اردو
Thursday 28th of March 2024
0
نفر 0

شہید مطہری کے یوم شہادت پر تحریر (حصّہ اوّل)

 

ایران کا اسلامی انقلاب ان گہری علمی ، فکری اور ثقافتی کوششوں کا مرہوں منت ہے جو گزشتہ کئی صدیوں کے دوران عالم اسلام کے اہم مفکرین اور دانشوروں نے اپنی اپنی سطح پر انجام دی ہیں علامہ مرتضی مطہری عصر حاضر کے ان ہی ممتاز مفکرین میں سے ہیں کہ جنہوں نے اسلام سے اپنی گہری آشنائی کے سبب عصر حاضر کی نئی نسلوں کے ذہنوں میں اٹھنے والے سوالات کے اطمینان بخش جواب فراہم کئے ہیں ۔ شہید مطہری نے ایک ایسے زمانے میں کہ جب ہرطرف سے غیر اسلامی الحادی افکار و نظریات پر مبنی نظاموں کی ترویج و اشاعت کے لئے طرح طرح کے نغمے الاپے جارہے تھے اپنے استاد امام خمینی (رح) کے ساتھ مل کر قرآنی تعلیمات کی روشنی میں اسلامی انقلابی افکار و نظریات کا احیاء اور نفاذ کیاہے ۔ فکری انحرافات سے جنگ شہید مطہری کی تحریروں میں جگہ جگہ صاف طور پر جلوہ گر ہے ۔

خود آپ نے اپنی کتاب  "عدل الہی" میں لکھاہے :" ایک طرف سے مغربی سامراج اور اس کے خفیہ اور آشکارا آلہ کاروں کی یلغار اور دوسری طرف اسلام کی حمایت کے دعویدار عصر حاضر کے بہت سے لوگوں کے ذریعے جانے یا انجانے میں پیش کئے گئے غلط تصورات کے سبب اصول سے لے کر فروغ تک بہت سے میدانوں میں اسلام کے محکم نظریات ، حملوں کی آماجگاہ بنے ہوئے ہیں ۔

اسی لئے یہ ناچیز بندہ اپنا فریضہ سمجھتاہے کہ اپنی توانائی کی حد تک اس میدان میں اپنا فریضہ پورا کرے ۔ شہید مطہری نے  " انسانی زندگی میں غیبی امداد "  ، " الہی انصاف" ،  " پردے" اور " مادیت کی طرف میلان کے اسباب " کی مانند عصر حاضر کے بہت سے اہم مسائل پر قلم اٹھایا اور افراط و تفریط پر مبنی غلط تصورات کی بیخ کنی کا ایک منظم پروگرام شروع کردیا ۔

چنانچہ انہوں نے اگر خالص مذہبی و اعتقادی مجمعوں میں واقعات کربلا کی تاریخی حقیقتوں کو " تحریفات عاشورا" کے عنوان سے اپنی تقریروں میں موضوع سخن بتایا تو دوسری طرف یونیورسٹی کے جوانوں میں جاکر  " اومانزم"  ، " اسلامی تفکر کا احیاء "  اور  " آزادی " جیسے موضوعات کو اپنی تقریر اور درس و بحث کا محور قرار دیا ۔

حسب ضرورت موضوع اور گفتگو کا انتخاب علامہ مطہری کی تمام تقریروں اور تحریروں میں نمایاں ہے ۔ جس زمانے میں ایران بعض قوم پرست مغرب نوازوں کی پہلوی حکومت کے ساتھ ساز  باز کی مشکل سے دوچار تھا اور قوم پرستی اسلام دشمنی کے اظہار کے لئے ایک سیاسی حربے میں تبدیل کی جارہی تھی شہید مطہری نے کتاب " خدمات متقابل اسلام و ایران " یعنی ایک دوسرے کے تئیں اسلام و ایران کی خدمتیں لکھی اور دشمنان اسلام کی اس سازش کو براہ راست نشانہ بنایا آپ نے اس کتاب میں صاف طور پر لکھاہے :

 ہم چونکہ اسلام کے نام سے ایک آئین ، مذہب اور نظریے کے پیرو ہیں اور اس میں خود قومیت کا عنصر موجود ہے اس لئے ملیت اور قومیت کے نام سے اس مذہب اور نظریے کے خلاف جو لہر شروع کی گئی ہے ہم اس کی طرف سے " بے پروا " نہیں رہ سکتے ۔

 اسی طرح جب انہوں نے دیکھا کہ بعض مغرب نواز عناصر مغرب کی بے غیرت مادی تہذیب کی حمایت کے ذریعے اسلامی معاشرے کی پاکیزہ زندگی کو متاثر کرنے کے درپے ہیں اور عورتوں کے سلسلے میں اسلام کے وسیع نظریات کو مبہم و مخدوش کردینا چاہتے ہیں انہوں نے اس موضوع پر دو اہم کتابیں  " مسئلۂ حجاب "  اور  " اسلام میں خواتین کے حقوق "  تحریر کیں اور عورتوں کے مسائل کے سلسلے میں اسلامی طرز تفکر کا علمی پیرائے میں جواب دیا


source : http://www.ahlulbaytportal.com
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

اہم شیعہ تفاسیر کا تعارف
اردو زبان میں مجلہ ’’نوائے علم‘‘ کا نیا شمارہ ...
آٹھ شوال اہل بیت(ع) کی مصیبت اور تاریخ اسلام کا ...
انسان، صحیفہ سجادیہ کی روشنی میں
نجف اشرف
اذان میں أشھد أن علیًّا ولی اللّہ
انقلاب حسینی کے اثرات وبرکات
اذان ومؤذن کی فضیلت
ہماری زندگی میں صبر اور شکر کی اہمیت
نیکی اور بدی کی تعریف

 
user comment