اردو
Thursday 25th of April 2024
0
نفر 0

بسلسلۂ شہادت امام جواد علیہ السلام تعزیت و تسلیت عرض ہے

 

امام جواد علیہ السلام کی ولادت با سعادت

شیعیان اہل بیت (ع) کے نویں امام ابو جعفر "محمد" بن علی علیہما السلام رجب المرجب سنہ 195 کو مدینۂ منورہ میں پیدا ہوئے. آپ کی کنیت ابوجعفر اور مشہور القاب "تقی" اور "جواد" ہیں. 

آپ (ع) کے والد ماجد امام علی بن موسی الرضا علیہ السلام نے کئی بار اپنے اصحاب و انصار کو آپ (ع) کی ولادت کی خوشخبری دی تھی.

امام جواد علیہ السلام کی ولادت بھی دیگر معصومیں کی مانند تھی. 

والدہ ماجدہ:

آپ (ع) کی والدہ ماجدہ بی بی خیزران سلام اللہ علیہا مصر کے قبطی خاندان اور زوجۂ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم، ام المؤمنین ماریہ قبطیہ سلام اللہ علیہا کے قریبی رشتہ داروں میں سے تھیں. 

دوران امامت 

امام علیہ السلام کے بچپن کے ایام ـ شیرخوارگی سے لے کر سات برس کی عمر میں مقام امامت پر فائز ہونے تک ـ مختلف قسم کے واقعات و حوادث سے بھرپور ہیں؛ لیکن ان میں اہم واقعہ یہ تھا کہ آپ (ع) کمسنی میں والد ماجد امام رضا علیہ السلام کے سائے سے محروم ہوئے اور بچپن میں ہی امامت کے منصب پر فائز ہوئے اور ہم جانتے ہیں کہ کئی شیعہ علماء اور عام شیعہ شک و تردد میں مبتلا ہوئے اور یقیناً اس شک و تردد کا اہم ترین سبب یہ تھا کہ آپ (ع) سات سال کی عمر میں مقام امامت پر فائز ہوئے تھے. گوکہ امام رضا علیہ السلام نے اپنے دور میں شیعہ اکابرین پر واضح کردیا تھا کہ ان کے نویں امام بچپن ہی میں امام بنیں گے مگر بہت سے لوگوں کا شک نویں امام (ع)  نے خود ہے دور کردیا اور سوالات اور شبہات کے جوابات دے کر اپنی شائستگی کا سب کو باور کرایا. آپ (ع) نے اسی عمر میں دربار عباسی میں متعدد مخالفین اور علماء کے ساتھ تن تنہا مناظرے کرکے انہیں اپنی عظمت کا قائل کیا. 

امام علیہ السلام کی امامت کا سترہ یا اٹھارہ سالہ دور نسبتاً طویل دور امامت سمجھا جاتا ہے اور آپ (ع) کے دور امامت میں بے شمار واقعات رونما ہوئے. 

خداوند قدوس کی بارگاہ میں امام جواد علیہ السلام کا مقام 

امام جواد علیہ السلام اپنی قابلیتوں، لیاقتوں، اہلیتوں اور مواہب الہیہ سے بہرہ مندی کی بنا پر بارگاہ خدا و رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں نہایت بلند مرتبہ اور اونچی شان و شوکت کے مالک ہیں. آپ (ع) اپنے والد ماجد اور امام شناس اکابرین شیعہ وغیر شیعہ کے نزدیک بھی شان ومنزلت سے بہرہ مند تھے.

گوکہ دشمنان دین اور حکام و سلاطین جور کی ہمیشہ کوشش رہتی تھی کہ ائمۂ معصومین علیہم السلام کے خلاف سازشیں کرکے انہیں لوگوں کی نظروں سے گرادیں اور کچل ڈالیں لیکن ائمہ علیہم السلام کی حقانیت، صداقت اور نورانیت دشمنوں کی سازشوں کی ناکامی کا باعث بنا کرتی اور بعض اوقات سازشی دشمن بھی آپ (ع)  کے پر برکت وجود سے متأثر ہوتے اور آپ (ع) کے پیروکاری میں اپنی نجات ڈھونڈنے نکلتے تھے.

رشتۂ ازدواج 

امام جواد علیہ السلام نے اپنی ذکاوت اور فراست کی بدولت اپنے والد امام رضا علیہ السلام کی شہادت کے بعد ایسا رویہ اپنایا کہ آپ (ع) کے والد کے قاتل ـ عباسی بادشاہ مأمون عباسی ـ نے اپنا اعزاز اسی میں دیکھا کہ اپنی بیٹی ام الفضل (لبابہ) کا نکاح آپ (ع) سے کرادے. گو کہ ام الفضل امام کے کسی فرزند کی ماں نہ بن سکی جیسا کہ امام حسن مجتبی علیہ السلام کی زوجہ جعدہ بنت اشعث کو کوئی فرزند نصیب نہ ہوا اور جیسا کہ بنت اشعث نے تاریخ اسلام کی پہلی دہشت گرد کاروائی میں شرکت کرکے معاویہ کے حکم پر امام حسن علیہ السلام کو شہید کردیا تھا ام الفضل بھی امام جواد علیہ السلام کی شہادت میں حاکم وقت کی دہشت گرد کاروائی کا حصہ بن گئی. 

