اردو
Thursday 28th of March 2024
0
نفر 0

شیعیان آل محمد کا خدا سے رابطہ

 

یہ واضح ہے کہ جس قدر دل میں خدا کی عظمت زیادہ ہوگی اور قلوب محبت الہٰی سے لبریز ہوںگے اسی قدر اللہ کا خوف بھی زیادہ ہو گا اور وہ اللہ کے علاوہ اور کسی سے خوفزدہ و ہراساں نہیں ہونگے بلکہ انکی نظروں میں تمام طاقتیں اور اقتدار پست نظر آئیں گے اگر انسان خداسے ویسے ہی خائف رہے جیسے خائف رہنے کا حق ہے تو ساری مخلوق اس کی عظمت کی معترف ہو جائے گی اور اسی سے خوفزدہ رہے گی لیکن اگر اس کے دل میں خوف پروردگار نہ ہوا تو وہ ہر شئی سے خوفزدہ رہے گا حضرت امام جعفر صادق ں  فرماتے ہیں :من خاف اللّٰہ اخاف اللّٰہ منہ کلّ شئی ومن لم یخف اللّٰہ اخافہ اللّٰہ من کل شئی : جو خدا سے خائف رہتا ہے اللہ ہر شئی سے اسکے خوف کو ختم کردیتاہے ( اور ہر شئی اس سے خوفزدہ نظر آتی ہے ) اور جو اللہ سے نہیں ڈرتا تواللہ اس کو ہر شئی کے خوف میں مبتلا کر دیتا ہے (اور وہ ہر شئی سے خوفزدہ نظر آتا ہے )۔(اصول کا فی جلد ٢ ص٦٨)

معرفت پروردگار:

وَِذَا سَمِعُواْ مَا أُنزِلَ ِلَی الرَّسُولِ تَرَی أَعْیُنَہُمْ تَفِیْضُ مِنَ الدَّمْعِ مِمَّا عَرَفُواْ مِنَ الْحَقِّ یَقُولُونَ رَبَّنَا آمَنَّا فَاکْتُبْنَا مَعَ الشَّاہِدِیْن

اور جب اس کلام کو سنتے ہیں جو رسول پر نازل ہو اہے تو تم دیکھتے ہو کہ ان کی آنکھوں سے بیساختہ آنسو جاری ہو جاتے ہیں کہ انہوں نے حق کو پہچان لیا ہے اور کہتے ہیں کہ پروردگار ہم ایمان لے آئے ہیں لھذا ہمارا نام بھی تصدیق کرنے والوں میں درج کر لے ۔(سورہ مائدہ آیت٨٣)

عن نوف بن عبداللّٰہ البکالی قال قال لی علی یا نوف شیعتی واللّٰہ العلماء باللّٰہ ۔۔۔

نو ف بن عبداللہ بکالی نقل کرتے ہیں کہ حضرت امیرالمؤمنین علی ں  نے فرمایا اے نوف!خدا کی قسم !میرے شیعہ وہی ہیں جو معرفت خدا رکھنے والے ہوں ۔

عمل برای خدا:

فَِن تَوَلَّوْاْ فَقُلْ حَسْبِیَ اللّہُ لا ِلَہَ ِلاَّ ہُوَ عَلَیْْہِ تَوَکَّلْتُ وَہُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْم

(اے رسول ) اگر اس پر بھی یہ لوگ (تمہارے حکم سے )منہ پھیر یںتو تم کہہ دو کہ میرے لئے خد ا کافی ہے اسکے علاوہ کوئی معبود نہیں میں نے اس پر بھروسہ رکھا ہے ۔ وہی عرش (ایسے ) بزرگ (مخلوق)کا مالک ہے۔   (سورہ توبہ آیت١٢٩)

عن المفضل قال قال ابو عبداللّٰہ علیہ السلام ۔۔۔فانما شیعة علی من۔۔۔عمل لخالقہ۔۔۔

مفضل روایت کرتے ہیں کہ حضرت امام جعفر صادق(ع)نے فرمایا علی امیرالمؤمنین کے شیعہ صرف وہی لوگ ہیں جو ہر کام اپنے خالق کی رضا وخوشنودی کے لئے کرتے ہوں۔

