اردو
Saturday 20th of April 2024
0
نفر 0

امام علی النقی علیہ السلام كی چالیس حدیثیں

1۔ قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ عَلیَهِ السَّلَامُ: مَنِ اتَّقىَ اللهَ يُتَّقى، وَمَنْ أطاعَ اللّهَ يُطاعُ، وَ مَنْ أطاعَ الْخالِقَ لَمْ يُبالِ سَخَطَ الْمَخْلُوقينَ، وَمَنْ أسْخَطَ الْخالِقَ فَقَمِنٌ أنْ يَحِلَّ بِهِ سَخَطُ الْمَخْلُوقينَ ۔ 1

امام علی النقی علیہ السلام نے فرمایا: جو اللہ سے ڈرے گا لوگ اس کی پرواه کریں گے اور جو اللہ کی اطاعت کرے گا اس کی اطاعت کی جائے گی، اور جو خالق کی اطاعت کرتا ہے اسے مخلوقات کی ناراضگی کی پرواہ نہیں ہوتی اور جو خالق کو ناراض کرے گا وہ مخلوقات کی ناراضگی کا سامنا کرنے کا لائق ہوگا۔

2۔ قالَ (ع): مَنْ أنِسَ بِاللّهِ اسْتَوحَشَ مِنَ النّاسِ، وَعَلامَةُ الاُْنْسِ بِاللّهِ الْوَحْشَةُ مِنَ النّاسِ ۔ 2

فرمایا: جسے اللہ سے انس و محبت ہوجاتی ہے وہ لوگوں سے وحشت کرتا ہے اور اللہ سے انس و محبت کی علامت لوگوں سے وحشت کرنا ہے۔

3۔ قالَ (ع): السَّهَرُ أُلَذُّ الْمَنامِ، وَ الْجُوعُ يَزيدُ فى طيبِ الطَّعامِ۔ 3

فرمایا: شب بیداری، نیند کو بے حد لذیذ بنا دیتی ہے اور بھوک غذا کے ذائقے کو دو چند کر دیتی ہے۔

4۔ قالَ (ع): لا تَطْلُبِ الصَّفا مِمَّنْ كَدِرْتَ عَلَيْهِ، وَلاَ النُّصْحَ مِمَّنْ صَرَفْتَ سُوءَ ظَنِّكَ إلَيْهِ، فَإنَّما قَلْبُ غَيْرِكَ كَقَلْبِكَ لَهُ۔ 4

فرمایا: جس سے کینہ رکھتے ہو اس سے خلوص کی توقع نہ کرو۔ جس سے بدگمان ہو اس س خیر خواہی کی امید نہ رکھو اس لئے کہ دوسرے کے دل میں وہی کچھ ہے جو تمہارے دل میں اس کے لئے ہے۔

5۔ قالَ (ع): الْحَسَدُ ماحِقُ الْحَسَناتِ، وَالزَّهْوُ جالِبُ الْمَقْتِ، وَالْعُجْبُ صارِفٌ عَنْ طَلَبِ الْعِلْمِ داعٍ إلَى الْغَمْطِ وَالْجَهْلِ، وَالبُخْلُ أذَمُّ الاْخْلاقِ، وَالطَّمَعُ سَجيَّةٌ سَيِّئَةٌ۔ 5

فرمایا: حسد نیکیوں کو تباہ کرتا ہے، غرور، دشمنی کا موجب ہے، خودبینی (اور اپنے عمل سے راضی ہونا)، حصول علم کی راہ میں رکاوٹ ہے اور پستی و نادانی کی طرف کھینچ لیتی ہے اور کنجوسی سب سے زیادہ مذموم خُلق و عادت ہے، اور لالچ نہايت بری صفت ہے۔

