اردو
Saturday 20th of April 2024
0
نفر 0

دنیا ،منجی عالم بشریت کے ظہور کی منتظر

ظہورکا زمانہ انسانوں کی سعادت ، خوش بختی اور مستضعفان کی نجات کا وقت ہے ۔

منجی عالم بشریت کے ظہور کی حقیقت اوردنیا کے امور کی اصلاح ان بدیہات اور مسلمات میں سے ہے جن کاعقل سلیم کبھی بھی انکار نہیں کرسکتی ۔ تمام ادیان و مذاہب اور انسانوں کے حقیقی اعتقادات میں منجی عالم بشریت کی نشانیاں موجود ہیں اور تمام انسانوں اس کے ظہور کے منتظر ہیں ۔آسمانی کتاب اور پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کا دائمی معجزہ قرآن کریم ، سورہ انبیاء میں فرماتا ہے : ولقد کتبنا فی الزبور من بعد الذکر ان الارض یرثھا عبادی الصالحون ۔ ان فی ھذا لبلاغا لقوم عابدین۔

اور ہم نے ذکر(توریت) کے بعد زبور میں بھی لکھ دیا ہے کہ ہماری زمین کے وارث ہمارے نیک بندے ہی ہوں گے ۔ یقینا اس میں عبادت گزار قوم کے لئے ایک پیغام ہے (۱) ۔

”ارض“ پوری زمین کو کہا جاتا ہے ۔ لغت میں ”ارث“ کے معنی اس چیز کے ہیں جو بغیر کسی معاملہ اور لین دین کے کسی کو مل جاتی ہے ، لیکن قرآن کریم میں بعض جگہوں پر ”ارث“ کے معنی کسی صالح قوم کا صالح افراد کے اوپر کامیاب ومسلط ہونے اور ان کے امکانات و ہدایا کو اپنے اختیار میں لینے کے بیان ہوئے ہیں: ” و اورثنا القوم الذین کانوا یستضعفون مشارق الارض و مغاربھا“ (۲) ۔

اور ہم نے مستضعفین کوزمین کے شرق و غرب کا وارث بنادیااور اس میں برکت عطا کردی۔

لغت میں ”زبور “ کے معنی ہر طرح کی لکھائی اور کتابت کو کہتے ہیں ، بعض مفسرین منجملہ صاحب مجمع البیان اور فخر رازی نے یہاں پر ”زبور“ کو گذشتہ انبیاء کی کتابوں کے معنی میں بیان کیا ہے ۔ اصطلاح میں حضرت داؤد (علیہ السلام) کی کتاب پر اطلاق ہوتا ہے جس کو عہد قدیم میں ”مزامیر داؤد “کہتے تھے ۔ اس کتاب میں حضرت داؤد (علیہ السلام) کی مناجات، عبادات اور نصیحتیں بیان ہوئی ہیں ۔

اصل میں ”ذکر“ کے معنی یادآوری یا اس چیز کے ہیں جو یادآوری کا سبب ہو۔ لیکن اس آیت میں حضرت موسی (علیہ السلام) کی آسمانی کتاب یعنی توریت کی طرف اشارہ ہے جیسے : ” ولقد آتینا موسی و ھارون الفرقان و ضیاء و ذکرا للمتقین“ ۔

اور ہم نے موسٰی علیہ السّلام اور ہارون علیہ السّلام کو حق و باطل میں فرق کرنے والی وہ کتاب عطا کی ہے جو ہدایت کی روشنی اور صاحبانِ تقویٰ کے لئے یاد الٰہی کا ذریعہ ہے (۳) ۔

لہذا آیات کا مفہوم یہ ہوتا ہے : توریت کے علاوہ زبور میں بھی ہم نے لکھا ہے کہ میرے صالح اور لائق بندے زمین کو اپنے اختیار میں لے لیں گے اور یہی عبادت کرنے (اور خداوند عالم کی بندگی کی راہ میں قدم اٹھانے) والوں کا اپنے ہدف تک پہنچنے کے لئے کافی ہے ۔شایدحضرت داؤد (علیہ السلام) کا نام اس لئے لیا گیا ہے کہ حضرت داؤد (علیہ السلام) کا شمار ان بزرگ پیغمبروں میں ہوتا ہے جنہوں نے حق و عدالت کی حکومت کو قائم کیا تھا ، اگر چہ ان کی حکومت صرف ان کے علاقہ سے مخصوص تھی اور پوری دنیا پر نہیں تھی ، لیکن حضرت داؤد (علیہ السلام) کو بشارت دی گئی ہے کہ ایک ایسی حکومت قائم ہوگی جس میں آزادی، عدالت اور امن و امان ہوگا ۔

