اردو
Thursday 25th of April 2024
0
نفر 0

حضرت محمد ۖپر صلوات پڑھتے وقت کیوں آل کا اضافہ کرتے ہیں اور: اللّھم صل علی محمد و آل محمد کہتے ہیں؟

جواب: یہ ایک مسلم اور قطعی بات ہے کہ خود پیغمبراکرمۖ نے مسلمانوں کو درود پڑھنے کا یہ طریقہ سکھایا ہے جس وقت یہ آیۂ شریفہ:

( ِنَّ اﷲَ وَمَلَائِکَتَہُ یُصَلُّونَ عَلَی النَّبِِِّ یٰاَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَیْہِ وَسَلِّمُوا تَسْلِیمًا) (١) نازل ہوئی تو مسلمانوں نے آنحضرتۖ سے پوچھا : ہم کس طرح درود پڑھیں ؟

پیغمبر اکرمۖ نے فرمایا: ''لاتُصلُّوا علَّ الصلاة البتراء '' مجھ پر ناقص صلوات مت پڑھنا'' مسلمانوں نے پھر آنحضرتۖ سے سوال کیا:ہم کس طرح درود پڑھیں؟

.............

(١)سورہ احزاب آیت ٥٦

پیغمبر خداۖ نے فرمایا کہو: اللھم صلِّ علی محمد و آل محمد.(١)

اہل بیت ٪ قدرومنزلت کے ایک ایسے عظیم درجہ پر فائز ہیں جسے امام شافعی نے اپنے ان مشہورا شعار میں قلمبند کیا ہے:

یاأھل بیت رسول اللہ حبُّکم

فرض من اللہ ف القرآن انزلہ

کفاکم من عظیم القدر أنکم

مَن لم یصلِّ علیکم لاصلاة لہ (٢)

ترجمہ:اے اہل بیت پیغمبرۖ آپ کی محبت کو خدا نے قرآن میں نازل کر کے واجب قرار دے دیا ہے.آپ کی قدر ومنزلت کے لئے بس یہی کافی ہے کہ جو شخص بھی آپ پر صلوات نہ پڑھے اس کی نماز ہی نہیں ہوتی.

.............

(١) الصواعق المحرقہ (ابن حجر) طبع دوم مکتبة القاہرہ مصر باب ١١ فصل اول ص ١٤٦ اورایسی روایت تفسیر

در المنثور جلد ٥ سورہ احزاب کی آیت ٥٦ کے ذیل میں بھی موجود ہے اس روایت کو صاحب تفسیر نے محدثین اور کتب صحاح اور کتب مسانید(جیسے عبدالرزاق ، ابن ابی شبیہ، احمد ، بخاری ، مسلم، ابوداؤد ، ترمذی، نسائی ، ابن ماجہ اور ابن مردویہ) سے نقل کیا ہے ۔ مذکورہ راویوں نے کعب ابن عجرہ سے اور انہوں نے رسول خدا ۖ سے نقل کیا ہے.

(٢) الصواعق المحرقہ (ابن حجر) باب ١١ ص ١٤٨ فصل اول اور کتاب اتحاف (شبراوی) ص ٢٩ اور کتاب

مشارق الانوار (حمزاوی مالکی) ص ٨٨ اور کتاب المواہب (زرقانی) اور کتاب الاسعاف (صبان) ص ١٩٩.

آپ اپنے اماموں کو معصوم کیوںکہتے ہیں؟

جواب:شیعوں کے ائمہ ٪ جو کہ رسول ۖ کے اہل بیت ہیں ان کی عصمت پر بہت سی دلیلیں موجود ہیں. ہم ان میں سے صرف ایک دلیل کا یہاں پر تذکرہ کرتے ہیں:

شیعہ اور سنی دانشوروں نے یہ نقل کیا ہے کہ پیغمبر خداۖ نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں یہ ارشاد فرمایا ہے :

''اِن تارک فیکم الثقلین کتاب اللّہ و أھل بیت و انھما لن یفترقا حتی یردا علَّ الحوض۔''(١)

میں تمہارے درمیان دو وزنی چیزیں چھوڑے جارہا ہوں''کتاب خدا'' (قرآن) اور ''میرے اہل بیت '' یہ دونوں ہرگز ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں گے یہاں تک کہ حوض کوثر پر

میرے پاس پہنچیں گے .

.............

(١) مستدرک حاکم ، جزء سوم ص ١٤٨۔اور الصواعق المحرقہ ابن حجر باب ١١ فصل اول ص ١٤٩اور اسی سے ملتی جلتی روایات کنز العمال جزء اول باب الاعتصام بالکتاب والسنة ص ٤٤، اور مسند احمد جز ء پنجم ص ١٨٩ ، ١٨٢اور دیگر کتب میں موجود ہیں.

