اردو
Friday 29th of March 2024
1
نفر 0

غیرمسلموں کی نظر میں مہدی (عج )کا تصور

تمام اقوام عالم کے نزدیک سندو مدرک کے ساتھ جامع بحث و عقیدہ یہ ہے کہ تمام دنیا ایک مصلح بزرگ کے انتظار میں لحظہ شماری کر رہی ہے کہ جس کے آنے سے ظلم و بربریت کی جنگ خونریزی کی بساط لپٹ جائے گی اور ظلم و فساد سے ویرانیوں کو ایک نئی حکمت سے 

تمام اقوام عالم کے نزدیک سندو مدرک کے ساتھ جامع بحث و عقیدہ یہ ہے کہ تمام دنیا ایک مصلح بزرگ کے انتظار میں لحظہ شماری کر رہی ہے کہ جس کے آنے سے ظلم و بربریت کی جنگ خونریزی کی بساط لپٹ جائے گی اور ظلم و فساد سے ویرانیوں کو ایک نئی حکمت سے انسان کے صحیح نظریات اور ایمان و صلح و صفاسے قائم کرے گا۔

یہ جغرافیائی حدود ختم ہو جائیں گے دنیا کے کئی رنگ ہوں گے مہدیٴ ظہور فرمائے گا اور پوری کائنات میں ایک جہانی حکومت کو عدالت اور جمہوریت سے درست قائم کر دے گا۔

اقوام موعود:

تمام اذہان اور مذاہب جہان خواہ و ثنیت ہو یا حکمیت ہو یا مسیحیت ہو یا اسلام ہو تمام میں یہ بات مشترک ہے کہ دنیا کا مصلح آخری زمانے میں آئے گا اور انسانی خیانتوں کا خاتمہ کردے گا اور اس کی جہانی واحد حکومت، عدالت و جمہوریت کی بنیاد پر استوار ہو گی۔

اس مصلح بزرگ کے آنے کی نوید قرآن کے علاوہ تمام آسمانی کتب میں موجود ہے انجیل،توریت، زبور وغیرہ میں آیاہے۔

اگرچہ قرآن کے علاوہ باقی تمام آسمانی کتب تحریف سے محفوظ نہیں رہیں ان کتب میں بھی بعض مقامات تحریف سے بالکل محفوظ ہیں کہ انہی مقامات پر مہدیٴ موعود اور مصلح جہانی کے آنے کی اطلاع اور اس کی عالمی حکومت کی بات ہوئی ہے۔

کیونکہ بات پیشینگوئی کی صورت میں ہے اور آئندہ سے مربوط ہے ان کتب کے مضامین قرآن مجید اور اخبار متواتر میں آئے ہیں اس لحاظ سے یہ یقین ہو جاتا ہے کہ یہ وحی کہ زبان ہے اور طول تاریخ میں انسانوں کے تحریف کے ہاتھوں سے محفوط ہے۔

اب ہم مختلف مذاہب کی مختلف کتب سے مہدی موعودٴ کے متعلق خوشخبریاں اور نوید ذکر کرتے ہیں:

زبور میں مہدیٴ موعود:

حضرت داؤدٴ کی زبور میں مزامیر کے عنوان کے تحت عہد عقیق میں ہے اور کہا جا سکتا ہے کہ اس زبورکے ہر حصے میں موعود کے متعلق اشادہ موجود ہے اور یہ بشارتیں بھی جگہ جگہ موجود ہیں کہ نیک لوگوں کو بڑے لوگوں پر فتح نصیب ہوگی اور ایک عالمی حکومت قائم ہو جائے گی مختلف ادیان اور متعدد مذاہب سب ایک دین محکم اور مستقیم پر آجائیں گے (عہدعقیق) قابل توجہ ہے کہ امام زمانٴ کے متعلق قرآن میں کافی آیات سے ایک آیت یہ بھی ہے کہ جس کی تفسیر شیعہ اور سنی دونوں مفسیرین نے ’’ظہور مہدیٴ‘‘ سے کی ہے۔

ولقد کتبنا فی الزبور من بعد الزکر ان الارض یرثھا عبادی الصالحون۔(سورہ انبیائ آیت١٠٥)

یعنی ذکر کے علاوہ ہم نے زبور میں لکھا ہے کہ میرے نیک بندے دین کے وارث ہوں گے اور تعجب ہے کہ موجودہ عبارت زبور میں تحریف کے ہاتھ سے محفوظ اور مضمون ہے یہ ہے زبور کا متن۔

البتہ مہدیٴ کی خوشخبریاں زبور میں متعدد مقامات پر بہت زیادہ ہیں جو ہم نے صرف اختصار کی وجہ سے دو مقامات کو ذکر کیا ہے مزید تحقیق کے لیے مزامیر کا متن عہدین میں دیکھ لیں۔

مہدیٴ موعود عہد عتیق میں:

چونکہ یہ خوشخبری اس قدر واضح ہیں کہ وضاحت کی ضرورت ہی نہیں اس لیے ہم صرف مختصر چند مقامات کا ذکر کرتے ہیں۔ ١۔ ایک نئی کونپل نکلے گی ایک شاخ سر سبز ہو گی اس پر خدا کی روح قرار پکڑے گی اور مسکینوں میں عدل و انصاف کے فیصلے کرے گی اور زمین پر مظلوموں کی حمایت میں حکم جاریہ ہو گا چیر پھاڑ کرنے والے بھیڑیے رک جائیں گے شیر اور بکری اکٹھے رہیں گے بھیڑ اور شیرباہم زندگی گزارین گے ایک چھوٹا بچہ ان کو روند ڈالے گا اور تمام مقدس پہاڑ ہر ضرر و نقصان و فساد سے محفوظ ہو گا جہانی معرفت خدا سے پر ہو گا۔

