اردو
Friday 26th of April 2024
0
نفر 0

اسلام نے سب سے زیادہ مذمت جس عیب کی ہے وہ جھوٹ ہے۔

اسلام نے سب سے زیادہ مذمت جس عیب کی ہے وہ جھوٹ ہے ،جبکہ ہم مسلمانوں نے اسے سیاست کا خوبصورت نام دے رکھا ہے اور بڑے فخر سے ذکر کرتے ہیں دیکھا میں نے کیسا چکر چلا یا؟ جبکہ  قر آن نے تو جھوٹے کی گواہی کو تا حیات رد کرنے کا حکم دیا ہوا ہےاور مخبر ِ صا دق حضرت محمد مصطفی(ص) نے تو یہاں فرما دیا کہ مسلمان سب کچھ ہو سکتا ہے مگر جھوٹا مسلمان نہیں ہو سکتا؟  ۔ اور ان کے بعد جن بزرگوں نے احادیث جمع کیں انہوں نے بھی اتنی احتیاط رکھی کہ اگر درمیان میں ایک راوی بھی جھوٹا یا مشکوک ہوا تو وہ حدیث ہی رد کر دی۔ ان میں سے ایک بزرگ کا مشہور واقعہ ہے کہ انہیں معلوم ہوا کہ ایک صا حب کے پاس ایک حدیث ہے، وہ اسے لینے کے لیئے بہت لمبی مسافت طے کر کے وہاں پہو نچے تو دیکھا کہ وہ صا حب اپنی خا لی جھولی دکھا کر اپنے گھوڑے کو قریب بلا رہے ہیں؟ وہ فورا ً وہیں سے واپس ہو گئے کیونکہ انہوں نے سوچا کہ جو بیچا رے پالتو جانور کو چکر دے رہا وہ کتنا بڑا جھوٹا ہو گا، اس کا کیا اعتبار لہذااس سے ملے بغیر واپس چلے آئے؟ مگر ہما را عالم یہ ہے کہ دنیا کی سب سے زیادہ جھوٹ بولنے والی قوم اب مسلمان ہیں ۔

برا ہو اس نازی دور کے وزیر گوبل کا کہ اس نے یہ فا رمولا متعارف کرا یا کہ اتنا جھوٹ بولو ، اتنا جھوٹ بولو ؟ کہ لوگ سچ سمجھنے لگیں۔ اس کا نتیجہ کیا نکلاوہ تو دنیا نے دیکھ لیا کہ جرمنی نہ صرف تباہ ہو گیا بلکہ اس نے ذلت آمیز شکست کھا ئی! اور  اس وقت کے کر تا دھرتاؤ ں میں سے کوئی پھانسی چڑھا اور کسی کو خود کشی کر نا پڑی۔

مگر عبرت کسی نہیں پکڑی اور ہر ایک نے اس راہ پر ہر نئے فیشن کی طرح  نہ صرف چہل قدمی کی ،بلکہ سر پٹ دوڑنا شروع کر دیا۔ اس میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کی حکومت سب سے آگے رہی۔ نتیجہ  یہ ہے کہ اب اس کی ہر بات، ہر فعل ،کو لوگ شک کی نگا ہ سے دیکھتے ہیں۔ اور سچ کو بھی سچ نہیں مانتے کیو نکہ دنیا میں ساکھ ہی وہ چیز ہے جو انسان کو جانوروں سے افضل بنا تی ہے؟

اگر کسی نے ساکھ ہی کھودی تو پھر بچا کیا؟ اور اس میں اور جانوروں میں کیا فرق رہا جبکہ جانور  بھی بے عقل ہو نے کے با وجود اگر اس کو ایمانداری سکھا دی جا ئے تو وہ بہتر ہو جا تا اور آپ اس پر اعتماد کر سکتے ہیں۔ مثلا ً شکا ری کتے کے پکڑے ہو ئے شکار کو قر آن نے جائز قرار دیا ہے، بشرط ِ کہ وہ اس مقصد کے لیئے سدھا یا گیا ہو،کیونکہ وہ سدھ جانے کے بعد اس میں خیانت نہیں کر تا اور کتا ہو نے کے با وجود بھی وہ خائن نہیں رہتا۔ اور وہ صر ف اپنے ما لک کے لیئے ہی شکار کو پہلے پکڑتا ہے اور اس کو اسوقت تک پکڑ ے رکھتا ہے جب تک کہ  وہ اس کے سپرد نہ کر دے؟ حالانکہ ہما ری  غلط کاریوں وجہ سے کتا بھی بیچارہ بد نام ہے کہ ایک محاورہ ہما رے یہاں کی خواتین مردوں کے لیئے اکثر بو لتی ہیں کہ “ مرد  کی کتا جیسی ذات ہے کہ ہر ہانڈی میں منھ ڈالتاہے  “

