اردو
Thursday 25th of April 2024
0
نفر 0

مقام و منزلت ائمہ معصومین علیہم السلام در زیارت جامعہ کبیرہ

ایک دن حضرت امام علی نقی (ع) کے ایک قریبی صحابی جناب موسیٰ بن عبد اللہ نخعی امام ں کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا : فرزند رسول (ص)! مجھے وہ زیارت تعلیم فرما دیجئے جو مکمل ہو اور آپ حضرات میں سے کسی کی بھی زیارت کرنا چاہوں تو اسی زیارت کو پڑھ لیا کروں۔''

اس وقت امام علی نقی (ع) نے ایک ایسی بلند و بالا زیارت تعلیم فرمائی جو ''زیارت جامعہ کبیرہ'' کے نام سے مشہور و معروف ہوئی۔امام ں نے اس طولانی زیارت میں امام کے مقام و منزلت اور مقام امامت کی عظمت و جلالت کو بیان فرمایا۔اس زیارت کو جناب شیخ صدوق (رح) نے اپنی دو کتابوں: من لا یحضرہ الفقیہ اور عیون اخبار الرضا ں میں نقل کیاہے۔

یہاں پر اسی باعظمت زیارت کی روشنی میں ائمہ معصومین کے مقام و منزلت کے سلسلہ میں معصوم زبان سے بیان شدہ فضائل ومناقب کے چند گوشے بیان کئے جارہے ہیں۔ مکمل زیارت کے لئے مفاتیح الجنان کی طرف رجوع کر سکتے ہیں۔

ائمہ معصومین اہلبیت نبوت ،مرکز رسالت ،منزلت رفت و آمد ملائکہ ،مرکز نزول وحی ، معدن رحمت ،خزانہ دار علم ،منتہائے حلم،اصول کرم ،قائدین امت ،اولیائے نعمت،نیک کرداروں کی اصل،پسندیدہ لوگوں کے سہارے ،بندوں کے منتظم ،شہروں کے ارکان ،ایمان کے دروازے، رحمان کے امین ،انبیائ کا خلاصہ ،مرسلین کے منتخب ،منتخب رب العالمین کی عترت ،ہدایت کے امام ،تاریکیوں کے چراغ،تقویٰ کے پرچم ،صاحبان خرد ،ارباب عقل ،مخلوق کی پناہگاہ ،انبیائ کے وارث ،خدا کی بلند ترین مثال ،اسکی حسین ترین دعوت،دنیا و آخرت میں حجت خدا ،مایۂ رحمت و برکت خدا ،معرفت خدا کے محل ،برکت الٰہی کے مسکن ،حکمت خدا کے معدن ،راز خدا کے محافظ ،کتاب خدا کے حامل ،رسول خدا کے اوصیائ ،پیغمبر اکرم (ص) کی ذریت، اللہ کی طرف دعوت دینے والے ،مرضی خدا کے رہنما ،امر الٰہی میں ثابت قدم ،محبت خدا میں کامل ،توحید خداکے مخلص ،امر و نہی کے ظاہر کرنے والے ،اللہ کے محترم بندے ،داعیان حق ،قائدین خلق ،بادی و حکام ،سردار و حامی دین حق ،صاحبان ذکر اور اول الامر ،اللہ کی باقی نشانی ،منتخب خدا ،حزب اللہ ،مرکز علم خدا ،حجت پروردگار ،صراط مستقیم خدا،نور و برہان خدا ،الٰہی راستہ،امامِ راشدِ مہدیِ معصومِ محترمِ مقرب ،متقی و صادق،مطیع پروردگار ،امر خدا کے قائم کرنے والے ،ارادہ ٔ خدا پر عمل کرنے والے ،کرامت خدا کی منزل پر فائز ہونے والے ، علم خدا سے منتخب ،غیب خدا کے لئے منتخب،راز خداکے لئے مختار،قدرت خدا سے مخصوص ،ہدایت خدا سے عزت دار ،نور الٰہی کے لئے منتخب ،روح خدا سے موید،خلافت الٰہی کے لئے پسندیدہ،دین کے مدد گار ،امانتداران حکمت ،ترجمان وحی ،رکن توحید،گواہ مخلوقات،بندگان خدا کے لئے پرچم ہدایت ،منارہ نور ،صراط مستقیم کے رہنما،لغزشوں سے معصوم ،فتنوں سے محفوظ ،کثافتوں سے پاک ،رجس سے دور ہیں۔

صراط مستقیم ،دار فنا کے گواہ ،دارا لبقائ کے شفیع ،اللہ کی رحمت مسلسل ،آیت مخزون خدا ،امانت محفوظ پروردگار ،در رحمت الٰہی ۔

