اردو
Friday 29th of March 2024
0
نفر 0

باقرِ علومِ اہلبيت عليہم السلام

امام محمد باقر عليہ السلام اپنے والد کي جانب سے رسولِ خدا، علي مرتضيٰ (ع) اور فاطمہ زہرا سلام اللہ عليہم کي اولاد ہونے کا اعزاز رکھتے ہي ہيں، مادرِ گرامي کي جانب سے بھي آپ (ع) ہاشمي، علوي اور فاطمي ہي ہيں کيونکہ آپ کي والدہ ماجدہ امام حسن مجتبيٰ عليہ السلام کي بيٹي فاطمہ بنت حسن (ع) تھيں۔ جن کے بارے ميں امام جعفر صادق(ع) نے فرمايا:

“ميري دادي صديقہ تھيں کہ امام حسن (ع) کي اولاد ميں سے کوئي بھي عورت ان کے مقام تک نہ پہنچ سکي۔ “

سلام و درود ہو اس عظيم خاندان کے فرزند، شجرِ عصمت کے ثمر امام محمد باقر عليہ السلام اور ان کے آبائے طاہرين پر۔

وارثِ عاشور:

واقعہ عاشوراء کے دوران، دشمنانِ اسلام کے ظلم و بربريت کي انتہا اور اہلبيت (ع) عصمت و طہارت کي مظلوميت کے عروج کے موقع پر امام باقر (ع) کي عمر مبارک چار سال تھي۔ آپ (ع) نے اس دن کے تمام مصائب اور اسيري کي مشکلات کو انتہائي بردباري اور وقار کے ساتھ اپنے ننھے سے سينے پر تحمل کيا تاکہ ايک روز امت مسلمہ کي امامت کے بارِ گراں کو اپنے شانوں پر اٹھائيں اور جس درخت کي آبياري آپ (ع) کے دادا کے خونِ اطہر سے ہوئي تھي، اسے ثمر بار فرمائيں۔ آپ (ع) خود اس سانحہ کے بارے ميں فرماتے ہيں:

“ميں دادا حسين (ع) کي شہادت کے وقت چار سال کا تھا اور آپ (ع) کي شہادت کا واقعہ اور جو کچھ اس دوران ہم پر گذرا وہ سب مجھے ياد ہے۔”

خدا کي رحمت و برکت ہو وارثِ عاشوراء  فرزندِ سيد الشہداء، امام محمد(ع) بن علي(ع) بن حسين(ع) پر۔

جابر کي روايت:

جابر بن عبد اللہ کے کانوں ميں آج تک اللہ کے آخري رسول کي اس صدا کي بازگشت موجود تھي جو آپ۰ نے کہا تھا کہ:

“اے جابر! تم ميرے بعد اتنا عرصہ زندہ رہو گے کہ ميري اولاد ميں سے ايک فرزند کي زيارت کرو گے جو لوگوں ميں سب سے زيادہ مجھ سے مشابہت رکھتا ہوگا۔ اس کا نام بھي ميرے نام پر ہوگا۔ جب تم اس سے ملو تو ميرا سلام اس تک پہنچا دينا اور ميري اس بات پر ضرور عمل کرنا۔”

وحشت و دہشت کے اس دور ميں جب کہ علي (ع) کے ماننے والے بنو اميہ کے ستم کا شکار تھے، اکثر لوگوں کے لئے اہلبيت عليہم السلام اجنبي اور گمنام ہو گئے تھے۔ جابر ہر طرف گوہرِ ناياب کي تلاش ميں سرگرداں تھے۔ يہاں تک کہ ديدار کا موقع آن پہنچا اور جابر کي نگاہوں کے سامنے گمشدہ سورج نے اپني شعاعيں دکھائيں اور اس نے مشتاق دل اور ڈبڈبائي آنکھوں سے رسولِ خدا کا سلام پہنچايا۔ اس دن کے بعد سے جابر روزانہ اپنے مولا کي زيارت سے آنکھوں کو منور کيا کرتے تھے اور مختلف مواقع پر اور بہانے بہانے سے لوگوں کے سامنے رسول اللہ (ص) کي حديث بيان کرتے رہتے تھے۔ شايد امام باقر (ع) کو جابر کے ذريعے سلام پہنچانے ميں نبي اکرم (ص)  کے پيشِ نظر يہي حکمت تھي کہ اس دورِ دہشت خيز ميں امام عظيم کا لوگوں کے سامنے تعارف کروايا جائے۔ سلام و درود ہو ان پر اور ان کے جدِ بزرگوار پر۔

علم کا بہتا ہوا چشمہ:

اللہ کے رسول (ص) نے جب جابر کو اپنے فرزند، محمد(ع) بن علي (ع) کي زيارت کي بشارت دي تھي، اس وقت امام کو “باقر العلوم”کہہ کر پکارا تھا اور فرمايا تھا: “وہ علم کو پوري طرح شگافتہ کرے گا۔” بے شک امام باقر (ع) تمام علوم کا دريائے ناپيدا کنار تھے۔ ايک ايسا چشمہ کہ جو جوش مارتا رہے اور علم کے پياسوں کو سيراب کرتا رہے۔

آپ (ع) کے ايک شاگرد، جناب جابر بن يزيد جُعفي جو بقولِ خود، امام (ع) سے ستر ہزار احاديث کے ناقل ہيں، کہتے ہيں:

“ميں نے ان \"امام باقر(ع)\" کي اٹھارہ سال خدمت کي۔ جب ميں ان سے جدا ہو رہا تھا تو ميں نے عرض کيا: “حضور! مجھے اپنے علم سے سيراب کيجئے۔ ”امام (ع) نے سنا تو پوچھا: “کيا اٹھارہ سال بعد بھي سيراب نہيں ہوئے ہو؟”جابر نے عرض کيا: “آقا آپ ايسا چشمہ ہيں جس کا آبِ شيريں کبھي ختم نہيں ہوسکتا۔”

علم و دانشِ امام(ع) کا يہ جوش مارتا چشمہ صرف علم کے پياسے شيعوں کے لئے باعثِ سيرابي نہ تھا بلکہ امت مسلمہ کے تمام علمائ کے لئے خوشگوار آبِ حيات تھا۔ آپ (ع) کا وجودِ پُربرکت مختلف اديان اور فرقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو اپني جانب مائل کر ليتا تھا اور ہر طرح کے لوگوں کو اپنے عظيم علمي مقام کے اعتراف پر مجبور کر ديتا تھا۔ چنانچہ اہلسنت کے مشہور مورخ ابن حجر ہيثمي اپني کتاب صواعق المحرقہ ميں آپ (ع) کي تعريف کرتے ہوئے لکھتے ہيں:

“آپ (ع) علم کو شگافتہ کرنے والے اور اس کو جمع کرنے والے تھے۔ آپ (ع) کا عمل آپ کي پہچان تھا اور آپ کو بلند کرتا تھا۔ آپ کا دل پاک اور علم و عمل پاکيزہ تھا۔آپ (ع) عظيم اخلاق کے مالک اور اپنا وقت بندگيِ خدا ميں گذارتے تھے اور عرفاني مقامات ميں ايسے عظيم درجات پر فائز تھے کہ کسي کو اس کے بيان کا يارا نہيں۔”


source : http://www.tebyan.net
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article


 
user comment