اردو
Wednesday 24th of April 2024
0
نفر 0

مھدی (عج) ایك انقلاب میں دس انقلاب حكومت عاشقی اور عدل جہانی

امام زمانہ علیہ السلام ، مہدی موعود اور منجی بشریت كے بارے میں جتنی بھی گفتگو كی جائے بالكل ایسا ہی ہے جیسے ,, سورج كو چراغ دكھانا، آپ (ع) كی فضیلت و عظمت كی كتاب كی ورق گردانی كے لئے اگر دریا میں صرف انگشت تر كی جائے تو دریا كا پانی ختم ہوجائے لیكن كتاب عظمت كے ورق باقی رہ جائیں ۔ آپ (ع) نہایت بلند و بالا مقامات كے حامل ہیں ۔ جس بھی زاویے سے ملاحظہ فرمائیں اك حسن بے مثال و لا زوال كا مجموعہ ہیں ۔ ایك آپ (ع) ہیں كہ تاریخ و جہان كی عظمتوں پر فائز ہیں اور ایك ہم ہیں كہ جہان و تاریخ كے انتہاو تہہ میں حالات كے شكنجوں میں گرفتار تڑپ رہے ہیں ۔ نہ صرف ہم بلكہ كل بشریت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

قیام امام زمامہ علیہ السلام نقطہ تحول و تغیر تاریخ ہے آپ (ع) كا قیام ایك قسم كا شدید جھٹكا ہوگا كہ جس سے دنیا كے تمام ستمگر اور بد قماش و معاش ہل كر رہ جائیں گے ۔ یہی جھٹكا محروم بشریت كے بے جان پیكر میں تحرك (جان ڈالدیگا) لائے گا اور راہ تنفس بلكہ راہ تعقل و تدبر كو بھی كھولے گا ۔ روایات كے مطابق ، انسان كی صلاحیتوں كا ایك بہت بڑا حصہ آج تك اور حتی كہ آپ (ع) كے ظہور پر نور تك غیر مستفید موجود ہے ۔ جو فقط حضرت (ع) كے ظہور كے بعد ہی قابل استعفادہ ہوگا ۔ یہ تمام صلاحیتیں آج بھی بشر كی فطرت و طینت میں موجود ہیں لیكن انسان اپنی غیر ضروری مصروفیات كی وجہ سے اس خزانے كو كیش نہیں كرپایا ۔

عقل بشر كی بعض انجمن ابھی روشن (اسٹارٹ) ہی نہیں ہوئے ہیں لیكن امام زمانہ (عج) ان خاموش انجنوں كو اپنی نورانیت كی گرمی سے روشن (اسٹارٹ) كرینگے ۔ اور یہی وہ زمانہ ہوگا كہ مام (عج) مخالفین عقل و عدل دونوں كو اپنی اپنی اوقات بتائیں گے ۔ امام (عج) ہی وہ ذات اقدس ہیں كہ جو عالم انسانیت كو عقلانیت و عدالت دونوں كا مزہ باہم چكھائیں گے اس لئے عدالت كو عقل سلیم كے صحیح مفہوم كے بغیر نہ سمجھا جاسكتا ہے اور نہ نافذ كیا جاسكتا ہے ، اسی طرح اگر عقل عدالت سے جدا ہو تو بھی غیر مفید ہے ۔

اس كے علاوہ روایات كی روشنی میں پتہ چلتا ہے كہ امام (عج) كے فیض وجود سے معاشرے میں كینہ و حسد بھی ناپید ہوجائے گا یعنی ڈھونڈے سے بھی نہ ملے گا ۔ اس لئے كہ آپ (ع) بزرگوار ، كینہ و حسد كے عوامل و اسباب كو ہی ختم كردینگے یعنی ظلم و جہل كو جڑ سے ختم كردیا جائے گا چونكہ ظلم و جہل ہی كے باعث انسان كینہ و حسد میں مبتلا ہوجاتا ہے ۔ گویا نہ رہے بانس نہ بجے نانسری ۔ جب دنیا سے یہ پست عادات ختم ہوجائیں گی ، تو ذرا ایك لحظہ كے لئے عالم تصور میں اس معاشرے كو ذہن میں لائے ! ایسے پر سكون و محبت بھرے معاشرے پر جنت رشك نہ كرے تو كیا كرے؟ ہر طرف مملكت عشق و عاشقی ، چارسو دلبری و دلنوازی ۔۔۔۔ سبحان اللہ والحمد اللہ ۔

