اردو
Saturday 20th of April 2024
0
نفر 0

موت سے قیامت تک بدن مرتا ہے نہ کہ روح

اسلام کی نظر میں ، انسان ،روح وبدن سے تشکیل پائی ہوئی ایک مخلوق ہے۔انسان کاجسم بھی بذات خود مادہ اورمادہ سے مر بوط قوانین کی تر کیبات میں  سے ایک ہے ،یعنی اس کے لئے حجم اور وزن ہے۔اس کی زندگی ایک زمان و مکان میں  ہے ،سردی ،گرمی وغیرہ سے متا ثر ہوتا ہے اور تدریجاََ بوڑھا او ر کمزور ہو تا ہے اور ایک دن خدائے متعال کے حکم سے پیدا ہوا تھا ،آخرکار ایک دن تجز یہ ہو کر نا بود ہو جا تا ہے۔

لیکن روح،مادی نہیں ہے اور مادہ کی مذکورہ خاصیتوں میں  سے کوئی ایک اس میں  نہیں پائی جاتی ہے،بلکہ علم ،احساس،فکر اور ارادہ کی صفت کے علاوہ دوسری معنوی صفات جیسے: محبت ،کینہ ،خوشی غم ،اور امید وغیرہ اس سے مخصوص ہیں ۔اور چونکہ روح میں  مادہ کی مذکورہ خصوصتیں نہیں پائی جاتیں۔ لہذا معنوی خاصیتیں بھی مادی خاصیتوں سے الگ ہیں ،بلکہ دل ودماغ اور بدن کے دوسرے تمام اجزاء اپنی بے شمارسر گرمیوں میں  روح اور معنوی صفات کے تابع ہو تے ہیں ،اور بدن کے اجزاء میں سے کسی ایک کوفرمانروا کا مرکز قرارنہیں د یا جاسکتا ۔خدائے متعال فرماتا ہے :

(ولقد خلقنا الا نسٰن من سلٰلةٍ من طین٭ ثم جعلناہ نطفة فی قرار مکین ٭ ثم خلقنا النطفة علقة فخلقنا العلقة مضغة فخلقنا المضغة عظٰما فکسونا العظٰم لحماً ثم انشأنہ خلقا آخر...)            (مؤمنون١٤١٢)

''اور ہم نے انسا ن کو گیلی مٹی سے پیدا کیا ہے پھر اسے ایک محفوظ جگہ پر نطفہ بنا کر رکھا ہے ٠پھر نطفہ کو علقہ بنایا ہے اور پھر علقہ سے مضغہ پیدا کیا ہے اور پھر مضغہ سے ہڈیاں پیدا کی ہیں اور پھر ہڈیوں پر گوشت چڑھایا ہے ،پھر ہم نے اسے ایک دوسری مخلوق بنادیا ہے ...''

 


source : http://www.ahlulbaytportal.com
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

بھشت سے آدم کے ھبوط ( سقوط) کا کیا معنی ھے؟
متعہ
[دین اور سیاست] نظریہ ولا یت فقیہ
تشیع کی پیدائش اور اس کی نشو نما (۲)
خدا کی راہ میں خرچ کرنا
جاہل کی پہچان
جن اور اجنہ کےبارے میں معلومات (قسط -2)
عدل الہی قرآن کی روشنی میں
دستور اسلام ہے کہ ہم سب ''معتصم بہ حبل اللہ''
تشيع کا خصوصي مفہوم

 
user comment