اردو
Friday 19th of April 2024
0
نفر 0

کیا عالم مادہ ، حادث ہے؟

ازلی اور ابدی خداوند عالم کی ذات پاک ہے ،اس کے علاوہ جو کچھ بھی ہے وہ حادث ہے اور اللہ تعالی کی مخلوق ہے اوراسی سے وابستہ ہے ۔

کیا عالم مادہ حادث ہے یا قدیم اورازلی؟ اس متعلق دانشوروں اور فلاسفہ کے درمیان اختلاف ہے ، بعض اس کو قدیم اورازلی جانتے ہیں اور بہت سے گروہ اس کو حادث سمجھتے ہیں ، لہذا ان دلائل کو مد نظر رکھتے ہوئے جو کہتے ہیں کہ ازلی اور ابدی ایک چیز ہے اور وہ خداوند عالم کی ذات پاک ہے ،اس کے علاوہ جو کچھ بھی ہے وہ حادث ہے اور اللہ تعالی کی مخلوق ہے اوراسی سے وابستہ ہے ۔

دنیا کو حادث سمجھنے والوں نے اس کے لئے کبھی فلسفی دلائل کو بیان کیا ہے اور کبھی علمی دلائل سے استفادہ کیا ہے ۔

برہان حرکت و سکون ، فلسفہ کی مشہور دلیل ہے جوکہتی ہے کہ عالم مادہ ہمیشہ حرکت اور سکون کی حالت میں ہے اور حرکت و سکون ،حادث ہیں اور جو چیز حوادث سے وجود میں آئے وہ خود بھی حادث ہے ۔

اس دلیل کو وسیع طور پر بیان کیا جاسکتا ہے اور وہ یہ ہے کہ عالم مادہ میں ہمیشہ تغیر و تبدل ہوتا رہتا ہے اور تغیر و تبدل ، حدوث کی علامت ہے کیونکہ اگر ازلی ہواور اس میں ہمیشہ تغیر و تبدل ہوتا رہے تو حدوث اور قدم ایک جگہ جمع ہوجائیںگے یعنی وہ تغییرات جو کہ حادث ہیں ان کو ازلی ماننا پڑے گا اور یہ آشکار تناقض ہے ۔

یہ دلیل حرکت جوہری کو قبول کرنے سے جو کہ کہتی ہے اشیاء کی ذات میں حرکت چھپی ہوئی ہے ،بلکہ ان کی عین ذات ہے، آشکار اور رواضح ہوجاتی ہے،کیونکہ حرکت کا وجود جو کہ حادث ہے از میں اس کے کوئی معنی نہیں ہیں (غور وفکر کریں) ۔

یہ دلیل نقد و تحقیق کے قابل ہے اور اس کی تحقیق و نقد فلسفی مباحث میں کی جائے گی ۔

لیکن علمی دلیل ایسی دلیل ہے جو کہتی ہے عالم ہمیشہ خستہ اور پرانی حالت کی طرف رواں ہے اور بہت زیادہ علمی دلائل اس کی ہمیشہ فرسودگی اور خستگی کو ثابت کرتی ہیں ، سیارے، کہکشاں ، اپنی جگہ قائم ستارے،زمین اور وہ چیزیں جو زمین کے اوپر ہیں ان سب کو یہ قانون شامل ہے ، ہمیشہ جاری رہنے والی فرسودگی اس بات پر دلیل ہے کہ جہان مادہ ایک روز ختم ہوجائے گاکیونکہ فرسودگی بہت دیر تک قائم ودائم نہیں رہ سکتی اور جب ہم یہ قبول کرلیتے ہیں کہ اس کی کوئی آخری حداور ا ختتام ہے تو پھر یہ بھی قبول کرنا پڑے گا کہ اس کی شروعات اور آغازبھی ہے ۔ کیونکہ اگر کوئی چیز ابدی نہ ہو تو وہ یقینا ازلی بھی نہیں ہے ۔ کیونکہ ابدیت کے معنی ہیں جس کی کوئی انتہا یا حد نہ ہو۔ اور جس چیز کی کوئی انتہا نہ ہو وہ نامحدود ہے اورنامحدود کا کوئی آغاز نہیں ہوتا اس بناء پر جو چیز ابدی نہیں ہے وہ ازلی بھی نہیں ہے ۔