قال ابو عبداللّٰہ علیہ السلام ۔۔۔وما شیعة جعفر الا من۔۔۔عمل لخالقہ ورجاسیدہ

حضرت امام جعفرصادق(ع)فرماتے ہیں ''جعفرصادق  '' کا شیعہ صرف وہی ہو سکتا ہے۔ جو ہر کا م اپنے خالق کی رضا کے لئے بجا لائے اور اس کی( جزاء کی )امید بھی اسی سے رکھے۔

بکثرت یاد خدا:

یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوا اذْکُرُوا اللَّہَ ذِکْراً کَثِیْراً

اے ایماندارو ! بکثرت خدا کی یاد کیا کرو۔(سورہ احزاب آیت ٤١)

وقال لشیعتہ اوصیکم بتقویٰ اللّٰہ ۔۔۔اکثروا ذکراللّٰہ

حضرت امام حسن عسکری ں  نے اپنے شیعہ کو وصیت کرتے ہوئے فرمایا(اے ہمارے شیعہ!)میں تمہیں وصیت کرتاہوں کہ اللہ سے ڈرتے رہو اور کثرت سے ذکر خدا بجا لاتے رہو۔

وروی ابو بصیر عن ابی عبداللّٰہ قال شیعتنا الذین اذا خلواذکرواللّٰہ ذکرا کثیرا

ابوبصیر حضرت امام جعفر صادق ں  سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا :

ہمارے شیعوں کی نشانی یہ ہے کہ وہ لوگ تنھائی میں کثرت سے اللہ کا ذکر کرتے رہتے ہیں۔

قول مترجم

تشریح: ذکر الہٰی دل کو جلا اور پاکیزگی بخشتا ہے اور اس کو تجلّیات پروردگار کے لئے آمادہ کرتا ہے ذکر خدا عبادت کی روح ہے ۔اسی ذکر ہی کی وجہ سے انسان خدا سے مکالمہ کرنے کے قابل ہو جاتا ہے حضرت امیرالمؤمنین علی ں  نہج البلاغہ میں ارشاد فرماتے ہیں :

انّ اللّٰہ سبحانہ جعل الذّکر جلاء للقلوب تسمع بہ بعد الوقرة وتبصر بہ بعد العشوة وتنقادبہ بعد المعاندة۔وما برح لِلَّہ عزّت آلاؤہ فی البرھة بعد البرھة وفی ازمان الفترات عبادنا جاھم فی فکرھم وکلّمھم فی ذات عقولھم

بے شک اللہ سبحانہ وتعالےٰ نے اپنی یادکو دلوں کی صیقل قرار دیا ہے جس کے باعث وہ( اوامر ونواہی سے )بہرا ہونے کے بعد سننے لگے اور اندھے پن کے بعد دیکھنے لگے اور دشمنی وعناد کے بعد فرمانبردار ہو گئے ہمیشہ یہ ہوتا رہا اور ہو رہا ہے کہ یکے بعد دیگرے ہر عہد وزمانہ میں اور جو زمانہ انبیاء سے خالی رہا ہے اس زمانے میں اللہ رب العزت کے کچھ مخصوص بندے ہمیشہ موجود رہے ہیں کہ جنکی فکروں میں سرگوشیوں کی صورت میں وہ( حقائق ومعارف کا) القاکرتا ہے اور ان کی عقلوں کے ذریعے ان سے الہامی آوازوں کے ساتھ کلام کرتا ہے(نہج البلاغہ خطبہ ٢١٩)

راہ خد ا میں سعی وکوشش:

ِنَّمَا نُطْعِمُکُمْ لِوَجْہِ اللَّہِ لَا نُرِیْدُ مِنکُمْ جَزَآئً ا وَّلَا شُکُوراً ۔۔۔ِنَّ ہَذَا کَانَ لَکُمْ جَزَآئً  وَّکَانَ سَعْیُکُم مَّشْکُوراً

ہم تو تم کو بس خالص خدا کیلئے کھلاتے ہیں ہم نہ تم سے بدلہ کے خواستگار ہیں اور نہ شکر گزاری کے ۔۔ یہ یقینا تمہارے لیے ہوگا (تمہاری کارگزاریوںکے)صلہ میں اور تمہاری کوشش قابل شکر گزاری ہے ۔(سورہ دھر آیت٩۔٢٢)

