اردو
Friday 19th of April 2024
0
نفر 0

انقلاب اسلامي کے اندروني مسائل

ہمارے انقلاب کو بھي ابتدا سے ایسے طاغوت کا سامنا رہا ہے البتہ دین ،روح دین،دیني تحرکات اور دیني توانائي ان طاغوتیوں کے مقابلے کیلئے ایک بہت بڑي طاقت ہے

یعني تنہا وہ چیزجو واقعاً ان طاقتوں کي کمرتوڑنے اور ان کو نابود کرنے اور صفحہ ہستي سے مٹانے کي صلاحیت رکھتي ہے ،یہي دین ہے، دیندار اور دین کے پیروکار وہ قوي اور بہترین عناصر ہيں کہ جو بے لگاموں کا مقابلہ کر سکتے ہيں اور ان کو تخت طاقت سے نیچے گھسیٹ سکتے ہيں۔ ’’ان اعبدوا اللہ واجتنبوا الطاغوت‘‘شروع سے انبیائ کا پیغام یہي رہا ہے کہ ’’خدا کي بندگي اور طاغوت سے اجتناب‘‘۔ اگر ہم اس بات کا مشاہدہ کریں کہ دنیا کي طاقتیں خدا کے دین اور خدائي رسالت کے علمداروں کي مخالفت کرتي ہيں، تو یہ معلوم ہونا چاہئے کہ یہ ایک طبیعي اور ہمیشہ سے ہونے والا عمل ہے، ہمیشہ سے ایسا ہي تھا اور ایسا ہي رہے گا، جہاں بھي حقیقي اور صحیح دین کي دعوت دي جائے گي وہاں دنیا پرستوں اوردنیا داروں کي طرف سے مخالفت ہو گي ، دینداروں کو چاہئے کہ اپنے آپ کو تیار کریں ، مضبوط کریں اور اس بات کي اجاز ت نہ دیں کہ کوئي ان پر ظلم و تجاوز کرے اور یہ کام ممکن ہے ۔ اگر ہم تاریخ کو نظر انداز بھي کر دیں اور تاریخي تحلیل اور تجزیہ کو درمیان ميں نہ لائیں، تب بھي ہم نے اپنے زمانے (انقلاب) ميں اس کا مشاہدہ کرلیا ہے۔ اسلامي انقلاب طاغوت کے مقابلے ميں دین کي حرکت اور عمل کا مظہر ہے۔ دیني جذبات نے اس انقلاب کو حرکت دي اور آگے بڑھایا، البتہ ہمارے اس انقلاب کے بارے ميں بہت سي تحلیلیں کي گئي تھیں کہ پہلے سے انقلاب کیلئے زمین ہموارتھي یا تاریخي اور مختلف دیني جذبات پہلے سے پائے جاتے تھے وغیرہ وغیرہ۔۔ ۔یہ باتیں اپني جگہ صحیح ہيں لیکن ایک اہم نکتہ یہاں قابل ذکر ہے کہ وہ چیز کہ جس نے ایک ملت کو ایک محور و مرکز پر جمع کردیا اور جس نے ان کي طاقت کو طاغوت کے مقابلے ميں لا کھڑا کیا اور ایک ایسے کام کو کہ جس کي سیاسي تجزیہ و تحلیل ميں کوئي پیشنگوئي نہیں ہوئي تھي، کو وجود ميں لے آئے، یعني ایک ایسي حکومت کو کہ جو طاغوتي قوتوں کي پشت پناہي پر قائم ہو اور اس کي اپني بنیاد بھي طاغوت پر ہو، صفحہ ہستي سے مٹادے اور اسلام ودین کي بنیاد پر ایک حکومت کو وجود ميں لے آئے ، سوائے دیني جذبات ، ایمان اور مومن و دیندار لوگوں کے علاوہ کچھ اور نہ تھا اور یہ ایک عظیم تحریک تھي کہ جو رُک نہ سکي اور وہ تمام افکار و نظریات جو تمام تاریخ ميں ہمیشہ دین کے خلاف محاذ آرائي کرتے رہے ہيں ہمارے زمانے ميں بھي موجود ہيں۔ ہميں غافل نہيں ہونا چاہئے کہ آج بھي تمام ایسے محرکات ایک دوسرے کے ہاتھ ميں ہاتھ دے کر اسلام، جذبہ دیني، دین، انقلاب اور اسلامي نظام کے خلاف اپني کو شش ميں مصروف ہيں۔


source : http://www.tebyan.net
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

خود شناسی(پہلی قسط)
قرآن کی حفاظت
جھاد قرآن و حدیث کی روشنی میں
سیاست علوی
قرآن مجید و ازدواج
عید سعید فطر
شب قدر ایک تقدیر ساز رات
آخرت میں ثواب اور عذاب
انیس رمضان / اللہ کے گھر میں پہلی دہشت گردی
حضرت امام علی علیہ السلام کے حالات کا مختصر جائزہ

 
user comment