6۔ قالَ (ع): الْهَزْلُ فكاهَةُ السُّفَهاءِ، وَ صَناعَةُ الْجُهّالِ۔ 6

6۔ فرمایا: تمسخر اور مذاق، احمقوں کا مزاح اور جاہلوں کا پیشہ ہے۔

7۔ قالَ (ع): الدُّنْيا سُوقٌ رَبِحَ فيها قَوْمٌ وَ خَسِرَ آخَرُونَ۔ 7

فرمایا: دنیا ایک بازار ہے جس میں ایک گروہ فائدہ تو دوسرا نقصان اٹھاتا ہے۔

8۔ قالَ (ع): النّاسُ فِي الدُّنْيا بِالاْمْوالِ وَ فِى الاْخِرَةِ بِالاْعْمالِ۔ 8

فرمایا: لوگوں کی حیثیت دنیا میں مال کی بدولت اور آخرت میں اعمال کی بنیاد پر ہے۔

9۔ قالَ (ع): مُخالَطَةُ الاْشْرارِ تَدُلُّ عَلى شِرارِ مَنْ يُخالِطُهُمْ۔ 9

فرمایا: بُرے لوگوں کی ہمنشینی اس شخص کی برائی کی دلیل جو ان کے ساتھ ہمنشین ہوتا ہے۔

10۔ قالَ (ع): أهْلُ قُمْ وَ أهْلُ آبَةِ مَغْفُورٌ لَهُمْ، لِزيارَتِهِمْ لِجَدّى عَلىّ ابْنِ مُوسَى الرِّضا (عليه السلام) بِطُوس، ألا وَ مَنْ زارَهُ فَأصابَهُ فى طَريقِهِ قَطْرَةٌ مِنَ السَّماءِ حُرَِّمَ جَسَدُهُ عَلَى النّار ۔ 10

فرمایا: قم اور آبہ کے لوگوں کی مغفرت ہوچکی ہے کیونکہ وہ لوگ طوس میں میرے جد بزرگوار حضرت امام علی ابن موسی رضا (علیہ السلام) کی زیارت کو جاتے ہیں۔ آگاہ رہو کہ جو بھی ان کی زیارت کرے اور راستے میں آسمان سے ایک قطرہ اس پر پڑجائے (کسی مشکل سے دوچار ہوجائے) تواس کا جسم آتش جہنم پر حرام ہو جاتا ہے۔

11۔ عَنْ يَعْقُوبِ بْنِ السِّكيتْ، قالَ: سَألْتُ أبَاالْحَسَنِ الْهادي (عليه السلام): ما بالُ الْقُرْآنِ لا يَزْدادُ عَلَى النَّشْرِ وَالدَّرْسِ إلاّ غَضاضَة؟ قالَ (ع): إنَّ اللّهَ تَعالى لَمْ يَجْعَلْهُ لِزَمان دُونَ زَمان، وَلا لِناس دُونَ ناس، فَهُوَ فى كُلِّ زَمان جَديدٌ وَ عِنْدَ كُلِّ قَوْم غَضٌّ إلى يَوْمِ الْقِيامَةِ۔ 11

(حضرت امام (ع) کے ایک صحابی) یعقوب ابن سکیت کہتے ہیں کہ میں نے امام (ع) سے سوال کیا کہ کیا وجہ ہے کہ قرآن مجید نشر و اشاعت اور درس و بحث سے مزید تر و تازہ ہوجاتا ہے؟

امام(ع) نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے اسے کسی خاص زمانے اور خاص افراد کے لئے مخصوص نہیں کیا ہے پس وہ ہر زمانے میں نیا اور قیامت تک ہر قوم و گروہ کے پاس ترو تازہ رہے گا۔

12۔ قالَ (ع): الْغَضَبُ عَلى مَنْ لا تَمْلِكُ عَجْزٌ، وَ عَلى مَنْ تَمْلِكُ لُؤْمٌ۔ 12

فرمایا: جن لوگوں پر تمہیں غلبہ حاصل ہے ان پر غضبناک ہونا بے بسی ہے اور جن لوگوں پر تمہیں غلبہ حاصل ہے ان پر غضبناک ہونا پستی ہے۔

