اردو
Friday 29th of March 2024
0
نفر 0

امام جعفر صادق علیه السلام کی چالیس منتخب حديثیں

بسم الله الرحمن الرحیم

1.قالَ الامامُ جَعْفَرُ بنُ محمّد الصّادقُ عليه السلام: حَديثي حَديثُ ابى وَ حَديثُ ابى حَديثُ جَدى وَ حَديثُ جَدّى حَديثُ الْحُسَيْنِ وَ حَديثُ الْحُسَيْنِ حَديثُ الْحَسَنِ وَ حَديثُ الْحَسَنِ حَديثُ اميرِالْمُؤْمِنينَ وَ حَديثُ اميرَ الْمُؤْمِنينَ حَديثُ رَسُولِ اللّهِ صلّى اللّه عليه و اله و سلّم وَ حَديثُ رَسُولِ اللّهِ قَوْلُ اللّهِ عَزَّ وَ جَلّ.َ[1]

ترجمہ:میری حدیث میرے والد کی حدیث ہے اور میرے والد کی حدیث میرے دادا کی حدیث ہے اور میرے دادا کی حدیث امام حسین علیہ السلام کی حدیث ہے اور امام حسین علیہ السلام کی حدیث امام حسن علیہ السلام کی حدیث ہے اور امام حسن علیہ السلام کی حدیث امیرالمؤمنین علیہ السلام کی حدیث ہے اور امیرالمؤمنین علیہ السلام کی حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی حدیث ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی حدیث قول اللہ عز و جلّ ہے

2. قالَ عليه السلام: مَنْ حَفِظَ مِنْ شيعَتِنا ارْبَعينَ حَديثا بَعَثَهُ اللّهُ يَوْمَ الْقيامَةِ عالِما فَقيها وَلَمْ يُعَذِّبْهُ.[2] 

ترجمہ:ہمارے شیعیان میں سے جو کوئی چالیس حدیثیں حفظ کرے خداوند متعال قیامت کے روز اس کو عالم اور فقیہ مبعوث فرمائے گااور اس کو عذاب میں مبتلانہیں کرے گا.

3.قالَ عليه السلام: قَضاءُ حاجَةِ الْمُؤْمِنِ افْضَلُ مِنْ الْفِ حَجَّةٍ مُتَقَبَّلةٍ بِمَناسِكِها وَ عِتْقِ الْفِ رَقَبَةٍ لِوَجْهِ اللّهِ وَ حِمْلانِ الْفِ فَرَسٍ فى سَبيلِ اللّهِ بِسَرْجِها وَ لَحْمِها.[3] 

ترجمہ: 

مؤمن کے حوائج اور ضروریات برلانا ایک ہزار مقبول حجوں، اور ہزار غلاموں کی ازادی اور ایک ہزار گھوڑے راہ خدامیں روانہ کرنے سے برتر و بالاتر ہے۔

4. قالَ عليه السلام: اوَّلُ مايُحاسَبُ بِهِ الْعَبْدُالصَّلاةُ، فَانْ قُبِلَتْ قُبِلَ سائِرُ عَمَلِهِ وَ اذارُدَّتْ، رُدَّ عَلَيْهِ سائِرُ عَمَلِهِ.[4] 

ترجمہ:خدا کی بارگاہ میں سب سے پہلے نماز کا احتساب ہوگا پس اگر انسان کی نماز قبول ہو اس کے دیگر اعمال بھی قبول ہونگے اور اگر نماز رد ہو جائے تو دیگر اعمال بھی رد ہونگے.

5.    قالَ عليه السلام: اذا فَشَتْ ارْبَعَةٌ ظَهَرَتْ ارْبَعَةٌ: اذا فَشاالزِّناكَثُرَتِ الزَّلازِلُ وَ اذاامْسِكَتِ الزَّكاةُ هَلَكَتِ الْماشِيَةُ وَ اذاجارَ الْحُكّامُ فِى الْقَضاءِ امْسِكَ الْمَطَرُ مِنَ السَّماءِ وَ اذا ظَفَرَتِ الذِّمَةُ نُصِرُ الْمُشْرِكُونَ عَلَى الْمُسْلِمينَ.[5] 

ترجمہ:جس معاشرے میں چار چیزیں عام اور اعلانیہ ہوجائیں چار مصیبتیں اور بلائیں اس معاشرے کو گھیر لیتی ہیں:

زنا عام ہوجائے، زلزلہ اور ناگہانی موت فراوان ہوگی.

