما بہت مظلوم تھے مگر یہ مظلومیت فدک کے مسئلے میں بہت زیادہ نمایان ہوئی. 

حد تو یہ ہے کہ فاطمہ سلام اللہ علیہا پر خلیفہ وقت نے معاذاللہ جھوٹ کا الزام لگایا اور کہا: « لا اعرف صحة قولک = میں آپ کے قول کی صحت کو نہیں جانتا!» جبکہ آپ آیت تطہیر کا واضح ترین مصداق تھیں اور خدا نے آپ کی عصمت کی گواہی دی تھی اور تمام مسلمان اس حقیقت کے معترف تھے؛ ابوبکر نے یہ بات اس وقت کہی تھی جب انہوں نے ان سے کہا کہ اپنی بات کے اثبات کے لئے گواہ لائیں.

1. وَمَا أَفَاء اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مِنْهُمْ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَيْهِ مِنْ خَيْلٍ وَلَا رِكَابٍ وَلَكِنَّ اللَّهَ يُسَلِّطُ رُسُلَهُ عَلَى مَن يَشَاء وَاللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ 

مَّا أَفَاء اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مِنْ أَهْلِ الْقُرَى فَلِلَّهِ وَ لِلرَّسُولِ وَ لِذِي الْقُرْبَى و َالْيَتَامَى وَ الْمَسَاكِينِ وَ ابْنِ السَّبِيلِ كَيْ لَا يَكُونَ دُولَةً بَيْنَ الْأَغْنِيَاء مِنكُمْ 

2. وَآتِ ذَا الْقُرْبَى حَقَّهُ = اور قرابت دار کو اس کا حق دے دو.

3. نهجالبلاغه – فیض الاسلام خط نمبر 45.

4. قال ابوبکر: قال رسول الله صلی الله علیه و آله و سلم : لا نورث، ما ترکنا صدقة = ابوبکر نے کہا: رسول الله صلی الله علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا ہے : ہم انبیاء ورثہ نہیں چهوڑتے ہم اپنے بعد جو کچھ چهوڑتے ہیں وه صدقہ ہوتا ہے. 

5. مسند ابی یعلی ج2 ص534

6. سوره نمل آیت 16

7. سوره مریم آیت 6

8. الطبقات الکبری – ابن سعد – ج2 ص315


source : http://www.sadeqin.com
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

روزے کی تعریف اور اس کی قسمیں
کیا یا علی مدد کہنا جائز ہے
علوم قرآن سے کیا مرادہے؟
صحابہ کے عادل ہونے کے متعلق تحقیق
گھریلو کتے پالنے کے بارے میں آیت اللہ العظمی ...
کیا عصمت انبیاء جبری طور پر ہے؟
کیا ابوطالب ایمان کے ساتھ اس دنیا سے گئے ہیں کہ آپ ...
تقیہ کتاب و سنت کی روشنی میں
عالم ذرّ کا عہد و پیمان کیا ہے؟
کیا نماز جمعہ کو واجب تخییری ہونے کے عنوان سے ...

 
user comment