آج ميں امیر المومنین (ع) کے چند کلمات کا ذکر کرنا چاہتا ہوں کہ جو انہوں نے اپنے وصیت نامہ ميں تحریر فرمائے ہيں۔ انہوں نے یہ وصیت نامہ اپنے فرزندوں اور رشتہ داروں کیلئے تحریر فرمایا لیکن خود نہج البلاغہ ميں اس وصیت نامہ کے مطابق اس کے مخاطب وہ تمام لوگ ہيں کہ جن تک یہ وصيت نامہ پہنچے گا یعني ہم بھي اس وصیت نامہ کے مخاطبين ميں شامل ہيں۔ یہ وہي معروف وصیت نامہ ہے کہ جسمیں چند جملوں کے بعد فرماتے ہيں ’’ميں تم دونوں، اپنے خاندان والوں اور ہر اس شخص کو کہ جس تک میرا یہ پیغام پہنچے گا، تقوي اختیار کرنے ،اپنے کاموں کو منظم کرنے اور آپس ميں ایک دوسرے کي اصلاح کي وصیت کرتا ہوں ۔
اس وصيت ميں تقریباً بیس مطالب ذکر ہوئے ہيں اور يہ بات بہت واضح ہے کہ اگر کوئي انسان اور وہ بھي اپني زندگي کے آخري لمحات میں وصیت تحریر کرے گا تو انہي مطالب کا ذکر کرے گا جو اس کي نگاہ ميں زيادہ اہم ہيں۔ امیرلمومنین (ع) نے اس وصیت کو ابن ملجم (ملعون)کي تلوار سے زخمي ہونے کے بعد ارشاد فرمایا اور بیس اہم مطالب ذکر فرمائے جیسے دنیا پرستي کي مذمت،قرآن،حج وجہاد کي عظمت اور یتیم اور پڑوسي کے حقوق وغیرہ۔ بندئہ ناچيز نے ان مطالب ميں سے دو کا انتخاب کیا ہے اور چاہتا ہوں کہ انھيں یہاں بیان کروں۔ ایک’’نظم امرکم ‘‘ (اپنے کاموں کو منظم کرنا)اور دوسرا ’’صلاح ذات بینکم‘‘( دوستوں ميں الفت و محبت کا ماحول پيدا کرنا )۔
source : http://www.tebyan.ne