زکواة اور خمس دینے سے امتناع کیاجائے، اہلی حیوانات تلف ہونگے.

حکام اور قضات ستم اور بے انصافی کی راہ اپنائیں، خدا کی رحمت کی بارشیں برسنا بند ہونگی.

اور ذمی کفار کو تقویت ملے تو مشرکین مسلمانوں پر غلبہ پائیں گے.

6.  قالَ عليه السلام: مَنْ عابَ اخاهُ بِعَيْبٍ فَهُوَ مِنْ اهْلِ النّارِ.[6] 

ترجمہ:جو شخص اپنے برادر مؤمن پر تہمت و بہتان لگائے وہ اہل دوزخ ہوگا.

7.قالَ عليه السلام: الصَّمْتُ كَنْزٌ وافِرٌ وَ زَيْنُ الْحِلْمِ وَ سَتْرُالْجاهِلِ.[7]

ترجمہ:خاموشی ایک بیش بہاء خزانے کی مانند حلم اور بردباری کی زینت اور نادان شخص کے جہل و نادانی چھپانے کاوسیلہ ہے.

8.قالَ عليه السلام: إصْحَبْ مَنْ تَتَزَيَّنُ بِهِ وَ لاتَصْحَبْ مَنْ يَتَزَّيَنُ لَكَ.[8]

ترجمہ:ایسے شخص کے ساتھ دوستی اور مصاحبت کرو جو تمہاری عزت اور سربلندی کا باعث ہو اور ایسے شخص سے دوستی اور مصاحبت نہ کرو جو اپنے اپ کو تمہارے لئے نیک ظاہر کرتاہے اور تم سے استفادہ کرنا چاہتا ہے.

9.  قالَ عليه السلام: كَمالُ الْمُؤْمِنِ فى ثَلاثِ خِصالٍ: الْفِقْهُ فى دينِهِ وَ الصَّبْرُ عَلَى النّائِبَةِ وَالتَّقْديرُ فِى الْمَعيشَةِ.[9] 

ترجمہ:مؤمن کا کمال تین خصلتوں میں ہے: دین کے مسائل و احکام سے اگاہی، سختیوں اور مشکلات میں صبر و بردباری، اور زندگی کے معاملات میں منصوبہ بندی اور حساب و کتاب کی پابندی.

10. قالَ عليه السلام: عَلَيْكُمْ بِاتْيانِ الْمَساجِدِ، فَانَّها بُيُوتُ اللّهِ فِى الارْضِ، و مَنْ اتاها مُتَطِّهِراً طَهَّرَهُ اللّهُ مِنْ ذُنُوبِهِ وَ كَتَبَه مِنْ زُوّارِهِ.[10]

ترجمہ:تمہیں مساجد میں جانے کی سفارش کرتا ہوں کیوں مساجد روئے زمین پر خدا کے گھر ہیں اور جو شخص پاک و طاہر ہوکر مسجد میں وارد ہوگا خداوند متعال اس کو گناہوں سے پاک کردے گا اور اس کو اپنے زائرین کے زمرے میں قرار دے گا.

11. قالَ عليه السلام: مَن قالَ بَعْدَ صَلوةِالصُّبْحِ قَبْلَ انْ يَتَكَلَّمَ: ((بِسْمِ اللّهِ الرَّحْمنِ الرَّحيمِ وَ لاحَوْلَ وَ لا قُوَّةَ الا بِاللّهِ الْعَلىٍّّ الْعَظيمِ)) يُعيدُهاسَبْعَ مَرّاتٍ، دَفَعَ اللّهُ عَنْهُ سَبْعينَ نَوْعاً مِنْ انْواعِ الْبَلاءِ، اهْوَنُهَا الْجُذامُ وَ الْبَرَصُ.[11]

ترجمہ:جو شخص نماز فجر کے بعد کوئی بھی بات کئے بغیر 7 مرتبه «بسم اللّه الرّحمن الرّحيم، لاحول و لاقوّة الاباللّه العليّ العظيم » کی تلاوت کرے گا خداوند متعال ستر قسم کی آفتیں اور بلائیں اس سے دور فرمائے گا جن میں سب سے ساده اور کمترین آفت برص اور جذام ہے.