وقال لشیعتہ اوصیکم بتقویٰ اللّٰہ ۔۔۔والاجتھاد للہ۔۔۔

امام حسن عسکری علیں  اپنے شیعوں کو وصیت کرتے ہوئے فرماتے ہیں میں تمہیں وصیت کرتا ہوں کہ اللہ کاتقویٰ اختیار کرو اور اپنی( تمام تر) کوششوں کو اللہ ہی کے لئے خاص کر دو۔

خوف خدا:

وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّہِ جَنَّتَان

جوشخص اپنے پروردگار کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرتا رہااس کے لئے دو دو باغ ہیں (سورہ رحمٰن آیت ٤٦)

عن امیرالمؤمنین علیہ السلام قال: قال رسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم ۔۔۔یا علی شیعتک الذین یخافون اللّٰہ فی السّرّ۔

حضرت امیرالمؤمنین علی ں  سے روایت ہے کہ حضرت پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے علی تمہا رے شیعہ وہ ہیں جو پوشیدہ طور پر( بھی) خدا کا خوف رکھتے ہوں۔

قال ابو بصیر:قال لی مولای ابو جعفر علیہ السلام اذا رجعت الی الکوفہ یولدلک ولدو تسمیہ عیسی ویولدلک ولد وتسمیہ محمد وھما من شیعتنا۔۔۔قال فقلت وشیعتک معکم ؟قال نعم اذاخافوااللّٰہ واتقوہ۔۔

جناب ابو بصیر بیان کرتے ہیں کہ میرے آقا ومولا حضرت امام محمد باقر(ع)نے فرمایا اے ابو بصیر! جب تم کوفہ کی طرف پلٹ کر جاؤگے تو خداوندعالم تمہیں ایک بیٹا عطا کرے گا جس کا نام تم عیسیٰ رکھنا اس کے بعد پھر تمھارا ایک فرزند پیدا ہو گا اس کا نام تم محمد رکھنا اور وہ دونوں ہمارے شیعہ ہوں گے۔ میں نے عرض کیا مولا !کیا آپ کے شیعہ آپ کے ساتھ ہوں گے ؟آپ نے فرمایا ہاں ہمارے ساتھ ہوں گے بشرطیکہ وہ اللہ کے عذاب سے ڈرتے ہوں اور اس کا تقویٰ اختیار کرتے ہوں۔

وقال ابو عبداللّٰہ علیہ السلام ۔۔وماشیعة جعفر الا من کف لسانہ ۔۔۔وخاف اللّٰہ حق خیفتہ

حضرت امام جعفر صادق(ع)نے فرمایا: ہمارا شیعہ صرف وہی ہے جو اپنی زبان کو فضول گفتگو سے روکے رکھے او ر اللہ سے اسی طرح ڈرے جیسے اس سے ڈرنے کا حق ہے۔

قول مترجم

تشریح: قرآن مجید میں خدا وند تعالیٰ نے خوف وخشیت کو انبیاء علیہم السلام کی صفت قرار دیا ہے۔ چنانچہ ارشاد قدرت ہے :

الَّذِیْنَ یُبَلِّغُونَ رِسَالَاتِ اللَّہِ وَیَخْشَوْنَہُ وَلَا یَخْشَوْنَ أَحَداً ِلَّا اللَّہَ

وہ لوگ جو اللہ کے پیغام کو پہنچاتے ہیں دل میں اسی کا خوف رکھتے ہیں اور اللہ کے علاوہ کسی سے نہیں ڈرتے ۔                                          ( سورہ  احزاب آیت ٣٩)

ایک اور آیت میں علما ء کے بارے میں کہا گیا ہے : انما یخشی اللّٰہ من عبادہ العلماء اللہ کے بندوں میں سے صرف علماء ہی اللہ سے ڈرتے ہیں ۔

