اردو
Friday 29th of March 2024
0
نفر 0

رحلت پیغمبر اسلام (ص) پیغمبر اسلام (ص) نے حضرت علی (ع) کو دیر تک اپنےسینہ سے لپٹائے رکھا

عائشہ سے روایت کرتی ہیں کہ پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے آخری وقت فرمایا: میرے حبیب کو بلاؤ میں نے اپنے باپ ابوبکر کو بلایا؛ 

آپ (ص) نے فرمایا: میرے حبیب کو بلاؤ ، چنانچہ میں نے عمر کو بلایا؛ آپ (ص) نے پھر فرمایا: میرے حبیب کو بلاؤ، تو میں نے حضرت علی علیہ اسلام کو بلایا۔ 

آنحضور نے حضرت علی مرتضی کو چادر کے اندر بلایا اور آخر تک سینے سے لپٹائے رکھا۔ (1)

مؤرخین لکھتے ہیں کہ آنحضور نے جناب سیدہ اورحسنین علیھماالسلام کوطلب فرمایا اورحضرت علی کو بلا کر وصیت کی کہ جیش اسامہ کے لیے میں نے فلاں یہودی سے قرض لیاتھا اسے ادا کردینا اور اے علی(ع) تمہیں میرے بعدسخت صدمات پہنچیں گے تم صبرکرنا اور دیکھنا نا جب اہل دنیا و دنیا پرستی کریں توتم دین اختیارکئے رہنا(2)

حضرت علی علیہ السلام سے وصیت فرمانے کے بعد آنحضور(ص) کی حالت متغیر ہوگئی حضرت فاطمہ (س)جن کے زانو پرسرمبارک رسالتمآب (ص)تھا فرماتی ہیں کہ ہم لوگ انتہائی پریشانی میں تھے کہ ناگاہ ایک شخص نے اذن حضوری طلب کیا میں نے داخلہ سے منع کردیا، اورکہااے شخص یہ وقت ملاقات نہیں ہے اس وقت واپس چلاجا اس نے کہامیری واپسی ناممکن ہے مجھے اجازت دیجئے کہ میں حاضرہوجاؤں آنحضرت کوجوقدرے افاقہ ہواتو آپ نے فرمایااے فاطمہ اجازت دے دو یہ ملک الموت ہیں فاطمہ نے اجازت دیدی اوروہ داخل خانہ ہوئے پیغمر(ص)کی خدمت میں پہنچ کرعرض کی مولایہ پہلادروازہ ہے جس پرمیں نے اجازت مانگی ہے اوراب آپ کے بعدکسی کے دروازے پراجازت طلب نہ کروں گا .(3) الغرض ملک الموت نے اپناکام شروع کیااورحضوررسول کریم نے بتاریخ ۲۸/ صفر   ۱۱ء ہجری یوم دوشنبہ بوقت دوپہرظاہری خلعت حیات اتاردیا.(4) اہلبیت کرام میں رونے کاکہرام مچ گیاحضرت ابوبکراس وقت اپنے گھرمحلہ سخ گئے ہوئے تھے جومدینہ سے ایک میل کے فاصلہ پرتھا عمرنے واقعہ وفات کو نشر ہونے سے روک دیا اور جب ابوبکر آگئے تو دونوں سقیفہ بنی ساعدہ چلے گئے جومدینہ سے تین میل کے فاصلہ پرتھا اورجو باطل پر مشوروں کے لیے بنایاگیاتھا (غیاث اللغات) اوران کے ساتھ ابوعبیدہ بھی چلے گئے جو غسال تھے غرض کہ اکثر صحابہ رسول خداکی لاش چھوڑ کر خلیفہ بنانے میں مشغول ہوگئے اورحضرت علی نے غسل وکفن کابندوبست کیاحضرت علی غسل دینے میں، فضل ابن عباس حضرت کا پیراہن اونچا کرنے میں، عباس اور قثم کروٹ بدلوانے میں اور اسامہ و شقران پانی ڈالنے میں مصروف ہوگئے اور انہیں چھ آدمیوں نے نمازجنازہ پڑھی اور اسی حجرہ میں آپ کے جسم اطہر کودفن کردیاگیا جہاں آپ نے وفات پائی تھی ابو طلحہ نے قبرکھودی۔

شیخین رسول اللہ صلی اللہ  کے غسل وکفن اورنماز جنازہ میں شریک نہ ہوسکے کیونکہ جب یہ حضرات سقیفہ سے واپس آئے تو آنحضرت کی جسم مطہر سپردخاک کیا جاچکا تھا. (5) وفات کے وقت آپ کی عمر ۶۳سال کی تھی. (6)

(1)(ریاض النضرةص ۱۸۰

(2) (روضةالاحباب جلد ۱ص ۵۵۹،مدارج النبوةجلد ۲ص ۱۱۵، تاریخ بغداد ج ۱ص ۲۱۹) ۔  

(3)(عجائب القصص علامہ عبدالواحد ص ۲۸۲،روضةالصفا جلد ۲ص ۲۱۶، انوارالقلوب ص ۱۸۸) ۔

 (4)(مودةالقربی ص ۴۹م ۱۴طبع بمبئی ۳۱۰ہجری

 (5)(کنزالعمال جلد ۳ص ۱۴۰،ارجح المطالب ص ۶۷۰، المرتضی ص ۳۹، فتح الباری جلد ۶ص ۴) ۔

 (6)(تاریخ ابوالفداء جلد ۱ص ۱۵۲) ۔


source : http://www.abna.ir/
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

امام حسين(ع) کا وصيت نامه
قرآن کی نظر میں جوان
حضرت محمد بن الحسن (عج)
امام حسین علیہ السلام کے مصائب
شہادت امیرالمومنین حضرت علی مرتضی علیہ السلام
روزہ کی اہمیت کے متعلق نبی اکرم (ص) کی چند احادیث
حضرت علی بن ابی طالب (ع) کے بارے میں ابن ابی الحدید ...
آیت تطہیر کا نزول بیت ام سلمہ (ع) میں
ادب و سنت
زیارت حضرت فاطمہ معصومہ قم (ع)

 
user comment