اردو
Thursday 25th of April 2024
0
نفر 0

شہادت حضرت مسلم ابن عوسجہ

لکھنے والے: آیت اللہ انصاریان

کتاب کا نام : مقتل سید الشہداء

ارباب مقاتل نقل کرتے ہیں کہ جیسے ہی روز عاشورا آتش جنگ کےشعلے بھڑکنے لگے عمرو بن الحجاج کہ جو لشکر عمر سعدکے میسرہ کاسردار تھا اس نے لشکر امام حسین کے میمنے پر حملہ کردیااور شمر ابن ذی الجوشن نے اصحاب امام پر میسرے کی جانب سے  حملہ کر دیااسی دوران مسلم بن عوسجہ لشکر امام سے زخمی شیر،برق خرمن سوز،اور تیز آندھی کی طرح نکلے اور سپاہ دشمن پر ٹوٹ پڑے بڑی شاندار جنگ کر رہے تھے اور یہ رجز پڑھتے جاتے تھے :

ان تساٰلوا عنّی فانّی ذو لبد

من فرع قوم من ذری بنی اسد

فمن بغانی  حائر عن الرّشد

و کافر بدین جبّار صمد

"اگر تم مجھے پہچاننا چاہتے ہو تو جان لو کہ میں وہ شیر شجاع ہوں کہ جس کاتعلق اشراف بنی اسد سے ہے جو  مجھ پر ستم و زیادتی کرے گاگویا وہ راہ سعادت و ہدایت سے بھٹک گیا ہے اور نتیجۃً  خدائے جبّار و صمد  کے دین سے کافر ہو گیا ہے"

میدان کربلا میں موجود اشخاص کابیان ہے کہ جیسے ہی غبار جنگ بیٹھی مشاہدہ کیا گیاکہمسلم بن عوسجہ زمین پرپڑے ہوئے ہیں اور اپنی آخری سانسیں لے رہے ہیں  امام عالی مقام ان کے سرہانے آکر بیٹھ گئے اور فرمایا:"یرحمک اللہ یامسلم"اے مسلم بن عوسجہ خدا تم پر اپنی رحمت نازل فرمائے اس کے بعد اس آیہ کریمہ کی تلاوت فرمائی "فمنھم من قضی نحبہ و منھم من ینتظر وما بدّلو ا تبدیلاً[1] "

اسی اثناء میں حبیب ابن مظاہر آئے اور حضرت مسلم سے کہا  اے مسلم!تمہاری شہادت میرے لئے بڑی دشوار ہے لیکن اب  تم خوش ہو جاؤکہ جنّت تمہاری راہ دیکھ رہی ہے

مسلم بن عوسجہ نحیف سی آواز میں بولے :اے حبیب تمہارا بہت بہت شکریہ کہ تم نے مجھے جنت کی بشارت دی ،لیکن میں خداوند عالم سے دعا گو ہوں کہ وہ تم کو سعادت اور خوشبختی کی بشارت دے ! حبیب  کہتے ہیں :مسلم میرے بھائی اگر مجھے معلوم ہوتا کہ میں تمہارے بعد کچھ دن زندہ رہ سکوں گاتو میری یہ آرزو ہوتی کہ تم مجھ سے کچھ وصیت کرتے تاکہ میں اس کو پوری کر سکتا لیکن میں خود تمہارے پیچھے پیچھے آرہا ہوں لیکن پھر بھی اگر کچھ کہنا چاہتے ہو تو کہو!

مسلم بن عوسجہ نے اپنی انگلی سے سرکار سید الشہدآء کی جانب اشارہ کیا اور کہاکہ میں تم کو  مولا حسین کے بارے  میں وصیت کرتا ہوں کہ تم جب تک زندہ رہو ان کی حفاظت کرتے رہو اور اپنی جان ان کے قدموں پر نثار کر دینا حبیب ابن مظاہر نے کہا کعبہ کے خدا کی قسم ایسا ہی کروں گا اس کے بعد مسلم بن عوسجہ کی روح قفس عنصری سے پرواز کر گئی اور جوار رحمت کو سدہار گئی  [2]

[1] الاحزاب (۳۳) ۲۳

[2] وقعۃ الطف ،ابو مخنف ،ص۲۲۵۔۲۲۶، الارشاد المفید،ج۲،روضۃ الشہداء ،کاشفی السبزواری ،ص۳۶۹۔۳۷۰ نفس المہموم القمی، ص۱۲۰۔۱۲۱ ،منتھی  الامال القمی  ،ج۲ ص۸۳۵۔۸۳۷ ،معالی  السبطین ،ج۱ ص۳۷۵۔۳۷۷ المجلس ۵ وسیلۃ الدارین،الزنجانی،ص۱۸۶۔۱۸۷ 

 

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

اہمیت زیارت اربعین
شيعہ کافر ، تو سب کافر ( حصّہ ہشتم
اچھا گھرانہ اور اچھا معاشرہ
حضرت امام علی علیہ السلام کی وصیت اپنے فرزند حضرت ...
پیارے نبی ص کے اخلاق ( حصّہ ششم)
پیغمبر اسلام، ایک ہمہ گیر اور جامع الصفات شخصیت
کربلا ۔۔۔وقت کے ساتھ ساتھ
مختصر حالات زندگی حضرت امام حسن علیہ السلام
ماہ رمضان میں شب و روز کے اعمال
عظمت سادات

 
user comment