اردو
Saturday 20th of April 2024
0
نفر 0

ساتواں حصہ حضرت امام محمد مہدی علیہ السلام

حضرت امام مہدی علیہ السلام کاظہورموفورالسرور

حضرت امام مہدی علیہ السلام کے ظہورسے پہلے حوعلامات ظاہرہوں گے ان کی تکمیل کے دوران ہی نصاری فتح ممالک عالم کا ارادہ کرکے اٹھ کھڑے ہوں گے اوربےشمار ممالک پرقابوحاصل کرنے کے بعد ان پرحکمرانی کریں گے اسی زمانہ میں ابوسفیان کی نسل سے ایک ظالم پےداہوگا جوعرب وشام پرحکمرانی کرے گا ۔اس کی دلی تمنا یہ ہوگی کہ سادات کے وجود سے ممالک محروسہ خالی کردئےے جائیں اور نسل محمدی کا ایک فرزند بھی باقی نہ رہے ۔چنانچہ وہ سادات کو نہآیت بے دردی سے قتل کرے گا ۔ پھراسی اثناٴ میں بادشاہ روم کو نصاری کے ایک فرقہ سے جنگ کرنا پڑے گی شاہ روم ایک فرقہ کوہمنوابناکر دوسرے فرقہ سے جنگ کرے گا اورشہر قسطنطنیہ پرقبضہ کرلے گا ۔

قسطنطنیہ کا بادشاہ وہاں سے بھاگ کر شام میں پناہ لے گا ،پھروہ نصاری کے دوسرے فرقہ کی معاونت سے فرقہ مخالف کے ساتھ نبرد آزماہوگا یہاں تک کہ اسلام کی زبردست فتح نصےب ہوگی فتح اسلام کے باوجود نصاری شہرت دیں گے کہ ”صلےب “ غالب آگئی ،اس پرنصاری اور مسلمانوں میں جنگ ہوگی اورنصاری غالب آجائیں گے ۔

بادشاہ اسلام قتل ہوجائے گا ۔ اورملک شام پربھی نصرانی جھنڈا لہرانے لگے گا اور مسلمانوں کاقتل عام ہوگا ۔ مسلمان اپنی جان بچاکر مدینہ کی طرف کوچ کریں گے اورنصرانی اپنی حکومت کو وسعت دےتے ہوئے خےبر تک پہونچ جائیں گے اسلامیان عالم کے لئے کوئی پناہ نہ ہوگی ۔مسلمان اپنی جان بچانے سے عاجزہوں گے اس وقت وہ گروہ درگروہ سارے عالم میں امام مہدی علیہ السلام کوتلاش کریں گے ،تاکہ اسلام محفوظ رہ سکے اوران کی جانےں بچ سکےں اورعوام ہی نہیں بلکہ قطب ،ابدال ،اور اولیا ٴ جستجومیں مشغول ومصروف ہوں گے کہ ناگاہ آپ مکہ معظمہ میں رکن ومقام کے درمیان سے برآمد ہوں گے ۔

(قیامت نامہ قدوة المحدثےن شاہ رفےع الدےن دہلوی ص ۳ طبع پشاور ۱۹۲۶) علماٴ فریقین کاکہنا ہے کہ آپ قریہ ”کرعہ “ سے روانہ ہوکر مکہ معظمہ سے ظہورفرمائےں گے (غایۃ المقصود ص ۱۶۵ ،نورالابصار ۱۵۴) علامہ کنجی شافعی اورعلی بن محمد صاحب کفاےة الاثر کابحوالہ ابوہرےرہ بیان ہے کہ حضرت سرورکائنات نے ارشاد فرمایا ہے کہ امام مہدی قریہٴ کرعہ جومدینہ سے بطرف مکہ تےس میل کے فاصلہ پرواقع ہے (مجمع البحرین ۴۳۵) نکل کر مکہ معظمہ سے ظہورکریں گے ،وہ مےری ذرہ پہنے ہوںگے اورمےرا عمامہ باندھے ہوں گے ان کے سر پرابرکاسایہ ہوگا اور ملک آواز دےتاہوگا کہ یہی امام مہدی ہیں ان کی اتباع کرو ایک روآیت میں ہے کہ جبرئےل آوازدیں گے اور ”ہوا“ اس کو ساری کائنات میں پہنچا دے گی اورلوگ آپ کی خدمت میں حاضر ہوجائیں گے (غایۃ المقصود ۱۶۵) ۔

لغت سروری ۵۳۰ میں ہے کہ آپ قصبہ خےرواں سے ظہورفرمائےں گے ۔ معصوم کافرماناہے کہ امام مہدی کے ظہورکے متعلق کسی کاکوئی وقت معےن کرنا فی الحقےقت اپنے آپ کوعلم غےب میں خداکاشرےک قراردےنا ہے ۔ وہ مکہ میں بے خبرظہورکریں گے ،ان کے سرپرزرد رنگ کاعمامہ ہوگا بدن پررسالت مآب صلعم کی چادر اورپاؤں میں انھےں کی نعلےن مبارک ہوگی ۔ وہ اپنے سامنے چند بھےڑےں رکھےں گے ،کوئی انھےں پہچان نہ سکے گا ۔ اوراسی حالت میں ےکہ وتنہا بغیرکسی رفےق کے کعبة اللہ میں آجائیں گے جس وقت عالم سیاہی شب کی چادر اوڑھ لے گا اورلوگ سوجائیں گے اس وقت ملائکہ صف بہ صف ان پراترےں گے اورحضرت جبرئےل ومےکائےل انھےں نوےدالھی سنائےں گے کہ ان کا حکم تمام دنیاپرجاری وساری ہے ۔ 

