استفتاء کرنے والے نے پوچها تها: «کیا یه جائز ہے که ہم ایک ایسے ریستوران میں کهانا کهایا جائے جس کا گوشت شیعہ اثنا عشریوں کے ذبح خانے سے فراہم کیا جاتا ہے، حالانکہ میں نے کئی قابل اعتماد افراد سے سنا ہے کہ وه ذبح کرتے وقت حسین ابن علی علیہ السلام کا نام لیتے ہیں ؟»!!
سعودی عرب کے ایک مفتی «عبدالهادی عبداللطیف الصالح» نے ایک عجیب فتوے میں کها ہے که:" مسیحیوں کا ذبیحه اس لئے حلال ہے که وه اهل کتاب ہیں؛ مگر شیعیان (اہل بیت علیهم السلام) کا ذبیحہ حرام ہے اور یه که وه مشرک ہیں؟ ».
اس سعودی مفتی - جو که جوف یونیورسٹی کے شعبہ تعلیم و تربیت میں اسلامی تحقیقات کے دفتر کا سربراه ہے - نے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ کتاب و سنت اہل کتاب کے ذبیحے کی حلالیت پر دلالت کرتی ہے اور ان کے مقابل، رافضہ (یعنی شیعہ مکتب کے پیروکاروں) پر امام حسن اور امام حسین علیہما السلام کی بارگاہ میں دعا کرنے کی بنا پر شرک کا الزام ہے.
یہ فتوی تعصب بهری ویب سائٹ " نورالاسلام" کے ایک صارف کے سوال پر جاری کیا گیا ہے جس نے پوچها تها کہ:" «کیا یہ جائز ہے کہ ایک ایسے ریستوران میں کهانا کهایا جائے، جس کا گوشت شیعہ اثنا عشریوں کے ذبح خانے سے فراہم کیا جاتا ہے؟ حالانکہ میں نے کئی قابل اعتماد افراد سے سنا ہے کہ وہ ذبح کرتے وقت حسین ابن علی علیہ السلام کا نام لیتے ہیں ؟»!!
مفتی نے بهی – گویا سائل کی حیرت انگیز معلومات !! کی بنیاد پر – اسی کی باتوں کو دہراکر یہ حیران کن فتوی!! جار ی کرکے لکها ہے کہ: شیعیان اہل بیت (علیہم السلام) امام حسن اور امام حسین علیہما السلام کے اسمائے گرامی کو خدا کے نام کے برابر سمجھ کر زبان پر لاتے ہیں!!!!؟
یه رسوائے زمانہ فتوی اہل تشیع کے خلاف انتہا پسند استعماری وهابی فرقے کے تکفیری فتووں کے سلسلے کی ایک کڑی ہے.
source : http://www.abna.ir/data.asp?lang=6&Id=111387