اردو
Thursday 18th of April 2024
0
نفر 0

عید کے دن شکر کریں احتجاج نہیں

بعض لوگ خصوصاً خواتین عید کے دن احتجاج کا موڈ بنا لیتی ہیں۔  وہ گھرانے جن میں کسی کا انتقال ہوگیا ہو یا گھر کا کوئی عزیز فرد جیل یا مصیبت میں ہو ایسے گھرانوں کی خواتین عام طور سے کہتی ہیں اس سال ہم عید نہیں منا رہے اور پھر پرانے کپڑے پہن کر بھوت کی صورت بنا کر احتجاج کرتی ہیں خود بھی روتی ہیں، دوسروں کو بھی رلاتی ہیں ۔ یہ طریقہ ناشکری اور تکبر والا ہے ۔ عید تو ایک ”دینی خوشی“ ہے ، رمضان المبارک کی رحمتوں اور برکتوں کی خوشی، پس جس کی رمضان المبارک میں بخشش ہو گئی اس کی عید تو خود ہی ہوجاتی ہے اور جو رمضان المبارک میں محروم رہا وہ لاکھ خوشیاں اور مستیاں کر لے اس کی کوئی عید نہیں۔  عید کا دن شکر اور شکرانے کا دن ہے اگر آپ کے کسی عزیز کا انتقال ہو گیا ہے تو آپ تلاوت کرکے اور نوافل ادا کرکے اس کے لئے خوب ساری دعائیں کریں۔ اگر آپ کے عزیز جیل میں ہیں تو تلاوت اور نوافل کے بعد ان کی رہائی کے لئے دعاء مانگیں مگر احتجاج والا ماحول نہ بنائیں۔  ہم اللہ تعالیٰ کے بندے ہیں ہم خدا نہیں کہ سب کچھ ہماری مرضی سے ہو۔ اللہ پاک کی مرضی جس کو چاہے زندہ رکھے اور جس کو چاہے موت دے ہمارا کام اس کی تقدیر پر راضی ہونا ہے اور اس سے صبر کی دعاء کرنا ہے اگر ہم اکڑیں گے اور کہیں گے کہ ہمارے ساتھ ایسا کیوں ہوا؟ تو یہ تکبر کی علامت ہے مسلمان کو چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کا بندہ اور غلام رہے اور خود کو کچھ نہ سمجھے۔


source : http://www.tebyan.net/index.aspx?pid=75420
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

دین از نظر تشیع
علم کی فضیلت ۔قرآن وحدیث کی روشنی میں
حضرت علی علیہ السلام کا علم
قرن وسنت کی روشنی میں رمضان المبارک کی خصوصیات و ...
کفرانِ نعمت کے معنی
اما م رضا علیہ السلام اور ذبح عظیم کی تفسیر
اصول ابلاغ قرآن
جھوٹ
محل ولادت اور کرامات جلی حضرت امیر المومنین علیہ ...
عقل اور سخن کا باہمي رابطہ

 
user comment