اردو
Friday 19th of April 2024
0
نفر 0

مہدویت کے عقیدہ میں شیعہ اوراہل سنت کے مشترکات کیا ہیں ؟

(۱) امام مہدی عج کے ظہور اور قیام کا حتمی ہونا: ان مشترکات میں سے پہلا مسئلہ جو شیعہ اور سنی کے درمیان اتفاقی ہے وہ ظہور اور قیام حضرت امام مھدی عج کا حتمی ہونا ہے یہ موضوع دونوں کے مسلم اعتقادات میں سے ہے اس طرح کہ اس مسئلہ پر دونوں کے منابع روایی میں بہت زیادہ احادیث پائی جاتی ہیں

(۲) حضرت مھدی عج کا نسب: شیعہ اور سنی کا تقریبا اس بات پر اتفاق ہے کہ شیعہ نے امام کا نسب ان کے باپ بزرگوار تک بیان کیا ہے اور ان کے اجداد کا تعارف کروایا ہے لیکن اھل سنت نے معین موارد میں اشارہ کیا ہے جن میں سے یہ چند احادیث درج ذیل ہیں :

(الف) حضرت مھدی اھل بیت اور فرزندان رسول میں سے ہیں

ابن ماجہ اپنی سنن میں نقل کرتے ہیں کہ پیامبر اکرم صل اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا المھدی منا اھل البیت یصلحہ اللہ عزوجل فی لیلۃ ۔ حضرت مھدی عج ہم اہل بیت میں سے ہونگے اور خداوند متعال ایک رات میں ان کے ظہور کے اسباب کو مہیا فرمائیں گے

پیامبر اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : یخرج رجل من اھل بیتی عندانقطاع من الزمان وظھورمن الفتن یکون عطاؤہ حشیا

جب زمان ختم ہوگا اور فتنے اور برائیاں ہرطرف پھیل جائیں گی توایک مرد میری اھل بیت میں سے ظہورکرے گا کہ جس کی بخشش بہت زیادہ ہوگی ۔

صغانی اپنی کتاب المصنف میں پیامبر اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتا ہے کہ آپ نے فرمایا :

فیبعث اللہ رجلا من عترتی من اھل بیتی ۔خداوند منان میری عترت اوراہل بیت سے ایک مرد کو مبعوث کرے گا

(۳) حضرت مھدی امام علی کی اولاد میں سے ہونگے

تیسرا مسئلہ کہ جس پر شیعہ اور سنی اتفاق رکھتے ہیں وہ یہ ہےکہ حضرت مہدی عج امام علی علیہ السلام کی اولاد میں سے ہونگے سیوطی اپنی کتاب عرف الوردی میں نقل کرتا ہے کہ رسول خدا صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (امام امتی وخلیفتی علیھا بعدی ومن ولدہ القائم المنتظر الذی یملاء الارض عدلاوقسطا کما ملئت ظلما و جورا ) تحقیق علی علیہ السلام میری امت کے امام ہیں اور میرے جانشین ہیں ان پر اور ان کے فرزندان میں سے قائم ہیں کہ خداوند ان کے ذریعے زمین کو عدل و انصاف سے اس طرح پر کردے گا کہ جس طرح وہ ظلم و جور سے بھر چکی ہوگی

شیخ صدوق علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں کہ امیرالمومنین علیہ السلام جب جنگ نہروان کے بعد کوفہ آئے تو خطبہ دیا تو اس وقت خبر پہنچی کہ معاویہ ان کی بدگوئی کررہا ہے اورانہیں برابھلا کہہ رہا ہے اور کہہ رہا ہےکہ میں علی علیہ السلام کے دوستان کو قتل کروں گا تو امام علی نے خطبہ دیا اور فرمایا کہ میرے فرزندان میں سے اس امت کے مہدی ہیں (شیخ صدوق معانی الاخبار ص۶۱)

حضرت امام مھدی عج سیدہ فاطمۃ زہرا سلام اللہ علیھا کی اولاد میں سے ہیں

بہت ساری روایات کہ جو اھل سنت سے نقل ہوئی ہیں ان میں اس بات پر تاکید کی گئی ہےکہ حضرت امام مھدی عج سیدہ کی اولاد میں سے ہونگے ابن ماجہ ام سلمہ سے نقل کرتا ہےکہ کہ انھوں نے پیامبر اکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا (المھدی من ولدفاطمہ )کہ حضرت مہدی عج فاطمہ کی اولاد میں سے ہونگے شیخ طوسی امام باقر علیہ السلام سے نقل کرتے ہیں کہ