یہ واضح ہے کہ جس قدر دل میں خدا کی عظمت زیادہ ہوگی اور قلوب محبت الہٰی سے لبریز ہوںگے اسی قدر اللہ کا خوف بھی زیادہ ہو گا اور وہ اللہ کے علاوہ اور کسی سے خوفزدہ و ہراساں نہیں ہونگے بلکہ انکی نظروں میں تمام طاقتیں اور اقتدار پست نظر آئیں گے اگر انسان خداسے ویسے ہی خائف رہے جیسے خائف رہنے کا حق ہے تو ساری مخلوق اس کی عظمت کی معترف ہو جائے گی اور اسی سے خوفزدہ رہے گی لیکن اگر اس کے دل میں خوف پروردگار نہ ہوا تو وہ ہر شئی سے خوفزدہ رہے گا حضرت امام جعفر صادقف  فرماتے ہیں :من خاف اللّٰہ اخاف اللّٰہ منہ کلّ شئی ومن لم یخف اللّٰہ اخافہ اللّٰہ من کل شئی : جو خدا سے خائف رہتا ہے اللہ ہر شئی سے اسکے خوف کو ختم کردیتاہے ( اور ہر شئی اس سے خوفزدہ نظر آتی ہے ) اور جو اللہ سے نہیں ڈرتا تواللہ اس کو ہر شئی کے خوف میں مبتلا کر دیتا ہے (اور وہ ہر شئی سے خوفزدہ نظر آتا ہے )۔ (اصول کا فی جلد ٢ ص٦٨)

محبت پروردگار:

وَالَّذِیْنَ آمَنُواْ أَشَدُّ حُبّاً لِّلّہِ

اور جو لوگ ایماندار ہیں وہ ان سے کہیں بڑھ کر خد ا کی الفت رکھتے ہیں ۔(سورہ بقرہ آیت١٦٥)

عن نوف بن عبداللّٰہ البکالی قال:قال لی علی علیہ السلام۔۔۔یا نوف شیعتی واللّٰہ۔۔۔المھتدون بحبہ

نوف بن عبداللہ بکالی کہتے ہیں کہ مجھے حضرت امیرالمؤمنین علی ں  نے فرمایا اے نوف!خدا کی قسم میرے شیعہ وہ ہیں جو خدا کی محبت میں ہدایت یافتہ ہوں۔

خداکی مکمل اطاعت:

فَاتَّقُوا اللَّہَ مَا اسْتَطَعْتُمْ وَاسْمَعُوا وَأَطِیْعُوا۔۔۔۔

تو جہاں تک تم سے ہو سکے خدا سے ڈرتے رہواور اسکے احکام سنو اور مانو۔(سورہ تغابن آیت١٦)

عن جابر عن ابی جعفر علیہ السلام قال انما شیعتنا من اطاع اللّٰہ عزوجل

جناب جابر حضرت امام محمد باقر(ع)سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا ہمارے شیعہ صرف اور صرف وہی لوگ ہیں جو اللہ کے اطاعت گزار ہوں۔

عن عمرو بن سعید بن بلال قال:دخلت علی ابی جعفر علیہ السلام ونحن جماعة فقال ۔۔۔واعلموا یا شیعة آل محمد ما بیننا وبین اللّٰہ من قرابة ولا لنا علی اللّٰہ حجة ولا یقرب الی اللّٰہ الا بالطاعة من کان مطیعاً تنفعہ ولایتنا ومن کان عاصیا لم تنفعہ ولایتنا۔

عمرو بن سعید کہتے ہیں کہ میںکچھ لوگوں کے ساتھ حضرت امام محمد باقر ں  کی خدمت میں حاضر ہوا ۔آپ نے فرمایا اے آل محمد کے شیعہ!جان لو کہ ہمارے اور اللہ کے درمیان کوئی رشتہ داری نہیں ہے۔اورنہ اللہ پر ہماری کوئی حجت قائم ہے۔اللہ کی اطاعت کے بغیر اس کا تقرب حاصل نہیں کیا جا سکتا۔جو شخص اللہ کا اطاعت گزار ہو گا اس کوہماری ولایت ومحبت فائدہ دے گی اور جو اللہ کا نافرمان ہو گا اسے ہماری ولایت ومحبت کوئی فائدہ نہیں دے گی۔