13۔ قالَ (ع): يَاْتى عَلماءُ شيعَتِنا الْقَوّامُونَ بِضُعَفاءِ مُحِبّينا وَ أهْلِ وِلايَتِنا يَوْمَ الْقِيامَةِ، وَالاْنْوارُ تَسْطَعُ مِنْ تيجانِهِمْ۔ 13

فرمایا: ہمارے شیعہ علماء - جو ہمارے کمزور محبوں اور ہماری ولایت کا اقرار کرنے والوں کی سرپرستی کرتے ہیں - روز قیامت اس انداز میں وارد ہوں گے کہ ان کے سر کے تاج سے نور کی شعاعیں نکل رہی ہوں گی۔

14۔ قالَ (ع): مَنۡ جَمَعَ لَكَ وُدَّہ وَ رَأیَہ فَاجۡمَعۡ لَہ طَاعَتَكَ۔ 14

فرمایا: جو شخص تمہارے لئے اپنی محبت اور نیک رائے جمع کردے تم اپنی پوری اطاعت اس کے لئے مجتمع کردو۔ (جو تم سے محبت کرے اور نیک مشورہ دے اور تمہارے بارے میں نیک رائے دے، تم اس کی اطاعت کرو)۔

15۔ قالَ (ع): التَّسْريحُ بِمِشْطِ الْعاجِ يُنْبُتُ الشَّعْرَ فِى الرَّأسِ، وَ يَطْرُدُ الدُّودَ مِنَ الدِّماغِ، وَ يُطْفِىءُ الْمِرارَ، وَ يَتَّقِى اللِّثةَ وَ الْعَمُورَ۔ 15

فرمایا: عاج (ہاتھی کے دانت) کی کنگھی سر میں بال اگاتی ہے، دماغ کے کیڑے ختم کردیتی ہے صفراء کی بیماری کو بجھا دیتی ہے، اور جبڑے اور مسوڑھوں کی حفاظت کرتی ہے۔

16۔ قالَ (ع): اُذكُرْ مَصْرَعَكَ بَيْنَ يَدَىْ أهْلِكَ لا طَبيبٌ يَمْنَعُكَ، وَ لا حَبيبٌ يَنْفَعُكَ۔ 16

فرمایا: اپنے گھر والوں کے سامنے (حالت احتضار میں لاچار) پڑے رہنے کو یاد کرو کہ نہ طبیب تمہیں (مرنے سے) سے روک سکتا ہے اور نہ حبیب (دوست) تمہیں کوئی فائدہ پہنچا سکتا ہے۔

17۔ قالَ (ع): إنَّ الْحَرامَ لا يَنْمى، وَإنْ نَمى لا يُبارَكُ لَهُ فيهِ، وَ ما أَنْفَقَهُ لَمْ يُؤْجَرْ عَلَيْهِ، وَ ما خَلَّفَهُ كانَ زادَهُ إلَى النّارِ۔ 17

فرمایا: (مال) حرام بڑھتا پھولتا نہیں ہے اور اگر بڑھے اور پھولے بھی تو اس میں  برکت نہیں ہوتی، اگر جو وہ اس مال میں سے انفاق و خیرات کردے تو اس کا اسے کوئی اجر وثواب نہیں ملتا اور اگر (ترکے میں) چھوڑ جائے تو جہنم کی راہ کا توشہ ہے۔

18۔ قالَ (ع): اَلْحِكْمَةُ لا تَنْجَعُ فِى الطِّباعِ الْفاسِدَةِ۔ 18

فرمایا: حکمت فاسد مزاج پر اثر انداز نہیں ہوتی۔

19۔ قالَ (ع): مَنْ رَضِىَ عَنْ نَفْسِهِ كَثُرَ السّاخِطُونَ عَلَيْهِ۔ 19

فرمایا: جو اپنے آپ سے راضی و خوشنود ہوتا ہے اس سے ناراض لوگوں کی تعداد بڑھ جاتی ہے۔

20۔ قالَ (ع): اَلْمُصيبَةُ لِلصّابِرِ واحِدَةٌ وَ لِلْجازِعِ اِثْنَتان۔ 20

فرمایا: مصیبت صبر كرنے والے كے لئے ایك ہی ہے اور بے صبری کرنے والے كے لئے دوہری ہے۔