مندرجہ ذیل روایت میںآیات کی تفسیر مجمع البیان میں اس طرح بیان ہوئی ہے : ” ھم اصحاب المہدی فی آخر الزمان“ ۔ خداوند عالم نے جن صالح بندوں کو زمین کے وارث کے عنوان سے یاد کیا ہے وہ آخری زمانہ میں حضرت مہدی (عج) کے اصحاب و مددگار ہیں ۔

تفسیر قمی میں بھی آیت کے ذیل میں اس طرح آیا ہے : ” ان الارض یرثھا عبادی الصالحون، قال القائم و اصحابہ“ : اس آیت میں جو بیان ہوا ہے کہ خداوند عالم کے صالح بندے زمین کومیراث میں پائیں گے تو یہاں پر صالح بندوں سے مراد حضرت مہدی (عج) اور ان کے اصحاب ہیں ۔ اور حقیقت میں خداوند عالم نے ظہور منجی عالم اور زمین پر ان کی حکومت کے محقق ہونے کی خبر دی ہے ان کی کامیابی کی ضمانت لی ہے : لیظھرہ علی الدین کلہ (۴) ۔

یہ لوگ چاہتے ہیں کہ نور خدا کواپنے منہ سے پھونک مار کر بجھا دیں حالانکہ خدا اس کے علاوہ کچھ ماننے کے لئے تیار نہیں ہے کہ وہ اپنے نور کو تمام کردے چاہے کافروں کو یہ کتنا ہی برا کیوںنہ لگے ۔

حضرت مہدی (عج) کے متعلق شیعہ اور اہل سنت نے جو روایتیں پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)سے نقل کی ہیں وہ سب کی سب متواترسے بھی زیادہ صحیح ہیں ، وہ روایتیں جن کو صرف اہل سنت نے نقل کیا ہے اور ان کے کچھ علماء نے ان کی تصدیق کی ہے وہ سب متواتر ہیں (۵) ۔ اہل سنت کے علماء کے ایک گروہ کا نظریہ ہے کہ حضرت مہدی (عج) پر تمام اسلامی فرقے اعتقاد رکھتے ہیں (۶) ۔

اہل سنت کی روایات کے چند نمونے

الف : پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے نقل کیا ہے کہ آپ نے فرمایا: اگر دنیا کے ختم ہونے میں ایک دن بھی باقی ہوگا خدا وند متعال اس دن کوبہ اس قدر طولانی کردے گا یہاں تک کہ میرے اہل بیت سے میرا ہمنام ایک شخص حکومت کو اپنے اختیار میں لے گا اور زمین کو عدل و داد سے بھردے گا جس طرح وہ ظلم و جوز سے بھری ہوئی گی (۷) ۔

ب : ام سلمہ سے روایت کی ہے کہ رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا: مہدی میری اولاد سے ہیں اور فاطمہ کی اولاد سے ہیں (۸) ۔

ج : ابن عباس سے نقل ہوا ہے کہ رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)نے فرمایا: یقینا علی (علیہ السلام) میرے بعد میری امت کے امام ہیں اور ان کی اولاد سے قائم منتظر (عج) ہوں گے اور جب وہ ظہور کریں گے تو زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے (۹) ۔ انجیل میں منجی عالم بشریت کے ظہور سے متعلق ملتا ہے :

عیسائیوں کی کتاب انجیل جس کو چار آدمیوں نے جمع کی ہے اور ان کے لکھنے والوں کے نام سے یہ کتاب مشہور ہوئی ہے ،اس میں آخرالزمان کے موعود کی طرف اشارہ ہوا ہے ۔ یہاں پر ہم منجی عالم بشریت کے ظہور سے متعلق جو بشارتیںچاروں انجیل میں نقل ہوئی ہیں ، بیان کرتے ہیں :

الف : انجیل متی : ان ایام کی مصیبت کے فورا بعد سورج تاریک ہوجائے گا ، چاند روشنی دینا بند کردے گا، آسمان کے ستارے نیچے گر جائیں گے اور افلاک کی قوتیں متزلزل ہوجائیں گی ۔ اس وقت انسان کا بیٹا آسمان میں ظاہر ہوگا اوراس وقت زمین کے تمام گروہ اس انسان کے بیٹے کو دیکھیں گے کہ وہ آسمان کے بادلوں پر اپنی قوت و جلال کے ساتھ ظاہر ہورہا ہے (۱۰) ۔

