اردو
Tuesday 23rd of April 2024
0
نفر 0

ذبح عظیم کا مفہوم

حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی حیات مقدسہ میں حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی کا واقعہ ایک ایسا واقعہ ہے جس کی وجہ سے انہیں بارگاہ خداوندی سے شرف امامت بھی عطا کیا گیا۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام اللہ کی راہ میں اپنے بیٹے کو قربان کرنے کے لئے خود بھی تیار ہوگئے تھے اور سعادت مند بیٹے نے بھی حکم خداوندی کے آگے سر تسلیم خم کردیا تھا۔ باپ بیٹے نے تسلیم جاں کا یہ اظہار زبانی کلامی نہیں کیا بلکہ عملاً حکم کی بجا آوری کے لئے بیٹے کی قربانی کی غرض سے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے ہاتھ میں چھری بھی لے لی تھی۔ اس کا تفصیلی ذکر گزشتہ صفحات میں ہوچکا ہے، حضرت اسماعیل علیہ السلام کی زندگی محفوظ رہی کہ ان کی نسل پاک سے نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعادت ہونا تھی، خدائے بزرگ و برتر نے وفدیناہ بذبح عظیم کہہ کر اسماعیل کے ذبح کو ذبح عظیم کا فدیہ قرار دیا۔ فرزند پیغمبر کی قربانی ہونا بعثت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خاطر موقوف ہوئی۔ حکمت خداوندی یہ تھی کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد چونکہ کوئی نبی نہیں آئے گا اس لئے شہادت کے لئے اس کے لخت جگر کا انتخاب عمل میں آئے گا اور ذبح اسماعیل علیہ السلام کو مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لخت جگر سیدنا امام حسین علیہ السلام سے ذبح عظیم بنا دیں گے۔


source : http://www.alhassanain.com
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

ایمانداری کا انعام
سنت محمدی کو زندہ کرنا
امام کا وجود ہر دور میں ضروری ہے
دينى حكومت كى تعريف
خطبه غدیر سے حضرت علی علیه السلام کی امامت پر ...
فخرمریم سلام اللہ علیہا
روزہ داروں کا انعام
شخصیت علی (ع) پر امت اسلامی کا بے مثال اجماع
امام جعفر صادق (ع) اور مسئلہ خلافت (2)
اسلام اور مغرب کی نظر میں دہشت گردی

 
user comment