21۔ قالَ (ع): اِنّ لِلّهِ بِقاعاً يُحِبُّ أنْ يُدْعى فيها فَيَسْتَجيبُ لِمَنْ دَعاهُ، وَالْحيرُ مِنْها۔ 21

فرمایا: خدا کے کچھ (خاص) مقامات ہیں جہاں اس کو، پکارا جانا، پسند ہے چنانچہ جب کوئی ان مقامات پر اس کو پکارتا ہے تو وہ (اللہ) اس کی سن لیتا ہے اور حائر حسینی (ع) (کربلائے معلی) ان ہی مفامات میں سے ہے۔

22۔ قالَ (ع): اِنّ اللّهَ هُوَ الْمُثيبُ وَالْمُعاقِبُ وَالْمُجازى بِالاَْعْمالِ عاجِلاً وَآجِلاً۔

فرمایا: خدا ہی ثواب و عقاب دیتا اور اعمال کی جلد یا بدیر جزا و سزا دیتا ہے۔

23۔ قالَ (ع): مَنْ هانَتْ عَلَيْهِ نَفْسُهُ فَلا تَأمَنْ شَرَّهُ۔ 23

فرمایا: جو اپنے آپ کو پست سمجھے اس کے شر سے اپنے کو محفوظ مت سمجھو۔

24۔ قالَ (ع): اَلتَّواضُعُ أنْ تُعْطَيَ النّاسَ ما تُحِبُّ أنْ تُعْطاهُ۔ 24

24۔ فرمایا: منکسرالمزاجی یہ ہے کہ لوگوں کو وہی چیز دی جائے جس کو پانا تم خود پسند کرتے ہو۔

25۔ قالَ (ع): اُذكُر حَسَراتِ التَّفريطِ بِأخذ تَقديمِ الحَزمِ ۔ 25

فرمایا: کوتاہی کی حسرتوں کو دور اندیشی کے ذریعے یاد کرو۔

26۔ قالَ (ع): لَمْ يَزَلِ اللّهُ وَحْدَهُ لا شَيْئىٌ مَعَهُ، ثُمَّ خَلَقَ الاَْشْياءَ بَديعاً، وَاخْتارَ لِنَفْسِهِ أحْسَنَ الاْسْماء۔ 26

فرمایا: خداوند متعال ہمشہ سے تنہا تھا اور اس کے ہمراہ کوئی چیز نہ تھی پھر اس نے اشیاء کو بدیع انداز سے خلق کیا اور اپنے لئے بہترین اسماء کا انتخاب کیا۔

27۔ قالَ (ع): اِذا قامَ الْقائِمُ يَقْضى بَيْنَ النّاسِ بِعِلْمِهِ كَقَضاءِ داوُد (عليه السلام)وَ لا يَسْئَلُ الْبَيِّنَةَ۔ 27

27۔ فرمایا: جب حضرت قائم آل محمد عجل اللہ تعالیٰ فَرَجَہُ الشّریف ظہور کریں گے تو اپنے علم کی بنیاد پر حضرت داؤد علیہ السلام کی طرح لوگوں کے درمیان فیصلہ کریں گے اور گواہ طلب نہیں کریں گے۔

28۔ قالَ (ع): مَن يَزرَع خَيراً يَحصُد غِبطَةً و مَن يَزرَع شَرّاً يَحصُد نَدامَةً۔ 28

فرمایا: جو شخص خیر و نیکی کا بیج بوئے گا شادمانی کی فصل کاٹےگا اور جو شخص شرّ اور بدی کا بیج بوئے گا ندامت اور پشیمانی کی فصل کاٹے گا۔

29۔ قالَ (ع): اَلْعِلْمُ وِراثَةٌ كَريمَةٌ وَالاْدَبُ حُلَلٌ حِسانٌ، وَالْفِكْرَةُ مِرْآةٌ صافَيةٌ۔ 29

