اردو
Friday 29th of March 2024
0
نفر 0

خدا کے ساتھ بےتکلفانہ را‌‌ز و نیاز

 

میں نے کاا، تو نے کہا!

میں نے کہا: تھک چکا ہوں.

تو نے کہا: لا تقنطوا من رحمة اللہ.

خدا کی رحمت سے ناامید نہ ہوں ـ 

(سورہ زمر/آیت 53)

میں نے کہا: کوئی بھی میرے دل کی بات نہیں جانتا.

تو نے کہا: ان اللہ یحول بین المرء و قلبه.

خدا انسان اور اس کے قلب کے بیچ حائل ہے ـ

(سورہ انفال/آیت 24)

میں نے کہا: تیرے سوا میرا کوئی نہیں.

تو نے کہا: نحن اقرب من حبل الورید.

ہم گردن کی رگوں سے بھی انسان کے قریب تر ہیں ـ 

(سورہ ق/آیت 16)

میں نے کہا: لیکن لگتا ہے تو مجھے بھول ہی گیا ہے!

تو نے کہا: فاذکرونی اذکرکم.

مجھے یاد کرتے رہو تا کہ میں بھی تمہیں یاد رکھوں ـ

(سورہ بقرہ/آیت 152)

میں نے کہا: کب تک صبر کرنا پری گا مجھے؟

تو نے کہا وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ السَّاعَةَ تَكُونُ قَرِيبًا.

تم کیا جانو شاید وعدے کا وقت قریب ہی ہوـ

(سورہ احزاب/آیت 63)

میں نے کہا: تو بہت بڑا ہے اور تیری قربت مجھ نہایت چھوٹے کے لئے بہت ہی دور ہے، میں اس وقت تک کیا کروں؟

تو نے کہا: واتبع ما یوحی الیک واصبر حتی یحکم الله. (تم وہی کرو جو مجھ میں کہتا ہو اور صبر کرو تا کہ خدا خود ہی حکم جاری کردےـ 

(سورہ یونس/آیت 109)

میں نے کہا: تو بہت ہی پرسکون ہے! تو خدا ہے اور تیرا صبر و تحمل بھی خدائی ہے جبکہ میں تیرا بندہ ہوں اور میرے صبر کا ظرف بہت ہی چھوٹا ہے. تو ایک اشارہ کردے کام تمام ہے.

تو نے کہا: وَعَسَى أَن تُحِبُّواْ شَيْئًا وَهُوَ شَرٌّ لَّكُمْ

شاید تم کسی چیز کو پسند کرو اور تمہاری مصلحت اس مین نہ ہو ـ 

(سورہ بقرہ/آیت 216)

میں نے کہا: انا عبدک الضعیف الذلیل – میں تیرا کمزور اور ذلیل بندہ ہوں؛- تو کیونکر مجھے اس حال میں چھوڑ سکتا ہے؟

تو نے کہا: إِنَّ اللَّهَ بِالنَّاسِ لَرَؤُوفٌ رَّحِيمٌ

خدا انسانون پر بہت ہی مہربان اور رحم کرنے والا ہےـ 

(سورہ بقرہ/آیت 143)

میں نے کہا: گھتن کا شکار ہون.

تو نے کہا: قُلْ بِفَضْلِ اللّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَلِكَ فَلْيَفْرَحُواْ. (لوگ کن چیزوں پر دل خوش رکھتے ہیں ان سے کہہ دو کہ خدا کے فضل و رحمت پر خوش رہا کریں.

(سورہ یونس – آیت 58)  

میں نے کہا: چلئے میں مزید پروا نہیں کرتا ان مسائل کی! توکلتُ علی الله.

تو نے کہا: ان الله یحب المتوکلین. (خدا توکل کرنے والوں سے محبت کرتا ہے.

(سورہ آل عمران/آیت 159)

میں نے کہا: غلام ہیں تیرے اے مالک!

لیکن اس بار گویا تو نے کہا کہ: خیال رکھنا؛ وَمِنَ النَّاسِ مَن يَعْبُدُ اللَّهَ عَلَى حَرْفٍ فَإِنْ أَصَابَهُ خَيْرٌ اطْمَأَنَّ بِهِ وَإِنْ أَصَابَتْهُ فِتْنَةٌ انقَلَبَ عَلَى وَجْهِهِ خَسِرَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةَ ذَلِكَ هُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِينُ۔

(سورہ حج – آیت 11)

... (بعض لوگ صرف زبان سے خدا کی بندگی کرتے ہیں، اگر انہیں کوئی خیر پہنچے تو امن و سکون محسوس کرتے ہیں اور اگر آزمائش میں مبتلا کئے جائیں تو روگردان ہوجاتے ہیں).

 


source : http://www.abna.ir/data.asp?lang=6&Id=156038
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

اختیاری اور اضطراری افعال میں فرق
حضرت امام رضا (ع) کا کلام توحید کے متعلق
عقیدہ ختم نبوت
ماہ رمضان کی آمد پر رسول خدا (ص) کا خطبہ
جن اور اجنہ کے بارےمیں معلومات (قسط-1)
حکومت خدا کا ظھور اور اسباب و حسب و نسب کا خاتمہ
شیعہ:لغت اور قرآن میں
خدا کی راہ میں خرچ کرنا
جبر و اختیار
"حی علیٰ خیر العمل " كے جزء اذان ھونے كے سلسلہ میں ...

 
user comment