اردو
Wednesday 24th of April 2024
0
نفر 0

کیا تمام انسانی علوم قرآن میں موجود ہیں ؟

 

عزیزدو ستو! اس سے قبل کہ ہم مذکورہ سوال کے بارے میں سیر حاصل بحث و گفتگو کریں،یہاں مقدمہ کی طور پر علم کے معانی اور اس کی اقسام کی طرف مختصراشارہ کرنا ضروری سمجھتے ہیں۔ تاکہ اس سوال '' کیا تمام انسانی علوم، قرآن مجیدمیں موجود ہیں ؟'' کے جواب میں کوئی ابہام باقی نہ رہ جائے ۔

علم کے معنی :

لغت میں علم کے معنی : دانش ، دانائی ، آگاہی ...کے ہیں(١) ۔ اور لفظ'' علوم'' علم کی جمع ہے ، اصطلاح میں ''علم'' کی مختلف تعابیرات ملتی ہیں ، یعنی علم کی متعدد اصطلاحات ہیں ۔ لیکن ہماری چونکہ (قرآن اور سائنس) تفسیرعلمی(٢) سے ہے لہٰذا یہاں علم سے مراد: حقیقی قضایاکے ایسے مجموعے ہیںجوتجربہ (حسی) کے ذریعے قابل اثبات ہوںیعنی حسی تجربہ اور مشاہدے کے ذریعے قوانین طبیعت کے ادراک کوعلم کہتے ہیں۔

(علم کی اقسام):

علم کی کئی اقسام بیان کی گئی ہیں۔ان میں سے یہاں پرہم صرف چندایک کی طرف اشارہ کریںگے(٣)

١) ''فارابی''(٤) نے علوم کوپانچ گروہ میںتقسیم کیاہے ۔

الف :  علم لسان            ب:  علم منطق

ج :  علم تعلیم (مثلاً عدد....)  د: علم طبیعی وعلم الہٰی

ہ)علم مدنی ،فقہ وکلام

٢) حکمائے اسلام نے علوم کومندرجہ ذیل اقسام میںتقسیم کیاہے :  حکمت نظری وعملی

حکمت نظری کی تین قسمیں ہیں:

١)علم اعلیٰ الہیات

٢)علم سفلیٰ          طبعیات

٣)علم وسطیٰ ریاضیات

حکمت عملی کی بھی تین قسمیںہیں:

١) علم اخلاق

٢)علم سیاست (اصلاح معاشرہ )

٣)تدبیرمنزل (اصلاح خانوادہ )

٣:  عصرجدید میںمعمولاً علم کی اقسام یوںکی گئی ہیں:

الف) علوم ریاضی

ب) علوم طبیعی(فیزیکس،کمیشٹری....)

ج) علوم اخلاق

٤: ''روش'' کے اعتبارسے علوم انسانی کوچہارگروہ میںتقسیم کیاگیاہے، جن کی تفصیل کچھ یوںہے :

الف)علوم تجربی

١)علوم طبیعی مثلاًفیزیکس کمیسٹری

٢)علوم انسانی مثلاًجامعہ شناسی ،اقتصاد...

ب)علوم عقلی

١)علوم منطق،ریاضیات

٢)وجودکے بارے میںعلم جیسے فلسفہ

ج)علوم نقلی

علم تاریخ، لغت...

د)علم شہودی

یہ علوم علم حضوری کے ذریعے حاصل ہوتے ہیں۔مثلاًپیامبران وعرفاء کاعلم ....

٥:'' مور'' جس کاشمار٢٠قرن کے دانشمندوں میں شمار ہوتاہے وہ علوم کودوحصوںمیںتقسیم کرتاہے ۔