امام زمانہ (عج) كا استكبار جھانی كے خلاف جہاد كا ایجنڈہ :

السلام علیك یا داعی اللہ

سلام تجھ پر ! اے خدا كی طرف بلانے والے ۔

و ربانی آیاتہ

سلام تجھ پر ! اے آیات الہی كی طرف بلانے والے ۔

السلام علیك یا باب اللہ

سلام تجھ پر ! اے باب خدا ۔

ودیان دینہ

سلام تجھ پر ! اے حافظ دین خدا ۔

السلام علیك یا خلیفۃ اللہ

سلام تجھ پر ! اے خلیفہ حق ۔

و ناصر حقہ

سلام تجھ پر ! اے دین خدا كے مددگار ۔

السلام علیك یا تالی كتاب اللہ و ترجمانہ

سلام تجھ پر ! اے كتاب الہی كے حقیقی قاری اور مترجم و مفسر ۔

یا میثاق اللہ الذی اخذہ و وكدہ

 

سلام تجھ پر ! اے میثاق الہی ، وہ میثاق جسے خدا نے خلق سے لیا اور مضبوط طور پر لیا ۔

السلام علیك حین تصبح و تمسی

سلام تجھ پر ! اے صبح وشام اور شام و سحر ۔

السلام علیك حین تقوم و تقعد

سلام تجھ پر ! تیرے قیام و قعود پر

حین تركع و تسجد

سلام تجھ پر ! تیرے ركوع و سجود پر ۔

(گویا امام زمانہ (عج) كی ایك ایك صفت كے ایجنڈا میں شامل ہے یعنی یہ كہ یہ تمام صفات معاشرے میں روشناس كرانی ہیں ۔)

دعائے بدبہ شریف كے شروع وارد ہوا ہے كہ ,, خدایا تو نے اپنے خاص بندوں كو جو نعمت ولایت عطا كی ہے ہو مشروط عطا كی ہے اور انھوں نے بھی مشروط ہی قبول فرمائی ہے ۔،

وہ شرط یہ ہے كہ ,, بعد ان شرطت علیھم الزھدفی درجات ھذہ الدنیا الدنیا ۔۔۔، اس پست دنیا میں زہد و تقوی كا راستہ اپنائیں گے ۔ لذت و شہوات ، طمع ولالچ ، حكومت و انا پرستی ، دنیا طلبی ، دنیا اندوزی كے درپے نہیں ہونگے ۔ اس لئے كہ ان بزرگوں نے ہمیشہ ہی اپنی شرط كے مطابق عمل كیا اور اس دنیا میں فقط فقط تیری رضا اور انسانیت كی سعادت و دنیا كے لئے تڑپتے رہے ۔ انھوں نے كبھی اپنی ذاتی منفعت كے حصول كے لئے دوڑ دھوپ نہیں كی اور نہ ہی كوئی دكان كھولی ۔

علمت منھم الوفاء ۔۔۔۔۔۔٬٬ (دعاء ندبہ) خدایا تونے ہمیشہ ان بزرگوں سے وفا دیكھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لہذا خدایا تونے جیب كبریا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے وعدہ فرمایا كے اپنے اور ان كے دین ,, دین اسلام، كو دنیا میں تمام ادیان پر غلبہ عطا كردے گا ۔ اگر چہ مشركوں اور كافروں پر یہ چیز گراں ہی كیوں نہ گذرے ۔ خدایا ہم آج اس مطلق غلبہ كے منتظر ہیں ۔

,, كان یقاتل علی التاویل ولا تاخذہ فی اللہ لومۃ لائم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔، (دعاء ندبہ)