12. قالَ عليه السلام: مَنْ تَوَضَّأ وَ تَمَنْدَلَ كُتِبَتْ لَهُ حَسَنَةٌ وَ مَنْ تَوَضَّأ وَ لَمْ يَتَمَنْدَلْ حَتّى يَجُفَّ وُضُوئُهُ، كُتِبَ لَهُ ثَلاثُونَ حَسَنَةً.[12]

ترجمہ:جو شخص وضو کرے اور اسے تولئے کے ذریعے خشک کردے اس کے لئے صرف ایک حسنه ہے اور اگر خشک نه کرے اس کے لئے 30 حسنات ہونگے

13. قالَ عليه السلام: لَاِفْطارُكَ فى مَنْزِلِ اخيكَ افْضَلُ مِنْ صِيامِكَ سَبْعينَ ضِعْفا.[13] 

ترجمہ:اگر روزے کاافطار اپنے مؤمن کے منزل میں کروگے اس کاثواب روزے کے ثواب سے ستر گنازیاده ہوگا.

14. قالَ عليه السلام: اذا افْطَرَ الرَّجُلُ عَلَى الْماءِ الْفاتِرِ نَقى كَبِدُهُ وَ غَسَلَ الذُّنُوبَ مِنَ الْقَلْبِ وَ قَوىَّ الْبَصَرَ وَالْحَدَقَ.[14] 

ترجمہ:اگر انسان ابلے ہوئے پانی سے افطار کرے اس کاجگر پاک او سالم رہے گااور اس کاقلب کدورتوں سے پاک هوگا اور اس کی آنکھوں کا نور بڑھے گا اور انکھیں روشن ہونگی. 

15.  قالَ عليه السلام: مَنْ قَرَءَ الْقُرْانَ فِى الْمُصْحَفِ مُتِّعَ بِبَصَرِهِ وَ خُنِّفَ عَلى والِدَيْهِ وَ انْ كانا كافِرَيْنِ.[15]

ترجمہ:جو شخص قران مجید کو سامنے رکھ کر اس کی تلاوت کرے گا اس کی انکھوں کی روشنی میں اضافہ ہوگا؛ نیز اس کے والدین کے گناہوں کابوجھ ہلکا ہوگا خواه وه کافر ہی کیوں نہ ہوں. 

16. قالَ عليه السلام: مَنْ قَرَءَ قُلْ هُوَاللّهُ احَدٌ مَرَّةً واحِدَةً فَكَانَّما قَرَءَ ثُلْثَ الْقُرانِ وَ ثُلْثَ التُّوراةِ وَ ثُلْثَ الانْجيلِ وَ ثُلْثَ الزَّبُورِ.[16]

ترجمہ:جو شخص ایک مرتبہ سورہ توحید (قل هو الله احد ...) کی تلاوت کرے وه اس شخص کی مانند ہے جس نے ایک تہائی قران اور تورات اور انجیل کی تلاوت کی ہو.

17. قالَ عليه السلام: انَّ لِكُلِّ ثَمَرَةٍ سَمّا، فَاذا أَتَيْتُمْ بِها فامسُّوهَ الْماء وَاغْمِسُوهافِى الْماءِ.[17]

ترجمہ:ہر قسم کاپهل اپنے خاص قسم کے زہر اور جراثیموں سے الوده ہے ہر وقت پهل کهاناچاہو پہلے پانی مین بهگو کر دہو لو.

18.قالَ عليه السلام: عَلَيْكُمْ بِالشَّلْجَمِ، فَكُلُوهُ وَاديمُوااكْلَهُ وَاكْتُمُوهُ الاعَنْ اهْلِهِ، فَمامِنْ احَدٍ الاوَ بِهِ عِرْقٌ مِنَ الْجُذامِ، فَاذيبُوهُ بِاكْلِهِ.[18]

ترجمہ: شلجم کو اہميّت دو اور مسلسل کهاتے رہو اور اہل انسانوں کے سوادوسروں سے چهپائے رکھو؛ اور ہر شخص میں جذام کی رگ موجود ہے پس شلجم کهاکر اس کاخاتمہ کردو.