یہ بشارت پاتے ہی امام علیہ السلام شکرخدابجالائیںگے اوررکن حجراسود اورمقام ا براہےم کے درمیان کھڑے ہوکر بآواز بلند ندادیں گے کہ اے وہ گروہ جومیرے مخصوصوں اوربزرگوں سے ہوا اوروہ لوگو! جن کی حق تعالی نے روئے زمین پرمیرے ظاہرہونے سے پہلے مےری مدد کے لئے جمع کیاہے ۔”آجاؤ۔“ یہ ندا حضرت کے ان لوگوںتک خواہ وہ مشرق میں ہوںیامغرب میں پہنچ جائے گی اوروہ لوگ یہ آواز سن کر چشم زدن میںحضرت کے پاس جمع ہوجائیںگے یہ لوگ ۳۱۳ ہوں گے ،اورنقےب امام کہلائیںگے ۔اسی وقت ایک نورزمین سے آسمان تک بلند ہوگا جوصفحہ دنیامیں ہرمومن کے گھرمیں داخل ہوگا جس سے ان کی طبیعتےں مسرورہوجائیںگی مگرمومنین کومعلوم نہ ہوگا کہ امام علیہ السلام کا ظہور ہواہے صبح ا مام علیہ السلام مع ان ۳۱۳ ،اشخاص کے جورات کوان کے پاس جمع ہوگئے تھے کعبہ میں کھڑے ہوںگے اوردےوار سے تکیہ لگاکر اپنا ہاتھ کھولےں گے جوموسی کے ےدبےضا کی مانند ہوگا اورکہیں گے کہ جوکوئی اس ہاتھ پربیعت کرے گا وہ اےساہے گویا اس نے ”ےداللہ “ پربیعت کی ۔ سب سے پہلے جبرئےل شرف بیعت سے مشرف ہوںگے ۔

ان کے بعد ملائکہ بیعت کریں گے ۔ پھرمقدم الذکرنقباٴ ( ۳۱۳) بیعت سے مشرف ہوں گے اس ہلچل اوراژدھام میں مکہ میں تہلکہ مچ جائے گا اورلوگ حےرت زدہ ہوکر ہرسمت سے استفسارکریں گے کہ یہ کون شخص ہے،یہ تمام واقعات طلوع آفتاب سے پہلے سرانجام ہوجائیںگے پھرجب سورج چڑھے گا توقرص آفتاب کے سامنے ایک منادی کرنے والا ظاہرہوگا اورباآوازبلند کہے گا جس کوتمام ساکنان زمین وآسمان سنےں گے کہ ”اے گروہ خلائق یہ مہدی آل محمد ہیں ،ان کی بیعت کرو ،پھرملائکہ اور( ۳۱۳) آدمی تصدےق کریں گے اوردنیا کے ہرگوشہ سے جوق درجوق آپ کی زیارت کے لئے لوگ روانہ ہوجائیں گے ،اورعالم پرحجت قائم ہوجائے گی ،اس کے بعد دس ہزار افراد بیعت کریںگے ۔اورکوئی یہودی اورنصرانی باقی نہ چھوڑاجائے گا ۔

صرف اللہ کانام ہوگا اورامام مہدی کاکام ہوگا جومخالفت کرے گا اس پرآسمان سے آگ برسے گی اوراسے جلاکر خاکستر کردے گی ۔“ (نورالابصارامام شبلنجی شافعی ۱۵۵ ،اعلام الوری ۲۶۴) ۔

علماٴ نے لکھا ہے کہ ۲۷ مخلصےن آپ کی خدمت میں کوفہ سے اس قسم کے پہونچ جائیںگے جوحاکم بنائےں جائیں گے جن کے اسماٴ(کتاب منتخب بصائر) یہ ہیں : ےوشع بن نون ،سلمان فارسی ، ابودجانہ انصاری ،مقداد بن اسود، مالک اشتر، اورقوم موسی کے ۱۵ افراد اورسات اصحاب کہف (اعلام الوری ۲۶۴ ، ارشاد مفید ۵۳۶) علامہ عبدالرحمن جامی کاکہنا ہے کہ قطب ،ابدال ،عرفاٴ سب آپ کی بیعت کریں گے ، ﷼ آپ جانوروں کی زبان سے بھی واقف ہوں گے اور آپ انسانوں اورجنوں میںعدل وانصاف کریں گے ۔(شواہدالنبوت ۲۱۶)

علامہ طبرسی کاکہنا ہے کہ آپ حضرت داؤد کے اصول پراحکام جاری کریں گے ،آپ کو گواہ کی ضرورت نہ ہوگی آپ ہرایک کے عمل سے بالہام خداوندی واقف ہوں گے ۔ (اعلام الوری ۲۶۴) امام شبلنجی شافعی کابیان ہے کہ جب امام مہدی کاظہورہوگا توتمام مسلمان خواص اورعوام خوش ومسرورہوجائیں گے ان کے کچھ وزراٴ ہوںگے جوآپ کے احکام پرلوگوں سے عمل کروائےں گے ۔ (نورالابصار ۱۵۳ بحوالہ فتوحات مکیہ ) 

علامہ حلبی کاکہنا ہے کہ اصحاب کہف آپ کے وزراٴہوںگے (سےرت حلبیہ) حموےنی کابیان ہے کہ آپ کے جسم کاسایہ نہ ہوگا ۔(غایۃ المقصود جلد ۲ ص ۱۵۰) حضرت علی کافرمانا ہے کہ انصارواصحاب امام مہدی ،خالص اللہ والے ہوںگے (ارجح المطالب ۴۶۹ ا)ورآپ کے گرد لوگ اس طرح جمع ہوجائیںگے جس طرح شہد کی مکھی اپنے ”ےعسوب “ بادشاہ کے گرد جمع ہوجاتی ہیں ۔ ارجح المطالب ۴۶۹ ا ایک روآیت میں ہے کہ ظہورکے بعد آپ سب سے پہلے کوفہ تشریف لے جائیںگے اوروہاں کے کثیرافراد قتل کریں گے ۔ 