خدایا ! امیر المومنین علیہ السلام نے ہمیشہ ہر قدم پر اپنی شرط كو وفا كر دكھا یا اور دین حق كے غلبہ كے سلسلے میں كس قدر تكالیف و مصائب جھیلے ۔۔۔۔۔ خدا یا! انھوں نے ہمیشہ قرآن كریم كی بنیادی تعلیمات كی تبلیغ و ترویج اور تفسیر حقیقی كے پرچار اور غلط تفاسیر كی ریشہ كنی كے لئے تلوار چلائی ۔ خدایا ! امیرالمومنین علیہ السلام نے ہمیشہ دین كی غلط تفسیر اور سطحی تفسیر سے مقابلہ كیا اور اس معاملے میں وہ كبھی كسی سے نہ ڈرے اور نہ ہی كسی كی ملامت سے گھبرائے ۔

خدایا ! یہی بے باكی تھی كہ جس كی وجہ سے بدر سے لے كر احد اور خیبرسے لیكر حنین تك سب لوگ ہی ان كے جانی دشمن بن گئے اور یہ دشمنی آج تك باقی ہے اور حق و باطل كا یہ معركہ آدم سے خاتم تك مسلسل چلا آرہا ہے ، البتہ حضور (ص) اور امیرالمومنین (ع) اور پھر كربلا كے زمانے میں یہ معركہ اپنی اوج پر پہنچ گیا ۔

صالح بعد صالح و صادق بعد صادق ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (دعاء ندبہ)

اور یہ سلسلہ مختلف و فرازوں سے ہوتا ہوا ، ایك صالح سے دوسرے صالح تك یہ پرچم حق منتقل ہوتا رہا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور یہ سب لوگ راہ حق و حقیقت عقل و عدالت كے راہی تھے۔ البتہ یہ راہ كبھی بھی پھولوں كی راہ نہیں رہی یہ راہ ہمیشہ ہی كانٹوں كی كہكشاں رہی ہے اور یہ كہكشاں اتنی آسانی سے تشكیل نہیں پائی ۔

این الشموس الطالعہ ۔۔۔۔؟

كہاں ہیں وہ چمكتے ستارے اور دمكتے شہاب؟ كہ جن كی وجہ سے آج یہ چمن كچھ نہ كچھ روشن و شاداب ہے ۔

این بقیۃ اللہ ۔۔۔۔۔؟؟

كہاں ہے وہ ذخیرہ الہی؟

ایم المرتجی لازالۃ الجور و العدوان ۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟

كہاں ہے وہ امید مستضعفان ؟؟ كہ جو ظلم وستم كے نظام كو برباد كرے گا ۔

این باب اللہ؟

كہاں ہے باب خدا؟

این الطالب بذحول الانبیاء وابناء الانبیاء؟

كہاں ہے وہ جو آدم سے خاتم تك اور خاتم سے لے صبح ظہور تك كے سب ستمگروں سے انتقام لے گا ؟؟

لیت شعری این استقرت النوی ؟

اے كاش ! اے كاش ! اے كاش ! مجھے پتہ چل جاتا كہ میرے مولا كہاں ہیں؟ اور كیسے ان كا دیدار ممكن ہے؟ متی احار فیك یا مولائی والی متی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میرے مولا آخر كب تلك یہ نمناك آنكھیں اور غمبار دل تیرے دیدار كو ترسیں گے ؟؟ میرے مولا ، آقا ، سید و سردار ہم سب تجھے حاضر ناظر سمجھتے ہیں ۔ مولا جب تك تو نہ آئے گا ہم تیرے منتظر ہیں اور جب تو ظہور فرمائے گا ہم تیرے ناصر رہیں گے ۔ انشاء اللہ تعالی ۔

