اردو
Thursday 25th of April 2024
0
نفر 0

امیرالمومنین حضرت علی ابن ابی طالب ع کی مخصوص زیارت

بسم اللہ الرّحمن الرّحیم
سلام ہو حضرت محمد[ص] پر جو خدا کے رسول نبیوں کے خاتم پیغمبروں کے سردار جہانوں کے رب کے پسندیدہ اس کی وحی کے امانتدار اور اس کے محکم امر کو جاری کرنے والے ہیں سابقہ علوم کو کامل کرنے والے آئندہ علوم کے دروازے کھولنے والے اور ان سب کے محافظ اور نگہبان ہیں۔خدا کی رحمت ہو ان پر اس کی برکتیں اس کے درود و سلام ہوں ۔سلام ہو خدا کے نبیوں اس کے رسولوں اس کے مقرب فرشتوں اور اس کے نیک بندوں پر۔سلام ہو آپ پر اے مؤمنوں کے امیر اوصیاء کے سردار نبیوں کے علم کے وارث جہانوں کے رب کے ولی اور میرے اور سب مؤمنوں کے مولاسلام ہو خدا کی رحمت اور برکتیں ۔سلام ہو آپ پر اے میرے مولا اے مؤمنوں کے امیر اے خدا کی زمین میں اس کے امین اس کی مخلوق میں اس کے سفیر اور اس کے بندوں پر اس کی کامل تر حجت سلام ہو آپ پر اے خدا کے دین قائم اور اس کے راہ راست۔ سلام ہو آپ پر کہ آپ وہ بڑی خبر ہیں جس میں لوگوں نے اختلاف کیا اور اس کے لیے جواب دہ ہیں۔

سلام ہو آپ پر اے مؤمنوں کے امیر کہ آپ خدا پر ایمان لائے اور وہ مشرک ہو گئے آپ نے حق کی تصدیق فرمائی اور انہوں نے جھٹلایا آپ نے جہاد کیا اور وہ سر چھپاتے رہے اور آپ نے خدا کے دین میں خالص ہو کر اس کی عبادت کی خیر خواہ اور صابر رہ کر حتی کہ آپ کی شہادت ہو گئی آگاہ رہو کہ ظالموں پر خدا کی لعنت ہے ۔سلام ہو آپ پر اے مسلمانوں کے سردار مؤمنوں کے رہبر و پیشوا پرہیز گاروں کے امام چمکتے چہروں والوں کے پیشرو خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکتیں ۔میں گواہ ہوں بے شک آپ رسول خدا کے برادر اور ان کے وصی ان کے علوم کے وارث ان کی شریعت کے امانتدار ان کی امت میں ان کے جانشین اور وہ پہلے فرد ہیں کہ خدا پر ایمان لائے اور جو کچھ اس کے نبی پر نازل ہوا اس کی تصدیق کی ۔میں گواہ ہوں کہ آنحضرت [ص] نے پہنچایا جو کچھ آپ کے حق میں اترا پس حکم خدا میں سعی کی اور اپنی امت پر آپ کی اطاعت واجب کی آپ کی ولایت فرض کر دی آپ کے لیے ان لوگوں سے بیعت لی اور آپ کو ان پر ان کے نفسوں سے زیادہ با اختیار بنایا جیسا کہ خدا نے آنحضرت کو با اختیار بنایا پھر خدا کو ان پر گواہ قرار دیا اور فرمایا آیا میں نے تبلیغ نہیں کی ؟ انہوں نے کہا بخدا کی ہے تب فرمایا اے اللہ گواہ رہنا اور تو گواہی کے لیے کافی ہے اور بندوں میں حکم کرنے والا ہے پس خدا کی لعنت اس پر جو اقرار کے بعد تیری ولایت کا انکار کرے اور تجھ سے عہد باندھنے کے بعد توڑ ے اور میں گواہ ہوں کہ بے شک آپ نے خدا سے کیا ہوا وعدہ پورا کیا اور یقینا خدا بھی آپ سے کیا ہوا وعدہ پورا کرے گا اور جو خدا سے کیے ہوئے عہد کو پورا کرے تو وہ اسے بہت بڑا اجر دے گا۔میں گواہ ہوں کہ آپ مؤمنوں کے حقیقی امیر ہیں جن کی ولایت قرآن نے بتائی اور رسول نے اس کا عہد لے کر حجت تمام کر دی ہے ۔میں گواہ ہوں کہ آپ کے چچا حمزہ اور آپ کے بھائی جعفر نے خدا سے اپنی جانوں کا سودا کیا تو اس نے آپ کے لیے فرمایا بے شک خدا نے مؤمنوں سے ان کی جانیں اور ان کے مال خرید لیے ان کو جنت دے کر کہ وہ خدا کی راہ میں جنگ کرتے ہیں پھر قتل کرتے ہیں اور قتل ہو جاتے ہیں یہ اس کے ذمہ سچا وعدہ ہے جو اس نے توریت انجیل اور قرآن میں فرمایا ہے اور کون ہے جو خدا سے بڑھ کر وعدہ پورا کرنے والا ہے پس مژدہ ہو تمہارے سودے پر جو تم نے خدا سے کیا ہے اور یہ ان کی بہت بڑی کامیابی ہے جو توبہ کرنے والے عبادت کرنے والے اس کی حمد کرنے والے روزہ رکھنے والے رکوع کرنے والے سجدہ کرنے والے نیک کاموں کا حکم دینے والے برے کاموں سے روکنے والے اور خدا کی حدوں کی حفاظت کرنے والے ہیں ایسے مؤمنوں کو خوشخبری دو اے مؤمنوں کے امیر میں گواہی دیتا ہوں کہ جو آپ کی امامت میں شک کرے وہ رسول امین پر ایمان نہیں لایا اور جو آپ سے کٹ کر غیر کو مانے تو وہ اس زندہ دین کا دشمن ہے جسے جہانوں کے رب نے ہمارے لیے پسند فرمایا اور یوم غدیر آپ کی ولایت سے اس کو کامل کیا اور میں گواہی دیتا ہوں کہ قوی و مہربان کے قول میں آپ ہی مراد ہیں کہ بے شک یہ میرا سیدھا راستہ ہے پس اس کی پیروی کرو اور ٹیڑھے راستے پر نہ چلو کہ وہ تمہیں اس کے راستے سے بھٹکا دیں گے ۔بخدا آپ کے غیر کا پیرو گمراہ اور گمراہ کرنے والا ہے اور آپ کا دشمن حق و حقیقیت کا دشمن ہے ۔