(کتاب الشیعہ فصل ١١ج١تا١٠)

٢۔ بلکہ حضرت یعقوب کی نسل سے اس کے پہاڑوں کا وارث یہودا (فرزند یعقوب) سے ظاہر ہو گا اور میرے بزرگان اس کے وارث اور میرے بندے وہاں کے ساکن ہوں گے لیکن تم (یہود کو خطاب) نے خدا کو چھوڑ دیا ہے اور مقدس پہاڑ کو بھول گئے ہو اور بخت کی وجہ سے دسترخواں آمادہ پذیری کر دیا ہے اور اتفاق کے لیے بہت کچھ کیا ہے پس تمہیں تلوار کے لیے مقدر کیا ہے اور تم تمام قتل کے لیے خم ہو جاؤ گے اپنی قوم میں خوشی کروں گا اور اب گریہ و زاری وغیرہ اب دوبارہ نہ سنا جائے گا۔(کتاب الشیعہ، فصل٢٥ بند٩،١٣،١٨،٢٠)

٣۔ اس زمانے میں امیر عظیم حضرت میکائیلٴ جو تیری قوم (خطاب بہ خطاب حضرت دانیال نبی) کے بیٹوں کے لیے کھڑا ہے اور کھڑا ہو جائے گا اور یقین ہو گا اور زمین کے مدفونین کھڑے ہوں گے جن لوگوں نے راہ راست کی ہدایت کی تو وہ ستاروں کی طرح چمکتے رہیں گے اے دانیال اس کلام کو ابھی مخفی رکھو اور کتاب کو اس زمانے تک کے لیے مہر لگا دے میں تا آخرالزمان یہ کلام محی اور محترم ہے خوشحال ہیں وہ جو منتظر ہیں۔(کتاب دانیال نبی فصل١٢)

٤۔ اگرچہ تاخیر سے آئے اس کی انتظار میں بیٹھو کیونکہ وہ آئے گا اور ضرور آئے گا ذرا بھر دیر نہ کرے گا بلکہ تمام امتوں کو اپنے پاس جمع کرے گا اور تمام اقوام عالم کو اپنی طرف بلائے گا(کتاب حقوق نبی فصل٢ بند٣،٥)

(کتاب الشیعہ فصل ١١ج١تا١٠)

ہم نے اختصار کی وجہ سے صرف چار مورد پیش کیے ہیں البتہ تفصیل دیکھنے والوں کو کتاب الشیعہ نبی١٩،٢٥ اور ذکر یا نبی کو دیکھنا پڑے گا۔

انا جیل عہد جدید میں مہدیٴ موعود:

١۔ جس طرح مشرق سے ایک بجلی نکلتی ہے اور مغرب سے وہ ظاہر ہوتی ہے اس طرح انسان کے لیے مہدیٴ کا ظہور ہوتا ہے اس وقت انسانی بیٹے کی علامت آسمان سے پیدا ہوتی ہے تو اس وقت تمام زمین کی طوائف سینہ زنی کریں گے کہ انسانی بیٹے (مخصوص) کو دیکھیں گے جو آسمانوں پر بادلوں سے قوت اور جلال عظیم سے آ رہا ہو گاآسمان اور زمین ختم ہو جائیںگی لیکن بات ختم نہ ہو گی ہاں اس روز کی اطلاع کس کو نہیں حتیٰ کہ آسمان کے فرشتوں کو بھی نہیں سوائے میرے باپ کے اور بس اور آپ بھی حاضر رہیں تا کہ جس وقت کا تمہیں گمان بھی نہ ہو گا وہ فرزند انسان آ جائے گا۔(انجیل متی فصل ٢٤ بند ٢٢)

٢۔ چونکہ فرزند انسان جلال سے فرشتہ کے ساتھ آئے گا اور جلالی کی کرسی پر بیٹھیں گے اور تمام انسان اس کے سامنے جمع ہوں گے۔(انجیل متی فصل ٢٥، بند٣١)

٣۔ پھر فرزند انسان کو دیکھیں گی کہ قوت و جلال عظیم سے بادلوں پر سیر کرتا ہوا آئے گا اور وہ چاروں طرف سے فرشتوں کو بلائے گا آسمان و زمین ختم ہو جائیں گے لیکن بات ختم نہ ہو گی اور اس وق کو سوائے باپ کے اور نہیں جانتا پس دعا کرو۔(انجیل مرقس باب١٣ بند٢٦،٢٧)

٤۔ اور اس وقت کو دیکھا جائے گا کہ بادل پر سوار ہو کر قوت و جلال سے آئے گا پس اپنی حفاظت کرو تمہارے دل غافل نہ ہوں وہ اچانک تم پر ظاہر ہو جائے گا دعا کرو اور نجات حاصل کرو اور فرزند انسان کے سامنے سرخرو ہو کر کھڑے ہو جاؤ۔(انجیل لوقاباب ٢١بند٣٣،٢٧)

٥۔ اس قسم کی خوشخبریاں یوحنا کی انجیل میں بھی ہیں لیکن اختصار کی وجہ سے ان کا ذکر میں آگے کروں گا یہ حکم فرزند انسان یا انسان کا بیٹا مسٹر ہاکس امریکائی کی کتاب قاموس مقدس میں ٨٠ بار تکرار ہوا ہے کہ ٣٠ مرتبہ تو حضرت عیسیٰٴ پر تطبیق کے قابل ہے جب کہ ٥٠ مرتبہ کی مہدی موعودٴ کے علاوہ کہیں تطبیق نہیں ہوتی۔

