اردو
Wednesday 24th of April 2024
0
نفر 0

تقلید و مرجعیت کے سلسلہ میں شیعوں کا کیا نظریہ ہے؟

ہرمسلمان ، بالغ و عاقل جو خود مجتہد نہ ہو۔ یعنی شریعت کے احکام کاقرآن و سنت سے استنباط کرنے پر قدرت نہ رکھتا ہو ۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ علم و عدل اور تقوی و زہد کے پیکر جامع الشرائط مجتہد کی تقلید کرے چنانچہ اس سلسلہ میں خداوند عالم کا ارشاد ہے: ” فاسئلوا ا ھل الذکر ان کنتم لا تعلمون “(اگر تم نہیں جانتے تو صاحبان علم سے پوچھ لو(۱)۔

جب ہم اس موضوع پر بحث کریں گے تو معلوم ہوگا کہ شیعہ امامیہ حادثات سے باخبر تھے پس ان کے یہاں وفات نبی(صلی اللہ علیہ و الہ)سے آج تک اعلمیت و مرجعیت کا سلسلہ منقطع نہیں ہوا ہے۔

شیعوں کی تقلید کا سلسلہ ائمہ اثنا عشرتک پہونچتا ہے اور ان ائمہ کا سلسلہ تین سو سال تک ایک ہی نہج پر جاری رہا۔ ان میں سے کبھی ایک نے دوسرے کے قول کی مخالفت نہیں کی، کیونکہ ان کے نزدیک نصوص قرآن وسنت ہی لائق اتباع تھیں۔لہذا انہوں نے کبھی بھی قیاس و اجتہاد پر عمل نہیں کیا اگر وہ ایسا کرتے توان کا اختلاف بھی مشہور ہوجاتا جیسا کہ اہل سنت والجماعت کے ائمہ اور قائدوں کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔

معصوم امام کی غیبت کے بعد سے آج تک لوگ جامع الشرائط فقیہ کی تقلید کرتے ہیں۔ اور اس زمانہ سے آج تک مستقل طور پر مجتہد فقہاء کا سلسلہ چلا آرہا ہے۔ ہر زمانہ میں امت میں سے ایک یا متعدد شیعہ مراجع ابھرتے ہیں اور شیعہ ان کے رسائل عملیہ کے مطابق عمل کرتے ہیں جو کہ انہوں نے کتاب و سنت سے استنباط کئے ہیں۔ واضح رہے کہ وہ مجتہدین ان جدید مسائل کے لئے اجتہاد کرتے ہیں جو اس صدی میں علمی پیشرفت و ارتقاء اور ٹیکنالوجی کی ترقی سے سامنے آتے ہیں۔ جیسے آپریشن کے ذریعہ دل نکال کر دوسرے انسان کا دل رکھنا یا جسم کے کسی بھی عضو کی جگہ دوسرے انسان کا عضو رکھنا یا انجکشن کے ذریعہ نطفہ منتقل کرنا یا بینک وغیرہ کے معاملات وغیرہ۔

اور مجتہدین کے درمیان سے وہ شخص نمایاںمقام پر فائز ہوتا ہے جو ان میں اعلم ہوتا ہے اسی کو شیعوں کا مرجع یا زعیم حوزات علمیہ کہاجاتا ہے۔

شیعہ ہر زمانہ میں اس زندہ فقیہ کی تقلید کرتے رہے ہیں جو لوگوں کی مشکلات کو سمجھتا ہے۔ ان کے مسائل کو اہمیت دیتا ہے چنانچہ لوگ اس سے سوال کرتے ہیں اور وہ انہیں جواب دیتا ہے۔

اس طرح شیعوں نے ہر زمانہ میں شریعت اسلامیہ کے دونوں اساسی مصادر یعنی کتاب وسنت کی حفاظت کی ہے اور آئمہ اثنا عشر سے منقول نصوص نے شیعہ علماء کو قیاس وغیرہ سے مستغنی بنائے رکھا ہے اور پھر شیعوں نے حضرت علی بن ابی طالب(علیہ السلام)ہی کے زمانہ سے تدوین حدیث کو اہمیت دی ہے(۲)۔

  _____________________

۱۔ سورہ نحل ، آیت ۴۳۔

۲۔ شیعہ ہی اہل سنت ہیں، ص ۱۸۷۔


source : http://www.makaremshirazi.org
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

کیا خدا وند عالم کے وعد و عید حقیقی ھیں ؟
کیا تمام انسانی علوم قرآن میں موجود ہیں ؟
کو نسی چیزیں دعا کے اﷲ تک پہنچنے میں مانع ہوتی ...
صفات جمال و جلال سے کیا مراد ہے؟
مرجع تقلید کے ہوتے ہوئے ولی فقیہ کی ضرورت کیوں؟
توحید ذات، توحید صفات، توحید افعال اور توحید ...
جنت ماں کے قدموں تلے / ولادت کے دوران مرنے والی ...
کیا شب قدر متعدد ھیں ؟ اور کیا دن بھی شب قدرکا حصھ ...
مرجع تقلید کے ہوتے ہوئے ولی فقیہ کی ضرورت کیوں؟
بدعت كیا ہے اور كن چیزوں كو بدعت میں شمار كیا جاتا ...

 
user comment