اے معبود ہم نے تیرا فرمان سنا اور اطاعت کی اور تیرے صراط مستقیم[علی] کی پیروی کی پس قائم رکھ ہمیں اے ہمارے رب اور جب ہمیں اپنی اطاعت کی راہ دکھائی ہے تو ہمارے دلوں کو ٹیڑھا نہ ہونے دے اور ہمیں اپنی نعمتوں کا شکر گزار بنا دے ۔میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ ہمیشہ خواہش نفس کے مخالف پرہیز گاری کے حامی غصے کو پینے پر قادر اور لوگوں کو معاف کرنے بخش دینے والے رہے آپ خدا کی نافرمانی پر ناراض اور اس کی اطاعت پر راضی ہوئے اپنی ذمہ داری پوری کرنے والے قابل حفاظت چیزوں کے نگہبان خدا و رسول کی امانتوں کے محافظ احکام الہی کے مبلغ اور اس کے وعدوں کے منتظر رہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ کی رواداری بوجہ کمزوری کے نہ تھی آپ کی اپنے پر خاموشی خوف کے باعث نہ تھی غاصبوں سے جہاد نہ کرنے میں آپ کی سستی کا دخل نہ تھا آپ نے رضائے الہی کے خلاف سہل پسندی سے اپنی رضامندی کا اظہار نہیں کیا اور خدا کی راہ میں مصیبتوں پر کبھی کم ہمتی سے کام نہیں لیا آپ نے دیکھتے سنتے اپنا حق طلب کرنے میں کمزوری اور ناتوانی نہیں دکھائی اس سے خدا کی پناہ کہ آپ اس طرح کے ہوں بلکہ آپ پر ظلم کیا گیا جس پر آپ نے صبر کیا اور اپنا معاملہ خدا کے حوالے کر دیا ۔آپ نے انہیں نصیحت کی تو انہوں نے قبول نہ کی ان کو سمجھایا تو وہ سمجھے نہیں اور آپ نے خدا سے ڈرایا تو ڈرے نہیں اور اے مؤمنوں کے امیر میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے خدا کے لیے وہ جہاد کیا جو جہاد کرنے کا حق ہے یہاں تک کہ خدا نے آپ کو اپنے پاس بلا لیا اور اپنے اختیار سے آپ کی جان قبض کر لی اور آپ کے دشمنوں پر الزام رکھا جب کہ انہوں نے آپ کو قتل کیا تا کہ آپ کی طرف سے ان پر حجت قائم ہو جائے علاوہ ان کامل حجتوں کے جو آپ کی طرف سے ساری مخلوق پر قائم ہیں۔

سلام ہو آپ پر اے مؤمنوں کے امیر کہ آپ نے خدا کی خالص عبادت کی خدا کی راہ میں صبروتحمل کے ساتھ جہاد کیا اور حسن نیت کے ساتھ اپنی جان قربان کر دی آپ نے کتاب خدا پر عمل کیا اس کے نبی کی سنت کی پیروی کی آپ نے نماز قائم رکھی اور زکات دیتے رہے آپ نے نیکی کا حکم دیا اور برائی سے منع کیا جہاں تک آپ کی وسعت تھی آپ کا مقصد رضائے الہی تھا خدا کے وعدوں پر توجہ رکھی آپ مصائب میں گھبرائے نہیں اور سختیوں میں کمزوری ظاہر نہیں کی نہ آپ نے کسی دشمن کو پیٹھ دکھائی ۔جس نے اس کے علاوہ کچھ کہا اس نے آپ پر بہتان لگایا اور آپ کے بارے میں جھوٹ گھڑا اور یہ باتیں آپ کے دشمنوں میں موجود رہی ہیں جب کہ آپ نے خدا کی راہ میں جہاد کا حق ادا کر دیا اور دکھوں پر خیرخواہی کے ساتھ صبرواستقامت کا مظاہرہ کیا ۔آپ ہی وہ پہلے فرد ہیں کہ خدا پر ایمان لائے اس کی نماز پڑھی اور جہاد کیا آپ نے اس شرک کے مرکز اور گمراہی سے بھری زمین میں خود کو آشکار کیا جہاں کھلے عام شیطان کی پوجا کی جا رہی تھی ۔وہ آپ ہی ہیں جو کہہ رہے تھے کہ میرے گرد لوگوں کی کثرت سے میری عزت میں کـچھ اضافہ نہیں ہوتا نہ ان کے ہٹ جانے سے مجھے ڈر لگتا ہے اور اگر سب لوگ مجھے چھوڑ جائیں تو بھی میں باطل کے آگے نہیں جھکوں گا ۔آپ نے خدا سے تعلق رکھا تو اس نے عزت عطا کی آپ نے دنیا کے مقابل آخرت کو ترجیح دی پس آپ نے زہد کو اپنایا پھر خدا نے آپ کی تائید فرمائی آپ کو ہدایت دی آپ کو خاص اپنا بنا لیا اور برگزیدہ کیا پس آپ کے افعال میں تفریق نہیں آپ کے افعال میں تخالف نہیں آپ کے افعال دگرگوں نہیں ہوئے آپ نے کو ئی غلط دعوی نہیں کیا نہ آپ نے خدا کے بارے میں جھوٹ کہا ۔آپ نے دنیا کمانے کی خواہش نہیں رکھی نہ گناہوں نے آپ کو آلودہ کیا ۔آپ ہمیشہ خدا کی دلیل و حجت پر قائم اور یقین کے ساتھ عمل کرتے رہے یعنی حق و حقیقت اور راہ راست کی طرف رہبری فرما ئی ۔میں گواہی دیتا ہوں میں سچی گواہی اور قسم کھاتا ہوں اللہ کی سچی قسم کہ محمد و آل محمد ساری مخلوق کے سردار ہیں خدا کی رحمتیں ہوں ان پر اور بے شک آپ میرے اور مؤمنوں کے مولا ہیں یقینا آپ خدا کے بندے اس کے ولی رسول کے بھائی ان کے وصی اور ان کے وارث ہیں اور انہوں نے آپ کے لیے فرمایا کہ قسم اس کی جس نے مجھے حق کے ساتھ کھڑا کیا کہ وہ مجھ پر ایمان نہیں لایا جس نے تمہارا انکار کیا اور جو تمہارا منکر ہوا اس نے خدا کونہیں مانا وہ گمراہ ہوا جو تم سے پھر گیا جو تمہاری ولایت کا قائل نہیں وہ اللہ کی طرف اور میری طرف راہ نہیں پائے گا یہی میرے عزت و جلال والے رب کا قول ہے کہ یقینا میں اسے بخشنے والا ہوں جو توبہ کرے ایمان لائے اور نیک عمل کرے پھر وہ آپ کی ولایت کے راستے پر آ ئے ۔