الف)عقلی

ب) تجربی

اس مقدماتی بحث سے یہ واضح ہوجاتاہے کہ علم کی مختلف اقسام بیان کی گئی ہیںجن میںسے ہرایک قسم پرتحقیقی نظرڈالنافی الحال ہمارے ملحوظ نظرنہیںہے، لہٰذا ہم علوم کی تمام اقسام پرگفتگوکسی اوروقت کریںگے۔ فی الحال اپنے اصلی سوال کی جانب آتے ہیںکہ ان تمام علوم کی قسموں میںسے کون سے علوم، قرآن کریم میںپائے جاتے ہیں ۔ کیایہ سچ ہے کہ ''تمام علوم انسانی قرآن مجیدمیں موجود ہیں''اور لا رطب ولا یابس الا فی کتاب مبین (٥)سے ہم اپنے مدعاکوثابت کرسکتے ہیں یا پھر لاطب ولایابس سے کچھ اورمرادہے اورعلماء نے اس کی کچھ اور تفسیر بیان کی ہے

اس میںکوئی شک وشبہ نہیںہے کہ قرآن کریم پیامبراسلام ۖکادائمی اورزندہ معجزہ ہے اور اس کے اعجاز کے مختلف پہلوؤںمیںسے اب تک سینکڑوں پہلوثابت ہوئے ہیںاورہورہے ہیں۔ ان ہی میں سے ایک ''علمی ''پہلوہے جوکہ عصر حاضر میںبہت نمایاںہے ۔اورزبان زدعام وخاص ہے ۔ یہ'' علمی'' پہلواس عصر میںرونماہواجب ساری دنیا تاریکی میںڈوبی ہوئی، خواب غفلت میںسورہی تھی۔ لوگ خیالات واوہام کی زندگی بسرکررہے تھے ۔حتیٰ جوافراد علمی نظریہ پیش کرتے تھے، ان پرکفرکافتویٰ لگا کران کے خلاف عدالتی کاروائی ہوتی تھی اورانہیں زندان میںڈال دیاجاتاتھا۔(٦)

اب یہاںیہ سوال پپداہوتاہے کہ کیا تمام انسانی علوم معارف اپنی تمام ترجزئیات کے ساتھ قرآن کریم میںنہفتہ ہیں؟!جوکہ وقفہ وقفہ سے دانشمندحضرات کے ذریعے انکشاف ہوتے رہتے ہیں۔یایہ کہ قرآن کریم بہت سے علوم کامبداومنشاء ہے اوراس میںعلم وعلماء کی بہت تاکیدکی گئی ہے ۔ لیکن یہ کوئی فیزیکس یاکمیسٹری کی کتاب نہیںہے بلکہ یہ انسانوںکی ہدایت کی کتاب ہے، جس میں علوم ومعارف کی ترغیب دلائی گئی ہے۔(٧)

دوستو! اس سوال کے جواب میں دو نظریہ پائے جاتے ہیںایک: یہ کہ'' جی ہاں'' قرآن کریم میںتمام انسانی علوم ومعارف موجود ہیں ۔ دوسرا:یہ کہ'' نہیں''قرآن کریم میںتمام انسانی علوم اپنی تمام ترجزئیات کے ساتھ ذکرنہیںہوئے ہیں۔ ہرایک نظریہ کے قائل اورطرفدار اپنے مدعی کوثابت کرنے کے لئے مختلف دلائل وشواہدپیش کرتے ہیں یہاں پر ہم ان نظریات ودلائل پرایک سرسری نظر ڈالیںگے اورآخر میں نتیجہ کے ساتھ اپنی بحث کوختم کریںگے ۔

پہلانظریہ :

وہ افرادجواس نظریہ کے قائل ہیںکہ قرآن کریم میںتمام علوم ومعارف موجودہیں،ان کے دلائل حسب ذیل ہیں:

(١)ظواہرآیات :قرآن کریم کی بعض آیات کے ظواہرسے یہ ثابت ہوتاہے کہ اس میں تمام علوم انسانی موجودہیں،وہ آیات یہ ہیں:

الف: لارطب ولایابس الافی کتاب مبین(٨)  اورنہ ہی خشک وتروجودرکھتی ہے ،مگریہ کہ وہ واضح کتاب (کتاب علم خدا)میںثابت ہے ۔

ب:  مافرطنافی الکتاب من شیٔ(٩)  ہم نے کسی چیزکواس کتاب میں فرو گذاشت نہیںکیاہے

ج:  ونزلناعلیک الکتاب تبیاناً لکل شیٔ(١٠) اوریہ ایسی کتاب(قرآن) ہم نے آپ پراتاری ہے جوہرچیزکوواضح کرتی ہے ۔