عن جابر:عن ابی جعفر علیہ السلام قال:قال لی یا جابر أیکتفی من ینتحل التشیع ان یقول بحبنا اھل البیت فواللّٰہ ما شیعتنا الّا من اتقی اللّٰہ واطاعہ۔۔۔لیس بین اللّٰہ وبین احد قرابة احب العباد الی اللّٰہ عزوجل(واکرمھم علیہ) اتقاھم واعملھم بطاعتہ۔یا جابر فواللّٰہ ما یتقرب الی اللّٰہ تبارک وتعالی الا بالطاعة وما معنا برأةمن النار ولا علی اللّٰہ لأحد من حجة من کان  لِلّٰہ مطیعافھولناولی ومن کان لِلّٰہ عاصیافھولناعدوولاتنال ولایتنا الابالعمل والورع۔

جابر بیان کرتے ہیں کہ حضرت امام محمدباقر(ع) نے مجھے فرمایا اے جابر!کیاہمارے شیعوں نے یہ کافی سمجھ رکھا ہے کہ وہ ہم اہلبیت کی محبت کا صرف اقرار کر لیں ۔خدا کی قسم ہماراشیعہ فقط وہی ہے جو اللہ سے ڈرتا ہو اور اس کی اطاعت کرتا ہو۔ اللہ کے اور کسی شخص کے درمیان کوئی قرابتداری نہیں ہے بندگان خدا میں سے اللہ کا زیادہ محبوب اور اس کے نزدیک زیادہ صاحب عزت وہی ہو سکتا ہے جو ان میں سے سب سے زیادہ صاحب تقویٰ ہو اور زیادہ اطاعت گزار ہو۔اے جابرخدا کی قسم !اللہ کا تقرب صرف اس کی اطاعت وفرمانبرداری سے ہی حاصل ہو سکتا ہے ہمارے پاس جہنم سے برأت کا کوئی پروانہ نہیں ہے اور نہ ہی اللہ پر کسی کی کوئی حجت ہے ۔جو شخص اللہ کا اطاعت گزار ہے وہ ہمارا دوست ہے اور جو شخص اللہ کا نافرمان ہے وہ ہمارا دشمن ہے ہماری ولایت ومحبت بغیر عمل وپرہیزگاری کے حاصل نہیں کی جاسکتی۔

خوف و امید:

تَتَجَافَی جُنُوبُہُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ یَدْعُونَ رَبَّہُمْ خَوْفاً وَطَمَعاً وَمِمَّا رَزَقْنَاہُمْ یُنفِقُون

(رات کے وقت )ان کے پہلو بستروں سے آشنا نہیں ہوتے اور (عذاب کے) خوف اور(رحمت کی )امید پر اپنے پروردگار کی عبادت کرتے ہیں اور ہم نے جو کچھ انہیں عطا کیا ہے اس میں سے (خدا کی راہ میں )خرچ کرتے ہیں۔        (سورہ سجدہ آیت١٦)

عن ابی عبداللّٰہ علیہ السلام قال:واللّٰہ ما شیعة علی علیہ السلام الامن عمل لخالقہ ورجا ثوابہ وخاف عقابہ

حضرت امام جعفر صادق ں  فرماتے ہیں خدا کہ قسم علی کا شیعہ صرف وہی ہو سکتا ہے جو اپنا ہرکام اپنے خالق کی رضاجوئی کے لئے کرے اور اس کے ثواب کاا میدوار ہو۔ اور اسی کے عذاب سے ڈرنے والا ہو۔

خد اکے حضور عاجزی:

فَاسْتَجَبْنَا لَہُ وَوَہَبْنَا لَہُ یَحْیَی وَأَصْلَحْنَا لَہُ زَوْجَہُ ِنَّہُمْ کَانُوا یُسَارِعُونَ فِیْ الْخَیْْرَاتِ وَیَدْعُونَنَا رَغَباً وَّرَہَباً وَکَانُوا لَنَا خَاشِعِیْنَ

پس ہم نے ان کی دعا قبول کرلی اور انکو یحییٰ (سا بیٹا ) عطا کیا اور انکی خاطر سے انکی زوجہ میں (جننے کی )صلاحیت پید اکردی بیشک وہ سب کے سب نیک کاموں میں جلدی کیا کرتے تھے اور امید وبیم کے ساتھ ہم سے دعا مانگا کرتے تھے اور ہمارے لیے عاجزی کرنے والے تھے ۔                                   (سورہ انبیاء آیت٩٠)