میرے سردار آپ کی بزرگی پوشیدہ نہیں اور آپ کا نور بجھتا نہیں بے شک آپ سے جنگ کرنے والا بڑا ظالم و بدبخت ہے ۔میرے آقا آپ بندوں پر خدا کی حجت ہیں راہ راست کی طرف لے جانے والے اور آخرت کے لیے سرمایہ ہیں ۔میرے مولا خدا نے دنیا میں آپ کا مرتبہ بلند کیا ہے اور آخرت میں آپ کو بلند تر قرار دیا ہے خدا نے آپ کو بصیرت دی جب کہ آپ کے مخالف نابینا ہیں اس لیے وہ آپ کے اور آپ کے لیے خدا کے عطیوں کے درمیان حائل ہو گ ئے ہیں پس خدا لعنت کرے ان پر جنہوں نے آپ کی حرمت کا خیال نہیں کیا اور آپ کے حق پر قبضہ کر بیٹھے ۔میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ بہت گھاٹے میں ہیں کہ آگ ان کے چہروں کو جھلسائے گي اور وہ اس میں خوار ہوں گے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ کاآگے بڑھنا پیچھے ہٹنا آپ کا کلام کرنا اور خاموش رہنا بس اللہ اور اس کے رسول کے حکم سے ہے ۔آپ نے فرمایا قسم اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ پر نظر فرمائی جب میں بڑھ بڑھ کے تلوار چلا رہا تھا پس فرمایا اے علی میرے ساتھ تیری وہی نسبت ہے جو ہارون کی موسی سے تھی مگر یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں اور میں تجھے بتا دوں کہ بے شک تیری موت و حیات میرے ساتھ اور میری سنت پر ہے بخدا میں نے جھوٹ نہیں کہا نہ جھوٹ سنا نہ میں گمراہ ہوا نہ گمراہ کیا اور میں اپنے رب کی فرمائش نہیں بھولا میں ضرور اس دلیل پر قائم ہوں جو میرے رب نے اپنے نبی کو بتائی اور نبی نےمجھے سمجھائی میں لفظ بہ لفظ واضح راستے اور طریقے پر رواں ہوں ۔

بخدا آپ نے سچ فرمایا اور حق بات کہی پس خدا لعنت کرے اس پر جس نے آپ کو آپ کے مخالف کے برابر جانا جب کہ بلند نام والا خدا کہتا ہے کہ کیا جاننے والے اور نہ جاننے والے برابر ہو سکتے ہیں پس خدا لعنت کرے اس پر جو خدا کی طرف سے واجب شدہ آپ کی ولایت سے منہ موڑے رہا جب کہ آپ خدا کے دوست اس کے رسول کے برادر اور اس کے دین کو بچانے والے ہیں آپ وہ ہیں جن کی فضیلت کو قرآن ظاہر کرتا ہے جیسے خداتعالی نے فرمایا کہ خدا نے بڑائی دی ہے مجاہدوں کو پیچھے بیٹھ رہنے والوں پر ان کے ل‌ۓ اس کی طرف سے بڑا  اجر اور بلند درجے بخشش اور رحمت ہے اور خدا بہت بخشنے والا اور مہربان ہے اور خداۓ تعالی نے یہ بھی فرمایا کہ آیا تم حاجیوں کو پانی پلانےاور مسجدالحرام کو آباد کرنے والے کے عمل کو ویسا قرار دیتے ہو کہ جو خدا و یوم آخرت پر ایمان لایا اور اس نے راہ خدا میں جہاد کیا وہ خدا کے ہاں برابر نہیں ہیں اور خدا ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا وہ جو ایمان لاۓ ہجرت کی اور انہوں نے خدا کی راہ میں جہاد کیا اپنے مالوں اپنی جانوں سے خدا کے نزدیک ان کا بڑا درجہ ہے وہی تو بڑی کامیابی والے ہیں ان کا پروردگار بشارت دیتا ہے ان کو اپنی رحمت اور خوشنودی کی اور ان کے لۓ باغات ہیں نعمتوں بھرے جن میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہا کریں گے کیونکہ خدا وہ ہے جس کے ہاں بہت بڑا اجر ہے میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ خدا کی مدح کے خاص مصداق ہی‌ں خدا کی اطاعت میں مخلص ہیں آپ نے ہدایت کے بدلے میں کچھ نہيں چاہا اور اپنے یگانہ خدا کی عبادت میں کسی کو شریک نہیں کیا بے شک خداۓ تعالی نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ کی وہ دعا قبول فرمائی جو آپ کے بارے میں تھی پھر ان کو حکم دیا کہ ان کی امت پر آپکو جو بڑائی ہے اس کا اظہار کریں تا کہ آپ کی شان عیاں ہو نیز آپ کے بارے میں برہان و دلیل کا اعلان کریں کہ باطل ہٹ جا‌ۓ اور بہانے کٹ جائیں