19. قالَ عليه السلام: يُسْتَجابُ الدُّعاءُ فى ارْبَعَةِ مَواطِنَ: فِى الْوِتْرِ وَ بَعْدَ الْفَجْرِ وَ بَعْدَالظُّهْرِ وَ بَعْدَ الْمَغْرِبِ.[19]

ترجمہ:چار اوقات میں دعامستجاب ہوتی ہے: نماز وتر کے وقت (تہجد میں)، نماز فجر کے بعد، نماز ظہر کے بعد، نماز مغرب کے بعد.

20.  قالَ عليه السلام: مَنْ دَعالِعَشْرَةٍ مِنْ اخْوانِهِ الْمَوْتى لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ اوْجَبَ اللّهُ لَهُ الْجَنَّةَ.[20]

ترجمہ:جو شخص شب جمعہ دنیاسے رخصت ہونے والے 10 مؤمن بهائیوں کے لئے مغفرت کی دعاکرے خداوند متعال اس کو اہل بہشت میں سے قرار دے گا.

21.  قالَ عليه السلام: مِشْطُ الرَّاسِ يَذْهَبُ بِالْوَباءِ وَ مِشْطُ اللِّحْيَةِ يُشَدِّدُ الاضْراسَ.[21]

ترجمہ:سر کے بالوں کو کنگهی کرناوباکی نابودی کاسبب ہے، بالوں کو گرنے سے بچاتاہے اور داڑھی کو کنگھی کرنے سے دانتوں کی جڑیں مضبوط ہوجاتی ہیں.

22.  قالَ عليه السلام ايُّمامُؤْمِنٍ سَئَلَ اخاهُ الْمُؤْمِنَ حاجَةً وَ هُوَ يَقْدِرُ عَلى قَض ائِهافَرَدَّهُ عَنْها، سَلَّطَ اللّهُ عَلَيْهِ شُجاعافى قَبْرِهِ، يَنْهَشُ مِنْ اصابِعِهِ.[22] 

ترجمہ:اگر کوئی مؤمن اپنے مؤمن بهائی سے حاجت طلب کرے اور وه حاجب براری کی توانائی رکھنے کے باوجود منع کرے، خداوند متعال قبر میں اس پر ایک افعی (بالشتیاسانپ) مسلط فرمائے گاجو اس کو هر وقت ازار پهنچاتارہے گا.

23.  قالَ عليه السلام: وَلَدٌ واحِدٌ يَقْدِمُهُ الرَّجُلُ، افْضَلُ مِنْ سَبْعينَ يَبْقُونَ بَعْدَهُ، شاكينَ فِى السِّلاحِ مَعَ الْقائِمِ (عَجَّلَ اللّهُ تَعالى فَرَجَهُ الشَّريف.[23] 

ترجمہ:اگر اانسان اپنی زندگی میں ہی اپنے ایک فرزند کو عالم اخرت میں بھیج دے، یہ اس سے بہت بہتر ہے که اس کے کئی فرزند اس کے بعد زمانے کے امام کے ہمراه دشمنان امام علیه السلام کے خلاف لڑیں.

24.  قالَ عليه السلام: اذ ابَلَغَكَ عَنْ اخيكَ شَيْى ءٌ فَقالَ لَمْ اقُلْهُ فَاقْبَلْ مِنْهُ، فَانَّ ذلِكَ تَوْبَةٌ لَهُ. وَ قالَ عليه السلام: اذ ابَلَغَكَ عَنْ اخيكَ شَيْى ءٌ وَ شَهِدَ ارْبَعُونَ انَّهُمْ سَمِعُوهُ مِنْهُ فَقالَ: لَمْ اقُلْهُ، فَاقْبَلْ مِنْهُ.[24]

ترجمہ:اگر کبھی تم نے سناکه تمہارے بهائی یادوست نے تمہارے خلاف کچھ بولاہے مگر اس (دوست یابهائی) نے اس کی تردید کی تو تم قبول کرو. اگر تم نے اپنے بهائی سے اپنے خلاف کچھ سنااور 40 ادمیوں نے گواہی بھی دی کہ اس نی وہ بات کی ہے مگر تمہارابهائی اس کی تردید کرے تو اپنے بهائی کی بات قبول کرو. 