یہاں پر ایک لطیف نکتہ یہ ہے کہ : قرآن مجید ہر قسم کے انحراف اور گمراہی سے محفوظ ہے اور یہ کیسے ممکن ہے کہ وحیِ الہی کی طرف غلطی اور خطا کی نسبت دی جائے جبکہ قرآن کو نازل کرنے والی ذات، پروردگار عالم کی ہے اور اسے لانے والا فرشتۂ وحی ہے اور اسے لینے والی شخصیت پیغمبر خداۖ کی ہے اور ان تینوں کا معصوم ہونا آفتاب کی طرح روشن ہے اسی طرح سارے مسلمان یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ پیغمبرخدا ۖ وحی کے لینے، اس کی حفاظت کرنے اور اس کی تبلیغ کرنے کے سلسلے میں ہر قسم کے اشتباہ سے محفوظ تھے لھذا یہ بھی واضح ہوجاتا ہے کہ جب کتاب خدا اس پائیدار اور محکم عصمت کے حصار میں ہے تو رسول خداۖ کے اہل بیت ٪ بھی ہر قسم کی لغزش اور خطا سے محفوظ ہیں کیونکہ حدیث ثقلین میں پیغمبرخداۖ نے اپنی عترت کو امت کی ہدایت اور رہبری کے اعتبار سے قرآن مجید کا ہم رتبہ اور ہم پلہ قرار دیا ہے.اور چونکہ عترت پیغمبرۖ اور قرآن مجید ایک دوسرے کے ہم پلہ ہیں لہذا یہ دونوں عصمت کے لحاظ سے بھی ایک جیسے ہیں دوسرے لفظوں میں یہ کہا جائے کہ غیر معصوم فرد یا افراد کو قرآن مجید کا ہم پلہ قراردینے کی کوئی وجہ نہ تھی.

اسی طرح ائمہ معصومین ٪ کی عصمت کے سلسلے میں واضح ترین گواہ پیغمبر اکرم ۖ کا یہ جملہ ہے:

'' لن یفترقا حتی یردا علّ الحوض.''

یہ دو ہرگز (ہدایت اور رہبری میں) ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں گے یہاں تک کہ حوض کوثر پر مجھ سے آملیںگے.

اگر پیغمبرخداۖ کے اہل بیت ہر قسم کی لغزشوں سے محفوظ نہ ہوں اور ان کے لئے بعض کاموں میں خطا کا امکان پایا جاتا ہو تو وہ قرآن مجید سے جدا ہوکر (معاذاللہ) گمراہی کے راستے پر چل پڑیں گے . کیونکہ قرآن مجید میں خطا اور غلطی کا امکان نہیں ہے لیکن رسول خداۖ نے انتہائی شدت کے ساتھ اس فرضیہ کی نفی فرمائی ہے.

البتہ یہ نکتہ واضح رہے کہ اس حدیث میں لفظ اہل بیت سے آنحضرتۖ کی مراد آپۖ کے تمام نسبی اور سببی رشتہ دار نہیں ہیں کیونکہ اس بات میں شک نہیں ہے کہ وہ سب کے سب لغزشوں سے محفوظ نہیں تھے.

لہذا آنحضرت ۖ کی عترت میں سے صرف ایک خاص گروہ اس قسم کے افتخار سے سرفراز تھا اور یہ قدر ومنزلت صرف کچھ گنے چنے افراد کے لئے تھی اور یہ افراد وہی ائمہ اہل بیت ٪ ہیں جو ہر زمانے میں امت کو راہ دکھانے والے، سنت پیغمبرۖ کے محافظ اور آنحضرتۖ کی شریعت کے پاسبان تھے۔


source : http://fazael.com
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

روزے کی تعریف اور اس کی قسمیں
دعا كی حقیقت كیا ہے اور یہ اسلام میں مرتبہ كیا ...
اگر خون کا ماتم نادرست ہے تو کیا پاکستان میں اتنے ...
کیا اوصیاء خود انبیاء کی نسل سے تھے؟
کیوں عاشور کے بارے میں صرف گفتگو پر ہی اکتفا نہیں ...
حضرت امام مہدی (عج)کے اخلاق اور اوصاف کیا ہے ، اور ...
حقوق العباد کيا ہيں ؟
مجلس کیا ہے
حضرت عیسی علیہ السلام کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟
کیا خدا وند عالم کے وعد و عید حقیقی ھیں ؟

 
user comment