امام مہدی کے ظہور کاسن

خلاق عالم نے پانچ چےزوں کاعلم اپنے لئے مخصوص رکھا ہے جن میں ایک قیامت بھی ہے (قرآن مجید) ظہورامامہدی علیہ السلام چونکہ لازمہ قیامت سے ہے ،لہذا اس کاعلم بھی خداہی کوہے کہ آپ کب ظہورفرمائےںگے کونسی تاریخ ہوگی ۔ کونسا سن ہوگا ،تاہم احادےث معصومےن جوالہام اورقرآن سے مستنبط ہوتی ہیں ان میں اشارے موجود ہیں ۔علامہ شیخ مفید ،علامہ سےد علی ،علامہ طبرسی ،علامہ شبلنجی رقمطرازہیں کہ حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام نے اس کی وضاحت فرمائی ہے کہ آپ طاق سن میں ظہورفرمائےںگے جو ۱ ، ۳ ، ۵ ، ۷ ، ۹ سے مل کر بنے گا ۔ مثلا ۱۳ سو ، ۱۵ سو ، ۱۷ سو ، ۱۹ سو یا ایک ہزار ۳ ہزار ، ۵ ہزار ، ۷ ہزار ، ۹ ہزار ۔

ا سی کے ساتھ ہی ساتھ آپ نے فرمایاہے کہ آپ کے اسم گرامی کااعلان بذرےعہ جناب جبرئےل ۲۳ تاریخ کوکردیاجائے گا اورظہورےوم عاشورہ کوہوگا جس دن امام حسین علیہ السلام بمقام کربلا شہےد ہوئے ہیں (شرح ارشاد مفید ۵۳۲ ،غایۃ المقصود جلد ۱ ص ۱۶۱ ،اعلام الوری ۲۶۲ ،نورالابصار ۱۵۵) میرے نزدےک ذی الحجہ کی ۲۳ تاریخ ہوگی کےونکہ نفس زکیہ کے قتل اورظہورمیں ۱۵ راتوں کافاصلہ ہونامسلم ہے امکان ہے کہ قتل نفس زکیہ کے بعد ہی نام کااعلان کردیا جائے ،پھراس کے بعد ظہورہو، ملاجواد ساباطی کاکہنا ہے کہ امام مہدی علیہ السلام ےوم جمعہ بوقت صبح بتاریخ ۱۰ محرم الحرام ۷۱۰۰ میںظہو ر فرمائےں گے۔غایۃ المقصود ۱۶۱ بحوالہ براھےن ساباطیہ ) امام جعفر صادق علیہ السلام کاارشاد ہے کہ امام مہدی کاظہوربوقت عصرہوگا اور وہی عصرآےة ”والعصران الانسان لفی خسر “ سے مراد ہے شاہ نعمت اللہ ولی کاظمی المتوفی ۸۲۷ ( مجالس المومنین ۲۷۶) جوشاعرہونے کے علاوہ عالم اورمنجم بھی تھے آپ کوعلم جفرمیں بھی دخل تھا ۔ آپ نے اپنی مشہورپےشےن گوئی میں ۱۳۸۰ ہجری کاحوالہ دیاہے جس کاغلط ہونا ثابت ہے کےونکہ ۱۳۹۳ ہے (قیامت نامہ قدوة المحدثین شاہ رفےع الدےن ص ۳۸) ۔(والعلم عنداللہ )۔ 

ظہورکے وقت امام علیہ السلام کی عمر

ےوم ولادت سے تابظہورآپ کی کیاعمرہوگی ؟ اسے توخداہی جانے لےکن یہ مسلمات سے ہے کہ جس وقت آپ ظہورفرمائےں گے مثل حضرت عیسی آپ چالےس سالہ جوان کی حیثیت میں ہوں گے ،(اعلام الوری ۲۶۵ ،وغایۃ المقصود ص ۷۶،۱۱۹) ۔ 

آپ کاپرچم

حضرت امام مہدی علیہ السلام کے جھنڈ ے پر ” البعےة اللہ “ لکھا ہوگا اورآپ اپنے ہاتھوں پرخداکے لئے بیعت لےں گے اورکائنات میں صرف دےن اسلام کاپرچم لہرائے گا ۔ (ےنابع المودة ۴۳۴) ۔ 

ظہورکے بعد

ظہورکے بعد حضرت امام مہدی علیہ السلام کعبہ کی دےوارسے ٹےک لگاکرکھڑے ہوں گے ۔ ابرکاسایہ آپ کے سرمبارک پرہوگا ، آسمان سے آوازآتی ہوگی کہ ”یہی امام مہدی ہیں “ اس کے بعدآپ ایک منبرپرجلوہ افروزہوںگے لوگوں کی خداکی طرف دعوت دیں گے اوردےن حق کی طرف آنے کی سب کوہدآیت فرمائےں گے آپ کی تمام سےرت پےغمبراسلام کی سےرت ہوگی اورانھےں کے طرےقہ پرعمل پےرا ہوں گے ابھی آپ کاخطبہ جاری ہوگا کہ آسمان سے جبرئےل ومکائےل آکربیعت کریں گے ،پھرملائکہ آسمانی کی عام بیعت ہوگی ہزاروں ملائکہ کی بیعت کے بعد وہ ۳۱۳ مومن بیعت کریںگے ۔

