اردو
Tuesday 23rd of April 2024
0
نفر 0

روزہ

 

مقدمہ

خطبہ رسول۱ ‘ استقبال رمضان کے بارے میں

روزے سے متعلق آئمہ اطہار علیہم السلام کی روایات

روزے کے بارے میں مخصوص شرعی احکامات

اس باب سے متعلق شرعی مسائل کے بارے سوالات و جوابات

ہمارے نبی محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے استقبال رمضان کے بارے میں ایک موثر خطبہ ارشاد فرمایا‘ جو مسلمانوں کے لئے رہبری اور رمضان المبارک کے بارے میں شرعی احکامات سے متعلق مفصل معلومات فراہم کرتا ہے۔

آپ نے استقبال رمضان کے خطبہ میں ارشاد فرمایا:

ایھا الناس انہ قد اقبل علیکم شہر اللہ بالبرکة و الرحمة و المغفرة‘ شہر ھو عنداللہ افضل الشھور و ایامہ افضل الایام و لیالیہ افضل اللیالی و ساعاتہ افضل الساعات ھو شہر دعیتم فیہ الی ضیافة اللہ و جعلتم فیہ من اھل کرامتہ اللہ‘ انفاسکم فیہ تسبیح‘ ونو مکم فیہ عبادة و عملکم فیہ مقبول‘ و دعاؤکم فیہ مستجاب فاسالوا اللہ ربکم بنیات صادقة و قلوب طاہرة ان یوفقکم صیامہ و تلاوة کتابہ‘ فان الشقی من حرم غفران اللہ فی ھذا الشہرالعظیم

ایھا الناس ان ابواب الجنان فی ھذا الشہر مفتحة فسلوا ربکم ان لا یغلقھا علیکم و ابواب النیران مغلقہ فاسئلوا اللہ ربکم ان لا یفتحھا علیکم و الشیاطین مغلولة فسئلوا ربکم ان لا یسلطھا علیکم

یا ایھا الناس من حسن منکم فی ھذا الشہر خلقہ کان لہ جواز علی الصراط یوم تزل فیہ الاقدام ومن خفف من ھذا الشھر عما مملکت یمینہ‘ خفف اللہ علیہ حسابہ‘ ومن کف فیہ شرہ‘ کف اللہ عنہ غضبہ یوم یلقاہ و من اکرم فیہ یتیما‘ اکرمہ اللہ یوم یلقاہ و من قطع فیہ رحمہ قطع اللہ عنہ رحمتہ یوم یلقاہ و من تلا فیہ آیة من القرآن کان لہ مثل اجرمن ختم القرآن فی غیرہ من الشھور

"اے لوگو! اللہ تعالیٰ کا یہ ماہ (رمضان) مبارک برکت‘ رحمت اور مغفرت کے ساتھ تمہاری طرف آ رہا ہے۔ یہ وہ مہینہ ہے جو خدا کے نزدیک سب مہینوں سے افضل ہے۔ اس کے دن سب دنوں سے بہتر ہیں‘ اس کی راتیں سب راتوں سے افضل ہیں۔ تمہیں اس مہینے اللہ تعالیٰ کی ضیافت کے لئے بلایا گیا ہے۔

اس مہینے میں تمہیں اللہ کی تکریم سے نوازا گیا ہے‘ اس مہینے میں تمہاری سانس تسبیح الٰہی‘ تمہاری نیندیں عبادت‘ تمہارے عمل قبول اور تمہاری دعائیں مستجاب ہیں۔ پس اپنے رب سے خالص نیت اور پاک دلوں کے ساتھ سوال کرو کہ وہ تمہیں اس مہینے کے روزوں اور تلاوتِ قرآن مجید کی توفیق عنایت فرمائے۔

اس لئے کہ شقی اور بدبخت وہ شخص ہو گا‘ جو اس باعظمت مہینے میں اللہ کی مغفرت سے محروم رہے۔

اے لوگو! اس مہینے میں جنت کے دروازے کھول دیئے گئے ہیں۔ اپنے رب سے دعا کرو کہ وہ تمہارے لئے رحمت کے دروازے بند نہ کرے اور دوزخ کے دروازے تمہارے لئے بند کر دیئے گئے ہیں اور اپنے رب سے سوال کرو کہ یہ دروازے تمہارے آگے نہ کھولے جائیں۔ اس مہینے میں شیطانوں کو طوق ڈال دیئے جاتے ہیں‘ تم اپنے رب سے یہ سوال کرو کہ شیاطین تم پر (دوبارہ) مسلط نہ ہوں۔