ان آیات کی روشنی میںمعلوم ہوتاہے کہ قرآن کریم میںخلقت وآفرینش کے تمام اسرار نہفتہ ہیں۔درنتیجہ قرآن مجیدمیںتمام علوم موجودہیں جو کہ قران کریم سے ہی الہام حاصل ہوتے ہیں۔حتیٰ علم کمیسٹری ،علم ریاضی ....بھی قرآن مجیدسے لئے گئے ہیں۔اب اگرہم ان تمام علوم کواخذ نہیںکرسکتے ۔اسکی وجہ یہ ہے کہ ہماری عقلیںان کواستخراج کرنے سے قاصر ہیں فی الحال ہماری عقلیں انہیں درک نہیں کرسکتیں۔البتہ مستقبل نزدیک میں جب انسان مزید ترقی کی طرف کامران ہوگاتوپھروہ ان تمام (علوم کو جوکہ قران مجید میںموجودہیں) کو استخراج کرنے کے قابل ہوجائے گا۔

(٢) دوسری دلیل : اس پرکہ تمام انسانی علوم ،قران کریم میںموجودہیں:وہ یہ کہ قرآن مجید میں بعض ایسی آیات موجودہیںجوکہ بعض علوم کی طرف اشارہ کرتیںہیںازجملہ:

١لف:  علوم ریاضی :

وان کان مثقال حبة من خردل آتینابھا وکفیٰ بنا حاسبین(١١)  اوراگرکسی نے رائی برابر بھی کوئی نیکی یابرائی کی ہوگی تو ہم اس کو ضرورحاضر کردیںگے اوراس کے لئے یہی کافی ہے کہ حساب کرنے والے ہم ہوںگے۔

چونکہ اس آیت شریفہ میںحساب واندازہ کاذکر موجود ہے ،لذااس آیت شریفہ کاعلوم ریاضی کی طرف اشارہ ہے ۔

ب:  میکانیکی تعلیمات (Machenical)

اورعلم حیاتیات(Biology) :

والخیل والبغال والحمیرلترکبوھا وزینة ویخلق مالا تعلمون(١٢)  اور(اس طرح)اس نے گھوڑوں ، خچروںاورگدھوںکو(خلق فرمایا)تاکہ ان پرسواری کرواوروہ تمہاری زینت بنیںاوروہ کئی ایک چیزیں خلق کرے گا،جسے تم نہیں جانتے۔

یہ آیت وسایل نقل وانتقال (ٹرانسپورٹیشن) (Transportataion) کی طرف اشارہ کررہی ہے۔ان وسائل سے زمانہ جاہلیت کے اعراب آگاہ نہ تھے اورچونکہ آج کازمانہ جدید ٹیکنولوجی (Technology) کازمانہ ہے لذاعصرحاضرمیں وسائل نقل وانتقال سے مراد جہاز ، گاڑی ،کار.... ہے ۔

ج:  وہ آیات کریمہ جن میںحضرت ابراہیم   کا ذکرموجودہے کہ آپ  نے چارپرندوں کوذبح کیا اور ان کے ٹکڑوں کوچارمختلف پہاڑوں پر رکھ دیا۔اس کے بعد وہ پرندے خداکے حکم سے دوبارہ زندہ ہوئے (١٣) یہ آیات علوم کمیسٹری پردلالت کرتی ہے ۔ چونکہ ان آیات سے معلوم ہوتاہے کہ مختلف ترکیبات واجزاء وغیرہ بھی موردتوجہ قرآن کریم ہیں۔اورآج علم جدید میںان اجراء وترکیبات کو ''علم کمیسٹری'' سے تعبیرکیاجاتاہے ۔

د:  علم ہندسہ :

رفیع الدرجات (١٤)

اس آیت شریفہ میںعلم ہندسہ کی طرف اشارہ موجود ہے کیونکہ یہ آیت اس پر دلالت کرتی ہے کہ خداوندکریم نے درجات کوبہت اہمیت دی ہے اوریہ کہ اعدادابجد کے حساب سے رفیع کا عدد ''٣٦٠''ہے اور آیت میں ''درجات'' سے مراد ''درجہ''ہے علاوہ ازاین محیط کا مدار بھی ٣٦٠ درجہ ہے در نتیجہ آیت مذکورہ میںعلم ھندسہ کی طرف اشارہ موجود ہے۔