عن عیسی بن داؤد النّجار:عن ابی الحسن موسٰی بن جعفر علیہ السلام قال ۔۔۔واللّٰہ شیعتنا الذین۔۔۔وصفھم اللّٰہ بالعبادة والخشوع ورقة القلب۔فقال واذا تتلی علیھم آیت الرحمن خرّواسجداوبکیا۔

عیسی بن داؤد نے حضرت ابولحسن امام موسی کاظم ں  سے روایت بیان کی ہے کہ آپ نے فرمایا خداکی قسم ہمارے شیعہ فقط وہی لوگ ہیں جن کی خداوندعالم نے عبادت وانکساری اور نرم دلی جیسی صفات بیان کی ہیں چنانچہ( سورہ مریم میں )ارشاد فرماتا ہے''اور جب ان کے سامنے رحمن(اللہ) کی آیات تلاوت کی جاتی ہیں تو وہ سجدہ کرتے ہوئے اور روتے ہوئے جھک جاتے ہیں۔

روی انّ امیرالمؤمنین علیہ السلام خرج ذات لیلةمن المسجد۔۔۔ ولحقہ جماعة یقفون اثرہ فوقف علیھم ثم قال من انتم؟قالواشیعتک یا امیرالمؤمنین ۔۔۔قال فما لی لا أری علیکم سیماء الشیعة۔ قالوا وماسیماء الشیعة یا امیرالمؤمنین؟فقال۔۔علیھم غبرة الخاشعین۔

روایت بیان کی گئی ہے کہ ایک رات حضرت امیرالمؤمنین علی ں  مسجد سے نکلے تو کچھ لوگ آپ کے پیچھے چلتے ہوئے آپ کے قریب آگئے ۔آپ ان کے سامنے ٹھہر گئے اور ان سے دریافت کیا کہ تم کون لوگ ہو ؟وہ کہنے لگے مولا!ہم آپ کے شیعہ ہیں۔آپ نے فرمایا مجھے کیا ہو گیا ہے کہ میں تم میں اپنے شیعہ کی ایک نشانی بھی نہیں دیکھ پارہا۔وہ کہنے لگے یا امیرالمؤمنین شیعہ کی علامتیں کیا ہیں ؟تو آپ نے وہ علامتیں بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ ان میں سے ایک یہ ہے کہ ان پر خشوع کرنے والوں کا غبار نمایاں ہو۔

قول مترجم

تشریح:خاشعین خشوع سے مشتق ہے اس کے معنی اس جسمانی اور روحانی خاکساری کے ہیں کہ جو کسی عظیم شخصیت کے سامنے یا کسی اہم حقیقت کی وجہ سے انسان کے اندر پیدا ہوتی ہے اور اس کا اثر بدن سے ظاہر ہوتا ہے۔ (آئینہ حقوق)

قرآن مجید میں خداوندتعالے نے خشوع کو مؤمنین کی صفت قرار دیا ہے اور اسی کے ذریعے مؤمنوں کا تعارف کرایا گیا ہے چنانچہ ارشاد ہے:

قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ الَّذِیْنَ ہُمْ فِیْ صَلَاتِہِمْ خَاشِعُونَ

یقینا ان مؤمنوں نے فلاح پائی کہ جو اپنی نماز میں خشوع کرتے ہیں ۔   (سور ہ مؤمنون آیت١،٢)

آیت میں اگرچہ حالت نماز کا ذکر کیا گیا ہے لیکن یہ واضح ہے کہ انکساری وخاکساری کا تعلق صرف نماز کے ساتھ خاص نہیںبلکہ زندگی کے ہر معاملے میں انسان کوخشوع کا مظاہرہ کرنا چاہئے اور یہ مؤمنین کی صفات میں سے ایک اہم صفت ہے۔

گناہوں سے اجتناب:

الَّذِیْنَ یَجْتَنِبُونَ کَبَائِرَ الِْثْمِ وَالْفَوَاحِشَ ِلَّا اللَّمَمَ ِنَّ رَبَّکَ وَاسِعُ الْمَغْفِرَةِ ۔۔۔جو صغیرہ گناہوں کے سوا کبیرہ گناہوں سے اور بے حیائی کی باتوں سے بچتے رہتے ہیںبیشک تمہارا پروردگار بڑی بخشش والا ہے۔۔(سورہ نجم آیت٣٢)