ہندوؤں کی مقدس کتب میں مہدی موعودٴ:

ہندوؤں کے نزدیک جو مقدس کتابیں معروف ہیں جن کے لانے والے پیغمبر کے عنوان سے پہچانے جاتے ہیں ان کتب میں زیادہ تصریحات مہدی موعودٴ کی ہیں کہ چند نمونے ذیل میں ذکر کیے جاتے ہیں۔

اصل موضوع سے پہلے یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ ان کتابوں کو ہم آسمانی کتب نہیں سمجھتے اور ان کو لانے والوں کو پیغمبر نہیں مانتے بلکہ ہمارا عقیدہ ہے کہ انہوں نے گذشتہ پیغمبروں کی کتب سے ان مطالب اور اقتباسات کو ذکر کیا ہے کیونکہ یہ مطالب آئندہ کے لیے ہیں اور ان مطالب کی پیشنگوئی وحی کے نتائج سے ہوتی ہے پس ہم چند پیشنگوئیاں یہاں پیش کرتے ہیں تا کہ مہدی موعودٴ کا عالمی عقیدہ موید اور منور ہو جائے۔

١۔ ہندوؤں کی مقدس کتاب باسک ’’میں آیاہے کہ اس عالم کی انتہا آخرالزمانٴ میں ایک عادل بادشاہ کا وجود ہے کہ جو ملائکہ جنوں اور آدمیوں کا پیشوا ہو گا حق و سچ اس کے سامنے ہو گا جو کچھ دریاؤں، زمینوں، پہاڑوں میں چھپا ہے تمام کو اپنے ہاتھ میں لے گا زمین اور آسمانوں کے متعلق خبریں دے گا اس سے بزرگ تر اور کوئی بھی دنیا میں نہیں آیا ‘‘۔

٢۔ ہندوؤں کی مقدس کتاب ’’شاکمونی‘‘ میں ہے کہ اس دنیا کی حکومت اور بادشاہی (کش ہندی میں پیغمبر کو کہتے ہیں) جو دو جہان کے سردار ہیں کی اولاد پر ختم ہو گی وہ ہو گا جو مشرق اور مغرب کی دنیا پر حکم چلائے گا بادلوںکی سواری کرے گا فرشتہ اس کے نوکر و خادم ہوں گے جن اور انسان اس کی خدمت میں ہوں گے سوڈان جو خط استوار کے نیچے سے لے کر ’’قسطین‘‘ کی زمین تک جو خطہ قطب شمالی کے نیچے ہے اور سمندروں کے ماورائ کا مالک ہو گا خدا کا دین اور زندہ ہو جائے گا اس کانام ’’قائمٴ‘‘ اور خدا شناس ہو گا۔

٣۔ ہندوؤں کی مقدس کتاب ’’دید‘‘ میں ہے کہ دنیا کی بربادی کے بعد آخری زمانے میں ایسا بادشاہ ظاہر ہو گا جو تمام مخلوق کا پیشوا ہو گا اس کا نام منصور ہو گا(امام زمانہٴ کا لقب منصور ہے) تمام دنیا پر دین الہیٰ نظام کا حاکم ہو گا اور ہر شخص کو خواہ مومن ہو یا کافر پہچانتا ہو گا۔

٤۔ ایک اور مقدس کتاب ’’وشن جوک‘‘ میں دیکھتے ہیں کہ دنیا آخری میں ایسے شخص کے پاس جمع ہو گی جو خدا سے محبت رکھتا ہو گا اور وہ اس کے خاص بندوں سے ہو گا اور اس کا نام فرخندہ اور حجتیہ یعنی محمد و محمود ہو گا۔

٥۔ ’’دادتک‘‘ مقدس کتاب میں یوں لکھا ہے کہ آخرالزمان میں ایک مسلمان ایسا آئے گا کہ اس وقت کے ظلم علمائ کے اختلاف حکام کے تجاور، زاہدوں کی ریاکاری، امتیوں کی بے وفائی، حاسدوں کے حسد سے اسلام ختم ہوچکا ہو گا صرف اسلام کا نام باقی ہو گا پس حق کا ہاتھ آئے گا اور ممتاطا(ہندی میںمحمد کو کہتے ہیں) کے آخری جانشین ظاہر ہو گا مشرق و مغرب پر حکومت کرے گا ہر جگہ ہر ایک کی ہدایت کرے گا۔

٦۔ باتیکل کتاب میں یوں ہے کہ جب دن پورا ہو گا تو پرانی دنیا نئی ہو جائے گی یعنی زندہ ہوں گے اور دنیا کا مالک ظاہر ہو گا اور وہ عالم دنیا کے پیشوا کے فرزندوں میں سے ہوگا ایک آکرالزمان کی ناموس اور دوسرا اس کے بزرگ وصی کے فرزند کہ جن کا یسین (علی ابن ابی طالبٴ) نام ہے اور نئے مالک کا نام رہنما ہے (راہنما عربی میں ہادی اور مہدی کو کہتے ہیں جو دونوںامام زمانہٴ کے القاب ہیں) وہ بادشاہ بن جائے گا اور (لغت سانسکریت میں خدسا کو کہتے ہیں) میں خلیفہ ہو گا اور اس کے بہت معجزے ہوں جو ہندوؤں کی مقدس کتابوں میں مہدی موعودٴ کے بارے میں ہیں جو تمام کتاب مقدسہ سے واضح طور پر مہدیٴ موعود کی پیشگوئی کر رہا ہیں۔

زرد تشتیوں کی کتب میں مہدی موعودٴ:

١۔ مقدس کتاب ’’زند‘‘ میں آخری زمانہ کے حالات کا ذکر کرتے ہوئے حالات زمانہ کے متعلق لکھا ہے کہ غالباً کامیابی ہر یمنی کو ہو گی جب کہ مملکت یزدان متعرض نہ ہو گا بلکہ از طرف افراد یزدان کی مدد ہو گی پھر اس کتاب میں ہے کہ بڑی کامیابی یزدان کی ہو گی اور ہر یمنی مٹ جائے گا پس ہر یمنیوں کے ختم ہونے اور یزدان کے کامیابی کے بعد اس کائنات میں اصلی سعادت آجائے گی اور نبی آدم نیک بختی کے تخت پر بیٹھے گا۔

٢۔ حاماسب اپنی معروف کتاب ’’حاماسب نامہ‘‘ میں زروشت سے نقل کرتے ہیں کہ پیغمبر۰ کی بیٹی کے فرزند جو کہ دنیا کا سورج اور زمانے کا شاہ ہے وہ بادشاہ ہو گا اور دنیا میں یزدان کی اجازت سے اس کا حکم چلائے گا اور آخری پیغمبر کے وہ جانشین ہوں گے۔

٢۔ حاماسب اپنی معروف کتاب ’’حاماسب نامہ‘‘ میں زروشت سے نقل کرتے ہیں کہ پیغمبر۰ کی بیٹے کے فرزند جو کہ دنیا کا سورج اور زمانے کا شاہ ہے وہ بادشاہ ہو گا اور دنیا میں یزدان کی اجازت سے اس کا حکم چلائے گا اور آخری پیغمبر کے وہ جانشین ہوں گے۔

٣۔ اس حاماسب نامہ میں ایک اور جگہ لکھا ہے کہ ایک شخص جو زمین سے آئے گا جو ہاشم کا فرزند با عظمت قد و کاٹھ والا جو اپنے نایاب کے دین پر قائم ہو گا وہ اپنے دشمن کی فوج پر حملہ کرے گا اور زمین کو آباد کرے گا اور استغاثہ کرنے والوں کی داروسی کرے گا۔

٤۔ ایک مقدس کتاب ’’گاتھا‘‘ کے صفحہ ٢٤،٩٨ پر مہدی موعودٴ کے متعلق خوشخبریاں ہیں کہ وہ موعود جہانی اور مصلح کائنات ایک حکومت الہیٰ کی بنیاد رکھے گا۔

٥۔ کتاب ’’وی زنہوہومن پن‘‘ میں ہے کہ عجیب نشانیاں آسمان پر دیکھی جائیں گی جو دنیا کو نجات دلانے والے کی آمد کی دلالت کریں گے اس کے فرمان سے مشرق سے مغرب میں فرشتے پھیل جائیں گے پھر بڑے لوگوں کی شدید مقادمت کے باوجود اس کو فتح ہو گی اور سب لوگ اس کی تعظیم میں جھک جائیں گے۔

٦۔ جب گشتاسب طہور ساتیاتس (نجات دہندہ جہاں) اور اس کے نظام حکومت کے طور و طریقے کی وضاحت کی کہ نجات دہندہ فقر و تنگدستی کو ختم کر دے گا اور دین کو معاشرے میں رواج دے گا قیدیوں کو بڑے لوگوں سے نجات دے گا اور نجات دینے والے کے ظہور کا عقیدہ ملت ایران میں اس قدر رائج تھا کہ جنگی مشکتوں اور زندگی کے نشیب و فراز میں اس کے ظہور کے یاد آنے سے نا امیدی اور پریشانی سے اپنے آپ کو نجات دلاتے تھے جنگ قادسلہ میں رستم٨ کے مرجانے کے بعد جب کہ یزد جرداپنے لوگوں کے ساتھ بھاگنے کے لیے آمادہ تھا اور اپنے با عظمت موتن سے نکلتے وقت اپنے مجلل ایوان سے خطاب کیا اور کہا کہ اسے ایوان تجھ پر درود ہو کہ تمہارے وجہ سے ہوں اور اس وقت تک ہوں جب کہ اپنے ایک فرزند کے ظہور کے وقت تک (جس کا ابھی تک ظہور کا زمانہ نہیں آیا) واپس تمہاری طرف آجاؤں گا۔

سلیمان سلمیٰ لکھتا ہے کہ جب اما جعفر صادقٴ کی خدمت میں پہنچا تو یزد جرد کے مقصود (اپنے ایک فرزند) کے بارے پوچھا تو فرمایا کہ وہ مہدی موعودٴ قائمٴ آل محمد۰ ہیں جو حکم خدا سے آخری زمانہ میں ظہور فرمائیں گے وہ میرا چھٹی پشت میں بیٹا ہو گا اور یزدجرو کی بیٹی کے بطن سے ہو گا (امام سجادٴ کی والدہ) اس روایت کو ’’احمد بن عیاش جو شیخص صندوق کے معاصر تھے‘‘ نے اپنی کتاب منتخب میں کیا ہے۔

یہاں تک اقتباسات پیش کیے ہیں یہ مختلف اذہان و مذاہب کی مقدس کتاب میں ریمارکس ہیں کہ تمام کتب تقریباً ایک ہی انداز سے مصلح امام مہدیٴ و قائمٴ کے آنے کی خوشخبری دیتی ہیں اور ان خوشخبریوں سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ آنے والا صاحب قدرت عظیم اور معجزہ ساز شخصیت ہیں جو حکومت جہانی کو کرہ زمین پر عدالت و حریت کی اساس پر قائم کر دیں گے اوریہ عقیدہ مسلمانوں سے میں منحصر نہیں بلکہ ادیان کے پروردگار اس مصلح جہانی کی انتظار میں ہیں۔