جوآپ کی خدمت میں حاضرہوچکے ہوںگے پھرعام بیعت کاسلسہ شروع ہوگا دس ہزار افراد کی بیعت کے بعد آپ سب سے پہلے کوفہ تشریف لے جائیںگے ،اوردشمنان آل محمد کاقلع قمع کریں گے آپ کے ہاتھ میں عصاٴموسی ہوگا جواژدھے کاکام کرے گا اورتلوارحمائل ہوگی ۔(عےن الحیات مجلسی ۹۲) توارےخ میں ہے کہ جب آپ کوفہ پہونچےں گے توکئی ہزار کاایک گروہ آپ کی مخالفت کے لئے نکل پڑے گا ،اورکہے گا کہ ہمیں بنی فاطمہ کی ضرورت نہیں ،آپ واپس چلے جائےے یہ سن کر آپ تلوار سے ان سب کاقصہ پاک کردیں گے اورکسی کوبھی زندہ نہ چھوڑےں گے جب کوئی دشمن آل محمد اورمنافق وہاں باقی نہ رہے گا توآپ ایک منبرپرتشریف لے جائیں گے اورکئی گھنٹے تک رونے کاسلسہ جاری رہے گا پھرآپ حکم دیں گے کہ مشہد حسین تک نہرفرات کاٹ کرلائی جائے اورایک مسجد کی تعمےرکی جائے ۔ جس کے ایک ہزار درہوں ،چنانچہ اےساہی کیاجائے گا اس کے بعد آپ زیارت سرورکائنات کے لئے مدینہ منورہ تشریف لے جائیں گے ۔ (اعلام الوری ۲۶۳ ،ارشادمفید ۵۳۲ ،نورالابصار ۱۵۵) ۔

قدوة المحدثےن شاہ رفےع الدےن رقمطرازہیں کہ حضرت امام مہدی جوعلم لدنی سے بھرپورہوںگے تجب مکہ سے آپ کاظہورہوگا اور اس ظہورکی شہرت اطراف واکناف عالم میں پھےلے گی توافواج مدینہ ومکہ آپ کی خدمت میں حاضرہوںگی اورشام وعراق وےمن کے ابدال اوراولیاٴ خدمت شرےف میں حاضرہوںگے اورعرب کی فوجےں جمع ہوجائیں گی ،آپ ان تمام لوگو ں کو اس خزانہ سے مال دیں گے جوکعبہ سے برآمد ہوگا ۔ 

اورمقام خزانہ کو ” تاج الکعبہ“ کہتے ہوں گے ،اسی اثناٴ میں ایک شخص خراسانی عظیم فوج لے کر حضرت کی مدد کے لئے مکہ معظمہ کوروانہ ہوگا ،راستے اس لشکرخراسانی کے مقدمہ الجےش کے کمانڈر منصورسے نصرانی فوج کی ٹکرہوگی ،اورخراسانی لشکرنصرانی فوج کوپسپا کرکے حضرت کی خدمت میں پہنچ جائے گا اس کے بعد ایک شخص سفیانی جوبنی کلب سے ہوگا حضرت سے مقابلہ کے لئے لشکرعظیم ارسال کرے گا لےکن بحکم خدا جب وہ لشکر مکہ معظمہ اورکعبہ منورہ کے درمیان پہنچے گا اورپہاڑمیں قیام کرے گا توزمین میں وہیں دھنس جائے گاپھرسفیانی جودشمن آل محمد ہوگا نصاری سے سازبازکرکے امام مہدی سے مقابلہ کے لئے زبردست فوج فراہم کرے گا نصرانی اورسفیانی فوج کے اسی نشان ہوں گے اورہرنشان کے نےچے ۱۲ ہزار کی فوج ہوگی ۔

ان کا دارالخلافہ شام ہوگاحضرت امام مہدی علیہ السلام بھی مدینہ منورہ ہوتے ہوے جلد سے جلد شام پہنچےں گے جب آپ کاورود مسعود دمشق میں ہوگا ،تودشمن آل محمد سفیانی اوردشمن اسلام نصرانی آپ سے مقابلہ کے لئے صف آراہوںگے ،اس جنگ میں فریقین کے بے شمار افراد قتل ہوںگے بالاخر امام علیہ السلام کوفتح کامل ہوگی ،اورایک نصرانی بھی زمین شام پر باقی نہ رہے گا اس کے بعد امام علیہ السلام اپنے لشکرےوں میں انعام کوتقسےم کریں گے اوران مسلمانوں کو مدینہ منورہ سے واپس بلالےں گے جونصرانی بادشاہ کے ظلم وجورسے عاجزآکر شام سے ہجرت کرگئے تھے ۔(قیامت نامہ ۴) اس کے بعد مکہ معظمہ واپس تشریف لے جائیںگے اورمسجد سہلہ میں قیام فرمائےں گے ے(ارشاد ۵۲۳) اس کے بعد مسجد الحرام کوازسرنوبنائےں گے اوردنیا کی تمام مساجد کو شرعی اصول پرکردیں گے ہر بدعت کوختم کریںگے اورہرسنت کوقائم کریں گے ،نظام عالم درست کریں گے اورشہروں میں فوجےں ارسال کریںگے ،انصرام وانتظام کے لئے وزراء روانہ ہوںگے ۔(اعلام الوری ۲۶۲،۲۶۴) ۔