پس وہ آپ کے حق میں بد کرداروں اور منافقوں سے خوف و خطر محسوس کرتے تھے تب جہانوں کے پروردگار نے ان کو یہ وحی بھیجی کہ اے رسول(ص) جو کچھ تمہارے رب کی طرف سے نازل کیا گیا وہ پہنچا دو اگر تم نے ایسا نہ کیا تو تم نے اس کا کوئی پیغام نہیں پہنچایا اور خدا تمہیں لوگوں سے محفوظ رکھے گا پس حضرت نے سفر کی زحمت کا بوجھ اٹھا لیا غدیر کے تپتے ہوئے صحرا میں رک گۓ پس خطبہ دیا اور بہ آواز بلند سب کو سنایا پھر اس اجتماع سے سوال کیا فرمایا آیا میں نے تبلیغ کر دی ؟ سب نے کہا ہاں تب فرمایا اے اللہ : گواہ رہنا پھر فرمایا آیا میں مومنوں پر ان کی جانوں سے بڑھ کر مختار نہیں ہوں؟ انہوں نے کہا ہاں پس حضرت نے آپ کا ہاتھ پکڑ ا اور کہا کہ جس کا میں مولا ہوں پس یہ علی اس کا مولا ہے اے اللہ اس کے دوست سے دوستی اور اس کے دشمن سے دشمنی رکھ جو اس کی مدد کرے اس کی مدد کر اور جو اسے چھوڑے تو اسے چھوڑ دے پس وہ ایمان نہ لاۓ اس پر جو خدا نے آپ کے حق میں اپنے نبی پر نازل کیا لیکن تھوڑے لوگ اور ان میں زیادہ تر لوگوں نے گھاٹے کے سوا کچھ حاصل نہ کیا اور اس سے پہلے خدا نے آپ کے بارے میں آیات نازل کیں تو انہوں نے ناپسندیدگی ظاہر کی اے ایمان لانے والو تم میں سے جو کوئی اپنے دین سے پھر جاۓ گا تو خدا آیندہ ایسا گروہ لے آۓ گا جسے وہ چاہتا اور وہ اسے چاہتے ہیں وہ مومنوں کے ساتھ نرم اور کافروں پر سخت گیر ہیں وہ خدا کی راہ میں جہاد کرتے ہیں اور ملامت کرنے والوں کی ملامت سے نہیں ڈرتے یہ تو اللہ کا فضل ہے جسے چاہے عطا کرتا ہے اور اللہ وسعت والا علم والا ہے تحقیق تمہارا ولی اللہ اور اس کا رسول(ص) اور وہ ہیں جو ایمان لاۓ انہوں نے نماز قائم کی ہے اور حالت رکوع میں زکوۃ دیتے ہیں اور جو لوگ اللہ ، اس کے رسول(ص) اور صاحبان ایمان کی ولایت قبول کر لیں تو وہ خدا کا گروہ ہیں غالب رہنے والے ہمارے رب ہم اس پر ایمان لاۓ جو تو نے نازل کیا اور رسول کی پیروی کرتے ہیں پس ہمیں گواہوں میں لکھ لے ہمارے رب ہمارے دلوں کو ٹیڑھا نہ ہونے دے جبکہ تو نے ہمیں ہدایت دی اور ہمیں اپنی طرف سے رحمت عطا فرما بے شک تو بہت عطا کرنیوالا ہے