ہم مسلمان ہونے کے با وجود کہیں  نہیں چوکتے نہ اپنے حقیقی مالک  سےڈرتے ہیں اور نہ ہی ان عوام سے جنہوں نے ان پراعتماد کر کے حکمراں بنا یا ہوا ہے۔ اور اس پر غضب یہ ہے کہ یہ ہی مکر ہم نے من حیثت القوم  اب اپنا اووڑھنا بچھو نا بنا لیا ہے۔ اس لیئے کہ دین تو امرا ءکا چلتا ہے ؟ جبکہ قر آن میں کیا لکھا ہے سنت کیا ہے اس کی کون پر واہ کرتا ہے ؟ مگر اس کے با وجود ہم ہیں مسلمان ؟

ان کا عقیدہ ہے کہ ہم اپنے اس حرام مال سے جو ہم نے خیانت سے کما یا ہے اللہ کو دے کر را ضی کر لیں گے۔ جبکہ اللہ سبحانہ تعالیٰ فر ما چکا ہے کہ میں پاک ہوں اور صرف پاک چیزیں قبول کر تا ہوں؟ اور اپنے بندوں کو بھی ہدا یت فر مادی کہ اگر میرا قرب حا صل کر نا چا ہتے ہو تو تم اکل حلال کھا ؤاور صرف طیب چیزیں کھا یا کرو، کسی کا مال زمین ، جا ئداد نہ دبا و، کسی کو نہ ستا ؤ، نہ خود رشوت کھا ؤ، نہ حکام کو کھلا ؤ ؟مگر ہما را کر دار  کیا ہےجواب آپ پر چھوڑتا ہوں ۔ آج یہ باتیں اس لیئے درمیان میں پھر آگئیں ۔ کہ اب پاکستانی حکومت کا یہ عالم ہے کہ دنیا میں کو ئی اعتبار کر نے کو تیار نہیں ۔ کیونکہ ہم نے جھوٹ بولنا اپنا شیوہ بنا لیاہے ! جن ملزمان کو دنیا ڈھونڈتی پھر رہی تھی وہ کسی نے اپنی ناک کے نیچے چھپا ئے ہو ئے تھے (کس نے یہ پتہ نہیں) جو پکڑے اور مارے گئے ۔ایسے کردار پرکون اعتبار کر ے گا۔؟

ہم اللہ کے نا شکرے تو ہیں ہی ،مگر جس کا کھاتے ہیں اسی پر  بھی غرا تے ہیں ۔ پھر روتے ہیں کہ دنیا میں ہما ری عزت نہیں ہے بھا ئی عزت تو کر دار سے بنتی ہے اپنے رہنما (ص) کو دیکھ لو کہ وہ اس حالت میں امین کہلا تے تھے اور لوگ ان کا دل سے احترام کرتے تھے۔ جبکہ اس وقت دنیا میں معزز کہلا نے کے لیئے جو چیزیں لازمی تھیں ان کے پاس ان میں سے ایک بھی نہیں تھی ۔ نہ بڑا خاندان، نہ بہت سے بیٹے، نہ مال و زر۔ پھر بھی احترام اتنا تھا کہ وہ اس کے با وجود اپنے کر دار کی وجہ سے امین کہلا تے اور اس دور میں بھی معتبر مانے جا تے  تھے ؟ مگر ہم خود کو زبانی طور پر انکا (ص) غلام کہنے کے با وجود  ، اتبا ع گوبل کر تے ہیں ؟ جس کے نام پر اس کی قوم خود لعنت بھیجتی ہے۔

