اردو
Saturday 20th of April 2024
0
نفر 0

امام محمد تقی (ع) کا بازار اور مچھلی کا واقعہ

 امام محمد تقی علیہ السلام جن کی عمراس وقت تقریبا ۹ سال کی تھی ایک دن بغداد کے کسی گزرگاہ میں کھڑے ہوئے تھے اورچند لڑکے وہاں کھیل رہے تھے کہ ناگہاں خلیفہ مامون کی سواری دکھائی دی، سب لڑکے ڈر کربھاگ گئے مگرحضرت امام محمد تقی علیہ السلام اپنی جگہ پرکھڑے رہے جب مامون کی سواری وہاں پہنچی تواس نے حضرت امام محمد تقی سے مخاطب ہو کرکہا کہ صاحبزادے جب سب لڑکے بھاگ گئے تھے تو تم کیوں نہیں بھاگے انہوں نے بے ساختہ جواب دیا کہ میرے کھڑے رہنے سے راستہ تنگ نہ تھا جو ہٹ جانے سے وسیع ہوجاتا اورمیں نے کوئی جرم نہیں کیا تھا کہ ڈرتا نیزمیرا حسن ظن ہے کہ تم بے گناہ کو ضرر نہیں پہنچاتے مامون کوحضرت امام محمد تقی کا اندازبیان بہت پسند آیا۔

 اس کے بعد مامون وہاں سے آگے بڑھا،اس کے ساتھ شکاری بازبھی تھے جب آبادی سے باہرنکل گیا تواس نے ایک بازکوایک چکور پرچھوڑا بازنظروں سے اوجھل ہوگیا اورجب واپس آیا تو اس کی چونچ میں ایک چھوٹی سی مچھلی تھی جس کو دیکھ کرمامون بہت متعجب ہوا تھوڑی دیرمیں جب وہ اسی طرف لوٹا تو اس نے حضرت امام محمد تقی علیہ السلام کو دوسرے لڑکوں کے ساتھ وہیں دیکھا جہاں وہ پہلے تھے لڑکے مامون کی سواری دیکھ کرپھربھاگے لیکن حضرت امام محمد تقی علیہ السلام بدستورسابق وہیں کھڑے رہے جب مامون ان کے قریب آیا تومٹھی بند کرکے کہنے لگا کہ صاحبزادے بتاؤ،میرے ہاتھ میں کیا ہے انہوں نے فرمایا کہ اللہ تعالی نے اپنے دریائے قدرت مین چھوٹی مچھلیاں پیدا کی ہیں اورسلاطین اپنے بازسے ان مچھلیوں کا شکارکرکے اہلبیت رسالت کے علم کا امتحان لیتے ہیں یہ سن کرمامون بولا! بے شک تم علی بن موسی رضا کے فرزند ہو، پھران کواپنے ساتھ لیتا گیا-

 (صواعق محرقہ ص ۱۲۳ ،مطالب السول ص ۲۹۰ ،شواہدالنبوت ص ۲۰۴ ،نورالابصار ص ۱۴۵ ،ارحج المطالب ص ۴۵۹) ۔

یہ واقعہ ہماری بھی بعض کتابوں میں ہے اس واقعہ کے سلسلہ میں میں نے جن کتابوں کاحوالہ دیا ہے ان میں”ان اللہ خلق فی بحرقدرتہ سمکا صغارا“ مندرج ہے البتہ بعض کتب میں ”بین السماء والہواء“ لکھا ہے، اول الذکرکے متعلق توتاویل کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ ہردریا خداہ کی قدرت سے جاری ہے اورمذکورہ واقعہ میں امکان قوی ہے کہ بازاسی زمین پرجو دریا ہیں انھیں کے کسی ایک سے شکارکرکے لایا ہو گا البتہ آخرالذکر کے متعلق کہا جا سکتا ہے:

۱ ۔ جہاں تک مجھے علم ہے ہرگہرے سے گہرے دریا کی انتہا کسی سطح ارضی پرہے۔

۲ ۔ بقول علامہ مجلسی بعض دریا ایسے ہیں جن سے ابرچھوٹی مچھلیوں کواڑا کراوپرلے جاتے ہیں ۔

۳ ۔ ۱۹۲۳ ء کے اخبارمیں یہ شائع ہوچکا ہے کہ امریکہ کی نہرپانامہ میں جوسڈوبول بندرگاہ کے قریب ہے مچھلیوں کی بارش ہوئی ہے۔

۴ ۔ آسمان اور ہوا کے درمیان بحرمتلاطم سے مراد فضا کی وہ کیفیات ہوں جو دریا کی طرح پیدا ہوتے ہیں۔

۵ ۔ کہا جاتا ہے کہ علم حیوان میں یہ ثابت ہے کہ مچھلی دریا سے ایک سوپچاس گزتک بعض حالات میں بلند ہوجاتی ہے بہرحال انہیں گہرائیوں کی روشنی میں فرزند رسول نے مامون سے فرمایا کہ بادشاہ بحرقدرت خداوندی سے شکارکرکے لایا ہے اورآل محمد کا امتحان لیتا ہے۔

 


source : http://www.tebyan.net
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

نجف اشرف
امام زمانہ(عج) سے قرب پیدا کرنے کے اعمال
حضرت فا طمہ زھرا (س) بحیثیت آئیڈیل شخصیت
حضرت علی اور حضرت فاطمہ (س) کی شادی
محشر اور فاطمہ کی شفاعت
اقوال حضرت امام جواد علیہ السلام
کتاب’’جنت البقیع کی تخریب‘‘ اردو زبان میں شائع
حادثات زندگی میں ائمہ (ع) کا بنیادی موقف
پیغام شہادت امام حسین علیہ السلام
سنت رسول ۔ اہل سنت او راہل تشیع کی نظر میں

 
user comment