اے لوگو! جو شخص اس مہینے میں اپنے اخلاق کو حسن بنائے‘ اس دن کے لئے پل صراط کا پروانہ دیا جائے گا‘ جب لوگوں کے قدم ڈگمگائیں اور لغزش کھائیں گے۔ جو شخص اس مہینے میں اپنے غلام سے نرمی سے پیش آئے گا‘ اللہ رب العزت اس سے بہت ہلکا حساب لے گا۔ جس کے شر سے لوگ محفوظ رہیں گے‘ روز قیامت اللہ تعالیٰ اس پر غضب ناک نہ ہو گا‘ جو شخص اس مہینے میں کسی یتیم کی تکریم کرے گا۔ خداوند کریم اس روز اپنے بندے کی تکریم کرے گا‘ جس دن وہ خدا کی بارگاہ میں پیش ہو گا۔

جو شخص اس مہینے میں صلہ رحمی کرے گا‘ روز قیامت خدا کی رحمت اس کے شامل حال ہو گی اور جو شخص اس مہینے میں قطع رحم کرے گا وہ روز قیامت اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دور رہے گا اور جو شخص اس ایک مہینے میں ایک قرآنی آیت کی تلاوت کرے گا‘ اسے دوسرے مہینوں میں پورا قرآن ختم کرنے کا اجر و ثواب دیا جائے گا۔"

امیرالمومنین علی علیہ السلام فرماتے ہیں:

کم من صائم لیس لہ من صیامہ الا الظماء و کم من قائم لیس لہ من قیامہ الا العناء

"کتنے ہی ایسے روزے دار ہیں‘ جنہیں پیاس کے علاوہ اور کچھ حاصل نہ ہو گا اور کتنے ہی ایسے نماز گزار ہیں‘ جنہیں مشقت اور تکلیف کے سوا کچھ حاصل نہیں ہو گا۔"

امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:

اذا اصبحت صائما فلیصم سمعک و بصرک و شعرک و جلدک و جمیع جوارحک

"جس دن تم روزہ رکھو‘ اس دن تمہارے کان‘ آنکھیں‘ بال‘ جلد غرض کہ تمام اعضاء بدن کو روزے سے ہونا چاہئے۔"

نیز آپ علیہ السلام نے فرمایا:

ان الصیام لیس عن الطعام و الشراب و حد ھما فاذا صمتم فا حفظوا السنتکم عن الکذب‘ و غضوا ابصارکم عما حرم اللہ‘ ولا تنازعوا ولا تحاسدوا ولا تغتابوا ولا تشاتموا‘ ولا تظلموا و اجتنبوا قول الزور و الکذب و الخصومة و ظن السوء و الغیبة و النمیمة و کونوا مشرفین علی الاخرة منتظرین لایامبہ منتظوین لما سما و عدکم اللہ متز و دین للقاء اللہ و علیکم السکینة و الوقار و الخضوع‘ و الخنوع‘ وذل العبید الخیف من مولا ھا خائفین راجین

"روزہ صرف کھانے پینے سے پرہیز کا نام نہیں۔ اس لئے جب تم روزہ رکھو تو اپنی زبانوں کو جھوٹ سے بچائے رکھو‘ اپنی نگاہوں کو ان چیزوں سے بند رکھو‘ جنہیں اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے۔

ایک دوسرے سے حسد نہ کرو‘ ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو‘ ایک دوسرے کو گالی نہ دو‘ دوسروں پر ظلم نہ کرو۔ جھوٹ‘ لڑائی جھگڑا‘ بدگمانی‘ غیبت‘ چغل خوری سے اجتناب کرو۔ آخرت ہر دم تمہارے سامنے ہونی چاہئے‘ اپنے آنے والے دنوں کے منتظر رہو‘ ان نعمتوں کے منتظر رہو‘ جن کا خدا نے تم سے وعدہ فرمایا ہے۔ لقاء الٰہی سے توسل حاصل کرو‘ تم عزت و وقار اور خشوع و خضوع کو اپنا شعار بناؤ اور ان غلاموں کی مانند انکسار کو اپناؤ جو اپنے آقا سے خوفزدہ بھی ہوں اور امیدوار بھی۔"

اس باب میں روزے کے بارے میں بعض احکام کو بیان کرنا ضروری ہے‘ جو درج ذیل ہیں:

مسئلہ (۹۵): روزے کی حالت میں جان بوجھ کر کھانا اور پینا روزے کے شرعی احکام کو باطل کرتا ہے۔ اگر روزہ دار بھولے سے نہ کہ جان بوجھ کر کوئی چیز کھا لے یا پی لے تو اس کا روزہ صحیح ہو گا اور اس کے ذمے کوئی کفارہ وغیرہ نہیں۔

مسئلہ (۹۶): روزے کو توڑنے والی چیزوں میں سے ایک جنابت کی حالت میں جان بوجھ کر طلوع فجر تک باقی رہنا ہے۔ اگر وہ شخص جس کے ذمے غسل جنابت ہے اور وہ جان بوجھ کر طلوع فجر تک غسل نہ کرے تو اس پر واجب ہے کہ پورا دن کھانے پینے سے گریز کرے۔

رمضان المبارک کا مقدس تقاضا تو یہ ہے کہ روزے یا رمضان المبارک کے احترام میں کھانے پینے سے پرہیز کرے‘ بطور احتیاط قضا اور سزا میں سے جو بھی مناسب عمل ہو اس کے ذمے ہے‘ اس کی ہی نیت کرے۔

اگر کوئی شخص بیمار ہو اور غسل نہ کر سکے تو وہ غسل کے بدلے تیمم کرے‘ طلوع فجر تک باطہارت ہو جائے‘ صبح کو روزہ رکھے۔

مسئلہ (۹۷): روزے کو توڑنے والی چیزوں میں ایک یہ بھی ہے کہ خاتون کا حیض اور نفاس سے پاک ہونے کے بعد‘ غسل کی قدرت کے باوجود طلوع فجر تک اسی حالت میں رہنا ہے۔ پس اگر کوئی خاتون طلوع فجر تک بغیر غسل کے رہے تو اس کا حکم بھی وہی ہو گا جو جنابت والے شخص کے لئے ہے‘ اگر غسل کی قدرت نہ ہو تو غسل کے بدلے تیمم کرنا ہو گا۔

مسئلہ (۹۸): روزہ دار کے لئے بہتر ہے کہ اگر بلغم فضائے دہن تک پہنچ گئی ہے تو اسے نہ نگلے‘ اگرچہ اس کا نگلنا جائز ہے۔ اسی طرح منہ میں جمع شدہ لعاب دہن کا نگلنا بھی جائز ہے۔

مسئلہ (۹۹): دن کے وقت احتلام سے روزہ باطل نہیں ہوتا۔ جسے احتلام ہو اس کا فرض ہے کہ وہ نماز کے لئے غسل کرے‘ روزے سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔

مسئلہ (۱۰۰): برش اور ٹوتھ پیسٹ سے دانت صاف کرنا‘ روزے کو باطل نہیں کرتا۔ جب تک دانتوں کی صفائی کے دوران لعاب دہن کے ساتھ ملی ہوئی کسی چیز کو روزہ دار نگل نہ لے‘ البتہ لعاب دہن کے ساتھ گھل مل جانے والی چیز سے روزہ باطل نہیں ہوتا۔

مسئلہ (۱۰۱): اگر کوئی مسلمان ایسے ملک میں مقیم ہو جہاں ۶ ماہ دن اور ۶ ماہ رات ہو تو رمضان المبارک میں اسے ایسے ملک میں منتقل ہونا واجب ہے‘ جہاں وہ روزہ رکھ سکے۔ اگر رمضان المبارک میں ایسا نہ کر سکے تو رمضان کے بعد روزے کی قضا بجا لائے۔ اگر وہ دوسرے ملک منتقل ہونے سے قاصر ہے تو اسے چاہئے کہ وہ فی روزہ یعنی ۷۵۰ گرام کھانا کسی بھی اناج کی صورت میں کسی ضرورت مند یا محتاج کو دے دے۔

مسئلہ (۱۰۲): اگر کوئی مسلمان اس ملک میں رہ رہا ہو جہاں دن ۳۰ گھنٹے اور رات ایک گھنٹے کی ہو یا اس کے برعکس ہو تو اس مسلمان پر واجب ہے کہ اگر وہ اس کی قدرت رکھتا ہو تو رمضان کے روزے ادا کرے اور اگر قدرت نہ رکھتا ہو تو اس کے لئے یہ حکم ساقط ہے اور اگر بعد میں قضا بجا لانا ممکن ہو یا دوسرے ملک جانا پڑے تو روزوں کی قضا بجا لانا چاہئے اور اگر قضا بجا لانا ممکن نہ ہو تو فدیہ ادا کرے‘ شرعی حکم کے مطابق۔