عن المفضل قال:قال ابو عبداللّٰہ علیہ السلام یا مفضل ایاک والذنوب وحذّرھا شیعتنا

مفضل کہتے ہیں کہ امام جعفر صادقں  نے مجھے ارشاد فرمایا اے مفضل گناہوں سے بچو اور ہمارے شیعوں کو بھی ان سے بچنے کی تلقین کرو۔

عن ابی بصیر قال:قال الصادق علیہ السلام شیعتنا اھل الورع۔۔۔ویجتنبون کل محرم

ابو بصیر سے روایت ہے کہ حضرت امام جعفرصادق(ع)نے فرمایا کہ ہمارے شیعہ وہ ہیں جو پرہیزگار ہوں اور ہر حرام چیز سے اجتناب کرنے والے ہوں۔

عن عبدالرحمن بن کثیر قال:قال ابو عبداللّٰہ علیہ السلام یا عبدالرحمن شیعتنا واللّٰہ لا یتیحھم الذنوب والخطایا ھم صفوة اللّٰہ الّذین اختارھم لدینہ وھو قول اللّٰہ ماعلی المحسنین من سبیل

عبدالرحمن بن کثیر بیان کرتے ہیں کہ حضرت امام جعفر صادق(ع)نے ارشاد فرمایا: اے عبدالرحمن خدا کی قسم !گناہ اور خطائیں ہمارے شیعہ کو اپنی گرفت میں نہیں لے سکتیں۔ (ہمارے شیعہ) وہ خالص لوگ ہیں جنہیں اللہ نے اپنے دین کیلئے منتخب کر لیا ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان سے ظاہر ہے کہ ''نیک کردار لوگوں پر کوئی الزام نہیں ہوتا''

حلال وحرام کی پابندی:

قَاتِلُواْ الَّذِیْنَ لاَ یُؤْمِنُونَ بِاللّہِ وَلاَ بِالْیَوْمِ الآخِرِ وَلاَ یُحَرِّمُونَ مَا حَرَّمَ اللّہُ وَرَسُولُہُ وَلاَ یَدِیْنُونَ دِیْنَ الْحَقِّ

ان لوگوں سے جہاد کروجو خدا اور روز آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور جس چیز کو خدا ورسول نے حرام قرار دیا ہے اسے حرام نہیں سمجھتے (اوراہل کتاب ہوتے ہوئے بھی ) دین حق کو قبول نہیں کرتے۔(سورہ توبہ آیت٢٩)

عن ابی خالد المکفوف:عن بعض اصحابہ قال:قال ابو عبداللّٰہ علیہ السلام ینبغی لمن ادّعیٰ ھذاالامر فی السّر أن یأتی علیہ ببرھان فی العلانیة قلت وما ھذا البرھان الذی یأتی بہ فی العلانیة؟قال یحل حلال اللّٰہ ویحرّم حرام اللّٰہ ویکون لہ ظاھر یصدّق باطنہ

ابو خالد مکفوف نے اپنے بعض ساتھیوں سے روایت نقل کی ہے کہ حضرت امام جعفر صادق ں  نے فرمایا جو شخص پوشیدہ طور پر اپنے شیعہ ہونے کا دعویٰ کرے اسے چاہئے کہ اپنے اس دعوے پر ظاہر بظاہر کوئی دلیل قائم کرے۔( راوی کہتا ہے )میں نے عرض کیا مولا!وہ دلیل کیا ہو گی جسے وہ ظاہر بظاہر قائم کرے ؟آپ نے فرمایا وہ حلال خدا کو حلال او رحرام خدا کو حرام سمجھے اور اس کا ظاہر اس کے باطن کی تصدیق کرتا ہو۔

 


source : http://rizvia.net
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

اہم شیعہ تفاسیر کا تعارف
اردو زبان میں مجلہ ’’نوائے علم‘‘ کا نیا شمارہ ...
آٹھ شوال اہل بیت(ع) کی مصیبت اور تاریخ اسلام کا ...
انسان، صحیفہ سجادیہ کی روشنی میں
نجف اشرف
اذان میں أشھد أن علیًّا ولی اللّہ
انقلاب حسینی کے اثرات وبرکات
اذان ومؤذن کی فضیلت
ہماری زندگی میں صبر اور شکر کی اہمیت
نیکی اور بدی کی تعریف

 
user comment