ام الفضل کے ساتھ امام علیہ السلام کی مشترکہ زندگی میں بھی گوناگوں واقعات رونما ہوئے ہیں اور آخری واقعہ امام کی شہادت کا واقعہ تھا. ام الفضل نے امام علیہ السلام (ع) کو مسموم کیا تھا اور شہادت کے وقت آپ (ع) پر شدت سے پیاس مسلط ہوگئی تھے اور امام مظلوم نے ام الفضل سے پانی مانگا تو اس نے انکار کردیا اور آپ (ع) پیاسے شہید ہوئے.

امامت سے شہادت تک کا دور

امام علیہ السلام کی دوسری زوجہ حضرت سمانہ مغربیہ سلام اللہ علیہا امام علی النقی الہادی علیہ السلام کی والدہ ماجدہ ہیں. 

امام جواد علیہ السلام نے بھی دیگر ائمہ (ع) کی مانند خالص توحیدی علوم و معارف، علم لدنی اور عالم بالا سے علوم و معارف کی سرچشموں سے متصل ہو کر مسلسل سیرابی کی بدولت علم و دانش کے سمندروں کے بعض گوشے مناسب مواقع پر دنیا والوں کودکھا دئیے ہیں. 

امام علیہ السلام کی حیات طیبہ کا دفتر دیگر ائمہ کی مانند سنہری اوراق سے بھرا پڑا ہے جن میں مکارم اخلاق، مناقب و معجزات، استجابت دعا، عوام کے ساتھ متواضعانہ رویہ، اور اصحاب و انصار کے ساتھ ہمدردی جیسے اوصاف بھرپور انداز میں درج ہیں. 

جیسا کہ ام الفضل کے حوالے سے ذکر ہوا امام علیہ السلام کی پربرکت زندگی کا خاتمہ عباسی بادشاہ معتصم کی سازش اور ام الفضل کی براہ راست کردار کی بنا پر ہوا اور آپ (ع) سنہ 220 ہجری کو 25 سال کی عمر میں شہید ہوئے. اور اپنے جد بزگوار حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کے قریب کاظمین میں مدفون ہوئے. امام جواد علیہ السلام سب سے  چھوٹی عمر میں امامت کے رتبے پر فائز ہوئے تھے اور نہایت جوانسالی کی عمر میں دنیا سے رخصت ہوئے. 

امام جواد علیہ السلام کا حکمت بھرا کلام ـ مختلف موضوعات میں ـ ابدیت کے آفاق کے اس پار تک انسانوں کے لئے مشعل راہ، تشنگان علم و حقیقت کے لئے قطرہ آب حیات، گمراہوں کے لئے سرمایۂ ہدایت اور مردہ دل انسانوں کے لئے سرچشمۂ حیات ہیں اور کمال و سعادت کی شاہراہ پر حق و حقیقت کو روشن کرتا رہتا ہے۔ 

معصومین، خاص طورپر نانا رسول اللہ، دادی حضرت زہراء اور والد حضرت رضا علیہم السلام کے بارے میں آپ (ع) سے منقولہ احادیث سے ان بزرگان جہان ہست و بود سے آپ کی گہری محبت کا بخوبی اظہار ہوتا ہے۔ 

آج کی تاریخ امام جواد علیہ السلام کی شہادت کی تاریخ ہے اور ہم اپنے قارئین و صارفین کو اس سلسلے میں تعزیت و تسلیت عرض کرتے ہوئے بارگاہ الہی میں دست بدعا ہیں کہ وہ اپنی محبوب ہستیوں کے صدقے ہمیں اپنے ائمۂ معصومین علیہم السلام کی راہ پر ثابت قدم رکھے اور ان کے راستے کی حفاظت کی توفیق عطا فرمائے. 

 


source : http://www.abna.ir
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

حضرت امام حسین علیہ السلام کے ذاتی کمالات
امام موسی کاظم علیہ السلام
بعثت رسول اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)
امام سجادعلیہ السلام کے کے القاب
معراج انسانیت امام موسیٰ کاظم(ع)
۱۳ رجب المرجب حضرت علی (س) کی ولادت با سعادت کا ...
حضرت امام مہدی (عج)کی معرفت کی ضرورت
حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے کلمات قصار
تہران میں یوم شہادت امام جعفر صادق (ع) پرچم عزا نصب
حضرت فاطمہ (س) انتہائي صاحب عصمت و طہارت تھيں

 
user comment