25.قالَ عليه السلام: لايَكْمُلُ ايمانُ الْعَبْدِ حَتّى تَكُونَ فيهِ ارْبَعُ خِصالٍ: يَحْسُنُ خُلْقُهُ وَسَيْتَخِفُّ نَفْسَهُ وَيُمْسِكُ الْفَضْلَ مِنْ قَوْلِهِ وَيُخْرِجَ الْفَضْلَ مِنْ مالِهِ.[25]

ترجمہ:انسان کاایمان چار خصلتیں اپنانے کے بغیر مکمل نہیں ہوتا: خوش اخلاق ہو، اپنے نفس کو ہلکااور بے وقعت سمجهتاہو، اپنی بات اور زبان کو قابو میں رکھتاہو؛ اور اپنی ثروت و دولت میں سے حقوق اللہ اور حقوق الناس اداکرتاہو.

26. قالَ عليه السلام: داوُوامَرْضاكُمْ بِالصَّدَقَةِ وَادْفَعُواابْوابَ الْبَلايا بِالاسْتِغْفارِ.[26]

ترجمہ:مریضوں کاعلاج صدقہ دے کر کرو اور استغفار اور توبہ کے ذریغے مشکلات اور بلاؤن (ازمایشوں) کو دفع کرو.

27.  قالَ عليه السلام: انَّ اللّهَ فَرَضَ عَلَيْكُمُ الصَّلَواتِ الْخَمْسِ فى افْضَلِ السّاعاتِ، فَعَلَيْكُمْ بِالدُّعاءِ فى ادْبارِ الصَّلَواتِ.[27]

ترجمہ:خداوند متعال نے پانچ نمازیں بہترین اوقات میں تم پر فرض کیں پس اپنی حاجات ہرنماز کے بعد خداکی بارگاہ بیان کیاکرو اور ان کی براری کی دعاکیاکرو.

28.قالَ عليه السلام: كُلُوامايَقَعُ مِنَ الْمائِدَةِ فِى الْحَضَرِ، فَانَّ فيهِ شِفاءٌ مِنْ كُلِّ داءٍ وَلاتَاكُلُوامايَقَعُ مِنْهافِى الصَّحارى.[28]

ترجمہ:کهانے کے دوران جو کچھ دسترخوان کے ارد گرد گرتاہے اٹھاکر کهایاکرو کہ ان میں اندرونی بیماریوں کی شفاہے لیکن اگر تم دشت و صحرامیں کهاناکهاؤ تو جو کچھ گرتاہے اس کو مت اٹھاؤ (تاکہ جانور اس سے استفادہ کریں).

29.قالَ عليه السلام: ارْبَعَةٌ مِنْ اخْلاقِ الانْبياء: الْبِرُّ وَالسَّخاءُ وَالصَّبْرُ عَلَى النّائِبَةِ وَالْقِيامُ بِحَقِّ الْمُؤمِنِ.[29]

ترجمہ: چار چيزیں انبیاء الهی کی پسندیده اخلاقیات میں سے ہیں: نيكى، سخاوت، مصائب و مشكلات میں صبر و بردباری، مؤمنین کے درمیان حق و عدل قائم کرنا.

30.   قالَ عليه السلام: امْتَحِنُواشيعتَناعِنْدَ ثَلاثٍ: عِنْدَ مَواقيتِ الصَّلاةِ كَيْفَ مُحافَظَتُهُمْ عَلَيْها وَ عِنْدَ اسْرارِهِمْ كَيْفَ حِفْظُهُمْ لَهاعِنْدَ عَدُوِّنا وَ الى امْوالِهِمْ كَيْفَ مُواساتھمْ لاخْوانِهِمْ فيها.[30]

ترجمہ: ہمارے شیعوں کو تین چیزوں میں ازماؤ: 

1 – نماز کے وقت، کہ وہ نماز کی کس طرح رعایت کرتے ہیں؟ 

2 – ایک دوسرے کے رازوں کو کس طرح چهپاتے یافاش کرتے ہیں؟ 

3 – اپنے اموال اور دولت سے کس طرح دوسروں کے مسائل حل کرتے ہیں اور دوسروں کے حقوق کو کس طرح اداکرتے ہیں.

