لندن ٹاؤن کونسل کی مسلم کونسلر نے نماز کے لئے اجلاس سے نکلیں تو انہیں شدید سیاسی دباؤ اور توہین آمیز رد عمل کا سامنا کرنا پڑا.
اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق ٹاؤن ہال لندن مین ڈیویلپمنٹ کمیٹی کا آخری اجلاس "ہیملٹ ٹاور" مین ہورہا تھا؛ اور اس اجلاس نے اپنی کاروائی پانچ منٹ تک روک لی تاکہ ایک مسلم کونسلر نماز عصر ادا کرے.
«رانيا خان» کو اس اقدام کے بعد شدید اعتراضات کا سامنا کرنا پڑا ہے اور انہوں نے ان ارکان کی توہین آمیز اقدام پر اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کونسلروں اور دیگر حاضرین کا توہین آمیز اقدام درحقیقت ان کی حق تلفی کے زمرے میں آتا ہے.
سابق کونسلر «رونلڈ آسبرن Ronald Osborne» نے کہا: "ہم نے اس خاتون کے حقوق ضائع نہیں کئے ہیں مگر انہیں نماز کے اجلاس کی کاروائی نہیں روکنی چاہئے تهی؛ کیونکہ ہم انہیں نماز پرھنے کی خاطر تنخواہ نہیں دیتے! یہاں دیگر ارکان بھی ہیں جو جلدی میں گھروں سے نکل کر اجلاس کے لئے آتے ہیں اور یہ درست نہیں ہے کہ ہم انہیں منتظر چھوڑ دیں".
رانيا خان نے جواباً کہا: میں دیگر مسلمانوں کی طرح نمازیں مقررہ اوقات میں ادا کرتی ہوں.
انہوں نے مزید کہا: یہ درست ہے کہ میں ایک سیاستدان ہوں مگر میرے لئے دین اور مذہب بھی اہمیت رکھتا ہے؛ میں سہ پہر دو بجے سے سات بجے تک اجلاس میں بیٹھی رہی اور میں ہر اجلاس میں 15 منٹ آرام کا استحقاق رکھتی ہوں چنانچہ 15 منٹ کے اس وقفے میں مین نے نماز ادا کی ہے.
یادرہے کہ 24 سالہ رانیا خان لندن ٹاؤن کونسل کی نوجوان ترین رکن ہیں.
source : http://abna.ir