اس باب سے متعلق شرعی مسائل اور سوالات آیة اللہ العظمیٰ آقائے سیستانی کے جوابات

مسئلہ (۱۰۳): بعض لوگ اپنے ملک سے کنارہ کشی تو نہیں کرتے لیکن کسی خاص مقصد کے لئے کسی شہر میں کئی برس تک رہائش رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور جب ان کا مقصد پورا ہو جاتا ہے تو وہ وہاں سے منتقل ہو کر کسی دوسرے شہر یا ملک میں چلے جاتے ہیں۔ ایسے افراد کے لئے شرعی حکم کیا ہے؟ کیا ایسے سفر اور سکونت کی صورت میں وہ اپنی نمازیں قصر پڑھیں گے یا پوری ادا کریں گے اور روزہ رکھیں گے؟

جواب: ان افراد کے لئے حکم شرعی یہ ہے کہ اپنے قیام کے ایک ماہ بعد اپنے اصلی وطن کی طرح نماز پوری ادا کریں اور روزے بھی رکھیں۔

مسئلہ (۱۰۴): یورپین ممالک میں رہنے والے مسلمان سال کے دوران اور ماہ رمضان میں طلوع آفتاب سے نماز فجر‘ نماز ظہر اور نماز مغرب کے یقین کے لئے ان ممالک کی رصدگاہوں پر اعتماد کر سکتے ہیں‘ جبکہ مسلمانوں کو اس بات کا یقین ہے کہ یہ بڑے علمی و دقیق مراکز ہیں‘ جہاں ایک ایک لمحے کو بڑی باریک بینی سے متعین ہوتے ہیں؟

جواب: اگر ان رصدگاہوں کے اوقات کار کے صحیح ہونے کا اطمینان ہو تو اس پر عمل کر سکتے ہیں۔ یہ بات وضاحت طلب ہے کہ طلوع فجر کے تعین کے بارے میں ان ممالک میں اختلاف بھی پایا جاتا ہے‘ خصوصاً یورپی ممالک میں۔ اس لئے آپ کو یقین حاصل کر لینا چاہئے کہ یہ تعین کسی صحیح رائے کی بنیاد پر کی گئی ہے۔

مسئلہ (۱۰۵): بعض ممالک میں کئی دن تک سورج نہیں نکلتا ہے یا کئی کئی دن تک سورج غروب نہیں ہوتا۔ ایسے ممالک میں ہم روزہ اور نماز کس طرح سے ادا کریں گے؟

جواب: جہاں تک نماز کا تعلق ہے تو احتیاط واجب کے طور پر اس شہر کے نزدیک ترین شہر کے اوقات کار سے استفادہ کریں۔ جہاں ۲۴ گھنٹے کے دن اور رات ہوں اور پانچ وقت کی نماز کو قربت مطلقہ کی نیت سے اس شہر کے اوقات کے مطابق بجا لانا ضروری ہے۔

جہاں تک روزے کا تعلق ہے تو مسلمانوں کا فرض ہے کہ وہ ماہ رمضان میں اس شہر سے دوسرے شہر منتقل ہو جائیں تاکہ بافضیلت مہینے کی برکتیں حاصل کر سکیں یا ماہ رمضان کے بعد دوسرے شہر منتقل ہوں اور وہاں روزے کی قضا بجا لائیں۔

مسئلہ (۱۰۶): کیا کسی غیر اسلامی ملک میں مقیم روزے دار غیر مسلموں کو کھانا کھلا سکتا ہے؟

جواب: کسی غیر مسلم کو کھانا کھلانا جائز ہے۔

مسئلہ (۱۰۷): کیا دمے کا مریض جو آلہ "Inhaler" سانس لینے میں مدد کے لئے استعمال کرتا ہے‘ کیا روزے کی حالت میں اس کا استعمال روزے کو باطل کرتا ہے؟

جواب: اگر سپرے "Inhaler" سے نکلنے والی گیس خوراک کی نالی میں داخل نہ ہو‘ بلکہ صرف سانس کی نالی میں داخل ہوتا ہو تو روزہ باطل نہیں ہو گا۔

مسئلہ (۱۰۸): مریض کو مجبوری یا مجبوری کے بغیر رگ کے ذریعے دی جانے والی غذا سے روزہ باطل ہوتا ہے یا نہیں؟