اے اللہ ہم جانتے ہیں کہ یہ سب کچھ وہی حق ہے کہ جو تیری طرف سے ہے پس لعنت کر ان پر جو اس کے مخالف تکبر کرنیوالے اس کا انکار کرنے جھٹلانے والے ہیں اور ظلم کرنے والوں کو جلد معلوم ہو جاۓ گا کہ انہیں کہاں لوٹ کر جانا ہے سلام ہو آپ پر اے مومنوں کے امیر اوصیاء کے سردار عبادت کرنے والوں میں پہلے سب سے بڑے زاہد خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکتیں اور اس کا درود و سلام ہو آپ خدا کی محبت میں مسکین یتیم اور اسیر کو کھا نا کھلانے والے ہیں محض خدا کی خاطر کہ آپ ان سے کسی بدلے اور شکریہ کے خواہاں نہ تھے اور آپ کے بارے میں خدا نے نازل کیا کہ وہ دوسروں کو خود پر مقدم رکھتے ہیں اگرچہ ان کو شدید حاجت بھی ہو اور جو اپنے نفس کو بخل سے بچاتے ہیں تو وہی نجات پانے والے ہیں اور آپ ہیں غصے کو پینے والے لوگوں کو معاف کرنے والے اور خدا نیکوکاروں کو پسند کرتا ہے اور آپ ہیں تنگدستی اور سختیوں اور ہنگام جنگ میں صبر کرنے والے اور آپ برابر تقسیم کرنے والے رعیت میں عدل کرنے والے اور سب لوگوں سے بڑھ کر خدا کی حدوں کے جاننے والے اور اللہ تعالی نے آپ کی فضیلت اور بڑائی کی خبر دی اپنے اس قول میں کہ آیا جو مؤمن ہے وہ فاسق کی مانند ہے وہ برابر نہیں ہیں مگر وہ لوگ جو ایمان لائے اور اچھے کام کرتے رہے تو ان کے لیے ہمیشگی والے باغات ہیں ان کے بدلے میں جو عمل انہوں نے کیے اور آپ کو خاص کیا گیا آیات کے علم میں آیتوں کے مطابق حکم لگانے میں اور رسول کی طرف سے نامزدگی میں آپ کی ثابت قدمی عیاں آپ کے مرتبے آشکارا اور آپ کے خاص دن یادگار ہیں یعنی یوم بدر اور یوم خندق کہ جب ڈر سے آنکھیں خیرہ ہو گئیں اور دل گردنوں میں آ پھنسے اور خدا کے بارے میں بدگمانیاں ہونے لگیں وہاں مؤمنوں کی آزما ئش کی گئی اور ان پر سخت لرزہ طاری ہو گیا جب منافقین اور جن کے دلوں میں بیماری تھی وہ کہہ رہے تھے کہ خدا اور رسول نے ہمیں جھوٹے وعدوں کے سوا کچھ نہیں دیا اور یاد کرو جب ان میں سے ایک گروہ نے کہا اے یثرب والو یہاں تمہارے لیے کوئی ٹھکانہ نہیں گھروں کو چلے جاؤ اور ان میں سے ایک گروہ پیغمبر سے واپسی کی اجازت کے لیے کہتا تھا کہ ہمارے گھر غیر محفوظ ہیں حالانکہ وہ غیر محفوظ نہ تھے بلکہ وہ صرف جنگ سے بھاگنا چاہتے تھے اور خداتعالی نے فرمایا کہ جب مؤمنوں نے احزاب کے لشکر کو دیکھا تو کہنے لگے یہ وہی ہے جس کا خدا اور رسول نے ہم سے وعدہ کیا خدا اور اس کا رسول سچے ہیں اور اس سے ان کے ایمان و یقین میں اضافہ ہوا تب آپ نے ابن عبدود کو قتل کیا اور ان کے لشکر کو شکست دی خدانے کافروں کو پلٹا دیا جب وہ کڑھ رہے تھے ان کےہاتھ کچھ نہ آیا اور خدا نے جنگ میں مؤمنوں کی کفایت فرمائی اور خداقوت والا غالب تر ہے اور احد کے دن جب لوگ پہاڑ پر چڑھے جاتے تھے اور پیچھے رہ جانے والوں کو دیکھتے ہی نہ تھے اور رسول ان کے پیچھے ان کو پکار رہے تھے جب کہ آپ نبی کے دائیں اور بائیں سے مشرکین کو لڑ بھڑ کر پیچھے دھکیلتے جاتے تھے یہاں تک کہ خدا نے خائف دشمنوں کو آپ دونوں سے دور کر دیا اور آپ کے ذریعے بھاگے ہوؤں کو مدد دی اور حنین کا دن جس کے بارے میں قرآن کہتا ہے کہ جب تمہاری کثرت نے تمہیں نازاں کر دیا پس وہ تمہارے کسی کام نہ آئی اور زمین تمہارے لیے تنگ ہو گئی جب وہ وسیع تھی پھر تم پیٹھ پھیر کر بھاگ گئے تب اللہ تعالی نے اپنے رسول پر سکون قلب نازل کیا اور مومنوں پر بھی ہاں آپ اور آپ کے پیروکار ہی تو مومن ہیں اس وقت آپ کے چچا عباس بھاگنے والوں کو پکار رہے تھے اے سورہ بقرہ کی تلاوت کرنے والو اے بیعت شجرہ میں حصہ لینے والو یہاں تک کہ ایک گروہ نے ان کی پکار سنی جب کہ آپ نے سختی میں ان کو سہارا دیا اور جنگ بغیر ان کی مدد کے لڑی پس وہ ثواب جہاد سے نا امیدی میں خدا کے قبول توبہ کے وعدے کی آس میں پلٹ آئے اور یہ بلند ذکر والے خدا کا فرمان ہے کہ پھر خدا جس کی چاہے توبہ قبول فرمائے اور آپ ہی ہیں جو صبر کے اونچے درجے پر ہیں بہت بڑا اجر پانے والے ہیں اور خیبر کا دن جب خدا نے منافقوں کی سستی ظاہر کی اور آپ کے ذریعے کافروں کی کمر توڑ دی حمد ہے خدا کے لیے جو جہانوں کا رب ہے اور فرمان الہی ہے کہ اس سے پہلے انہوں نے خدا سے عہد کیاتھا کہ دشمن سے پیٹھ نہ پھیریں گے اور خدا سے کیے ہوئے عہد پر باز پرس ہو گی ۔