ھ :علم طب:

واذامرضت فھو یشفین(١٤)  اور جب میں بیمار ہوتا ہوںتو مجھے شفا بھی دیتا ہے۔ پہلا نظریہ کے بقول:ان آیات کی روشنی میں ہم اس نتیجہ تک پہنچ سکتے ہیں کہ اگر چہ قرآن کریم میں کمیسٹری،ریاضی و.....کے خاص فرمولے موجود نہیں ہیں۔ لیکن قرآن مجیدمیںیہ ضرورہے کہ بعض قرآنی آیات میںجوعلمی اشارے موجودہیں۔ان کی مددسے ہم دیگر فرمولے کااستخراج کرسکتے ہیں۔ درنتیجہ قرآن مجیدمیںتمام انسانی علوم نہفتہ ہیں۔

٣) تیسری دلیل : اس پرکہ تمام علوم قرآن مجید میں موجودہیں۔

بعض روایات اس بارے میںمنقول ہوئی ہیںجواس پرتاکیدکرتیںہیںکہ قرآن کریم میںتمام انسانی علوم بیان ہوئے ہیں۔علاوہ ازین آئمہ  /نے مختلف علوم وفنون (ازجملہ علم طب،...) کے بارے میںبحث وگفتگوکی ہے اوران کاارشاد بھی ہے کہ :ہمارے تمام علوم کی بنیاد قرآن کریم ہے ۔ یعنی ہم جوکچھ کہتے ہیںوہ قرآن کریم سے ہی ہوتاہے ۔

لذااس نظریہ کی بناء پرہم اس نتیجہ پرپہنچتے ہیںکہ تمام علوم کاسرچشمہ قرآن حکیم ہے ۔اوران علوم سے صرف خاص افرادآگاہ ہیں۔ یہاںپرہم نمونہ کے طوران چندروایات کی طرف اشارہ کریں گے، جن سے استفادہ ہوتاہے کہ قرآن مجیدمیںتمام علوم انسانی موجودہیںوہ روایات یہ ہیں:

الف)امام محمدباقر   فرماتے ہیں:

ان اﷲ تبارک وتعالیٰ لم یدع شیئاً تحتاج الیہ الامةالانزلہ فی کتابہ وبینہ لرسولہ (١٦) مسلمان امت کوجن چیزوںکی ضرورت ہے، خداوند نے ان کوفراموش نہیںکیاہے ۔ ان تمام اشیاء کوجو مسلمانوںکیلئے ضروری ہیں،قرآن کریم میںنازل کیاہے اورپیامبرۖکے لئے بھی بیان کیاہے ۔

ب)ابی عبداﷲ   سے روایت ہے کہ :

انی لاعلم فی السمٰوات ومافی الارض واعلم مافی الجنة واعلم ماکان وما یکون قال :ثم مکث ھنیئة فرأی ان ذلک کبرعلیٰ من سمعہ منہ فقال: علمت ذلک من کتاب اﷲ عزوجل ان اﷲ عز وجل یقول :فیہ تبیان کل شئی(١٧) میںزمین وآسمان کے (درمیان) جوکچھ ہے اس سے آگاہ ہوںاورہروہ چیزجوجنت اورجہنم میں ہے ،اس کے بارے میںجانتا ہوں او ر جو کچھ وقوع پذیر ہوا ہے اورہوگا،ان سب کے بارے میںعلم رکھتا ہوں۔ اس کے بعدآپ نے کچھ دیرتوقف کیااورمتوجہ ہوئے کہ آپ  کے مخاطبین کے لئے یہ مطالب سنگین ہیں توآپ نے فرمایا:میںاس سے بھی آگاہ ہوںکہ خدانے فرمایاہے کہ ''قرآن مجیدمیں تمام چیزوں کو بیان کیاگیاہے ''۔