جواب: اس سے دونوں صورتوں میں روزہ باطل نہیں ہوتا۔

مسئلہ (۱۰۹): ماہ رمضان میں اگر کوئی روزہ دار دن کے وقت مشت زنی کرے اور اس کی وجہ سے منی خارج ہو جائے یا نہ ہو تو کیا روزہ باطل ہو جاتا ہے؟ نیز اس عمل کا کیا کفارہ ہے؟ اور اگر عورت اس عمل کو انجام دے تو اس کے لئے کیا حکم ہو گا؟

جواب: ماہ رمضان میں اگر کوئی روزہ دار منی خارج کرنے کے ار ادے سے یہ عمل انجام دے اور منی خارج ہو جائے تو اس کا روزہ باطل ہو گا اور اس کے ذمے روزے کی قضا اور کفارہ واجب ہو گا‘ یعنی دو مہینے مسلسل روزے رکھنا یا ۶۰ مساکین کو کھانا کھلانا ہے۔

اور اگر انزال کی نیت سے یہ عمل انجام دے‘ مگر منی خارج نہ ہو تو اسے چاہئے کہ قربت مطلقہ کی نیت سے اپنا روزہ مکمل کرے اور بعد میں قضا بھی بجا لائے۔

اور اگر کوئی شخص یہ عمل قصد انزال کی نیت سے نہ کرے اور نہ ہی اس کی یہ عادت تھی کہ فوراً منی خارج ہو‘ لیکن صرف انزال کا احتمال تھا یا انزال ہو جائے تو اس شخص پر اس دن کے روزے کی قضا واجب ہو گی‘ کفارہ واجب نہیں ہو گا۔

اور اگر مکمل یقین تھا کہ منی خارج نہیں ہوئی ہے لیکن اتفاقاً منی خارج ہو جائے تو اس صورت میں روزے کی قضا بھی واجب نہیں‘ اس مسئلے میں مرد اور عورت دونوں پر ایک ہی حکم ہے۔

مسئلہ (۱۱۰): ایک مومن روزہ دار بھی ہے لیکن اسے یہ معلوم نہیں کہ جان بوجھ کر جنابت کا ارتکاب کرنے سے روزہ باطل ہو جاتا ہے تو اس پر کیا حکم لاگو ہو گا؟

جواب: اگر اس مومن کو یہ یقین تھا کہ جنابت سے روزہ باطل نہیں ہوتا یا سرے سے اس کی طرف متوجہ نہیں تھا‘ تو ایسی صورت میں اس پر قضا تو واجب ہو گی‘ لیکن کفارہ ادا کرنا ضروری نہ ہو گا۔

مسئلہ (۱۱۱): بعض فقہاء اور علمائے کرام کے نزدیک حرام چیز سے روزہ افطار کرنے سے تین کفارے ادا کرنا واجب ہوں گے:

۱۔ دو ماہ کے روزے رکھنا۔

۲۔ ۶۰ مسکینوں کو کھانا کھلانا۔

۳۔ ایک غلام آزاد کرنا۔

لیکن اس حکم واجب کے مطابق آج کے دور میں غلام آزاد کرنا ممکن نہیں ہے‘ اس حکم پر کس طرح عمل کیا جائے گا؟

جواب: اگر ممکن نہ ہو تو غلام آزاد کرنے کا فرض ساقط ہو جاتا ہے‘ اس حکم کے بارے میں ایک بات واضح کر دینا ضروری ہے کہ ہمارے نزدیک حرام چیز سے افطار کرنے کی وجہ سے تین کفارے ادا کرنا واجب نہیں ہیں۔(واللہ العالم)

مسئلہ (۱۱۲): اگر مشرق میں چاند نظر آ جائے تو کیا مغرب میں رہنے والوں کے لئے بھی یہ چاند نئے اسلامی ماہ کے مطابق ثابت ہو گا‘ مثلاً اگر امریکہ میں چاند ثابت ہو جائے تو یورپ میں بھی چاند ثابت ہو جاتا ہے؟

جواب: جب مشرق میں چاند نظر آ جائے تو اس سے مغرب میں بھی چاند ثابت ہو جاتا ہے‘ لیکن اس میں وضاحت طلب بات یہ ہے کہ ان دونوں عرض بلد ایک دوسرے سے زیادہ دور نہ ہوں‘ لیکن اگر مغرب میں چاند ثابت ہو جائے تو یہ حکم لازم نہیں آتا کہ مشرق میں بھی چاند ثابت ہو جائے گا۔ ایک اور بات سمجھنے کی ہے کہ مغرب کا چاند غروب آفتاب کے بعد اس فاصلے سے زیادہ دیر تک افق پر باقی رہے‘ جو فاصلہ مشرق و مغرب کے طلوع و غروب کا ہے۔