اے میرے مولا آپ کامل تر حجت حق کا واضح طریق خدا کی نعمت عامہ اور روشن تر دلیل ہیں پس آپ پر اللہ کا یہ فضل مبارک بہت مبارک ہو آپ کے جاہل دشمن پر ہلاکت پڑے آپ حضرت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ کے ہمراہ سبھی جنگوں میں حاضر اور شامل ہوئے ان کے حضور علمبردار رہے اور ان پر حملہ کرنے والوں پر تلوار چلاتے رہے پھر آپ کی انتہائی احتیاط اور آپ کی معاملہ فہمی کے پیش نظر وہ آپ کو امیر بناتے تھے کسی کو آپ پر امیر نہیں بنایا کتنے ہی ایسے امور ہیں جن میں تقوی آپ کے لیے رکاوٹ بن گیا جب آپ کے غیر نے ان میں خواہش کی پیروی کی پس جاہلوں نے خیال کیا آپ ان امور میں عاجزو قاصر ہیں قسم بخدا یہ خیال کرنے والا گمراہ ہوا اور راہ نہ پا سکا اور آپ نے ایسا وہم کرنے والے کی مشکل آسان کر دی جو آپ کے قول پر شک کرتا تھا خدا کی رحمت ہو آپ پر کبھی امور کو انجام دینے والا ان کے لیے عجیب سا طریقہ دیکھتا ہے جس میں تقوی رکاوٹ بن جاتا ہے لیکن اس کی پرواہ نہیں کرتا جو چاہے کر گزرتا ہے اور اپنے دین کی کچھ فکر نہیں کرتا آپ سچے اور اہل باطل گھاٹے میں ہیں ۔جب بیعت توڑنے والے دو شخصوں نے مکر کیا اور آپ سے کہا کہ ہم عمرہ کرنا چاہتے ہیں تو آپ نے ان سے کہا کہ تمہاری زندگی کی قسم کہ تم عمرہ کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے ہو لیکن یہ کہ تم دھوکا دینا چاہتے ہو پس آپ نے بار دیگر ان سے بیعت لے لی اور پھرسے عہدوپیمان باندھا مگر وہ دونوں نفاق کر رہے تھے جب آپ نے ان کو اس فعل سے خبردار کیا تو بے پروا ہو کر چلے گئے اور کچھ فائدہ نہ پا سکے اور انجام کار وہ خسارے سے دوچار ہوئے پھر شام والوں نے بھی انہی کی پیروی کی تو ان کا عذرو بہانہ سن کر آپ ان کی طرف روانہ ہوئے کیونکہ ان کا دین حق سے کوئی تعلق نہیں تھا اور نہ وہ قرآن کی تعلیم کی طرف کوئی توجہ دیتے تھے وہ ہر آواز کے پیچھے چلنے والے گمراہ تھے آپ کے بارے میں پیغمبر اکرم پر جو آیات آئیں ان کا انکار کرتے تھے اور آپ کے دشمنوں کی مدد و نصرت کرنے والے تھے جب کہ خدا نے آپ کی پیروی کا حکم دیا اور مومنوں کو آپ کی نصرت کی دعوت دی تھی اور خدا ئے عزوجل نے فرمایا کہ اے وہ لوگو جو ایمان لا ئے ہو خدا سے ڈرو اور حق والوں کے ساتھ ہو جاؤ۔

میرے مولا آپ کے ذریعے حق آشکار ہوا جب لوگ اسے چھوڑ چکے تھے آپ نے پیغمبر کی سنتوں کو ظاہر کیا جب وہ بھلائی اور مٹائی جا چکی تھی پس تبلیغ قرآن کے لیے جہاد میں آپ کو سبقت حاصل ہے اور قرآن کی تاویل اور مفہوم کے تعین کے لیے جہاد کی فضیلت بھی آپ ہی کے لیے ہے آپ کا دشمن خدا کا دشمن خدا کے رسول کا انکار کرنے والا باطل کی طرف بلانے والا ظالمانہ فیصلہ کرنے والا زبردستی حکومت کرنے والا اور اپنے گروہ کو جہنم کی طرف بلانے والا ہے لیکن عمار جہاد کرتے اور آواز دے رہے تھے دو لشکروں کے درمیان کہ چلو چلو جنت کی طرف چلو اور جب انہوں نے پانی مانگا تو انہیں دودھ پلایا گيا تب تکبیر بلند کی اور کہا حضرت رسول خدا نے مجھ سے فرمایا ہے کہ دنیا میں تمہاری آخری خوراک دودھ کا پیالہ ہے اور تمہیں ایک باغی گروہ قتل کرے گا پس ابوالعادیہ فزاری آپ کے مقابل آیا اور اس نے آپ کو قتل کر دیا پس ابوالعادیہ پر خداکی اس کے فرشتوں کی اور اس کے رسولوں کی لعنت برستی رہے اور اس پر جس نے آپ پر تلوار اٹھائی اور اس پر جس پر آپ نے تلوار کھینچی اے مومنوں کے امیر جو مشرکوں میں سے اور منافقوں میں سے ہیں ان پر روز قیامت تک لعنت ہو اور اس پر لعنت جو آپ کی تکلیف پر راضی ہوا اور نا خوش نہ ہوا آنکھیں بند کر لیں اور نفرت نہیں کی یا آپ کے خلاف ہاتھ یا زبان سے معاون بنا یا آپ کی نصرت سے دستکش یا جہاد میں آپ کو چھوڑ کر چلاگیا یا آپ کی فضیلت کو چھپایا اور آپ کے حق کا منکر ہوا یا اسے آپ کے برابر لایا کہ جس پر خدا نے آپ کو اس کے نفس سے زیادہ اختیار دیا اور درود ہو خدا کا آپ پر خدا کی رحمت ہو اس کی برکتیں اس کا سلام اور اس کی عنایت اور آپ کی پاکیزہ اولاد میں سے ہونے والے ائمہ پر بھی بے شک وہ حمد والا شان والا ہے اور آپ کے حق کا انکار کیے جانے کے بعد سب سے عجیب اور بڑی مصیبت یہ ہے کہ صدیقہ طاہرہ زہرا کا حق غصب کیا گيا اور فدک چھین لیا گيا اور آپ اور آپ کی اولاد میں سے دو سرداروں کی شہادتیں رد کردی گئيں جو عترت پیغمبر میں سے ہیں خدا کی رحمت آپ سب پر کیونکہ خدانے آپ کو امت پر بلندی درجات دی آپ کی شان بلند کی آپ کی فضیلت ظاہر کی اور آپ کو سب جہانوں پر بڑائی دی پس آپ سب سے ہر برائی کو دور رکھا اور آپ کو پاک کیا جو پاک کرنے کا حق ہے ۔