فرمایا: علم، کریم میراث ہے اور ادب خوبصورت زیور ہے اور فکر صاف وشفاف آئینہ ہے۔

30۔ قالَ (ع): أمّا إنّک لَو زُرتَ قَبرَ عَبدِ العَظیمِ عِندَکم لَکنتَ کمَن زارَ الحُسَینَ بنَ عَلِیِّ (ع)۔ 30

 (امام علیہ السلام نے رے سے آنے والے ایک مؤمن سے خطاب کرتے ہوئے) فرمایا: جان لو که اگر تم اپنے شہر میں حضرت عبدالعظیم (ع) کی زیارت کروگے تو گویا تم نے امام حسین ابن علی علیہ السلام کی زیارت کی ہے۔

31۔ قالَ (ع): لا تُخَيِّبْ راجيكَ فَيَمْقُتَكَ اللّهُ وَ يُعاديكَ۔ 31

فرمایا: جو آپ سے امید لگائے اس کو ناامید نہ کرو ورنہ خدا تم سے ناراض ہوگا اور تم سے دشمنی کرے گا۔

32۔ قالَ (ع): الْعِتابُ مِفْتاحُ التَّقالى، وَالعِتابُ خَيْرٌ مِنَ الْحِقْدِ۔ 32

فرمایا: سرزنش، غصے کی کنجی ہے (لیکن ) سرزنش، کینہ اور نفرت رکھنے سے بہتر ہے۔

33۔ قالَ (ع): مَا اسْتَراحَ ذُو الْحِرْصِ۔ 33

فرمایا: لالچی کو کبھی چین نہیں ملتا۔

34۔ قالَ (ع): الغنى قلة تمنيك والرضا بما يكفيك، والفقر شِرَّة النفس وشدة القنوط، والراكب الحرون أسير نفسه والجاهل أسير لسانه۔ 34

فرمایا: (مال و دولت اور دنیا کی چمک دمک سے) بے نیازی، آرزؤں کی قلت اور اپنی ضرورت پوری ہونے پر راضی ہوکر حاصل ہوتی ہے اور محتاجی، نفس کے لالچی پن اور شدید ناامیدی کا نتیجہ ہے اور نافرمان خچر پر سوار ہونے والا شخص اپنے نفس کا اسیر ہے اور جاہل اپنی زبان کی قید میں ہے۔

35۔ قالَ (ع): الاِْمامُ بَعْدى الْحَسَنِ، وَ بَعْدَهُ ابْنُهُ الْقائِمُ الَّذى يَمْلاَُ الاَْرْضَ قِسْطاً وَ عَدْلاً كَما مُلِئَتْ جَوْراً وَ ظُلْماً۔ 35

فرمایا: میرے بعد حسن (عسکری) (ع) امام ہیں اور ان کے بعد ان کے بیٹے قائم امام (امام مہدی آخر الزمان (عج)) ہیں جو زمین کو عدل وانصاف سے اسی طرح بھردیں گے جس طرح وہ ظلم وستم سے بھر چکی ہوگی۔

36۔ قالَ (ع): إذا كانَ زَمانُ الْعَدْلِ فيهِ أغْلَبُ مِنَ الْجَوْرِ فَحَرامٌ أنْ يُظُنَّ بِأحَد سُوءاً حَتّى يُعْلَمَ ذلِكَ مِنْهُ۔ 36

فرمایا: جس زمانے میں عدل وانصاف کا رواج ظلم و ستم سے زیادہ ہوگا کسی پر بدگمانی حرام ہے یہاں تک کہ کسی کی برائی کا یقین حاصل ہو جائے۔

37۔ قالَ (ع): إنَّ لِشيعَتِنا بِوِلايَتِنا لَعِصْمَةٌ، لَوْ سَلَكُوا بِها فى لُجَّةِ الْبِحارِ الْغامِرَةِ۔ 37

فرمایا: ہمارے شیعوں کے لئے ہماری ولایت پناہ گاہ ہے خواہ وہ اتہاہ سمندروں کی موجوں میں ہی نہ کیوں نہ چلیں۔

