اردو
Thursday 28th of March 2024
0
نفر 0

کیا انبیاء اور اولیاء (علیہم السلام) کی قبروں کی تعظیم شرک ہے ؟

جواب:اولا:  انبیاء و اولیاء (علیہم السلام ) کی قبروں کی تعظیم کرناشعایر الہی کی تعظیم ہے جس کے متعلق خدا وند عالم، قرآن مجید میں فرماتا ہے: ” ومن یعظم شعائر اللہ فانھا من تقوی القلوب” (۱)  جوبھی اللہ کی نشانیوں کی تعظیم کرے گا یہ تعظیم اس کے دل کے تقوی کا نتیجہ ہوگی۔

کوئی بھی دلیل اس فعل کی حرمت پر دلالت نہیں کرتی ، مگر تعظیم کے بعض موار ایسے ہیں جو اس کی حرمت کی طرف اشارہ کرتے ہیں جےسے قبروں پر سجدہ کرنا ان پر نماز وغیرہ پڑھنا یا ان کا اس قصد کے ساتھ احترام کرنا کہ وہ عبادت شمار ہو نہ یہ کہ فقط ان کا احترام اور ان سے محبت کریں ۔

ثانیا :  ہر طرح کی تعظیم و خضوع و خشوع عبادت نہیں ہے، نہ ہی موجب شرک ہے اور نہ حرام ہے بلکہ ایک خاص قسم کی تعظیم عبادت شمار ہوتی ہے اور وہ ایسے شخص کی تعظیم اور خضوع ہے جس کی خدا کے مقابلے میں یہ جان کر تعظیم کرے کہ یہ خدا ہے ورنہ اس طرح تو ماں ، باپ ، استاد، حاکم اور امیروں کی تعظیم بھی عبادت شمار ہوگی اس بناء پر کسی ایسے شخص کی تعظیم و احترام کرنا جس کو خداوند عالم نے بزرگ قرار دیا ہے جیسے انبیاء و اولیاء و دیگر صالحین افرادکی تعظیم و تکریم کرنا عبادت نہیں ہے بلکہ چونکہ خود خدا وند عالم نے ان کو کو عظیم قرار دیاہے اس لئے ہم بھی ان کی تعظیم اور احترام کرتے ہیں لہذایہ ایک قسم کی خودخدا وند عالم کی تعظیم و احترام ہے جےسے خدا وند عالم نے ماں باپ اور دینی بھائیوں کے احترام کے لئے خود ارشاد فرمایا ہے:  ”واخفض لھما جناح الذل من الرحمة وقل رب ارحمھما کما ربیانی صغیرا “ (۲) ۔

 اسی طرح خانہ کعبہ کا احترام وتعظیم اس اعتبار سے کہ وہ اللہ کا گھر ہے اور دوسرے مقامات مقدسہ جن کی تعظیم و تکریم صرف خدا وند عالم کی طرف منسوب ہونے کی وجہ سے ہے جیسے مسجد الحرام، رکن، مقام، حجرالاسود، صفا و مروة، منی و مشعر، عرفات وغیرہ۔ اگر انبیاء وا اولیاء کی قبروں کی تعظیم اور انکا احترام کرنا شرک ہے تو پھر ان تمام چیزوں اور ان افراد کی تعظیم بھی شرگ ہوگی۔

 جس طرح انبیاء ، اولیاء اور صالحین کی تعظیم ان کی حیات میں شرک نہیں ہے بلکہ آیات و روایات کے اعتبار سے بہتر اور پسندیدہ عمل ہے اسی طرح  ان کے مرنے کے بعد بھی انکی تعظیم ممدوح اور بہترین عمل ہے کیونکہ دنیا سے چلے جانے کے بعد ان کی حرمت ختم نہیں ہوئی ہے بلکہ انکی حرمت باقی وجاری ہے جیسا کہ مالک نے منصور داونیقی کے ساتھ رسول خدا کے حرم میں مناظرہ کرتے ہوئے کہا ہے: ”ان حرمة النبی میتا کحرمتہ حیا“  پیغمبر اسلام کا (صلی اللہ علیہ و آلہ) آپ کی وفات کے بعد احترام ایسا ہی ہے جیسا آپ کی حیات میں ا احترام ہے (۳) ۔جیسا کہ وہابی خود کہتے ہیں:

 ہمارا عقیدہ ہے کہ پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ) قبر میںحیات برزخی میں شہداء سے زیادہ بلند مرتبہ پر فائز ہیں جس کی قرآن مجیدنے تصریح کی ہے کیونکہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ) شہداء سے افضل ہیں (۴) ۔

اگر دین اسلام میں تعظیم و احترام عبادت اور موجب شرک ہوتا تو ہر گز خدا وند عالم اس بات کی نھی کرتا اور یہ مسلمانوں کے وظائف میں شمار نہ ہوتالہذا اس بناء پر انبیاء و اولیاء و صالحین کی قبروں کا احترام و تعظیم ہر گز باعث شرک وعبادت نہیں ہوسکتا (۵) ۔

۱۔  سورة حج آیت نمبر ۳۲۔

۲۔  سورة اسراء آیت نمبر۲۴۔

۳۔  تبےین باورھاء شیعہ جلد ۳ ص۱۶۔

۴۔  وسائل الھدیہ ص۴۱کشف الارتیاب سے نقل ہوا ہے ص۱۱۰۔

۵۔  طاہرہ خرم آبادی توحید و زیارات ص۸۷و۹۰۔


source : http://www.makaremshirazi.org
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article


 
user comment