اور اگر نام مہدی قائمٴ کا لحاظ نہ کریں تو مصلح مقتدر کا ظہور کا عقیدہ توایرانیوں میں مضبوط ہے اور جنہیں لوگوں کی قدیم کتب کے درمیان حتیٰ قدیم مصریوں اور وحشی بوہی مکزیک وغیرہ میں سب میں یہ عقیدہ راسخ ہے کہ جس کا نمونہ ذیل میں ملاحظہ ہے۔

١۔ ایرانیوں کا ایک گروہ کا عقیدہ ہے کہ کشور تنظیم کرنے کے بعد اور تہذین بنانے کے بعد خود پہاڑوں میں چلا جائے گا وہاں وہ کچھ آرام کرے گا حتیٰ کہ ایک دن ظاہر ہو گا اور ہر ظالم کو کائنات سے نکال دے گا۔

٢۔ جرمنی نژاد لوگوں کا عقیدہ ہے کہ ایک فاتح شخص طائف سے آئے گا اور جرمن کو پوری دنیا کا حاکم بنائے گا۔

٣۔ السلادنژاد کا عقیدہ تھا کہ مشرق سے ایک شخص آئے گا اور اسلام کے تمام قبائل کو متحدہ کرے گا اور دنیا ایران پر حکومت قائم کرے گا۔

٤۔ برہمون کا یہ عقیدہ ہے کہ آخری زمانہ میں ’’وشنو‘‘ ظہور کرے گا اور سفید گھوڑے پر وہ سوار ہو گا اور آگ بکھرنے والی تلوار اس کے ہاتھ میں ہو گی اور مخالفین سے لڑائی کر کے ان کو قتل کر دے گا اور پھر تمام دنیا برہمن ہو جائے گی اور اس کی مطاوعت پر پہنچے گی۔

٥۔ جائز انگلستان کے ساکن کئی صدیوں سے منتظر ہیں کہ ارنواجو آدلون میں حکومت پذیر ہے وہ ایک دن ظاہر ہو گا اور ساکسوں خانزاد کو دنیا میں غالب کرے گا ان کو سرداری نصیب ہو گی۔

٦۔ یہودیوں کا عقید ہے کہ ماشیمع (مہدیٴ بزرگ) ظہور فرمائے گا جو بادشاہوں کا بادشاہ ہو گا(لیکن آپ کو حضرت اسحاق کی اولاد سے سمجھتے ہیں)۔

٧۔ نصرانی بھی مہدیٴ کے وجود کے قائل ہیں اورکہتے ہیں کہ آخری زمانہ میں ظہور فرمائیں گے اور پوری کائنات پر کنٹرول کریں گے البتہ اس مہدیٴ کے اوصاف اور اس کی تطبیق میں اختلاف ہے۔

٨۔ ہند کی مختلف اقوام و ملل اپنی مقدس کتاب کے مطابق ایک مصلح کی انتظار میں ہیں کہ جو ظہور کر کے حکومت جہانی الہیٰ قائم کرے گا۔

مندرجہ بالا کلمات اسلام کے مہدی موعودٴ پر کامل طور پر توطتبیق نہیں ہوتے بلکہ بعض تو بالکل موافق نہیں لیکن ایک حقیقت مسلم ہے کہ مصلح جہانی کے آمد کی نوید دنیا کے کونہ کونے تک پہنچ چکی ہے اور آخری زمانہ میں ایک صاحب قدرت رہبر کے ظہور کا عقیدہ دلوں میں راسخ ہو چکا ہے چونکہ فروغ حق سے اس سے زیادہ برخوردارنہ تھے لہذا اس کی تطبیق میں اشتباہ کیا ہے ان کی اس کوتائی نظری کے باوجود کہ وہ یہ خیال کرتے ہیں کہ تمام انتہا مشرق زمین سے آئے ہیں جب کہ ہمارا عقیدہ ہے کہ تمام ملل اور اقوام میں پیغامبر آئے ہیں اور لوگوں کو دین حق اور صراط مستقیم کی طرف بلاتے ہیں جس طرح کہ منطق وحی اس کی تصریح کرتی ہے (انمامنذر و لکل قوم ہاد) یعنی تم پر محمد خبردار کرنے والے ہو اورملت و قوم کا ایک رہبر ہوتاہے۔

جدید وسائل اور مہدی موعودٴ:

آج کے زمانہ میں ہر طرف ترقی ہے اور مسائل علمی میں بہت زیادہ ترقی بشر کو نصیب ہوئی ہے اسی لیے نظریہ مہدیٴ موعود ادیان اور مذاہب کی حدود سے باہر نکل گیا ہے اور زندگی کا مہم ترین مسئلہ شمار کیا جاتا ہے بزرگان قوم جنگوں، لڑائیوں، بحرانوں کے خاتمے اور جنگوں کے روکنے کے لیے ایک تیسری عالم جنگ تک پہنچیں گے کیونکہ جو راستہ تلاش کیا ہے وہ یہی ہے کہ جغرافیائی حدود ختم ہو جائیں اور ایک ہی حکومت قائم ہو یہ نظریہ دو عالمی تفکروں کا ہے۔

 

 

١۔ بین الاقوامی جوہری توانائی کو کنٹرول کر کے حکومت جہانی قائم کی جائے اور یا پھر موجودہ حکومتیں برقرار اور تمدن بشری کے انہدام کا باعث بنیں۔(مفہوم نسبیت صفحہ٣٥)