موعود آخر الزما كا عقیدہ فقط شیعہ عقیدہ نہیں ہے بلكہ تمام ادیاں میں اس موعود مبارك كی بشارت موجود ہے اور لوگوں سے اس كے انتظار كا كہاگیا ہے لیكن خصوصا برادران اہل سنت میں مہدویت كا عقیدہ تواتر كے ساتھ نقل ہوا ہے تقریبا ۲۰۰ صریح اور محكم روایات ان كی معتبر كتابوں میں موجود ہیں مثلا صحاح ستہ اور مسند احمد بن حنبل حتی كہ بعض تفاسیر اہل سنت میں بھی موجود ہیں ۔ تمام علماء كرام اہل سنت نے چاہے حنبلی ہوں یا حنفی ، مالكی ہوں یا شافعی ان سب نے ان روایات كو تواتر سے نقل كیا ہے ۔

درنتیجہ منجی عالم بشریت كا نظریہ سب كے یہاں موجود ہے ۔البتہ نام وحسب ونسب میں تھوڑا بہت جزوی اختلاف موجود ہے لیكن اس سے كوئی خاص فرق نہیں پڑتا ۔ اہل تشیع كے پاس امام (عج) كے بارے میں دقیق ترین اور صحیح ترین معلومات موجود ہیں جن میں آپ (ع) كی معمولی سے معمولی خصوصیات بھی درج ہے ۔

مسئلہ مہدویت اپنے اندر بہت سے نظر و عملی پیغامات لئے ہوئے ہے ۔ ان اب میں اہم ترین پیغام یہ ہے كہ ,, مہدویت، كا نظریہ جہاں انسان كے تاریخی خاكے كو یكسرتبدیل كر كے ركھ دیتا ہے ۔ یعنی كیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟ مطلب یہ كہ اگر آرام سے خاتم تك اور خاتم النبین (ص) سے خاتم الاوصیاء تك بشریت كے ساتھ جو جانسوز مظالم ہوئے ہیں ، جس قدر حق تلفیان ہوئی ہیں ۔ امام مہدی (ع) كے زمانے میں ان سے سب كا ازالہ ہوگا ۔ بلكہ یوں سمجھ لیجئے كہ تاریخ بشر میں جناب بشر نے جتنا بھی گندگی كا مظاہر كیا ہے ، اپ (ع) ان تمام گندگیوں كو تاریخ بشر كے ماتھے سے دھو كر صاف كریں گے ۔ اس وقت بھی بشر نے جو (سب ، ایك دوسرےكے خلاف والی) جنگ شروع كرركھی ہے اس كا خاتمہ فرمائیں گے اور ایسا فكر اجتماعی انقلاب برپا كریں گے كہ پھر كوئی بھی پاكستانی شہری ، ہندوستانی شہری یا امریكی شہری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ باقی نہیں رہے گا ۔ بلكہ سب لوگ اپنے آپ كو ,, جہانی شہری، كے چھوٹے چھوٹے محلے ہوں باقی تمام امتیازات درنگ بو ، قومیتیں اور ملتیں محل ہو كر رہ جائیں گی جیسے نمك پانی میں ۔ اور اسے آپ مہدوی گلو بلائزشن (یعنی مہدی جہان ۔ مترجم) كہہ سكتے ہیں ۔ مہدوی گلوبلائزیشن كا اصل نقطہ مقابل، سرمایہ داری گلوبلائزیشن ہے ۔

مھدوی جھان اور سرمایہ داری جھان میں تقابل :

,, مہدوی گلوبلائزیشن، كی بنیاد عدالت و روحانیت ہوگی اور امریكی و غربی گلوبلائزیشن، كی بنیاد سرمایہ و طاقت ہے ۔ ,, مغربی گلوبلائزیشن، كا واضح مطلب جو آج كل خصوصا منظر عام پر موجود ہے وہ یہ ہے كہ : تمام عالم ، امریكا ،اور مغرب كی نوكری بلكہ چاكری كرے ، امریكی گلوبلائزیشن كا مطلب یہ ہے كہ ہم صہونی سرمایہ كے آگے دم سادھے كھڑے رہیں اگر وہ گوشت كھا كر یڈی ہماری طرف پھینك دیں تو ہمیں ان كا شكر گزار رہنا چاہیئے كہ انھوں نے كتنی فیاض سے كام لیا ہے اور امریكا جب چاہے گا یہ ہڈی ہمارے منہ سے چھین كر كسی اور روتے ہوئے احمق كے منہ میں ڈال دے گا تا كہ وقتی طور پر اسے آرام آجائے ۔