38۔ قالَ (ع): يا داوُدُ لَوْ قُلْتَ: إنَّ تارِكَ التَّقيَّةَ كَتارِكِ الصَّلاةِ لَكُنتَ صادِقاً۔ 38

فرمایا: اے داؤد اگر تم یہ کہو کہ (تقیہ کے موقع پر) تقیہ چھوڑنے والا تارک صلواة کی مانند ہے تو تم سچے ہو۔

39۔ قالَ (ع): الحلم أنْ تَمْلِكَ نَفْسَكَ وَ تَكْظِمَ غَيْظَكَ، وَ لا يَكُونَ ذلَكَ إلاّ مَعَ الْقُدْرَةِ۔ 39

فرمایا: حلم یہ ہے کہ اپنے نفس پر قابو رکھو اپنا غصہ پی جاؤ یہ قدرت و توانائی کے بغیر ممکن نہیں ہے۔

40۔ قالَ (ع): اِنّ اللّهَ جَعَلَ الدّنيا دارَ بَلْوى وَالاْخِرَةَ دارَ عُقْبى، وَ جَعَلَ بَلْوى الدّنيا لِثوابِ الاْخِرَةِ سَبَباً وَ ثَوابَ الاْخِرَةِ مِنْ بَلْوَى الدّنيا عِوَضاً ۔ 40

فرمایا: اللہ نے دنیا کو بلاؤں کا گھر اور آخرت کو نتائج کا گھر قرار دیا ہے اور دنیا کی بلاؤں کو آخرت کے ثواب کا سبب اور آخرت کے ثواب کو دنیا کی بلاؤں کا عوض قرار دیا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات:

1۔ بحار الانوار؛ علامہ محمد باقر مجلسی، ج۶۸، ص۱۸۲۔ اعیان الشیعہ سید محسن امین عاملی، ج۲، ص۳۹۔

2۔ عدة الداعی؛ ابن فہد حلی، ص۲۰۸۔

3۔ بحار الانوار؛ علامہ محمد باقر مجلسی،ج۶۹،ص ۱۷۲۔

4۔ بحار الانوار: ج۷۵، ص ۳۶۹ ح۴۔ اعلام الدین؛ ابو الحسن دیلمی،ص ۳۱۲س ۱۴۔

5۔ بحار الانوار؛ علامہ محمد باقر مجلسی، ج۶۹، ص۱۹۹ح۲۷۔

6۔ الدرة الباھرة ؛ ص۴۲، س۵۔ بحار الانوار؛ علامہ محمد باقر مجلسی،ج ۷۵، ص۳۶۹، ح۲۰۔

7۔ اعیان الشیعة؛ سید محسن امین عاملی، ص۲، ص۳۹۔تحف العقول؛ ابن شعبہ حرانی، ص۴۳۸۔

8۔ اعیان الشیعة؛ سید محسن امین عاملی، ج۲، ص۳۹۔ بحار الانوار: ج۱۷۔

9۔ مستدرك الوسائل؛ میرزا حسین نوری، ج۱۲، ص۳۰۸، ح۱۴۱۶۲۔

10۔ عیون اخبار الرضا(ع)؛ شیخ صدوق، ج۲، ص۲۶۰، ح۲۲۔

11۔ الامالی؛ شیخ طوسی، ج ۲، ص۵۸۰، ح۸۔

12۔ مستدرك الوسائل؛ میرزا حسین نوری، ج۱۲، ص۱۱، ۱۳۳۷۶۔

13۔ بحار الانوار: ج۲، ص۶، ضمن ح۱۳۔

14۔ تحف العقول، ص ۸۸۰

15۔ بحار الانوار: ج۷۳، ص۱۱۴، ح۱۶۔

16۔ اعلام الدین؛ ابو الحسن دیلمی، ص۳۱۱، س۱۶۔ بحار الانوار: ج ۷۵، ص۳۶۹، ح۴۔

17۔ الكافی؛ ثقة الاسلام كلینی، ج۵، ص۱۲۵، ح۷۔

18۔ نزهةالناظر و تنبیہ الخاطر؛ ص۱۴۱، ح۲۳۔ اعلام الدین؛ ابو الحسن دیلمی، ص۳۱۱، س۲۰۔