31. قالَ عليه السلام: مَنْ مَلَكَ نَفْسَهُ اذارَغِبَ وَ اذارَهِبَ وَ اذَااشْتَهى، واذاغَضِبَ وَ اذارَضِىَ، حَرَّمَ اللّهُ جَسَدَهُ عَلَى النّار.ِ[31]

ترجمہ:جو شخص رفاه اور وسع کی حالت میں، دشواری او تنگدستی کے دوران، اشتہااور ارزو کے وقت اور غیظ و غضب کے دوران اپنے نفس کامالک ہو (اور اس کو قابو میں رکھ لے)؛ خداوند متعال اگ کو اس کے جسم پر حرام کردیتاہے.

32.قالَ عليه السلام: انَّ النَّهارَ اذاجاءَ قالَ: يَابْنَ ادَم، اعْجِلْ فى يَوْمِكَ هذاخَيْرا، اشْهَدُ لَكَ بِهِ عِنْدَ رَبِّكَ يَوْمَ الْقيامَةِ، فَانّى لَمْ اتِكَ فيمامَضى وَلااتيكَ فيمابَقِىَ، فَاذاجاءَاللَّيْلُ قالَ مِثْلُ ذلِكَ.[32]

ترجمہ:جب دن چڑھ جائے کہتاہے: اے فرزند ادم نیکی کے کاموں میں جلدی کرو کیونکہ میں قیامت کے دن بارگاہ خداوندی میں شہادت دوں گااور جان لو کہ میں اس سے قبل تمہارے اختیار میں نہیں تهااور اس کے بعد بھی تمہارے پاس نہیں رہوں گا. اسی طرح جب رات چھاجاتی ہے وہ بھی اسی طرح کاتقاضاکرتی ہے.

33. قالَ عليه السلام: يَنْبَغى لِلْمُؤْمِنِ انْ يَكُونَ فيهِ ثَمان خِصال:

وَقُورٌ عِنْدَ الْهَزاهِزِ، صَبُورٌ عِنْدَ الْبَلاءِ، شَكُورٌ عِنْدَ الرَّخاءِ، قانِعٌ بِمارَزَقَهُ اللّهُ، لايَظْلِمُ الاعْداءَ وَ لايَتَحامَلُ لِلاصْدِقاءِ، بَدَنُهُ مِنْهُ فى تَعِبٌ وَ النّاسُ مِنْهُ فى راحَةٍ.[33]

ترجمہ:ضروری ہے کہ مؤمن اٹھ خصلتوں کاحامل ہو:

فتنوں اور اشوب میں باوقار و پرسکون، ازمائشوں اور بلایامیں بردبار و صبور، رفاہ و تونگری میں شکرگزار اور خداکی طرف سے مقرر کردہ رزق و روزی پر قناعت کرنے والاہو.

اپنے دشمنوں پر ظلم و ستم روانہ رکھے، دوستوں پر اپنی بات مسلط نہ کرے، اس کااپنابدن اس کے اپنے ہاتھوں تھکاماندہ ہو اور دوسرے اس کی وجہ سے ارام و اسائش میں ہوں.

34.قالَ عليه السلام: من ماتَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ عارِفابِحَقِّناعُتِقَ مِنَ النّارِ وَ كُتِبَ لَهُ بَرائَةٌ مِنْ عَذابِ الْقَبْرِ.[34]

ترجمہ:جو شخص روز جمعہ انتقال کرکے دنیاسے رخصت ہوجائے اور ہم اہل بیت عصمت و طہارت کے حقوق کی معرفت رکھتاہو جہنم کی کڑکڑاتی اگ سے امان میں ہوگا.