حقیقت یہ ہے كہ یہ پلورالیزم نہیں ہے بلكہ یہ ہلورالیزم ہے ۔۔۔۔۔یعنی پوری دنیا اپنا خون پسینہ اور زحمات اكھٹا كر كے پلاؤ پكائے اور ایك ڈش میں ڈال كر مغربیوں كے سامنے ركھ دے اور خود الگ ہاتھ باندھ كے كھڑے ہوجائیں اور جب وہ ہمارا سرمایہ چوپٹ كر جائیں تو ہم ان كے ہاتھ بھی دھلوائیں اور افغانستان ، سوڈان اور شمالی افریقا كے معصوم بچے اگر ان بچی كچھی سوكھی روٹی كو ہاتھ بھی لگائیں تو ان پر بنكر بسڑ بم برسائے جائیں !!!

(فاعتبروا یا اولی الابصار ۔ اے آنكھوں والوں ہوش كے ناخن لو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مترجم)

كیا جتنی غذا اوركیلوریز آجكل افغانستان اور عراق میں مظلوم بچوں كو مل رہی ہیں اتنی ہی غذا اور كیلوریز نیویارك اور لندن میں رہنے والے بچوں كو مل رہی ہیں؟ ایسا نہیں ہے !

لیكن ,, مہدوی گلوبلائزیشن، قطعا ایسا نہیں ہوگا، مہدوی گلوبلائزیشن، یعنی سب كے لئے مساوی حقوق عدالت كی بنیاد پر ، سب كےسب كے لئے امنیت و آرامش ، سب كے لئے طاقت و قدرت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خلاصہ یہ كہ : ,, مہدوی جہان، میں دوسرے یا تیسرے درجہ كا شہری سرے سے موجود ہی نہیں ہوگا ، سب كا معیار ایك ہی ہوگا ۔ مہدوی جہان میں مغربی مشرقی یا ایشائی افریقائی كے الفاظ بے معنی ہوكر رہ جائیں گے ۔ گویا نیا عالمی نظام لائیں گے ۔ Order New World لیكن یہ اخلاقیات ، عدالت ، مساوات ، آزادی اور عرفان كی حسین بنیادوں پر استوار ہوا ۔ انشاء اللہ تعالی ۔

یہ جو آج كل بعض لوگوں نے صلح جہانی كی رٹ لگا ركھی ہے اور عجیب بات یہ ہے كہ یہ آواز موجودہ دور كے جلاد ترین افراد كی زبان پر جاری ہے ۔ بغیر مصلح عادل كے صلح جہانی كیسے ممكن ہے ۔۔۔۔۔؟؟؟ بش اور شیرون جیسے جلاد افراد موجودہ دور كے مصلح بنے ہوئے ہیں اور ہرطرف جمہوری اقدار كی نشر و اشاعت اور دہشتگردی كے خلاف آواز اٹھانے میں مصروف ہیں؟ ان لوگوں نے صلح جہانی كے بجائے ظلم جہانی كا بازار گرم كر ركھا ہے ، عدالت نام كی كوئی چیز ان لوگوں كی لغت میں نہیں ہے ۔

 

جب تك امام زمانہ (عج) انھیں آجاتے آئیڈیل ,, عدل جہانی، كے معیار كو حاصل ہی نہیں كیا جاتا سكتا اور جب تك پوری كی پوری بشریت ,, عدالت جہانی، كے لئے تشنہ نہ ہوجائے اور واقعا حالت انتظار میں نہ آجائیں اور جب تك تنگ دل خستہ حال نہ ہوجائیں اور بشری فلسفوں اور نظریوں سے بیزار نہ ہوجائیں وہ مصلح جہانی (امام زمانہ (عج)) نہیں آئیں گے ۔ اس لئے كہ جب تك انسان اپنے دل و دماغ اور فكر و فلسفہ پر انحصار كرتا رہے گا اور الہی قوانین و نظام حیات كی ضروریات محسوس نہیں كرے گا ۔ تب تك مہدی موعود (ع) كا ظہور ممكن نہیں ۔