(امام مہدی عج فرزندان فاطمہ سے ہیں ۔

حضرت امام مہدی عج کی جسمانی خصوصیات

امام کی ظہور کے وقت جسمانی خاصیتوں کے بارے میں اھل سنت اور شیعہ سے بہت سی احادیث نقل ہوئی ہیں ان میں سے بعض کی طرف ہم اشارہ کرتے ہیں :

(الف) ظہور کے وقت حضرت کا قدرت مند ہونا : روایات میں تاکید کی گئی ہے کہ ظہور کے وقت حضرت کا جسم مبارک بہت قدرت مند ہوگا

(ب) نورانی چہرہ : سنی عالم دین جوینی رسول خدا سےروایت نقل کرتا ہے کہ پیامبر نے فرمایا : المھدی من ولدی کان وجھہ کوکب دری ۔ مہدی میری اولاد میں سے ہوگا اور ان کا چہرہ چمکنے والے ستارے کی مانند ہوگا ۔

ان کی پیشانی کشادہ اور ستواں ناک ہوگی : ان کے اوصاف میں سے ایک یہ ہے کہ ان کی پیشانی کشادہ اور ستواں ناک ہوگی یہ تعبیر اسلامی روایات میں بہت زیادہ پائی جاتی ہے کہ ان المھدی اقنی اجلی مھدی ستواں ناک والے اور کشادہ پیشانی کے مالک ہونگے

چہرے پر تل کا نشان : شیخ صدوق نقل کرتے ہیں کہ ان کے چہرے کی دائیں جانب تل کا شنان ہوگا ۔اھل سنت کی کتابوں میں بھی اس امر کی طرف اشارہ ہواہے کہ رسول خدا نے فرمایا : امام مہدی کے چہرے کی دائیں جانب کالے رنگ کا تل ہوگا ۔

چالیس سال کی عمر میں ظہور فرمائیں گے: پیامبر اکرم نے فرمایا مہدی میرے فرزندان میں سے ہیں اور وہ چالیس سال کی عمر میں ظہور فرمائیں گے

قطب راوندی نقل کرتا ہے کہ (ہمارے قائم کی نشانیاں خروج کے وقت یہ ہیں کہ عمر کے لحاظ سے بزرگ لیکن چہرے کے اعتبار سے جوان لگیں گے ان کو دیکھنے والے گمان کریں گے کہ چالیس سال کے ہیں ) بعض روایات میں حضرت کی عمر کی طرف اشارہ نہیں ہوا فقط جوان ہونے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے وہ امور کہ جو ظہور حضرت سے مربوط ہیں

ظہور کی جگہ

جہاں حضرت ظہور فرمائیں گے اور ان کے ساتھ ان کے خاص مدگار ملیں گے اس کے بارے میں بہت سی احادیث نقل ہوئی ہیں ان روایات کا مشترک نقطہ یہ کہ حضرت مکہ سے ظہور کریں گے اور ظہور کا آغاز خانہ کعبہ سے ہوگا ۔

رسول گرامی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

بہت سے گروہ عراق اور شام کے لوگوں کے امام زمان عج کی طرف آئیں گے اور ان کی رکن اور مقام کے درمیان بیعت کریں گے اور فرمایا امام مہدی کی رکن اور مقام کے درمیان بیعت ہوگی۔

حضرت مہدی کے ساتھ بیعت : اس موضوع پر شیعہ اور سنی اتفاق نظر رکھتے ہیں اوردونوں کے منابع حدیثی میں آیا ہے کہ ظہور کے آغاز میں بہت سے لوگ حضرت کی بیعت کریں گے ۔

حضرت مہدی عج کی مدد کے لیے فرشتوں کا نازل ہونا :اس موضوع پر بھی شیعہ و سنی اتفاق رکھتے ہیں کہ حضرت کی مدد کے لیے فرشتے نازل ہوں گے ۔ 


source : http://www.tebyan.net
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

علوم قرآن سے کیا مرادہے؟
صحابہ کے عادل ہونے کے متعلق تحقیق
گھریلو کتے پالنے کے بارے میں آیت اللہ العظمی ...
کیا عصمت انبیاء جبری طور پر ہے؟
کیا ابوطالب ایمان کے ساتھ اس دنیا سے گئے ہیں کہ آپ ...
تقیہ کتاب و سنت کی روشنی میں
عالم ذرّ کا عہد و پیمان کیا ہے؟
کیا نماز جمعہ کو واجب تخییری ہونے کے عنوان سے ...
ہم شب قدر میں قرآن سر پر کیوں رکھتے ہیں ؟
کیا حدیث" اما الحوادث الواقعہ" کی سند میں ...

 
user comment