اس کے بعد آپ مومنین ،کاملےن اورکافرےن کوزندہ کریں گے ،اوراس ز ندگی کامقصد یہ ہوگا کہ مومنین اسلامی عروج سے خوش ہوں اورکافرےن سے بدلہ لیاجائے ۔ ان زندہ کئے جانے والوں میں قابےل سے لے کر امت محمدیہ کے فراعنہ تک زندہ کئے جائیں گے ،اوران کے کئے کاپورا پورا بدلہ انھےں دیاجائے گا جوجوظلم انھوں نے کئے ان کامزہ چکھےں گے غرےبوں ،مظلوموں اوربےکسوں پرجوظلم ہواہے اس کی (ظالم کو) سزادی جائے گی ،سب سے پہلے جوواپس لایاجائے گا وہ ےزےدبن معاویہ ملعون ہوگا اورامام حسین علیہ السلام تشریف لائیں گے ۔ (غایۃ المقصود)۔ 

دجال اوراس کا خروج

دجال ،دجل سے مشتق ہے جس کے معنی فریب کے ہیں ،اس کا اصل نام صائف ،باپ کانام صائد ،ماں کانام ہستہ عرف قطامہ ہے ، یہ عہد رسالت مآب میں بمقام تیہ جومدینہ سے تین میل کے فاصلہ پرواقع ہے ، چہارشنبہ کے دن بوقت غروب آفتاب پےدا ہواہے ، پےدائش کے بعد آنافانا بڑھ رہاتھا ،اس کی داہنی آنکھ پھوٹی تھی اوربائےں آنکھ پےشانی پرچمک رہی تھی ،وہ چند دنوں میں کافی بڑھ کردعوی خدائی کرنے لگا ،سروکائنات جوحالات سے برابر مطلع ہورہے تھے ۔

انھوں نے سلمان فارسی اورچند اصحاب کولیا اوربمقام تہیہ جاکراس کوتبلےغ کرناچاہی ،اس نے بہت برا بھلاکہا اورچاہا کہ حضرت پرحملہ کردے ۔لےکن آپ کے اصحاب نے مدافعت کی ،آپ نے اس سے یہ فرمایاتھا کہ خدائی کا دعوی چھوڑ دئے اورمےری نبوت کومان لے علماء نے لکھا ہے کہ دجال کی پےشانی پر بخط ےزدانی ”الکافرباللہ “ لکھاہوا تھا اورآنکھ کے ڈھےلے پربھی (ک،ف ،ر) مرقوم تھا غرضکہ آپ نے وہاں سے مدینہ منورہ واپس تشریف لانے کاارادہ کیا دجال نے ایک سنگ گراں جوپہاڑکی مانند تھا حضرت کی راہ میںرکھ دیا یہ دےکھ کرحضرت جبرئےل آسمان سے آئے اوراسے ہٹادیا ابھی آپ مدینہ پہونچے ہی تھے کہ دجال لشکرعظیم لے کرمدینہ کے قرےب جاپہنچا حضرت نے بارگاہ احدےت میں عرض کی ،خدایا ! اسے اس وقت تک کے لئے محبوس کردے جب تک اسے زندہ رکھنا مقصود ہے ،اسی دوران میں حضرت جبرئےل آئے اورانھوں نے دجال کی گردن کو پشت کی طرف سے پکڑکر اٹھا لیا اوراسے لے جاکر جزیرہ طبرستان میں محبوس کردیاہے ۔لطےفہ یہ ہے کہ جبرئےل اسے لے کرجانے لگے تواس نے زمین پردونوں ہاتھ مارکرتحت الثری تک کی دومٹھی خاک لے لی ،اوراسے طبرستان میںڈال دیا جبرئےل نے حضرت سرورکائنات کے سوال کے جواب میں کہاکہ آپ کی وفات سے ۹۷۰ سال بعد یہ خاک عالم میںپھےلے گی اوراسی وقت سے آثارقیامت شروع ہوجائیں گے ۔ (غایۃالمقصود ۶۴ ، ارشادالطالبین ۳۹۴ ) 

پےغمبراسلام کاارشاد ہے کہ دجال کومحبوس ہونے کے بعد تمےم دارمی نے جوپہلے نصرانی تھا ،جزیرہ طبرستان میں بچشم خود دےکھا ہے۔ اس کی ملاقات کی تفصےل کتاب صحاح المصابےح ،زہرة الریاض ،صحیح بخاری ،صحیح مسلم میں موجودہے ۔ غرضکہ اکثرروایات کے مطابق دجال حضرت امام مہدی کے ظہورفرمانے کے ۱۸ یوم بعد خروج کرے گا (مجمع البحرین ۵۶۰) وغایۃ المقصود جلد ۲ ص ۶۹) ظہور امام ا ورخروج دجال سے پہلے تین سال تک سخت قحط پڑے گا ۔ پہلے سال ۱ زراعت ختم ہوجائےگی دوسرے سال آسمان وزمین کی برکت ورحمت ختم ہوجائے گا تےسرے سال بالکل بارش نہ ہوگی ،اورساری دنیا والے موت کی آغوش میں پہنچنے کے قرےب ہوجائیں گے دنیا ظلم وجو ر،اضطراب وپرےشانی سے بالکل پرہوگی ۔ ا ما م مہدی کے ظہورکے بعد ۱۸ ہی دن میںکائنات نہآیت اچھی سطح پرپہنچی ہوگی کہ ناگاہ دجال ملعون کے خروج کاغلغلہ اٹھے گا وہ بروآیت اخوند دروےزہ ہندوستان کے ایک پہاڑپر نمودارہوگا اوروہاں سے بآواز بلند کہے گا ۔” 