اب ایك اہم سوال یہ ہے كہ اس قسم كی مہدویت جہانی جو ہم نے بیان كی ہے ، اس كا بلا واسطہ اثر كس پر پڑتا ہے؟ اس كا فائدہ اورنقصان كس كو ہے؟

مہدویت كا یہ خاكہ بلا واسطہ طورہر طاقت اور سرمایہ كے بلند بالا ایوانوں كو ہلاكر ركھ دیتا ہے سرمایہ اور قدرت جب طاقت سے بڑھ كر مافیا میں تبدیل ہوجائے تو سوائے ,, مہدویت جہانی، كے كوئی چیز اسے چلینج نہیں كرسكتی ۔

لہذا آپ ملاحظہ فرمائیں گے كہ كس طرح سے ,, مہدویت جہانی، كی نفی میں استكباری قوتیں زور آزمائی كررہی ہیں ۔ اور یہ مطلب سمجھانے كی كوشش كی جارہی ہے كہ دنیا اور بشریت كا انجام یہی كچھ ہے جو آپ موجودہ دنیا میں دیكھ رہے ہیں ۔ اور كسی بھی قسم كی آئیڈیل صورتحال كی توقع ركھنا احمقانہ خیال اور محال ہے ۔

,, فوكویاما٬٬ ایك جاپانی الاصل امریكی دانشور ہے جس نے اپنی كتاب ,, تاریخ كا اختتام اور آخری انسان، میں اسی مطلب كی طرف اشارہ كیا ہے، آئیڈیل جہان٬٬ كی بات كرنا فضول ہے ۔ لوگوں كو خیالات اور اوہامات س باہر آناچاہیئے البتہ اگر كچھ ممكن ہے تووہ یونائیڈ اسٹیسٹ آف امریكا ہے بشر كی اڑان بس یہیں تك ممكن ہوسكتی ہے ۔

اللہ اكبر ! كیا فوكوما كو یہ معلوم نہیں ہے كہ امریكا كی انكم اور درآمد كا ایك بڑا حصہ اسلحہ سازی اور اسلحہ فروشی پر منحصر ہے یعنی بشریت كی نابودی كے سامان پر اور اسلحہ بھی كیسا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ ایٹمی اور كیمیكل اسلحہ كی فروخت ہی سے امریكا كا بجٹ بنتا ہے ۔ اس كے علاوہ بچی كچھی بشریت كے لئے ہالی ووڈ كی بد اخلاق اندسٹری موجودہے ۔ یعنی سیكس ، غنڈہ گردی ، منشیات كے سہارے چلنے والا ملك كیا ,, آئیڈیل جہان٬٬ جھوٹ ہے ، خیال ہے ، محال ہے !! عدالت اجتماعی كا انتظار ایك عبث انتظار ہے ، جب جہاں كی ابتداء معلوم و معقول نہیں ہے تو پھر انتہا ك بارے میں كیسے یقینی طور پر كچھ كہا جاسكتا ہے؟

لہذا اے مستضعفان عالم یہ خیال دل سے نكال دو اور زمینی حقائق پر توجہ دو تم لوگ كیڑے مكوڑے تھے اور رہوگے ! بس جلنے كی كوشش كی یا اس مہدی كے لئے زمینہ فراہم كرنے كی كوشش كی خبردار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خبردار ۔۔۔۔۔۔۔ خبرادر؟

