اردو
Friday 19th of April 2024
0
نفر 0

حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے آخری الفاظ

میں سکون خاطر، مطمئن دل ، خوش و خرم روح اور پرامید ضمیر کے ساتھ بہ فضل و کرم الٰہی بہنوں اور بھائیوں کی خدمت سے اجازت لے کر اپنے ابدی مقام کی طرف روانہ ہو رہا ہوں ۔ مجھے آپ کی نیک دعاؤں کی سخت ضرورت ہے اور خدائے رحمان و رحیم سے میری دعا ہے کہ وہ خدمت میں کوتاہی پر میرے قصور اور غلطیون کو معاف کرے ، قوم سے بھی مجھے امید ہے کہ وہ میری طرف سے کی جانےوالی اور ہونے والی کوتاہیوں سے درگذر کرے گی اور پوری طاقت ، ہمّت اور عزم مصمم کے ساتھ آگے بڑھتی رہے گی۔"

یہ بانی انقلاب اسلامی ایران ، بت شکن دوران ، موسی زمان ، حضرت امام خمینی (رح) کے الہٰی و سیاسی وصیت نامے کے آخری جملے تھے ۔ یہ اس قائد کی زندگی کے آخری تاثرات ہیں جس نے اپنی قوم کو ظلم و ستم کی چکی میں پسنے سے نجات دلائی اور اس کو فحاشی اور برائی کے بھنور میں غرق ہونے سے بچا لیا ۔ اور اب دس سال تک نوبنیاد اسلامی جمہوریۂ ایران کی حکومت کی قیادت و رہنمائی کا فریضہ انجام دینے کے بعد خالق حقیقی سے وصال کی تیاری کرچکا تھا ۔ امام خمینی (رح) نے حیرت انگیز طور پراپنی رحلت کی تاریخ سے متعلق کئی سال قبل ایک شعر میں فرمایا تھا :

سالہا می گذرد حادثہ ھا می آید

انتظار فرج از نیمۂ خرداد کشم

اس شعر کا ترجمہ کسی شاعر نے یوں کیا ہے : 

حادثوں ہی سے عبارت ہوگئی ہے زندگی

انتظار دوست میں ہوں نیمۂ خرداد سے


source : http://www.aqrazavi.org
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

اسلامی قوانین کا امتیاز
رجب کے مہینے میں یہ دعا ہرروزپڑھاکرو
اسلام قبول کرنے والی ناورے کی ایک خاتون کی یادیں
اسلامی دنیا اور غیر مسلم طاقتیں
رہبر انقلاب اسلام حضرت آیت اللہ العظمی سید علی ...
تشیع کے اندر مختلف فرقے
نعت رسول پاک
اسراف : مسلم معاشرے کا ناسور
تمباکو نوشی کے احکام
تا روں بھري رات

 
user comment