٢۔ برتر اندراسل: آج بھی جنگی خرابیاں سابقہ صدیوں سے کہیں زیادہ ہیں یا حکومت جہانی کو قبول کریں یا عہد بربریت کی طرف لوٹ جائیں اور نسل انسانی کی بربادی پر راضی ہو جائیں(تاثیر علم بر اجتماع صفحہ٥٦) اب یہ دیکھنا ہے کہ وہ کونسا مصلح ہو گا جو جغرافیائی کی حدود کو ختم کر دے گا اور حکومت واحد جہانی کی بنیاد عدالت اور حریت پر رکھے گا؟

خلاصہ یہ کہ مہدی موعودٴ اور مصلح جہانی کی علم اور دین نے ضرورت بتائی ہے اور کئی انسان اس کے انتظار میں ایک ایک لحظہ گزار رہے ہیں وہ کون ہے؟ اس کا جواب صرف وہ لوگ دے سکتے ہیں (جو وحی اور ماورائ الطبیعت جہان سے مربوط ہوں لہذا ان کی زبان سے سنیں)۔

مہدی موعودٴ از دیدگاہ اسلام:

اسلام کے حیاتی مسائل سے ایک مہدی موعودٴ کا مسئلہ ہے اور اس کا تمام عقائد اور احکام سے ربط ہے قرآن می متعدد آیات ہیں کہ مہدیٴ موعود تفسیر کی گئی ہے اور ہزاروں حدیثیں آپ کے اوصاف میں بیان کرتی ہیں ان متواتر روایتیں جو چہاردہ معصومینٴ سے صادر ہوئی ہیں میں آپ کے اوصاف اور زندگی کی تمام خوبیاں اور اس مصلح جہانی کے حکومت واحد جہانی تشکیل دینا بیان ہوا ہے اور امام زمانہٴ کے بارے سنی و شیعہ کی اس قدر احادیث ہیں کہ شمار کرنے سے باہر ہیں ہم صرف ان احادیث کی فہرست ذکر کرتے ہیں۔

۔ ٣٩٣۔ حدیث میں تصریح ہوئی ہے کہ وہ امام حسن عسکریٴ کے فرزند ہیں۔

٢۔ ٩٥۔حدیث میں تصریح ہوئی ہے کہ وہ امام ہادی کے پوتے اور امام جواد کے بڑے پوتے ہیں۔

٣۔ ٩٥۔حدیث میں ہے کہ وہ حضرت رضاٴ کے چوتھے فرزند ہیں۔

٤۔ ١٩٩۔حدیث وارد ہوا ہے کہ حضرت موسیٰٴ بن جعفرٴ کی پانچویں نسل کے فرزند ہیں۔

٥۔ ٢٠٢۔اخبار میں آیا ہے کہ وہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی اولاد سے ہیں۔

٦۔ ١٠٣۔روایات میں ہے کہ آپ حضرت امام باقر علیہ السلام کی اولاد سے ہیں۔

٧۔ ١٨٥۔روایات میں ہے کہ آپ حضرت امام سجادٴ کی اولاد سے ہیں۔

٨۔ ٣٠٣۔ روایات میں ہے کہ آپٴ حضرت امام حسین علیہ السلام کے نویں بیٹے ہیں۔

٩۔ ٢١٤۔حدیث ہیں کہ آپ حضرت علی علیہ السلام کے دسویں نسل سے ہیں۔

١٠۔ ١٩٢۔ روایات میں ہے کہ وہ اولاد فاطمہٴ سے ہیں۔

۔ ٤٨۔حدیث میں ہے کہ آپ کا نام محمد۰ ہم نام رسول۰ اور کنیت ابوالقاسمٴ ہم کنیت رسول۰ ہیں۔

١٢۔ ١٣٦۔حدیث میں ہے کہ بارویں امام ہیں اور آخری پیشوا ہیں۔

١٣۔ ٩١۔حدیث غیبت طولانی میںہیں کہ صراحت ہے کہ اس کی دوغیبتیں ہیں ایک صغریٰ اور کبریٰ۔

١٤۔ ٥١۔احادیث میں آپ کی صورت اور سیرت کی بہت تعریفیں ہیں۔

١٥۔ ٤٧۔ احادیث میں تصریح ہے کہ آپ کے زمانہ میں اسلام عالمی دین ہوگا۔(یظہر علی الدین کلہ)

١٦۔ ١٢٣۔روایات میں وارد ہے کہ وہ شخصی طور پر عدالت اجتماعی کو روئے زمین پر بر قرار کریں گے۔

١٧۔ ٢٩٣۔روایات میں آپ کی ولادت کے بارے میں پیشوایان دین کی طرف سے پہنچی ہیں۔

١٨۔ آپ کی طولانی عمر کے مطلق حقائق ٣١٨ احادیث میں وارد ہوئے ہیں بلکہ یہاں تک تصریح ہے کہ غیبت اس قدر طولانی ہو گی کہ حقیقی شیعہ بھی اس عقیدہ ظہور مہدیٴ پر متزلزل ہو جائیں گے۔

١٩۔ ٦٥٧۔احادیث آپ کے ظہور کے بارے میں ہیں۔

٢٠۔ ٧۔روایات اس بارے میں ہیں کہ غیبت کے زمانے میں لوگ آپ سے کیسے فائدہ اُٹھائیں گے۔

پس یہ کلمات روایات ٣٤٩٢ہیں جن کی فہرست درج ذیل ہے اور اس کے ساتھ ٢٥١٥ روایات جو امام زمانہٴ کے بارے میں ہیں اور صرف شیعہ کے آئمہ معصومینٴ سے وارد ہوئیں اور یہ سب کتاب نفیس ’’منتخب الاثر‘‘ میں ہیں اس کتاب منتخب الاثر جو ایک تحقیقی کتاب ہے مصنف نے یہ روایات کو مدرک معتبر ذکر کیا ہے۔