ائمہ معصومین کا دشمن ہلاک ،منکر ناکام ،الگ ہونے والا گمراہ ،متمسک ہونے والا کامیاب ،پناہ میں آنے والا مامون،تصدیق کرنے والا سالم ،وابستہ ہونے والے ہدایت یافتہ ،تابعدار جنتی ،مخالف جہنمی ،منکر کافر ،جنگ کرنے والا مشرک ،رد کرنے والا جہنم کے آخری طبقہ میں ہوگا ۔

خدا وند عالم نے ہر ملک مقرب ،نبی مرسل ،صدیق ،شہید ،عالم، جاہل ،فاضل،مومن صالح ،فاجر بد کردار ،جبار ظالم ،شیطان سرکش اور ہر مخلوق کو اہل بیت کی جلالت امر سے آگاہ فرمایا اور ان حضرات کی عظمت ،شان کی بزرگی ،نور کی تمامیت، منزل کی صداقت ،مقا م کا ثبات ،محل کا شرف ،منزلت و کرامت ،خصوصت و قرب الٰہی کا تعارف کرایا ۔

خدا وند عالم نے ائمہ طاہرین کے ذریعہ آغازکیا اور اختتام بھی کرے گا ،ان حضرات کے وسیلہ سے پانی برساتا ہے، آسمانوں کو زمین پر گرنے سے روکے ہوئے ہے اور رنج و غم کا علاج کرتا ہے۔

آپ حضرات کے پاس وہ سب کچھ ہے جو مرسلین لائے اور ملائکہ نے پہونچایا ۔

ہرشریف اہل بیت کے شرف کے سامنے سر نگوں ،ہر متکبر اان کی اطاعت کے سامنے سر جھکائے ہوئے ،ہر جبار ان کے فضل کے آگے خاضع اور ہر شے خاکسار ہے۔

زمین نور اہل بیت سے روشن اور لوگ ان کی محبت سے کا میاب ہیں۔

اہل بیت (ع)کا کلام نور،امر ہدایت ،وصیت تقویٰ ،فعل خیر ،عادت احسان،طبیعت کرم ،شان حق و صداقت و مہربانی،قول حکم وعدل ،رائے علم و حلم و صبر اور حزم ہے۔

اہل بیت ہر خیر کی ابتدا،اصل،فرع،معدن،ملجا، ماویٰ اور منتہیٰ ہیں ۔

محبت و ولایت اہل بیت سے کلمات تمام، نعمتیں عظیم ،اختلاف دور اور اطاعت قبول ہوتی ہے ۔

اہل بیت کی محبت واجب ،درجات بلند ،مقام محمود ،مکان معلوم ۔مرتبہ عظیم ،شان کبیر،اور شفاعت قبول ہے ۔

اہل بیت کی پیروی کرنے والا مطیع پروردگار،نافرمانی کرنے والا عاصی خدا ،محبت کرنے والا محب خدا ،نفرت کرنے والا ،خدا سے نفرت کرنے والا ہے ۔

اس بلند و بالا مفاہیم و معانی کی حامل زیارت کے آخری جملات در اصل بارگاہ خدا میں دعا ہے جو اہل بیت ٪کی عظمت و جلالت کی عروج و بلندی کی طرف ایک اشارہ ہے۔ زائر اس مقام پر پہونچ کر اپنی تمام تر عاجزی اور اہل بیت کی عظمت کو ان الفاظ میں بیان کرتا ہے :

خدایا :اگر محمد (ص)و آل محمد (ع)کے نیک کردار ائمہ اطہار سے قریب تر کوئی وسیلہ پایا جاتا ہے تو انہیں کو اپنا شفیع بناتا ،لہٰذا اب ان کے حق کا واسطہ جو تونے اپنے اوپر لازم قرار دیا ہے کہ مجھے ان کے حق کے عارفوں میں شامل کرے اور اس زمرے میں داخل کر دے جو ان کی شفاعت کی رحمت حاصل کر سکے کہ تو بہترین رحم کرنے والاہے اور اللہ حضرت محمد (ص) اور ان کی آل طاہرین پر صلوات و سلام کثیر نازل کرے ،ہمارے لئے اللہ کافی ہے اور وہی بہترین ذمہ دار ہے ۔


source : http://www.quranoitrat.com
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

حضرت امام علی رضا علیہ السلام کے کلمات قصار
تہران میں یوم شہادت امام جعفر صادق (ع) پرچم عزا نصب
حضرت فاطمہ (س) انتہائي صاحب عصمت و طہارت تھيں
نعت رسول پاک
اطاعت رسولۖ ہی محبت رسول ۖہے
عصمت پیغمبر ۖپر قرآنی شواہد
امام حُسین علیہ السلام کا کلام موت اور اس کی ...
حضرت امام حسن علیہ السلام
25 شوال المکرم؛ رئیس مذہب حضرت امام جعفر صادق علیہ ...
پیغمبراکرم(ص) کے کچھ حکمت آمیز کلمات

 
user comment