35. قالَ عليه السلام: انَّ الرَّجُلَ يَذْنِبُ الذَّنْبَ فَيَحْرُمُ صَلاةَاللَّيْلِ، انَّ الْعَمَلَ السَّيِّى ءَ اسْرَعُ فى صاحِبِهِ مِنَ السِّكينِ فِى اللَّحْمِ.[35]

ترجمہ:کتنے زیادہ ہیں وہ لوگ جو ارتکاب گناہ کی بناپر نماز شب سے محروم ہوجاتے ہیں! بے شک انسان کی روح و نفس میں گناہ کااثر گوشت میں چاقو کے اثر سے زیادہ تیزرفتار اور سریع ہے.

36. قالَ عليه السلام: لاتَتَخَلَّلُوابِعُودِالرَّيْحانِ وَلابِقَضيْبِ الرُّمانِ، فَانَّهُمايُهَيِّجانِ عِرْقَ الْجُذامِ.[36] 

ترجمہ:ریحان اور انار کی لکڑی سے دانتوں کاخلال مت کیاکرو کیونکہ یہ دو لکڑیاں جذام اور برص کی بیماریوں کے عوامل کو حرکت میں لاتی ہیں.

37. قالَ عليه السلام: تَقْليمُ الاظْفارِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ يُؤ مِنُ مِنَ الْجُذامِ وَالْبَرَصِ وَالْعَمى وَ انْ لَمْ تَحْتَجْ فَحَكِّهاحَكّا. وَ قالَ عليه السلام: اخْذُ الشّارِبِ مِنَ الْجُمُعَةِ الَى الْجُمُعَةِ امانٌ مِنَ الْجُذامِ.[37] 

ترجمہ:جمعہ کے روز ناخن کاٹناجذام، برص، بصارت کی کمزوری سے سلامتی کاباعث ہے، اگر ناخن کاٹناممکن نہ ہو تو ان کے سروں کو تراش لیاکرو. اور ہر جمعے کو مونچھ چھوٹی کرناجذام اور برص سے نجات کاباعث ہے.

38.قالَ عليه السلام: اذااوَيْتَ الى فِراشِكَ فَانْظُرْ ماسَلَكْتَ فى بَطْنِكَ وَ ماكَسَبْتَ فى يَوْمِكَ وَاذْكُرْ انَّكَ مَيِّتٌ وَ انَّ لَكَ مَعادا.[38] 

ترجمہ:جب تم بستر میں داخل ہوتے ہو دیکھو کہ اس روز کیاکھایااور کیاپیاہے اور جو کچھ کھایااور پیاہے وہ کہاں سے ایاہے، اور اس روز تم نے کونسی چیزیں کن راستوں سے حاصل کی ہیں. اور ہر حال میں توجہ کرو کہ موت تم کو اٹھالے جائے گی اور اس کے بعد صحرائے محشر میں اپنے کردار اور گفتار کاحساب دوگے.

39. قالَ عليه السلام: انَّ لِلّهِ عَزَّ وَ جَلَّ اثْنَيْ عَشَرَ الْفَ عالَم، كُلُّ عالَمٍ مِنْهُمْ اكْبَرُ مِنْ سَبْعِ سَمواتٍ وَ سَبْعِ ارَضينَ، مايُرى عالَمٌ مِنْهُمْ انّ لِلّهِ عَزَّ وَ جَلَّ عالَماغَيْرُهُمْ وَ انَاالْحُجَّةُ عَلَيْهِمْ.[39] 

ترجمہ:بے شک خداوند متعال نے 12 ہزار عالم خلق فرمائے ہیں جن میں سے ہر عالم 7 اسمانوں اور7 زمینوں سے کہیں زیادہ بڑاہے اور میں اور دیگر ائمہ (سلف و خلف) ان تمام جہانوں پر خداکی حجتیں اور راہنماہیں.

40.قالَ عليه السلام: حَديثٌ فى حَلالٍ وَ حَرامٍ تَاخُذُهُ مِنْ صادِقٍ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْياوَ مافيهامِنْ ذَهَبٍ وَفِضَّةٍ.[40]

ترجمہ:حلال و حرام کی وہ بات جو تم ایک سچ بولنے والے مؤمن سے وصول کرتے ہو، پوری دنیااور اس کی ثروتوں سے برتر و بالاتر ہے.