٤) چوتھی اورآخری دلیل :اس پرکہ تمام علوم انسانی قرآن مجیدمیںبیان کئے گئے ہیںوہ مسئلہ ''بطون قرآن '' سے متعلق ہے ۔ چونکہ بہت سی روایات میں آیاہے کہ قرآن کے کئی بطون ہیں اور یہ کہ ہرآیت کاایک بطن ہے(١٨) پس درنتیجہ قرآن کریم کااعجاز یہ ہے کہ ہرکوئی ایک آیت سے ایک معانی سمجھتاہے اوراس آیت کے بطن سے آگاہ ہوتا ہے۔عارف، فقیہ، فیلسوف،کیمیادان..... ہرکوئی مختلف معانی سے جوکہ دوسرااس سے غافل ہوتاہے ، سے آگاہ ہوتے ہیں ۔پس دوسروںکواس کے سمجھے ہوئے معانی سے منع نہیںکرناچاہیے کیونکہ بالفرض اگروہ فیلسو ف کی جگہ مثلا ایک کیمیادان ہوتاتووہ بھی یہ ہی معنی (جوکہ کیمیادان سمجھ رہاہے )سمجھتا۔

الغرض (نظریہ اول کے مطابق) ہم ان دلائل کی روشنی میںاس نتیجہ تک پہنچتے ہیںکہ قرآن کریم میںتمام انسانی علوم ومعارف بیان ہوئے ہیں۔

نوٹ: دوستو! انشاء اﷲہم اگلے مضمون میں ''دوسرانظریہ'' جوکہ اس بات کامدعی ہے کہ تمام علوم انسانی اپنے تمام جزئیات کے ساتھ قرآن کریم میںموجودنہیںہیں بلکہ قرآن کریم ہدایت کی کتاب ہے، پربحث کریںگے اورآخرمیںان نظریات میں سے جومحکم ومستدل دلائل کے ساتھ قانع کنندہ ہوگا اورقابل قبول ہوگااسے اختیار کیا جائے گا۔

باقی آیندہ           حوالے و حواشی

١) فیروزاللغات اردو،ص٩٠٢    ٢)ایسی تفسیر جس میں سائنسی پہلو بیان کیئے جائیں ۔    ٣)یہ بحث ڈاکٹر محمد علی رضائی کی کتاب سے لی گئی ہے ۔      ٤) فارابی کا شمار اسلامی دانشمندوں میں ہوتا ہے مزید اطلاع کے لئے ملاحظہ فرمائیں A History of muslim philosophy vol.1 p.     712,1993Delhi

٥) انعام ، ١٥٩    ٦) مزید اطلاع کے لئے ملاحظہ فرمائیں A History of european morals, A histrory of civilization,will durrant

٧)ہدیٰ شمارہ ٤میں''قرآن کریم میںعلم کی اہمیت '' کے عنوان سے بحث ہوچکی ہے ۔    ٨)انعام ١٥٩      ٩) انعام ٣٨     ١٠)نحل ٨٩      ١١)انبیائ٤٧    ١٢)نحل ٨  ١٣)بقرہ ٢٦٠     ١٤)غافر١٥     ١٥)شعرائ٨٠    ١٦)تفسیرنورالثقلین ج٣ ص٧٤    ١٧) اصول کافی ج١ص٣٨٨حدیث دوم    ١٨)میزان الحکمةج٨ص٩٤،٩٥

 

 

 


source : http://www.altanzil.net
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

کیا خدا وند عالم کے وعد و عید حقیقی ھیں ؟
کیا تمام انسانی علوم قرآن میں موجود ہیں ؟
کو نسی چیزیں دعا کے اﷲ تک پہنچنے میں مانع ہوتی ...
صفات جمال و جلال سے کیا مراد ہے؟
مرجع تقلید کے ہوتے ہوئے ولی فقیہ کی ضرورت کیوں؟
توحید ذات، توحید صفات، توحید افعال اور توحید ...
جنت ماں کے قدموں تلے / ولادت کے دوران مرنے والی ...
کیا شب قدر متعدد ھیں ؟ اور کیا دن بھی شب قدرکا حصھ ...
مرجع تقلید کے ہوتے ہوئے ولی فقیہ کی ضرورت کیوں؟
بدعت كیا ہے اور كن چیزوں كو بدعت میں شمار كیا جاتا ...

 
user comment