میں خدائے بزرگ ہوں ،مےری اطاعت کرو۔“ یہ آوازمشرق ومغرب میں پہنچے گی ۔ اس کے بعد تین ےوم یابروآیت ۴۰ ےوم اسی مقےم رہ کر لشکرتیارکرے گا ۔پھرشام وعراق ہوتا ہوا اصفہان کے ایک قریہ ”یہودیہ “ سے خروج کرے گا ۔ اس کے ہمراہ بہت بڑا لشکرہوگا ،جس کی تعداد سترلاکھ مرقوم ہے جن ،دےو،پری ،شیطان ان کے علاوہ ہوں گے ۔ 

وہ ایک گدھے پرسوارہوگا ۔ جوابلق رنگ کا ہوگا اس کے جسم کا بالائی حصہ سرخ ،ہاتھ پاؤں تازانوسیاہ اس کے بعد سے سم تک سفےد ہوگا ۔ اس کے دونوں کانوں کے درمیان ۴۰ میل کافاصلہ ہوگا ۔وہ ۲۱ میل اونچااور ۹۰ میل لمبا ہوگا اس کاہرقدم ایک میل کاہوگا اس کے دونوں کانوںمیں خلق کثیربےٹھی ہوگی چلنے میں اس کے بالوں سے ہرقسم کے باجوں کی آوازآئے گی ،وہ اسی گدھے پرسوارہوگا ۔ سواری کے بعد جب وہ روانہ ہوگا تواس کے داہنے طرف ایک پہاڑہوگا جس میں ہرقسم کے سانپ بچھوہوں گے ،وہ لوگوں کو انھےں چےزوں کے ذرےعہ سے بہکائے گا اورکہے گا کہ میں خداہوں جومےراحکم ماننے گا جنت میں رکھوں گا جونہ مانے گا اس جہنم میں ڈال دوںگا ۔

اسی طرح چالےس ےوم میں ساری دنیا کا چکرلگاکراور سب کوبہکاکرامام مہدی علیہ السلام کی اسکےم کوناکامیاب بنانے کی سعی میں وہ خانہ کعبہ کوگرانا چاہے گا اورایک عظیم لشکربھےج کر کعبہ اورمدینہ کوتباہ کرنے پرمامورکرے گا اورخود باارادہ کوفہ روانہ ہوگا اس کامقصد یہ ہوگا کہ کوفہ جوامام مہدی کی آماجگاہ ہے اسے تباہ کردے ”چون آن لعےن نزدےک کوفہ برسد امام مہدی باستےصال اوبرسد “لےکن خداکاکرنا دےکھئے کہ جب وہ کوفہ کے نزدےک پہنچے گا ،توحضرت امام مہدی علیہ السلام خود وہاں پہنچ جائیں گے ،اوراسے بحکم خدا بےخ وبن سے اکھاڑدیں گے غرضکہ گھمسان کی جنگ ہوگی اورشام تک پھےلے ہوئے لشکر پرامام مہدی علیہ السلام زبردست حملے کریں گے ،بالاخروہ ملعون آپ کی ضربوں کی تاب نہ لاکرشام کے مقام عقبہٴ رفےق یابمقام لد جمعہ کے دن تین گھڑی دن چڑھے ماراجائے گا اس کے مرنے کے بعد دس میل تک دجال اوراس کے گدھے اورلشکرکاخون زمین پرجاری رہے گا علماٴکاکہنا ہے کہ قتل دجال کے بعد امام علیہ السلام اس کے لشکرےوں پرایک زبردست حملہ کریں گے اورسب کوقتل کرڈالےں گے ۔اس وقت جوکافر زمین کے کسی گوشہ میں چھپے گا ،وہ آوازدے گا کہ فلاں کافریہاں روپوش ہے ۔

امام علیہ السلام اسے قتل کردیں گے آخرکارزمین پرکوئی دجال کاماننے والا نہ رہے گا ۔(ارشادالطالبین ۳۹۷ ،معارف الملة ۳۴۸ ،صحیح مسلم ،لمعات شرح مشکوةعبدالحق ،مرقات شرح مشکوة مجمع البحار) بعض روایات میں ہے کہ دجال کوحضرت عیسی بحکم حضرت مہدی علیہ السلام قتل کریں گے ۔ 

نزول حضرت عیسی علیہ السلام

حضرت مہدی علیہ السلام سنت کے قائم کرنے اوربدعت کومٹانے نےزانصرام وانتظام عالم میں مشغول ومصروف ہوںگے کہ ایک دن نمازصبح کے وقت بروآیتے نمازعصرکے وقت حضرت عیسی علیہ السلام دوفرشتوں کے کندھوں پرہاتھ رکھے ہوئے دمشق کی جامع مسجد کےم منارہ ٴشرقی پرنزول فرمائےں گے حضرت امام مہدی ان کااستقبال کریں گے اورفرمائےںگے کہ آپ نمازپڑھئے ،حضرت عیسی کہیںگے کہ یہ ناممکن ہے ،نمازآپ کوپڑھانی ہوگی ۔چنانچہ حضرت مہدی علیہ السلام امامت کریں گے اورحضرت عیسی علیہ السلام ان کے پےچھے نمازپڑھےں گے اوران کی تصدےق کریںگے ۔(نورالابصار ۱۵۴ ،غایۃالمقصود ۱۰۴ ۔ ۱۰۵ ،بحوالہ مسلم وابن ماجہ ،مشکوة ۴۵۸)

اس وقت حضرت عیسی کی عمرچالےس سالہ جوان جےسی ہوگی ۔وہ اس دنیامیںشادی کریں گے ،اوران کے دولڑکے پےداہوںگے ایک کانام احمداوردوسرے کانام موسی ہوگا ۔(اسعاف الراغبےن برحاشیہ نورالابصار ۱۳۵ ،قیامت نامہ ۹ بحوالہ کتاب الوفاابن جوزی ،مشکوة ۴۶۵ وسراج القلوب ۷۷) ۔ 