حوآلہ جات:

[1] - جامع الاحاديث الشيعه : ج 1 ص 127 ح 102، بحارالا نوار: ج 2، ص 178، ح 28.

[2] - اءمالى الصدوق : ص 253.

[3] - أمالی الصدوق : ص 197.

[4] - وسائل الشيعه : ج 4 ص 34 ح 4442.

[5] - وسائل الشيعة : ج 8 ص 13.

[6] - اختصاص : ص 240، بحارالا نوار: ج 75، ص 260، ح 58.

[7] - مستدرك الوسائل : ج 9 ص 16 ح 4.

[8] - وسائل الشيعه : ج 11 ص 412.

[9] - أمالی طوسى : ج 2 ص 279.

[10] - وسائل الشيعة : ج 1 ص 380 ح 2.

[11] - امالى طوسى : ج 2 ص 343.

[12] - وسائل الشيعة : ج 1 ص 474 ح 5.

[13] - من لايَحضره الفقيه : ج 2 ص 51 ح 13.

[14] - وسائل الشيعه : ج 10 ص 157 ح 3.

[15] - وسائل الشيعه : ج 6 ص 204 ح 1.

[16] - وسائل الشيعه : ج 25 ص 147 ح 2.

[17] - وسائل الشيعه : ج 25 ص 208 ح 4.

[18] - جامع احاديث الشيعة : ج 5 ص 358 ح 12.

[19] - جامع احاديث الشيعة : ج 6 ص 178 ح 78.

[20] - وسائل الشيعة : ج 2 ص 124 ح 1.

[21] - أمالی طوسى : ج 2، ص 278، س 9، وسائل الشيعة : ج 16، ص ‍ 360، ح 10.

[22] - بحارالا نوار: ج 79 ص 116 ح 7 و ح 8، و ص 123 ح 16.

[23] - مصادقة الاخوان : ص 82.

[24] - امالي طوسى : ج 1 ص 125.

[25] - مستدرك الوسائل : ج 7 ص 163 ح 1.

[26] - مستدرك الوسائل : ج 6 ص 431 ح 6.

[27] - مستدرك الوسائل : ج 16 ص 288 ح 1.

[28] - أَعيان الشّيعة : ج 1، ص 672، بحارالا نوار: ج 78، ص 260، ذيل ح 108.

[29] - وسائل الشيعة : ج 4 ص 112.

[30] - وسائل الشيعة : ج 15 ص 162 ح 8.

[31] - وسائل الشيعة : ج 16 ص 93 ح 2.

[32] - وسائل الشيعة : ج 16 ص 93 ح2

[33] - اصول كافى : ج 2، ص 47، ح 1، ص 230، ح 2، و نزهة النّاظر حلوانى : ص 120، ح 70.

[34] - مستدرك الوسائل : ج 6 ص 66 ح 22.

[35] - اصول كافى : ج 2 ص 272.

[36] - أمالی صدوق : ص 321، بحارالا نوار: ج 66، ص 437، ح 3 .

[37] - وسائل الشيعة : ج 7 ص 363 و 356.

[38] - دعوات راوندى ص 123، ح 302، بحارالا نوار: ج 71، ص 267، ح 17.

[39] - خصال : ص 639، ح 14، بحارالا نوار: ج 27، ص 41، ح 1.

[40] - الامام الصّادق عليه السلام : ص 143.

 


source : http://www.abna.ir
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

امام حسين(ع) کا وصيت نامه
قرآن کی نظر میں جوان
حضرت محمد بن الحسن (عج)
امام حسین علیہ السلام کے مصائب
شہادت امیرالمومنین حضرت علی مرتضی علیہ السلام
روزہ کی اہمیت کے متعلق نبی اکرم (ص) کی چند احادیث
حضرت علی بن ابی طالب (ع) کے بارے میں ابن ابی الحدید ...
آیت تطہیر کا نزول بیت ام سلمہ (ع) میں
ادب و سنت
زیارت حضرت فاطمہ معصومہ قم (ع)

 
user comment