یہ سب لبرل دانشوروں كی تعلیمات ہیں جو كم و بیش ہمارے مقامی دانشوروں كے دل ودماغ میں بھی رسوخ كرتی جارہی ہیں ۔ یہ تعلیمات نہ صرف عدالت جہانی بلكہ انتظار عدالت اور صلح جہانی سب كے خلاف ہیں ان كی نظر میں حق اور صاحب حق كی اصطلاحات سب فضول ہیں۔ حق وہی ہے جو وہ كررہے ہیں ۔ باطل وہی ہے جو ہم سمجھ رہے ہیں ۔ جو ان لوگوں نے انجام دیا وہ حق ہے اور وہ صاحب حق اور جو ان لوگوں كو برا لگے گا وہ باطل ہے اور غلط ۔ ان لوگوں كو حقیقت پر مبنی حق ، و صاحب حق سے نفرت اور الرجی ہے اصلا انھیں تاریخ بشریت سے نفرت ہے گزشتہ ۲۰۰ سال سے ایك خاص فكر پیدا ہوگئی ہے كہ : بشریت كی كوئی تاریخ نہیں ہے ،حیات بشری میں كوئی مبداء و معاد نہیں ہے ۔ بشریت كا كوئی خاص مقصد نہیں ہے یعنی سب ہیچ و پوچ ہے ۔

 

كہاں سے آئے كہاں جانا ہے؟ انبیاء (عج) كیوں آئے؟ انبیاء (ع) كی اطاعت كیوں ضروری ہے یہ سب فضول سوالات ہیں ۔ ہمیں كچھ نہیں معلوم ، كسی كو كچھ نہیں معلوم ، سب مشكوك ہیں ۔ اگر تھوڑی بہت حقیقت ہے بھی تو ہو تخیلات اور اوہامات كے ساتھ مخلوط ہے لہذا قابل تمیز نہیں ہے !!

لہذا جو كچھ ہے یہی كچھ ہے ۔ وہ كیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ وہ یہ ہے كہ انگشت شمار سرمایہ دار اس عالم پر حكمرانی كررہے ہیں اور باقی ساری خدائی كمزور اور نحیف ہے كمزور كو یہ حق حاصل نہیں ہے ۔ كہ وہ طاقت ور بننے كا سوچے بلكہ اسے صبح و شام اسی فكر میں رہتا چاہئیے كہ كس طرح اپنے آقا كو خوش و خرم ركھا جا سكتا ہے !! بس اتنا سمجھ لیں كہ جو لوگ اس دنیا كو ایك دھماكے كا نتیجہ سمجھتے ہیں یا پھر بشر كو بن مانس كی ترقی یافتہ نسل سمجھتے ہیں ایسے لوگ كیا عدل ، عدالت ، صلح و صفا اور مہر و وفا كے معنی سمجھ پائیں گے؟ ہرگز ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نہیں

,, مہدویت جہانی، كا عقیدہ بشر كو خستگی سے نكال كر ترو تاز گی عطا كرتا ہے ، ناامیدی اور یاس سے نكال كر امید آرزو عطا كرتا ہے ۔ موجودہ صورتحال اگر چہ خطرناك اور نفس گیر (دم گھٹنے والی) ہے لیكن یہ نظریہ مہدویت ہی ہے كہ جو بشریت كو ایسے ماحول میں بھی سہارا دیتا ہے ۔ نظریہ "مہدی"٬ یعنی تاریخ كے دل سے تازہ نسیم بہاری كو نكال باہر كرنا اور مردہ دلوں كو نكھار بخشا ۔

ظاہر ہےكہ یہ ایسی خبر ہے كہ جو دنیا كے عالمی لیٹروں اور زندان بانوں كے لئے وحشت ناك ہے اب یہ دہشتگر د اس عقیدہ كے بارے میں چاہے كیسے ہی القابات كیوں نہ استعمال كریں ہمیں كوئی خوف نہیں ہے ۔ ہمیں صرف اتنا پتا ہے ۔ كہ ,, عقیدہ مہدویت جہانی٬٬ كے پرچار اور تبلیغ سے استكبار جہانی لرزہ براندام نظر آتا ہے ۔ اس لئے كہ ,, نظریہ مہدیت، ہر قسم كے استكبار و استبدار كے خلاف ہے چاہے ۔وہ استكبار فردی ہو یا اجتماعی ۔ لہذا ۱۵ شعبان كو جو خبر عالم بشریت كو دی جاتی ہے اس خبر سے بہتر كوئی خبر بشر نے نہیں سنی ۔ یہ بشارت ایك ایسی بشارت ہے جس سے پتا چلتا ہے كہ مستضعف بشریت كسی بند سرنگ میں نہیں پھنسی بلكہ راہ خروج موجود ہے ۔ الحمد اللہ ۔