اس تعبیر کو دوسرے الفاظ میں بھی بیان کیا جاسکتا ہے اور وہ یہ ہے کہ اگر جہان ، ازلی ہے اور فرسودگی و خراب ہونے کی طرف رواں و دواں ہے تو اس فرسودگی کو دنیا کوختم کردینا چاہئے کیونکہ جس فرسودگی کی کوئی انتہاء نہ ہو وہ عدم کے مساوی ہے ۔

اس کے علاوہ آخری علمی نظریہ کے مطابق جہان مادہ ایک چیز کی طرف رواں دواں ہے ،ایٹم بھی آہستہ آہستہ منتشر اور قوت و طاقت میں تبدیل ہوجاتا ہے ، اور طاقتیں ایک ہی رنگ و آہنگ کی طرف چلتی ہیں (اس کی مثال بالکل اسی طرح ہے کہ جب کسی کمرہ میں آگ جلاتے ہیں تو جلانے والا مادہ گرمی میں تبدیل ہوجاتا ہے اور کمرہ کی گرمی آہستہ آہستہ منتشر ہوجاتی ہے، اور ایک رنگ و آہنگ کی صورت میں حرکت کرنے لگتی ہے ۔)

اگر اس عالم کے اوپر ایک بے انتہاء زمانہ گذر چکا ہوتو یہ حالت(تمام مواد کو طاقت وقوت میں تبدیل اور مستعد طاقت کو ایک رنگ اور مردہ حالت میں تبدیل ہوجانا ) ہونا چاہئے ۔

بہر حال اس مطلب کا مفہوم یہ نہیں ہے کہ کوئی زمانہ ایسا تھا جس میں خداوند عالم نے کسی مخلوق کو خلق نہ کیا ہو اور اس کی فیاض ذات بے فیض رہی ہو بلکہ اس کے برعکس بھی کہاجاسکتا ہے : خداوند عالم کے پاس ہمیشہ ایک مخلوق تھی لیکن یہ مخلوق ہمیشہ تغیر و تبدل کی حالت میں تھی اور یہ تمام مخلوقات اس کی ذات سے وابستہ تھیں، یا دوسرے لفظوں میں یہ کہاجائے کہ یہ مخلوقات ، حدوث ذاتی رکھتی تھیں، حدوث زمانی نہیں، کیونکہ ان سب کیلئے حدوث زمانی کا تصور نہیں کیا جاسکتا (غور وفکر کریں) ۔ اور روایت میں جو یہ آیا ہے : ” کان اللہ و لا شئی معہ“ خداوند عالم ہمیشہ تھا اور اس کے ساتھ کوئی چیز نہیں تھی (۱) اس سے مراد یہ ہے کہ اس کی ذات کے ساتھ نہیں تھی، بلکہ اس کی مخلوق تھی (غور وفکر کریں) ۔


source : http://www.taghrib.ir/
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

علوم قرآن سے کیا مرادہے؟
صحابہ کے عادل ہونے کے متعلق تحقیق
گھریلو کتے پالنے کے بارے میں آیت اللہ العظمی ...
کیا عصمت انبیاء جبری طور پر ہے؟
کیا ابوطالب ایمان کے ساتھ اس دنیا سے گئے ہیں کہ آپ ...
تقیہ کتاب و سنت کی روشنی میں
عالم ذرّ کا عہد و پیمان کیا ہے؟
کیا نماز جمعہ کو واجب تخییری ہونے کے عنوان سے ...
ہم شب قدر میں قرآن سر پر کیوں رکھتے ہیں ؟
کیا حدیث" اما الحوادث الواقعہ" کی سند میں ...

 
user comment