پس اس کتاب میں کلی طور پر ٦٢٠٧ روایات اپنے مدرک اور ماخذ کے ساتھ ١٥٤ معتبر کتب سے نقل کر کے جمع کی ہیں۔

اہل سنت کے منابع میں امام مہدی موعودٴ:

جو روایات اہل سنت کے مدارک میں ہیں امام زمانہ مہدیٴ موعود اور قائمٴ آل محمد۰ کے عدالت کی بنیاد پر ایک الہیٰ جہانی حکومت قائم کرنے کے متعلق ہیں وہ شیعہ روایات کم نہیں حتیٰ کہ صحاح ستہ جو اہل سنت کی معتبر ترین کتابیں ہیں سب مہدیٴ موعود کی روایات آتی ہیں۔

 

 

١۔ صحیح بخاری، جلد چہارم، کتاب الاحکام، باب نزول عیسیٰٴ بن مریم۔

٢۔ صحیح مسلم، جلد اول، باب الفتن و شرائط الساعۃ، باب نزول عیسیٰٴ۔

٣۔ متن ابن ماجہ، جلد دوم، باب خروج المہدیٴ۔

٤۔ متن الجادالوڈ، جلددوم، کتاب المہدیٴ۔

٥۔ متن ترمذی باب ماجائ فی المہدیٴ۔

ان صحاح ستہ کے علاوہ کئی اور سینکڑوں معتبر کتابوں میں مہدیٴ کے روایات موجود ہیں استاد علی محمد علی نے اپنی کتاب ’’الامام المہدیٴ‘‘ میں علمائے اہل سنت کی ٣٠٥ معتبر کتابوں کا نام لیا ہے کہ ٣٠ مصنفین نے تو حضرت ولی العصرٴ پر کتب لکھی ہیں اور ٣١ علمائ مصنفین نے اپنی کتابوں میں ایک باب مہدیٴ موعود کے ساتھ مخصوص کیا ہے اور ١٤٤ مصنفین نے مختلف مضامینوں سے اپنی کتب میں روایات مہدی موعودٴ کو لائے ہیں۔(نوید امن و امان صفحہ٩٢،٩٦)

اگر تمام کتب کا نام لیں تو یہ طولانی ہو جائے گا بس ہم صرف ان کتابوں کو نام لیتے ہیں جو متعدد کاملاً حضرت مہدی موعودٴ پر لکھی گئی ہیں۔

١۔ ابراز الوہم من کلام ابن حزم، تالیف احمد بن صدیق بخاری۔

٢۔ الاحادیث القاضیہ بخروج المہدیٴ تالیف محمد بن اسماعیل ایریمانی متوفی١٥١۔

٣۔ احادیث المہدیٴ، تالیف سعد الدین حموئی متوقی۔٤٤۔

٤۔ احوال صاحب الزمان تالیف ابوبکر بن خثیمہ۔

٥۔ اربعن حدیث فی المہدیٴ تالیف ابونعیم اصغانی متوقی۔

٦۔ اریطین حدیث فی المہدیٴ تالیف ابوالعلائ ہمدانی۔

٧۔ ارشاد المتہدی فی نقل بعض الاحادیث الامارالواردہ فی شان الامام المہدیٴ تالیف محمد علی حسین۔

٨۔ البرہان فی علامات مہدیٴ آخرالزمان تالیف ملا علی متقی متوقی ٩٧٥۔

٩۔ البیان فی اخبار صاحب الزمان تالیف محمد بن یوسف گنجی فی متوقی٦٥٧۔

١٠۔ تحریق النظرقی اخبار المہدیٴ آخر الزمان تالیف محمد بن عبدالعزیز بن مانع۔

١١۔ تلخیص البیان فی علامات مہدیٴ آخرالزمان تالیف ابن کمال پاشاخقی متوقی ٦٨٩۔

١٢۔ تلخیص البیان فی اخبار مہدی آخرالزمان تالیف ملاعلی مفتی متوقی٩٧٥۔

١٣۔ الجواب المقع المحرر فی المرو علی من طغیٰ دعوی انہ عیسیٰ اوالمہدہ المنتظر تالیف محمد حبیب اللہ۔

١٤۔ الرد علی من حکم وقفی ان المہدیٴ جائ و مضیٰ تالیف ملا علی قاری۔

١٥۔ رسالہ فی المہدی۔

١٦۔ الحرف الوردی فی اخبار المہدی تالیف جلال الدین سیوطی متوقی٩١٠۔

١٧۔ الحطر الوردی فی شرح قطر المشہدی فی اوصاف المہدی تالیف محمد بن محمد احمد حسنی متوقی١٠٣١۔