امام مہدی اورعیسی ابن مرےم کادورہ

اس کے بعد حضرت امام مہدی علیہ السلام اورحضرت عیسی علیہ السلام بلاد ،ممالک کادورہ کرنے اورحالات کاجائزہ لےنے کے لئے برآمد ہوںگے اوردجال ملعون کے پہنچائے ہوئے نقصانات اوراس کے پےدکئے ہوئے بدترین حالات کوبہترین سطح پرلائیںگے ،حضرت عیسی خنزیرکوقتل کرنے ،صلےبوں کوتوڑنے اورلوگوںکے اسلام قبول کرنے کاانصرام وبندوبست فرمائےںگے ۔ عدل مہدی سے بلاد عالم میں اسلام کاڈنکا بجے گا اورظلم وستم کاتختہ بتاہ ہوجائے گا ۔(قیامت نامہ قدوة المحدثےن ۸ بحوالہ صحیح مسلم)۔ 

حضرت امام مہدی کاقسطنطنیہ کوفتح کرنا

روآیت میں ہے کہ امام مہدی علیہ السلام قسطنطنیہ ،چےن اورجبل وےلم کوفتح کریںگے ،یہ وہی قسطنطنیہ ہے جسے استنبول کہتے ہیں اورجس پراس زمانہ میں نصاری کاقبضہ ہوگا ۔ اوران کاقبضہ بھی مسلمان بادشاہ کوقتل کرنے کے بعد ہواہوگا ۔چےن اورجبل دےلم پربھی نصاری کا قبضہ ہوگااوروہ حضرت امام مہدی سے مقابلہ کاپوراانتظام کریں گے ،چےن جس کوعربی میں ”صےن“ کہتے ہیں اس کے بارے میں روآیت کے حوالہ سے علامہ طرےحی نے مجمع البحرین کے ۶۱۵ میںلکھا ہے کہ: ( ۱) صےن ایک پہاڑی ہے( ۲) مشرق میں ایک مملکت ہے ( ۳) کوفہ میں ایک موضع ہے ۔پتہ یہ چلتاہے کہ ساری چےزےں فتح کی جائیں گی ،ان کے علاوہ سندھ اورہندکے مکانات کی طرف بھی اشارہ ہے ، بہرحال امام مہدی علیہ السلام شہرقسطنطنیہ کوفتح کرنے کے لئے روانہ ہوںگے اوران کے ہمرا ہجوسترہزاربنواسحاق کے نوجوان ہوںگے انھےں دریائے روم کے کنارے شہرمیںجاکراسے فتح کرنے کاحکم ہوگا ،جب وہاں پہنچ کرفصےل کے کنارے نعرہٴ تکبےرلگائےںگے توخود بخود راستہ پےداہوجائے گا اوریہ داخل ہوکر اسے فتح کرلےںگے ،کفارقتل ہوںگے اوراس پرپوراپورا قبضہ ہوجائے گا ۔(نورالابصار ۱۵۵ بحوالہ طبرانی ،غایۃ المقصود جلد ۱ ص ۱۵۲ وبحوالہ ابونعےم ،اعلام الوری بحوالہ امام جعفرصادق ۲۶۴ ،قیامت نامہ ،بحوالہ صحیح مسلم )۔ 

یاجوج ماجوج اوران کاخروج

قیامت صغری یعنی ظہورآل محمداورقیامت کبری کے درمیان دجال کے بعد یاجوج اورماجوج کاخروج ہوگا ۔یہ سد سکندری سے نکل کرسارے عالم میں پھےل جائیںگے اوردنیاکے امن وامان کوتباہ وبربادکردےنے میںپوری سعی کریںگے ۔ یاجوج ماجوج حضرت نوح کے بےٹے یافث کی اولاد سے ہیں ،یہ دونوںچارسوقبےلہ اورامتوںکے سرداراورسربرآورہ ہیں ،ان کی کثرت کاکئی اندازہ نہیںلگایاجاسکتا ۔مخلوقات میں ملائکہ کے بعد انھےں کثرت دی گئی ہے ،ان میں کوئی اےسانہیں جس کے ایک ایک ہزار اولاد نہ ہو ۔

یعنی یہ اس وقت تک مرتے نہیں جب تک ایک ایک ہزاربہادرپےدانہ کردیں ۔یہ تین قسم کے لوگ ہیں ،ایک وہ جوتاڑسے زیادہ لمبے ہیں ،دوسرے وہ جولمبے اورچوڑے برابرہیں جن کی مثال بہت بڑے ہاتھی سے دی جاسکتی ہے ،تےسرے وہ جواپناایک کان بچھاتے اوردوسرا اوڑھتے ہیںان کے سامنے لوہا ،پتھر،پہاڑتووہ کوئی چےزنہیںہے ۔یہ حضرت نوح کے زمانہ میں دنیاکے اخےرمیںا س جگہ پےداہوئے ، جہاں سے پہلے سورج نے طلوع کیاتھا زمانہ فطرت سے پہلے یہ لوگ اپنی جگہ سے نکل پڑے تھے اوراپنے قرےب کی ساری دنیا کوکھا پی جاتے تھے یعنی ہاتھی ،گھوڑا ،اونٹ،انسان ،جانور،کھےتی باڑی غرضکہ جوکچھ سامنے آتاتھا سب کوہضم کرجاتے تھے ۔