خدا ئے عزوجل نے فرمایا کہ انسان کو بے صبر پیدا کیا گیا کہ جب اسے تکلیف پہنچے تو وہ گھبرا جاتا ہے اور جب بھلائی ملے تو روک لیتا ہے سوائے نماز گزاروں کے پس خدا نے اپنے نبی محمد مصطفی کو اور اے اوصیا کے سردار آپ کو ساری مخلوق سے ال‍گ قرار دیا ہے پس کس قدر اندھا ہے وہ جو آپ کے حق کو نہیں پہچانتا پھر یہ کہ ان لوگوں نے مکر سے نبی کے قرابت داروں کا حق تسلیم کیا اور ظلم کے ساتھ ان حق داروں کو محروم کیا پھر جب معاملہ آپ کے ہاتھ میں آیا تو آپ نے ان امور کو جوں کا توں رہنے دیا اس ثواب کی خاطر جو خدا کے ہاں آپ کے لیے ہے پس ان دو باتوں میں آپ کی مظلومی انبیا علیہم السلام کی مظلومیت جیسی ہے یعنی آپ کی تنہائی اور مددگاروں سے محرومی اور آپ کا شب ہجرت بستر رسول پر سونا مشابہ ہے ذبیح علیہ السلام کی قربانی کے جب آپ نے سونا قبول کیا اور حکم خدا کی اطاعت کی جیسا کہ اسمعیل نےصبر اور خوش دلی سے اطاعت کی جب باپ نے ان سے کہا بیٹا بے شک میں نے خواب میں دیکھا کہ میں تجھے ذبح کر رہا ہوں پس دیکھو تمہاری کیا رائے ہے ؟ انہوں نے کہا اے بابا جو حکم ملا ہے اس کی تعمیل کیجیے خدا نے چاہا تو آپ اس میں مجھے صابر ہی پا ئیں گے اور اسی طرح جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ نے آپ کو بستر پر سلایا اور حکم دیا آپ ان کے بستر پر سو جائیں اور اپنی جان کی قربانی سے آنحضرت کی جان بچائيں تو آپ فورا خدا کی اطاعت کرتے ہوئے اس پر آمادہ ہو گئے اور اپنے آپ کو قتل ہونے کے لیے پیش کر دیا پس خدا نے آپ کی اس فرمانبرداری کی قدر کی اور آپ کے کارنامے کو ظاہر کیا اپنے اس واضح قول کے ذریعے کہ لوگوں میں کچھ ایسے ہیں جو خدا کی رضا حاصل کرنے کے لیے اپنی جان بیچ دیتے ہیں پھر جنگ صفین میں آپ کی سخت مصیبت کہ جب انہوں نے سخت فریب کاری کے ساتھ قرآن نیزوں پر بلند کر دیے تو لوگ شک و شبہ میں پڑ گئے حق کو چھوڑ دیا گیا اور شک پر عمل ہونے لگا آپ کی یہ مصیبت ہارون کی مشکل جیسی تھی جب کہ موسی نے ان کو اپنی قوم پر امیر مقرر کیا تو لوگ انہیں چھوڑ گئے تب ہارون انہیں آوازیں دیتے اور کہتے تھے کہ اے قوم یقینا تم بچھڑے کے ذریعے آزمائے گئے ہو بے شک رحمان ہی تمہارا رب ہے پس تم میری پیروی کرو اور میرا حکم مانو انہوں نے کہا ہم تو اس کے اردگرد عبادت کرتے رہیں گے جب تک موسی ہمارے پاس واپس نہیں آتے اسی طرح جب قرآن نیزوں پر بلند کیے گئے تو آپ بھی ان لوگوں سے فرما رہے تھے کہ اے لوگو یقینا اس میں تم آزمائے گئے اور فریب دیے گئے ہو پس انہوں نے نافرمانی کی اور آپ کے خلاف ہو گئے اور آپ کو حکمین کے تقرر پر مجبور کرنے لگے تو آپ نے اس سے انکار کیا ان کے اس فعل سے خدا کے ہاں اپنی بریت ظاہر کی اور معاملہ ان پر چھوڑ دیا پھر جب حق ظاہر ہوا منکروں کی بے وقوفیاں عیاں اور انہوں نے اعتراف کیا کہ ہم بہکے اورنافرمانی کی بعد میں اپنی اس بات سے پھر گئے اور اس پنچایت سازی کی غلطی آپ کے ذمہ لگانے لگے کہ جس کا آپ نے انکار کیا اور انہوں نے رغبت کی آپ نے منع فرمایا اور وہ گناہ میں اور کھلے جس میں خود جا پڑے تھے آپ عقل و ہدایت کی راہ پر تھے اور وہ لوگ گمراہی اور اندھے پن کے طریقے اختیار کیے ہوئے تھے