مسئلہ (۱۱۳): کیا ایران‘ احساء‘ قطیف اور دیگر خلیجی ممالک‘ عراق‘ سوریا اور لبنان جیسے مشرقی ممالک میں چاند نظر آنے کا مطلب یہ ہے کہ اگر بادل یا دھند کی وجہ سے چاند کے نظر آنے میں رکاوٹ نہ بنتی ہو تو پھر برطانیہ‘ فرانس اور جرمنی جیسے مغربی ممالک میں بھی چاند نظر آ جائے؟

جواب: جی ہاں! اگر ایک شہر میں چاند نظر آ جائے تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ اگر کوئی رکاوٹ نہ ہو تو ان شہروں میں بھی چاند نظر آ جائے جو پہلے شہر کے مغرب میں واقع ہوں گے‘ بشرطیکہ ان کے عرض بلد میں کوئی زیادہ اختلاف موجود نہ ہو۔

مسئلہ (۱۱۴): کیا مغربی ممالک میں رہنے والے مسلمانوں کے لئے بھی مشرقی ممالک کے مطابق چاند ثابت ہو گا‘ جہاں موسم صاف نہ ہونے کی وجہ سے چاند نظر نہ آئے‘ کیا ان مسلمانوں کے لئے چاند کا ثابت ہو جانا حجت ہو گا‘ جبکہ علماء کرام کے نزدیک چاند ثابت ہو گیا ہے؟

جواب: اس صورت میں مغربی ممالک کے مسلمانوں پر حجت نہیں ہو گا‘ البتہ اگر ان ممالک میں رہنے والے مسلمانوں کو اطمینان حاصل ہو جائے یا گواہی ثابت ہو جائے‘ جس کے خلاف کوئی شواہد نہ ہوں تو اس اطمینان پر یہ مسلمان عمل بجا لا سکتے ہیں۔

مسئلہ (۱۱۵): بعض مہینوں میں یہ اعلان کیا جاتا ہے کہ بعض مشرقی ممالک کے علماء کے نزدیک بعض مومنین کی شہادت کی بناء پر چاند ثابت ہو گیا ہے‘ لیکن اس میں مندرجہ ذیل وجوہات بھی موجود ہوتی ہیں:

۱۔ وہ گواہ جن کی تعداد ۳۰ کے لگ بھگ ہوتی ہے وہ مختلف شہروں کے مقیم ہیں‘ مثلاً اصفہان کے ۲ گواہ‘ قم کے ۳ گواہ‘ یزد کے ۲ گواہ‘ کویت کے ۴ گواہ‘ بحرین کے ۵ گواہ اور احساء کے ۶ گواہ شہادت میں شامل ہوں۔

۲۔ مغربی ممالک کا موسم مکمل طور پر صاف ہوتا ہے اور کسی رکاوٹ کے بغیر مومنین چاند دیکھنے کی کوشش بھی کرتے ہیں۔

۳۔ برطانیہ کی فلکیاتی رصدگاہ یہ اعلان کرتی ہے کہ جب تک ٹیلی سکوپ سے استفادہ نہ کیا جائے‘ آج کی شب چاند کا نظر آنا ممکن نہیں ہے‘ صرف آنکھ سے آئندہ شب ہی چاند نظر آ سکتا ہے۔ اس بارے میں مومنین کا صحیح فریضہ کیا ہو گا؟

جواب: چاند ثابت ہونے کا دار و مدار انسان کے ذاتی اطمینان پر ہے۔ چاہے یہ اطمینان اپنی آنکھوں سے چاند دیکھنے سے حاصل ہو یا گواہی کے ذریعے‘ جس کے خلاف کوئی اور گواہ نہ ہو۔(واللہ العالم)

 


source : http://www.altanzeel.com/urdu/index.php?option=com_content&view=article&id=174:2010-08-21-04-04-37&catid=103:2010-08-21-03-08-24&Itemid=112
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

تیرہ رجب
نبوت و امامت باہم ہیں
چالیس حدیث والدین کےبارے میں
قرآن میں وقت کی اہمیت کا ذکر
رمضان المبارک کے اٹھارہویں دن کی دعا
عفت نفس
اہل سنت والجماعت کی اصطلاح کا موجد؟
فلسطین کی تاریخ
حضرات ائمہ علیھم السلام
والدین کی نافرمانی کےدنیامیں منفی اثرات

 
user comment