اردو
Friday 29th of March 2024
0
نفر 0

ذاتي اخلاق و کردار

رسول اکرم (ص) کے اخلاق کو دو حصوں ميں تقسيم کيا جاسکتا ہے:''ذاتي اخلاق'' اور ''حکومتي اخلاق''- پہلا اخلاق بعنوان انسان اور دوسرا بعنوان حاکم- البتہ يہ آپ (ص) کے وجود مبارک ميں موجود فضائل و کمالات کے بحر ذخار کے صرف چند قطرات ہيں- آپ امانتدار، صادق، صابر، بردبار اور جوانمرد تھے- تمام حالات ميں مظلوموں اور کمزوروں کا دفا ع کرتے تھے- نيک کردار کے حامل تھے- لوگوں سے آپ (ص) کا رابطہ صدق و صفا و نيکي پر استوار تھا- کريم اللسان تھے، آپ کي زبان ميں ذرہ برابر تلخي و تندي نہيں پائي جاتي تھي- ايسے عفيف و پاکدامن تھے کہ اسلام سے پہلے اخلاقي طور پر اس وقت کا انتہائي فاسد عربي معاشرہ اس عنفوان شباب ميں بھي آپ (ص) کے دامن عفت کو داغدار نہ کرسکا- پورا عربي معاشرہ آپ کي حيا و عفت کا قصيدہ پڑھتا تھا- آپ (ص) ظاہري نظافت کا خاص خيال رکھتے تھے، لباس، چہرہ، بدن سب کچھ بالکل پاک صاف رہتا تھا- شجاعت کا يہ عالم تھا کہ انتہائي عظيم معرکوں ميں بھي دشمن کے سامنے آپ (ص) کے قدم متزلزل نہ ہوئے- صراحت بيان ايسي تھي کہ آپ (ص) کا ہر سخن شفافيت و صداقت پر مبني ہوتا تھا- آپ کي حيات طيبہ ميں زہد و پارسائي کو نماياں حيثيت حاصل تھي- بخشش ايسي کہ مال و دولت بھي بخشتے تھے اور دشمن کو بھي بخشتے تھے- عفو و گذشت آپ کا خاصہ تھا- انتہائي با ادب تھے- آپ (ص) نے کبھي کسي کے سامنے پائے مبارک دراز نہ کئے، کبھي کسي کي توہين نہ کي- انتہائي مہربان، صاحب عفو و بخشش، متواضع و فروتن اور عابد و زاہد تھے- ايام نوجواني سے ليکر يوم وفات تک آپ (ص) کي 63 برس کي بابرکت حيات  ميں يہ تمام خصوصيات بالکل ہويدا و آشکار نظر آتي ہيں-

 


source : http://www.tebyan.net/
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

عقل کا استعمال اور ادراکات کا سرچشمہ
عید مباہلہ
آیہٴ” ساٴل سائل۔۔۔“ کتب اھل سنت کی روشنی میں
انہدام جنت البقیع تاریخی عوامل اور اسباب
ماہ رمضان کے دنوں کی دعائیں
جمع بین الصلاتین
ہم اور قرآن
نہج البلاغہ کی شرح
شفاعت کا مفہوم
شب قدر کو کیوں مخفی رکھا گیا؟

 
user comment