ب : انجیل مرقس : حضرت عیسی (علیہ السلام) نے اپنے حواریوں سے کہا: ہرگز کوئی تمہیں گمراہ نہ کرے کیونکہ بہت سے لوگ میرے نام سے آئیں گے اور کہیں گے کہ میں عیسی ہوں اور بہت سے لوگوں کو گمراہ کریں گے ۔ لیکن اگر تم جنگ اور جنگ کی خبروں کو سنو تو پریشان نہ ہونا ،کیونکہ ان واقعات کا رونما ہونا ضروری ہے ،لیکن اس کی انتہاء کا وقت ابھی نہیںآیا ہے کیونکہ ایک امت کے بعد دوسری امت اور ایک حکومت کے بعددوسری حکومت آئے گی ، زلزلے آئیں گے ، اغتشاش پیدا ہوں گے اور یہ سب ان مصیبتوں کی ابتداء ہوگی ، لیکن تم احتیاط سے کام لینا ۔ لیکن اس دن اور اس وقت کی خداکے علاوہ کسی کو خبر نہیں ہے ، آسمان کے فرشتوں کو بھی اس کی خبر نہیں ہے ۔ لہذا بیدار ہوجاؤ اور دعاء کرو کیونکہ ہمیں نہیں معلوم کہ وہ دن کب آئے گا ، شام کے وقت یا آدھی رات کے وقت یا صبح کے وقت ۔ آگاہ ہوجاؤ ایسا نہ ہو کہ وہ اچانک آجائے اور تمہیںسوتا ہوا پائے(۱۱) ۔

ج : انجیل لوقا : اپنی کمرکو کس لو ، اپنے چراغوں کو روشن کرلو ، ان غلاموں کی خوشی کا کیا عالم ہوگا جب ان کا آقا و مولا آ ئے گا اور وہ بیدار ہوں گے ، لہذا تم بھی مستعداور ہوشیار رہو کیونکہ جس وقت کا تم گمان بھی نہیں کرتے اس وقت انسان کا بیٹا آئے گا (۱۲) ۔

یہ بات بھی ضروری ہے کہ انجیل اور اس کے ملحقات میں ۸۰مرتبہ لفظ ”انسان کا بیٹا“ آیا ہے جس میں سے ۳۰ مرتبہ صرف حضرت عیسی (علیہ السلام) پر منطبق ہوتا ہے اور ۵۰ مرتبہ نجات دینے والے سے متعلق بیان ہوا ہے جو کہ آخرالزمان میں ظہور کرے گا (۱۴) ۔

یہودی دین ،منجی عالم بشریت کے انتظار میں

الف : حضرت داؤد (علیہ السلام) کی زبور میں اشارے: ایک سو پچاس مزامیر میں ۳۵ سے زیادہ حصوں میں حضرت موعود کے ظہور کی بشارت دی گئی ہے ، اس میں بیان ہوا ہے : فتنہ بپا کرنے والے ختم ہوجائیں گے ،لیکن خداوند عالم بر توکل کرنے والے زمین کے وارث ہوں گے ، کیونکہ فتنہ بپاکرنے والوں کے بازو ٹوٹ جائیں گے اور خداوند عالم سچے لوگوں کا تکیہ گاہ ہے ۔ خداوند عالم، صالحین کے ایام کو جانتا ہے اوران کی میراث ابدی ہوگی ۔ صدیقین ، زمین کے وارث ہوکر ہمیشہ وہاں پر زندگی بسر کریں گے، لیکن گنہگار اور فتنہ بپا کرنے والوں کی طاقت ختم ہوجائے گی (۱۵) ۔

دریا سے دریا تک اور نہر سے زمین اقصی تک اس کی حکومت ہوگی ۔ تمام بادشاہ اس کا احترام کریں گے ، فقیر و مسکین کی مدد کریں گے ، ذلیل اور محتاج پر رحم فرمائیں گے اور مسکینوں کو نجات دلائیں گے (۱۶) ۔

ب : اشعیای نبی کی کتاب میں ظہور کی بشارت : اس کتاب کے بعض صفحات پربیان ہوا ہے کہ خداوندعالم نے قریب الوقوع زمانہ میں میں عدالت کے قائم ہونے کا وعدہ کیا ہے اور مومنین کو عدالت جاری کرنے کی طرف دعوت دی ہے اور کہا ہے : انصاف کو قائم کرو ، عدالت کو جاری کرو ، کیونکہ میری نجات اور میری عدالت کا ظاہر ہونا نزدیک ہے (۱۷) ۔