اب آئیے اصل بات کی طرف بات اتنی سی ہے کہ نصیب ِ دشماں ہما رے صدر صاحب بیمار ہو گئے ہیں ۔ انسان ہیں دنیا میں بیماری ہر ایک کو لا حق ہو سکتی ہے  اس سے صدر کو با وجود صدر ہونے کے استثنیٰ حاصل نہیں ہے ۔ پہلے تو اس کی تر دید کی گئی کہ نہیں وہ چاق و چوبند ہیں یہ خبر غلط ہے اور اس کو مزید سچ ثابت کر نے کے لیئے ۔ وزیر اعظم صا حب کے ہمراہ تصویر چھپی جس میں وہ خود خوش اور خرم  ان کے ساتھ بیٹھے ہو ئےبا تیں کر رہے ہیں؟ جبکہ بعد کو معلوم ہوا کہ وہ اس سے پہلے  ہی ایر ایمبولینس کے ذریعہ دبئی پہونچ چکے تھے اور دا خل اسپتال تھے۔ اور ان کے ہمراہ آٹھ پاکستانی ڈا کٹر بھی گئے تھے۔ پھر خبر آئی کہ وہ اسپتال میں ہیں مگر پتہ نہیں  کہ وہ کس استپال میں ہیں؟ جبکہ تلاش گمشدہ کے کالم میں کوءی اشتہار نظر نہیں آیا، پھر خبر آئی کہ با لکل ٹھیک ہیں اور گھر پر آرام فرما رہے ہیں؟ پھر خبر آئی کہ نہیں وہ ابھی اسپتال میں ہی ہیں اور انتہا ئی نگہداشت کے شعبہ میں ہیں ۔ پھر خبر جا ری ہو ئی کہ ٹھیک تو ہیں مگر وہاں لو گ ملنے بہت آرہے تھے اس لیئے ان کو انتہا ئی نگہداشت کے شعبہ میں منتقل کر دیا ۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ  یا تو وہاں جا کر بہت ہی عوامی  ہوگئے تھے یا پھر وہ امریکن  اسپتال  نہیں ،کوئی بہت ہی گھٹیا اسپتال تھا کہ ہر آدمی ہر وقت آکر مریضوں کو تنگ کر سکتا تھا۔اس  بات کو کون مان سکتا ہے۔

بات وہا ئٹ ہا ؤس تک پہونچ گئی سکریٹری آ ف اسٹیٹ ہنری کلنٹنن صا حبہ کی یقین دہانی آگئی کہ وہ واپس آئیں گے؟ گو یا مستند  ہےان کا فر ما یا ہوا مگر بہت سے لو گ کہہ رہے ہیں کہ امریکنز کی بات خواب کی تعبیر کی طرح ہو تی ہے کہ کبھی اس کی تعبیر الٹی بھی نکلتی ہے۔جیسے کہ انہوں نے جمہوریت کی یقین دہانی نواز شریف کو کرا ئی تھی مگر اقتدار پہ دوسرے روز قبضہ مشرف صا حب کا تھا؟ کیونکہ ان کا بھی سچ کاریکارڈ اب وہ نہیں رہا جو پہلے کبھی تھا۔ ہم نے پہلے بھی ایک مرتبہ کہا تھا اور یہاں کے لو گوں کی تعریف  تھی کہ یہاں کے لوگ جھوٹ نہیں بولتے ہیں ؟ جب ہم نے یہ کہاتو ان کی سچائی نے انہیں مجبور کیا کہ وہ کہیں کہ سوا ئے ہما رے سیاستدانو ں کے ؟کیونکہ وہ اکثر بات کا بتنگڑ بنا دیتے ہیں؟ جیسے کہ عراق پر چڑھ دوڑے کہ اس کے پاس ہلا کت کے بہت بڑے ہتھیاروں کا ذخیرہ ہے ۔ لیکن وہ ڈھونڈنے کے با وجود کہیں نہیں ملے ؟ پتہ نہیں زمین کھا گئی یا آسمان نگل گیا ؟ وہ بھی جب تک انہیں کا آدمی  تھا جب تک کہ ایران سے لڑ رہا تھا اور علاقی غنڈے کا کردار ادا کر رہا تھا۔ اسی طرح اسا مہ بن لا دن بھی ان کا تھا جب تک کے وہ روس کے خلاف لڑ رہا تھا؟ جس کی تلاش میں وہ بعد میں افغانستان پر چڑھ دوڑے اور نتیجہ یہ ہوا کہ چند سرمایہ  داروں کی جیبیں تو بھر گئیں مگر امریکہ کی اکنامی بیٹھ گئی اور چونک کنیڈا کی پچیاسی فیصد ایکدپورٹ امریکن مارکیٹ میں جاتی ہے لہذا ہمیں تو جھٹکا لگا جو ہم برداشت کر گیئے مگر مگر نیٹو کے کئی ملک یہ زلزلہ برداشت نہ کر سکے اور وہ دیوالیہ ہو گئے یا ہو نے جا رہے ہیں کییونکہ ان میں سے کچھ دم ڈالر کے  ساتھ بندھی ہو ئی ہے


source : http://rizvia.net
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

مثالی معاشرے کی اہم خصوصیات۔
مسلمانوں کے ایک دوسرے پر حقوق
اسلامی بیداری كے تین مرحلے
حرمت شراب' قرآن و حدیث کی روشنی میں
اخلاق کی لغوی اور اصطلاحی تعریف
بیت المقدس خطرے میں ہے/ فلسطین کی آزادی صرف ...
اعمال مشترکہ ماہ رجب
اسلامی قوانین کا امتیاز
رجب کے مہینے میں یہ دعا ہرروزپڑھاکرو
اسلام قبول کرنے والی ناورے کی ایک خاتون کی یادیں

 
user comment