١٨۔ علامات المہدی جلال الدین سیوطی متوقی ٩١٠۔

١٩۔ فوائد الفکر فی ظہور المہدی المنتظر تالیف مرعی بن یوسف متوقی١٠٣١۔

٢٠۔ الغواصم عن القش القواحم۔

٢١۔ القطر المشہدی فی اوصاف المہدی تالیف احمد بن احمد بن حلوانی شافی متوقی١٣٠٧۔

٢٢۔ القول المنتصر فی علامات المہدی المہدیٴ المنتظر ابن حجر مکی متوقی٩٧٣۔

٢٣۔ المشرب الوردی فی مذہب المہدی تالیف ملا علی قاری متوقی ١٠١٤۔

٢٤۔ مناقب المہدی تالیف ابو نعیم اصفانی متوقی ٤٤٠۔

٢٥۔ المہدی تالیف ابوداؤد۔

٢٦۔ المہدی تالیف ابن قیم جفنبہ۔

٢٧۔ مہدی آل الرسول تالیف علی ولی سلطان محمد ہروی حنقی

٢٨۔ المہدی الی ماردفی المہدی تالیف محمد بن طولون۔

٢٩۔ النجم الثاقب فی بیان ان المہدی من اولاد علی بن ابی طالبٴ۔

٣٠۔ النطم الواضح المبین تالیف عبدالقادر بن حسر سالم۔

٣١۔ الہدیہ المہدویہ تالیف ابوار جائ محمد ہندی۔

٣٢۔ الہدیہ الندیہ تالیف قطب الدین مصطفیٰ بن کمال الدین حنفی متوقی ١١٦٢

آخر میں ایک نکتہ بیان کرنا ضروری ہے کہ اہل سنت کی کتب میں جو مہدیٴ کی روایات آئی ہیں ان میں صرف روایات کلی کے نقل کرنے پر اکتفا نہیں بلکہ اکثر اوصاف اور خصوصیات مہدی موعودٴ کا ذکر ہوا ہے مثلاً ١٥ کتب اہل سنت میں تصریح ہے کہ مہدی موعودٴ فرزند بلا فصل حضرت امام حسن عسکریٴ ہیں۔

پس سنی و شیعہ طریقہ سے وارد ہونے والی روایات یا آثار مہدیٴ موعود کے عقیدہ کے بارے میں کئی قسم کے شک کے غبار اور چہرہ روشنی میں شک کو دور کر دیتے ہیں اور مثل آفتاب روشن پر عقیدہ روشن اور واضح ہے کہ چمکتا ہوا سورج آخری زمانہ میں ظاہر ہو گا اور عدل و انصاف کی حکومت تشکیل دے گا اوراپنی دنیا پر ایک ہی نظام الہیٰ قائم ہو گا اور کوئی شخص محرومیت کی شکایت نہیں کرے گا۔

شیعہ منابع میں امام مہدی موعودٴ:

اگرچہ ہم نے پہلے ٦٢٠٠ احادیث کی فہرست جو شیعہ کتب میں ہیں دے چکے ہیں لیکن آخر میں پھر ذکر کرتے ہیں تا کہ سامعین کی خدمت میں کچھ نہ کچھ جامع معلومات پیش کریں اور وہ چند روایات بطور تبرک پھر عرض کر دیتے ہیں ذیل میں ملاحظہ فرمائیں۔

 

١۔ مہدی موعودٴ اپنی جنگ اتنے تک جاری رکھیں گے جب تک کہ دین کے تمام ظالموں کو برباد نہیں کر دیتے۔

٢۔ مہدی موعودٴ کسی علاقہ میں اس وقت تک نہیں آئیں گے جب تک اس علاقے میں توحید اور اپنی فتح کا پرچم لہر کر نہ جائیں۔

(کمال الدین شیخ صندوق ص٣٢٧)

٣۔ مہدی موعودٴ مشرق و مغرب کو دینے اپنے کنٹرول میں لائیں گے اورپوری کائنات میں ایک ہی حکومت الہیٰ قائم کریں گے۔

(منتخب الائرص ٣٢٩)

٤۔ مہدی موعودٴ کے زمانے میں ذہنی طاقتوں کی ترقی ہوجائے گی اور انسان اعلیٰ ترین ترقی پر فائز ہو جائیں گے۔

(بحارالانوار ج٥٢،ص ٣٣٢)

٥۔ اس کی تعلیم و تربیت بلند پر پہنچ جائے گی اور انسان عالی ترین تعلیمی مراحل تک رسائی تک رکھتے ہوں گے۔

(بحارالانوار ج٥٢ ص٣٣٦)

٦۔ مہدی موعودٴ کے زمانے میں اخلاقیات کو زندہ کیا جائے گا اور اپنی اخلاقیات کو قائم کر دیا جائے گا۔(بحارالانوار ج٥٢ ص٣٣٦)

٧۔ اس اخلاقیات کے ساتھ اتحاد، اتفاق بھی ہو گا اور انسان دوسروں پر قربانی دینا فخر سمجھے گا۔(اختصاص معند ص٢٤)

٨۔ مہدی موعوڈع احوال کو لوگوں میں برابر برابر تقسیم کرے گا۔(بحارالانوار ج٥١ ص٧٨)

٩۔ مہدی موعودٴ کے زمانے میں تمام طبقات امتیازات ختم ہو جائیں گے۔(بحارالانوار ج٥٢ ص٣٠٩)

١٠۔ مہدی موعودٴ کے زمانے میںکسی قسم کی بدی نہ ہو گی ہر شخص امن و سکون سے رہے گا اور ہر شخص کی جان، مال و عزت محفوظ ہو گی۔

(اس دن کی امید راقم السطور کو ہے)


source : http://www.ahlulbaytportal.com
1
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

عقیدہ ختم نبوت
ماہ رمضان کی آمد پر رسول خدا (ص) کا خطبہ
جن اور اجنہ کے بارےمیں معلومات (قسط-1)
حکومت خدا کا ظھور اور اسباب و حسب و نسب کا خاتمہ
شیعہ:لغت اور قرآن میں
خدا کی راہ میں خرچ کرنا
جبر و اختیار
"حی علیٰ خیر العمل " كے جزء اذان ھونے كے سلسلہ میں ...
کیا نذر کرنے سے تقدیر بدل سکتی ہے؟
آخرت میں اندھے پن کے کیا معنی هیں؟

 
user comment

Symona
Four score and seven minutes ago, I read a sweet airltce. Lol thanks
پاسخ
0     0
13 مرداد 1390 ساعت 1:18 بعد از ظهر