مہدویت جہانی كوئی پیشن گوئی نہیں ۔ بلكہ وعدہ الہی اور انبیاء (ع) كی بشارت ہےیہ كوئی انشاء یا آرزو نہیں ہے بلكہ خبر ہے ۔ ایك ایسے عظیم پروجیكٹ كے متعلق جس كی بشارت ہے یہ كوئی انشاء یا آرزو نہیں ہے بلكہ خبرہے ۔ ایك ایسے عظیم پروجیكٹ كے متعلق جس كی تمام جزئیات اور تفصیلات خداوند متعال نے مختلف انبیاء كرام كی زبانی پیشگی طور پر بیان فرمادی ہیں ۔ پروردگار عالم نئے جو یہ پروجیكٹ (خلقت بشر اور خلافت الہی) شروع كیا تو ,, مہدویت جہانی، اس پورے پروجیكٹ كا آخری حصہ تھا ۔ لہذا یہ نظریہ بلكہ حقیقتا ایك ایسا امر ہے كہ اگر وجود میں نہ آئے تو یوں سمجھ لیں كہ اس پروجیكٹ كی پوری تصویر اور خاكہ مخدوش ہو كر رہ جائے گا ۔

مہدویت جہانی نہ پیش بینی ہے نہ فال گیری ، نہ كمزورں كا خیال ہے اور نہ اسیروں كا خواب بلكہ ایك ایسی حقیقت كا نام ہے جو قرآن كریم میں اور تمام اقوام عالم میں موجود ہے ۔

,, سپر مین٬٬ جیسے خیالی كردار كیسے وجود میں آئے؟ یہ ایسے وجود میں آئے كہ ہمیشہ افسانے حقائق پر مبنی كرداروں سے ہی لئے جاتے ہیں ۔ ہمیشہ جھوٹے كردار ، سچے كرداروں كا عكس ہوتے ہیں ۔ جیسے سچے انبیاء آئے تو جھوٹے پیامبروں نے بھی دعوے كئے ۔ اصلی سكے كے مقابلے میں جعلی سكے بھی بنایا ایجاد ہوئے، اگر اصلی سكہ یا پیامبر وجود ہی میں نہ ہوتا تو كسے خیال آتا كہ جھوٹا پیامبر یا جعلی سكہ بنایا جائے؟ " یہ شرق وغرب میں جو افسانوی كردار ہیں كہ ایك عظیم طاقتور انسان سفید یا سبز گھوڑے پر سوار پہاڑ كی جانب سے اڑتا ہوا آیا اور مظلوموں كی مدد كی یہ سب افسانے اك حقیقی كردار سے لئے گئے ہیں جس كا نام ,, مدویت، ہے اس كے علاوہ یہ تمام افسانے جھوٹے اور جعلی ہیں تو اس كا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے كہ اصلی كردار بھی جھوٹا ہے ۔ بلكہ اصلی كردار موجود ہے جب بھی تو تمام افسانوی كرداروں نے اس كینقل بننا چاہا ہے ۔ اور انشاء اللہ بہت جلد آئے گا اور ستمگروں كی زنجیریں توڑ دے گا ۔


source : http://www.sadeqin.com
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

امام حُسین علیہ السلام کا کلام موت اور اس کی ...
حضرت امام حسن علیہ السلام
25 شوال المکرم؛ رئیس مذہب حضرت امام جعفر صادق علیہ ...
پیغمبراکرم(ص) کے کچھ حکمت آمیز کلمات
13 رجب کعبہ میں امام علی علیہ السلام کی ولادت
امام زین العابدین علیہ السلام
شہادت امام جعفر صادق علیہ السلام
حقوق اہلبیت (ع)
مقام و منزلت ائمہ معصومین علیہم السلام در زیارت ...
حضرت فاطمہ زہر(س) خواتین عالم کیلئے نمونہ عمل

 
user comment