ج : حضرت زکریا کی کتاب میں ظہور کی بشارت : اس روز یہوہ (خدا) پوری دنیا پر بادشاہ ہو گا اور اس روز یہوہ یک ہوگا اور اس کا نام بھی ایک ہی ہوگا (۱۸) ۔

زرتشت کے آئین میں منجی: زرتشت کی تعلیمات میں بھی اسلام کی طرح آخر الزمان میں آنے والے موعود کی طرف اشارہ کیا گیا ہے ، یہاں پر ہم چند نمونوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں :

الف : ”سوشیانس“ کے آنے میں اتنی تاخیر ہوجائے گی کہ لوگ ان کے بارے میں کہیں گے کہ وہ نہیں آئیں گے ، جب کہ وہ ضرور آئیں گے(۲۰) ۔

”سوشیانس“ کا ”سویا“ہے جس کے معنی فائدہ اور منفعت کے ہیں اور اس کا مفہوم فائدہ اور نجات دینے والا ہے ، ان کو اس وجہ سے ”سوشیانس“ کہا جاتا ہے کہ وہ پوری دنیا کو منفعت اور فائدہ پہنچاتے ہیں اور نجات دیتے ہیں (۲۱) ۔

ب : تمام لوگوں سے اس کی شان و شوکت بہت زیادہ ہے وہ بخشنے والی نظروں سے دنیا کی طرف دیکھتا ہے ،عقل کی نظروں سے مخلوق کے بارے میں سوچتا ہے ، وہ سچا، عقلمنداور مددگار ہے (۲۲) ۔

ج : ․․․ جس وقت مردے دوبارہ اٹھائے جائیں گے اور زندہ لوگ باقی رہیں گے اس وقت وہ (سوشیانس) آئے گا اور دنیا کو اپنی مرضی سے نیابنادے گا (۲۳) ۔

آخری زمانہ میں منجی عالم بشریت کے قیام اور آنے سے متعلق مندرجہ بالا مضامین کی اسلامی روایتیں تائید کرتی ہیں ۔

ہندویزم کی بشارتیں :

الف : ہندووں کی مقدس کتاب ”شاکمونی“میں بیان ہوا ہے :

دنیا کی دولت اور بادشاہت دو جہاں کے سید وسردار کے لائق بیٹے ”کشن“ پر ختم ہوجائے گی۔

یہ وہ شخص ہے جو مشرق و مغرب کے پہاڑوں پر حکم چلائے گا ، بادلوں پر سوار ہوگا، فرشتے اس کے ساتھ کام کرنے والے ہوں گے ، جن و انس اس کی خدمت کریں گے، اور وہ سوڈان سے جو کہ خط استواء کے نیچے ہے ، ارض (عریض) تسعین تک جو کہ قطب شمالی ہے اور ماورائے بحر تک حکومت کرے گا ، خدا کا ایک دین ہوگا ، خدا کا دین زندہ ہوجائے گا اس کا نام ”قائم“ اور ”خدا شناس“ ہے (۲۶) ۔

ب : ہندووں کی کتاب ”وید“ جس کو وہ آسمانی کتاب کہتے ہیں ، میں بیان ہوا ہے : دنیا کے خراب ہونے کے بعد آخری زمانہ میں ایک بادشاہ ظاہر ہوگا جو پوری مخلوق کا راہنما ہوگا اور اس کا نام ”منصور“ (۲۷) ہوگا وہ پوری دنیا کواپنے قبضہ میں لیکر سب کو اپنے دین میں داخل کرلےگا اوروہ سب کو پہچانتا ہے چاہے وہ مومن ہو یا کافر۔ اور وہ جو بھی خدا سے مانگے گا اس کو وہی ملے گا (۲۸) ۔

ج : ہندووں کی کتاب ”پاٹیکل“ میں بیان ہوا ہے : جب دنیا کی مدت ختم ہوجائے گی تو پوری دنیا نئی ہوجائے گی اور اس کا ایک نیا مالک ظاہر ہوگا ۔

آخری زمانہ میں دنیا کے دو بزرگ راہنماؤں کے فرزند ظاہر ہوں گے جن میں سے ایک ناموس آخرالزمان کا بیٹا ہوگا جس کا نام ”راہنما“ ہوگا اورایک اس کا وصی ہوگا جس کا نام ”یشن“ ہوگا (۲۹) ۔