19۔ بحار الانوار: ج۶۹، ص۳۱۶، ح۲۴۔

20۔ اعلام الدین؛ ابو الحسن دیلمی، ص۳۱۱، س۴۔ بحار الانوار؛ علامہ محمد باقر مجلسی ،ج۷۵، ص۳۶۹۔

21۔ تحف العقول؛ ابن شعبہ حرانی، ص۳۵۷۔ بحار الانوار: ج۹۸، ص ۱۳۰، ضمن ح ۳۴۔

22۔ تحف العقول؛ ابن شعبہ حرانی، ص۳۵۸۔ بحار الانوار؛ علامہ محمد باقر مجلسی، ج۵۹، ص۲، ضمن ح۶۔

23۔ تحف العقول؛ ابن شعبہ حرانی، ص ۳۸۳۔ بحار الانوار: ج۷۵، ص۳۶۵۔

24۔ المحجة البیضاء؛ فیض كاشانی، ج۵، ص۲۲۵۔

25۔ بحار الأنوار، ج 75، ص 370

26۔ بحارالانوار: ج 57، ص 83، ح 64۔

27۔ بحار الانوار: ج ۵۰، ص۲۶۴۔ ح۲۴۔

28۔ بحار الأنوار ، ج 75 ، ص 373 ۔

29۔ بحار الانوار: ج۷۱، ص۳۲۴۔

30۔ کامل الزیارات ص 324. میزان الحکمة: ج5- ص128 - ح8181۔

31۔ بحار الانوار: ج۷۵، ص۱۷۳، ح۲۔

32۔ نزھة الناظر؛ ص۱۳۹، ح۱۲ بحار الانوار، ج۷۸، ص۳۶۸، ضمن ح۳۔

33۔ نزھة الناظر وتنبیہ الخاطر؛ ص۱۴۱، ح۲۱۔ مستدرك الوسائل؛ میرزا حسین نوری، ۲، ص۳۳۶، ح۱۱۔

34۔ الدّرّة الباهرة: ص 14، نزهة الناظر: ص 138، ح 7، بحار: ج 75، ص 368۔

35۔ بحار الانوار؛ علامہ محمد باقر مجلسی،،ج ۵۰، ص۲۳۹، ح۴۔

36۔ بحار الانوار: ج۷۳، ۱۹۷، ح۱۷۔ الدرة الباھرة؛ ص۴۲، س۱۰۔

37۔ بحار الانوار: ج۵۰، ص۲۱۵، ح۱، س۱۸۔

38۔ وسائل الشیعة؛ شیخ حر عاملی، ج۱۶، ص۲۱۱، ح۲۱۳۸۲۔ مستطرفات السرائر ؛ ابن ادریس حلی، ص۶۷، ح۱۰۔

39۔ نزھة الناظر وتنبیہ الخاطر؛ ص۱۳۸، ح۵۔ مستدرك الوسائل؛ میرزا حسین نوری، ج۲، ص۳۰۴، ح۱۷۔

40۔ تحف العقول؛ ابن شعبہ حرانی، ص۳۵۸۔


source : http://www.abna.ir
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

یزیدی آمریت – جدید علمانیت بمقابلہ حسینی حقِ ...
فاطمہ (س) اور شفاعت
نجف اشرف
امام زمانہ(عج) سے قرب پیدا کرنے کے اعمال
حضرت فا طمہ زھرا (س) بحیثیت آئیڈیل شخصیت
حضرت علی اور حضرت فاطمہ (س) کی شادی
محشر اور فاطمہ کی شفاعت
اقوال حضرت امام جواد علیہ السلام
کتاب’’جنت البقیع کی تخریب‘‘ اردو زبان میں شائع
حادثات زندگی میں ائمہ (ع) کا بنیادی موقف

 
user comment