اردو
Thursday 25th of April 2024
0
نفر 0

کیا اوصیاء خود انبیاء کی نسل سے تھے؟

حضرت آدم(علیہ السلام) سے لے کر پیغمبر اسلام تک انبیاء کی تاریخ کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ ہر نبی کا وصی یا اوصیاء خود اس نبی کی ذریت سے ہوتے تھے۔

یہاںپر اختصار سے کام لیتے ہوئے چندانبیاء کا تذکرہ کرتے ہیں:

۱۔ حضرت آدم(علیہ السلام)کے وصی شیث

الف : مسعودی نے بیان کیا ہے : ”جب حضرت حوا حاملہ ہوگئیں تو آپ کی پیشانی میں ایک نور چمکنے لگا اور جب حضرت شیث کی ولادت ہوگئی تو وہ نور آپ کے بیٹے میں میں منتقل ہوگیا اور جب حضرت شیث بڑے ہوگئے تو حضرت آدم نے ان کی وصیت کی اور اعلان کیا کہ یہ میرے بعد خدا کی حجت اور روئے زمین پر خلیفہ ہوں گے(۱)۔

ب : یعقوبی نے بیان کیا ہے: جب حضرت آدم کی وفات کا وقت نزدیک ہوا تو انہوں نے اپنے بیٹوں کو اپنے پاس بلایا اور ان کے اوپر دورود بھیجنے کے بعد ان کے حق میں دعا فرمائی اور حضرت شیث کی وصیت کی  اور ان کو حکم دیا کہ وہ ان کی اولاد میں ان کے جانشین ہوں پھر ان کو تقوائے الہی اور خدا کی عبادت کا حکم دیا اور قابیل(لعنة اللہ)اور اس کی اولاد سے دور رہنے کی تلقین فرمائی(۲)۔

وہ اس طرح بیان کرتا ہے : شیث نے حضرت آدم (علیہ السلام)کے مرنے کے بعداپنی ذمہ داری کو انجام دینے کیلئے قیام کیا، اپنی قوم کو تقوے اور عمل صالح کا حکم دیا(۳)۔

۲۔ حضرت نوح(علیہ السلام)کے وصی سام۔

ابن اثیر بیان کرتا ہے : نوح(علیہ السلام)نے اپنے بڑے بیٹے سام کو وصیت کی(۴)۔

مسعودی لکھتا ہے : خدا وند عالم نے حضرت نوح کے بیٹے سام کیلئے آسمان سے بھیجی ہوئی کتاب اور ریاست کو قرار دیا(۵)۔

یعقوبی لکھتا ہے : حضرت نوح کے بیٹے سام نے اپنے والد کے مرنے کے بعد خدا وند عالم کی عبادت کیلئے قیام کیا اور جب ان کے مرنے کاوقت قریب پہنچ گیا تو اپنے بیٹے ارفخشد کو وصیت فرمائی(۶)۔

۳۔ حضرت ابراہیم(علیہ السلام) نے اپنے بیٹے اسماعیل کو وصیت کی: یعقوبی بیان کرتا ہے : جس وقت حضرت ابراہیم(علیہم السلام)نے مکہ سے کوچ کرنے کا ارادہ کیا تو اپنے بیٹے اسماعیل کو وصیت کی کہ خانہ خدا کے نزدیک زندگی بسر کریں، حج اور اعمال کو لوگوں کے درمیان قائم کریںاور ان سے فرمایا: خدا وند عالم نے ان کی تعداد کو زیادہ کردیا ہے اور ان کی اولاد میں خیر و برکت قرار دی ہے(۷)۔اور جب حضرت اسماعیل(علیہ السلام) کی وفات قریب پہنچی تو انہوں نے اپنے بھائی اسحاق کو وصیت کی اور اسی طرح یہ وصیت باپ سے بیٹے ، بھائی یا خاندان کے ایک فرد کی طرف منتقل ہوتی رہی۔

۴۔ حضرت داؤد(علیہ السلام) کی سلیمان علیہ السلام کو وصیت حضرت داؤد علیہ السلام نے اپنے بیٹے سلیمان(علیہ السلام)کو وصیت کی اور ان سے فرمایا : میں تمام اہل زمین کے راستہ میں حرکت کروں گا لہذا اپنے پروردگار کی وصیتوں پر عمل کرنا اور اس کے جو وعدے، میثاق اور وصیتیں توریت میں بیان ہوئی ہیں ان پر عمل کرنا(۸)۔

خدا وند عالم اس متعلق فرماتا ہے : ولقد آتینا داؤد و سلیمان علما و قالا الحمد للہ الذی فضلنا علی کثیر من عبادہ المومنین، وورث سلیمان داؤد(۹)۔

اور ہم نے داؤد اور سلیمان علم عطا کیا تو دونوں نے کہا کہ خدا کا شکر ہے کہ اس نے ہمیں بہت سے بندوں پر فضیلت عطا کی ہے، پھر سلیمان، داؤد کے وارث ہوئے (۱۰)۔ ___________________

۱۔ مروج الذہب، ج ۱، ص ۴۷و ۴۸ مختصر طور پر۔

۲۔ تاریخ یعقوبی، ج۱ ص۷۔

۳۔ تاریخ یعقوبی، ج۱ ص۸۔

۴۔ کامل ابن اثیر، ج ۱ ص۲۶۔

۵۔ اخبار الزمان، ص۷۵۔

۶۔ تاریخ یعقوبی، ج۱ ص۱۷۔

۷۔ تاریخ یعقوبی، ج۱ ص۲۸۔

۸۔ تاریخ یعقوبی، ج۱ ص۵۷۔

۹۔ سورہ نمل، آیات ۱۵، ۲۴۔

۱۰۔ علی اصغر رضوانی، امام شناسی و پاسخ بہ شبہات(۱)، ص۱۵۳۔

 

 


source : http://www.urdu.makarem.ir
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

حقوق العباد کيا ہيں ؟
مجلس کیا ہے
حضرت عیسی علیہ السلام کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟
کیا خدا وند عالم کے وعد و عید حقیقی ھیں ؟
کیا تمام انسانی علوم قرآن میں موجود ہیں ؟
کو نسی چیزیں دعا کے اﷲ تک پہنچنے میں مانع ہوتی ...
صفات جمال و جلال سے کیا مراد ہے؟
مرجع تقلید کے ہوتے ہوئے ولی فقیہ کی ضرورت کیوں؟
توحید ذات، توحید صفات، توحید افعال اور توحید ...
جنت ماں کے قدموں تلے / ولادت کے دوران مرنے والی ...

 
user comment