د : دنیا کا وقت ختم ہوجائے گا اور آخری زمانہ میں ایک عادل بادشاہ ظاہر ہوگا جو ملائکہ ، پریوں اور انسانوں کا راہنما ہوگا ، حق اور صداقت اس کے ساتھ ہوگی اور جو کچھ بھی دریاؤں،زمینوں اور پہاڑوں میں چھپا ہوگا وہ اس کے ہاتھ پر ظاہر ہوجائے گا اور زمین و آسمان میں جو کچھ بھی ہوگا وہ اس کو اس کی خبر دیں گے اور اس دنیا میں اس سے بڑا کوئی نہیں آئے گا (۳۰) ۔

نتیحہ :

اصولی طور پر جب تمام آسمانی کتابوں میں احکام و تعلیمات اور مختلف تعبیرات کے ذریعہ مختلف ادیان و مذاہب میں پائے جاتے ہیں تو انسان مطمئن ہوجاتا ہے کہ ان کتابوں کا اجمالی طور پر آسمانی ہونا ثابت ہے ، اگر کافی عرصہ گزرنے کی وجہ سے ان میں سے بہت سی کتابوں میں تحریف ہوگئی ہے یا ان کی غلط تفسیر کردی گئی ہے ۔

آخری زمانہ میں نجات دلانا اور دنیا کا عدلت و سعادت سے بھر جانا ،یہ ایک ایسا موضوع ہے جو تمام آسمانی کتابوں میں بیان ہوا ہے ۔

ظہورکا زمانہ انسانوں کی سعادت ، خوش بختی اور مستضعفان کی نجات سے بھرا ہوا ہے ۔

پوری دنیا اس دن کے انتظار میں متحد ہو کر حضرت مہدی موعود (عج)کی امامت اور ولایت کے تحت جاری و ساری ہے ۔

حوالہ جات :

.1انبياء 105 و 106 .

.2اعراف 137.

.3انبياء 48.

4. توبه آيه 33.

.5صواعق بن حجر ص 99.

.6شرح ابن ابي الحديد بر نهج‌البلاغه ج 2 ص 535.

.7مسند ابن حنبل ج 1 ص 388.

. 8اسعاف الراغبين ص 134.

9. ينابيع الموده ص 494.

10.انجيل متي، باب 24.

.11انجيل مرقس، باب 13.

.12انجيل لوقا، باب 12.

.13انجيل يوحنا، باب 5.

. 14قاموس كتاب مقدس - کتاب ظہور حضرت مہدی (عج) سے منقول ۔

15.كتاب مزامير، مزمور 37 بندهاي 38-9.

.16كتاب مزامير بند 72.

.17كتاب اشعياي نبي، باب 59.

.18كتاب زكرياي نبي، باب 14.

. 19 كتاب دانيال نبي، باب 12.

. 20وينكرد، كتاب 9، فصل 32، فقره اول.

21.فروردين يشت، از اوستا فقره 129.

22. اوستا، زامياد يشت ص 94 يسنا ص 3 و 13.

23.زامياد يشت بخشي از باب 12.

.24يسن 3 به 9.

25. کشن ۔ ہندی لغت کے مطابق پیغمبراسلام کا ایک نام ہے (مصلح آخر الزمان، ص ۱۳۲) ۔

.26موعود اديان ص 271.

.27روایات میں حضرت مہدی (عج) کا ایک نام منصور ہے ۔

.28بشارت عهدين ص 245.

.29 یشن ۔ ہندی میں حضرت علی بن ابی طالب (علیہ السلام) کا نام ہے اور راہنما حضرت مہدی (عج) کا نام ہے ۔

. 30بشارات عهدين ص 246.

منبع:

روزنامه رسالت.


source : http://www.taghrib.ir/urdu/index.php?option=com_content&view=article&id=231:2010-07-27-15-02-15&catid=34:1388-06-09-06-50-26&Itemid=55
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

فاطمہ (س) اور شفاعت
نجف اشرف
امام زمانہ(عج) سے قرب پیدا کرنے کے اعمال
حضرت فا طمہ زھرا (س) بحیثیت آئیڈیل شخصیت
حضرت علی اور حضرت فاطمہ (س) کی شادی
محشر اور فاطمہ کی شفاعت
اقوال حضرت امام جواد علیہ السلام
کتاب’’جنت البقیع کی تخریب‘‘ اردو زبان میں شائع
حادثات زندگی میں ائمہ (ع) کا بنیادی موقف
پیغام شہادت امام حسین علیہ السلام

 
user comment