اردو
Friday 29th of March 2024
0
نفر 0

جو لوگ تاریخ اسلام میں غور و فکر سے کام لیتے ہیں وہ خانہ کعبہ میں علی علیہ السلام کی ولادت کا واقعہ پڑھ کر حیرت سے انگشت بدنداں ہو جاتے ہیں۔ آپ کیسے اس واقعہ کی تحلیل کرتے ہیں؟

بسم الله الرحمن الرحیم. الهی أنطقنی بالهدی و ألهمنی التقوی.

سب سے پہلے امیر مومنان حضرت علی علیہ السلام کی ولادت با سعادت کے موقع پر تمام شیعیان علی(ع) کو تبریک عرض کرتا ہوں۔

مجھے یاد ہے کہ عرب کے ایک معروف دانشمند ’’عبد الفتاح عبد المقصود‘‘ شاہی حکومت کے اواخر میں ایران آئے تھے اور قم میں حضرت علی علیہ السلام کے سلسلے میں ہونے والی نسشتوں میں انہوں نے شرکت کی۔ ایک سوال جو انہوں نے ایک نشست میں پوچھا جبکہ وہ خود دانشمند اور صاحب تصنیفات تھے یہ تھا کہ آپ شیعہ لوگ علی بن ابی طالب کی کعبہ میں ولادت سے کیا سمجھتے ہیں اور اس واقعے کی کیا تحلیل کرتے ہیں؟

ان سے پوچھا: کیا آپ اس واقعے کو نہیں مانتے ہیں؟

انہوں نے جواب دیا: کیوں نہیں مانتا ہوں لیکن میں آپ کی اس واقعہ سے تفسیر کو جاننا چاہتا ہوں۔

جلسے میں بیٹھے بعض لوگ خاموش ہو گئے کہ انہیں کیا جواب دیں لیکن ایک عالم دین نے یوں جواب دیا: تمام مسلمان کعبہ کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے ہیں خداوند عالم نے علی(ع) کو کعبہ میں پیدا کیا تاکہ جب بھی کوئی کعبہ کی طرف رخ کر کے نماز پڑھےتو وہ اس واقعہ کی طرف بھی توجہ کرے اور علی (ع) کو یاد کرے۔

اسی مضمون کے تحت ایک عالم ’’شمس اصطہباناتی‘‘ نے بڑے اچھے اشعار کہے ہیں:

این خانه را باید خدا در عرش معماری کند / آدم بنایش بر نهد جبریل هم یاری کند

آید خلیل الله در او یک چند حجاری کند / او را اولو العزمی دگر منقوش و گچکاری کند

اینسان خدا از خانه اش چندی پرستاری کند / تا ساعتی از دوستی یک میهمانداری کند

’’خدا کو یہ گھر عرش پر بنانا چاہیے، کہ آدم اس کی تعمیر کریں اور جبرئیل ان کی مدد کریں۔

اس کے بعد خلیل اللہ آئیں اور اس کے کھڑکیاں دروازے لگائیں، اس کے بعد کوئی دوسرا اولعزم پیغمبر آکر اس میں نقش و نگار کرے۔

اس طریقہ سے خدا اپنے گھر کی حفاظت اور نگہداری کروائے تاکہ اس میں اپنے ایک دوست کی مہمانداری کر سکے‘‘۔

اس شعر کا یہ مطلب ہے کہ خانہ کعبہ کی تعمیر کروانے اور اس کا نقشہ پیش کرنے والا خود خدا ہے حضرت آدم(ع) اس کی بنیاد ڈالنے والے اور حضرت جبرئیل اس کام میں ان کے مدد کرنے والے ہیں۔ حضرت ابراہیم (ع) اس میں پتھروں سے چنائی کرنے والے اور حضرت اسماعیل (ع) اس کی لپائی پوتائی کرنے والے ہیں۔ ان تمام افراد نے ایک دوسرے کی مدد سے اس گھر کی تعمیر اس لیے کی کہ اس گھر میں اللہ کا ایک مہمان آنے والا ہے۔ اب وہ مہمان کون ہے؟ وہ مہمان ہیں حضرت علی بن ابی طالب علیہما السلام۔


source : http://www.abna.ir
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

کیا لگاتار ۳ جمعے نہ پڑھنے والا کافر ہے؟
مھربانی کرکے شیعھ عقیده کی بنیاد کی وضاحت فرما کر ...
شیعوں کی روایتوں میں آیا ہے کہ، امام تمام دنیا کی ...
زکات کے مسائل کی تفصیل بیان کر دیجیے
اگر کوئی شخص ماہ مبارک رمضان میں روزہ توڑنے کی ...
کیا ناگوار طبیعی حوادث ، عذاب الھی ھے یا مادی علل ...
توحید ذات، توحید صفات، توحید افعال اور توحید ...
کیا یا علی مدد کہنا جائز ہے
میت کی تقلید کیوں جائز نہیں؟
کیا خدا ایسا پتھر بنا سکتا ہے جسے خود بھی نہ اٹھا ...

 
user comment