 

پس انہوں نے نفاق کا دامن پکڑا اپنی گمراہی پر اصرار کرتے رہے جب کہ شبہ میں گرفتار تھے یہاں تک کہ خدا نے انہیں ان کے کیے کا مزہ چکھا دیا پس آپ کی مخالفت کرنے والوں کو آپ کی تلوار سے قتل کرایا پس وہ بد بختی کے ساتھ تباہ ہوئے اور جنہوں نے آپ کو حجت مانا وہ خوش بخت زندہ ہوئے ہدایت پا کر خدا کی رحمت ہو آپ پر ہر صبح و شام کے وقت اور جب آپ ٹھہرے ہوں اور چل رہے ہوں کیونکہ مدح کرنے والا آپ کے اوصاف گن نہیں سکتا اور طعن کرنے والا آپ کی بڑائي کو چھپا نہیں سکتا آپ عبادت میں ساری مخلوق سے بہتر زہد میں سب سے خالص تر ہیں اور دین کی حفاظت میں بڑھے ہوئے ہیں آپ نے حدود الہی کے قیام میں بڑی کوشش کی آپ نے اپنی تلوار سے بے دین ہونے والوں کے لشکر ناکارہ بنا دیے آپ نے انگلی کے اشارے سے جنگوں کی آگ ٹھنڈی کر دی اپنے بیان سے شک کے پردوں کو چاک کر ڈالا اور آپ نے حق کے چہرے سے باطل کے حجاب نوچ پھینکے کیونکہ خدا کے معاملے میں آپ کو ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ نہیں اور جب خدا ہی آپ کی تعریف کر رہا ہے تو مدح کرنے والوں کی مدح تعریف کرنے والوں کی تعریف کا کیا ہے خدائے تعالی کا فرمان ہے کہ مومنوں میں ایسے مرد بھی ہیں جنہوں نے خدا سے کیا ہوا عہد سچ کر دکھایا پس ان میں سے کچھ چلے گئے اور ان میں سے بعض انتظار میں ہیں اور ان میں کوئی تبدیلی نہیں آئي اور جب آپ نے دیکھا کہ عہد توڑنے والے تفرقہ ڈالنے والے اور بے دین آپ سے لڑتے ہیں اور حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا آپ کو دیا ہوا وعدہ سچ نکلا تو آپ نے وہ عہد پورا کر دیا تب آپ نے کہا یہ وہ وقت ہے کہ پیشانی کے خون سے داڑھی پر خضاب ہو تو وہ بد بخت کب اٹھے گا یہ اس لیے کہ اپنے رب کی واضح دلیل کا یقین اور اپنے معاملے میں بصیرت حاصل تھی آپ بارگاہ الہی میں جان کے سودے پر خوش ہو کر گئے جو اس سے کیا ہوا تھا اور یہی وہ بڑی کامیابی ہے ۔اے اللہ لعنت کر اپنی تمام لعنتوں کے ساتھ اپنے نبیوں کے قاتلوں اور ان کے اوصیاء کے قاتلوں پر اور ان کو آتش جہنم میں جھونک دے اور لعنت کر ان پر جنہوں نے تیرے ولی کا حق چھینا ان کی بیعت کا انکار کیا اور دین کے کامل ہونے کے دن انکی ولایت کا یقینی اقرار کرنے کے بعد ان کے مخالف ہو گئے ۔اے اللہ لعنت کر امیرالمومنین کو قتل کرنے والوں پر ان پر ظلم کرنے والوں پر ان ظالموں کے پیروکاروں اور مددگاروں پر ۔

اے اللہ لعنت کر امام حسین کے ساتھ ظلم کرنے والوں پر آپ کے قاتلوں پر آپ کے دشمنوں کے پیروکاروں اور مددگاروں پر آپ کے قتل پر خوش ہونے والوں اور آپ کو چھوڑ جانے والوں پر لعنت اور عذاب کر اے اللہ ۔لعنت اس پہلے ظالم پر جس نے آل محمد پر ظلم کیا اور ان کے حقوق دبا بیٹھا ۔اے اللہ آل محمد پر ظلم کرنے والے ان کا حق غصب کرنے والے پہلے ظالم سے خصوصا اظہار بیزاری کر اور اس کے طریقے پر چلنے والوں سے تا قیامت اظہار بیزاری کرتا رہ ۔اے معبود رحمت فرما نبیوں کے خاتم حضرت محمد پر اور رحمت کر اوصیاء کے سردار علی پر اور ان کی پاک تر آل پر اور قرار دے ہمیں ان سے تعلق رکھنے والوں ان کی ولایت کو جاننے اور ماننے والوں میں کہ جن کو نہ کوئی خوف ہے نہ ان کو کچھ غم و اندیشہ ہے۔


source : http://urdu.sahartv.ir
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

حضرت امام حسین علیہ السلام کے ذاتی کمالات
امام موسی کاظم علیہ السلام
بعثت رسول اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)
امام سجادعلیہ السلام کے کے القاب
معراج انسانیت امام موسیٰ کاظم(ع)
۱۳ رجب المرجب حضرت علی (س) کی ولادت با سعادت کا ...
حضرت امام مہدی (عج)کی معرفت کی ضرورت
حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے کلمات قصار
تہران میں یوم شہادت امام جعفر صادق (ع) پرچم عزا نصب
حضرت فاطمہ (س) انتہائي صاحب عصمت و طہارت تھيں

 
user comment