وہاں کے لوگ ان سے سخت تنگ اورعاجزتھے ۔یہاں تک زمانہ فطرت میں حضرت عیسی کے بعد بروائتی جب ذوالقرنےن اس منزل تک پہنچے توانھےں وہاں کاسارا واقعہ معلوم ہوا اوروہاں کی مخلوق نے ان سے درخواست کی کہ ہمیں اس بلائے بے درمان یاجوج ماجوج سے بچائے ۔چنانچہ انھوں نے دوپہاڑوں کے اس درمیانی راستے کوجس سے وہ آیاکرتے تھے بحکم خدالوہے کی دےوارسے جودوسوگزاونچی اورپچاس یاساٹھ گزچوڑی تھی بند کردیا ۔اسی دےوارکوسد سکندری کہتے ہیں ۔کےونکہ ذوالقرنےن کااصل نام سکندراعظم تھا ،سدسکندری کے لگ جانے کے بعد ان کی خوراک سانپ قراردی گئی ،جوآسمان سے برستے ہیں یہ تابظہورامام مہدی علیہ السلام اسی میں محصوررہیںگے ان کااصول اورطرےقہ یہ ہے کہ یہ لوگ اپنی زبان سے سد سکندری کو رات چاٹ کرکاٹتے ہیں ،جب صبح ہوتی ہے اوردھوپ لگتی ہے توہٹ جاتے ہیں ،پھردوسری رات کٹی ہوئی دےواربھی پرہوجاتی ہے اوروہ پھراسے کاٹنے میں لگ جاتے ہیں ۔ بحکم خداسے یہ لوگ امام مہدی علیہ السلام کے زمانہ میں خروج کریں گے دےوارکٹ جائے گی اوریہ نکل پڑےں گے ۔

اس وقت کاعالم یہ ہوگا کہ یہ لوگ اپنی ساری تعداد سمےت ساری دنیامیں پھےل کر نظام عالم کودرہم برہم کرنا شروع کردیں گے،لاکھوں جانےں ضائع ہوں گی اوردنیاکی کوئی چےزاےسی باقی نہ رہے گی جوکھائی اورپی جاسکے ،اوریہ اس پرتصرف نہ کریں۔ یہ بلاکے جنگجولوگ ہوںگے دنیاکومارکر کھاجائیںگے اوراپنے تےرآسمان کی طرف پھےنک کرآسمانی مخلوق کومارنے کاحوصلہ کریں گے اورجب ادھرسے بحکم خدا تےرخون آلود آئے گا تویہ بہت خوش ہوںگے اورآپس میں کہیں گے کہ اب ہمارااقتدارزمین سے بلند ہوکر آسمان پرپہنچ گیاہے ۔

اسی دوران میںامام مہدی علیہ السلام کی برکت اورحضرت عیسی کی دعا کی وجہ سے خداوندعالم ایک بےماری بھےج دے گا جس کوعربی میں ”نغف “ کہتے ہیں یہ بےماری ناک سے شروع ہوکر طاعون کیطرح ایک ہی شب میں ان سب کاکام تمام کردے گی پھران کے مردارکوکھانے کے لئے ”عنقا “ نامی پرندہ پےداہوگا ،جوزمین کوان کی گندگی سے صاف کرے گا ۔اورانسان ان کے تےروکمان اورقابل سوختنی آلات حرب کو سات سال تک جلائیں گے (تفسیرصافی ۲۷۸ ،مشکوة ۳۶۶ ،صحیح مسلم ،ترمذی ،ارشادالطالبین ۳۹۸ ،غایۃ المقصودجلد ۲ ص ۷۶ ،مجمع البحرین ۴۶۶ ،قیامت نامہ ۸) ۔ 

امام مہدی علیہ السلام کی مدت حکومت اورخاتمہ دنیا

حضرت امام مہدی علیہ السلام کاپایہٴ تخت شہرکوفہ ہوگا مکہ میں آپ کے نائب کاتقررہوگا ۔آپ کادےوان خانہ اورآپ کے اجراٴ حکم کی جگہ مسجد کوفہ ہوگی۔بےت المال ،مسجد سہلہ قراردی جائےگی اورخلوت کدہ نجف اشرف ہوگا ۔(حق الیقین ۱۴۵) آپکے عہد حکومت میں مکمل امن وسکون ہوگا ۔بکری اوربھےڑ،گائے اورشےر،انسان اورسانپ ،زنبےل اورچوہے سب ایک دوسرے سے بے خوف ہوںگے (درمنثورسیوطی جلد ۳ ص ۲۳) ۔معاصی کاارتکاب بالکل بندہوجائے گااورتمام لوگ پاک بازہوجائیںگے ۔ جہل ،جبن ،بخل کافورہو جائیں گے ۔

عاجزوں،ضعیفوں کی دادرسی ہوگی ۔ظلم دنیا سے مٹ جائے گا اسلام کے قالب بے جان میں روح تازہ پےدہوگی دنیاکے تمام مذاہب ختم ہوجائیںگے ۔نہ عیسائی ہوں گے نہ یہودی ،نہ کوئی اورمسلک ہوگا ۔صرف اسلام ہوگا ۔اوراسی کاڈنکابجتاہوگا آپ دعوت بالسیف دیں گے جوآپ کے درپئے نزاع ہوگا قتل کردیاجائے گا ۔جزیہ موقوف ہوگا خداکی جانب سے شہر عکاکے ہرے بھرے میدان میں مہمانی ہوگی ،ساری کائنات مسرتوں سے مملوہوگی ۔غرضکہ عدل وانصاف سے دنیا بھرجائے گی ،(الیواقت الجواہرجلد ۲ ص ۱۲۷) ۔ 

دنیاکے تمام مظلوم بلائیں جائیںگے اوران پرظلم کرنے والے حاضرکئے جائیں گے ،حتی کہ آل محمد تشریف لائیں گے اوران پرظلم کے پہاڑتوڑنے والے بلائے جائیںگے حضرت امام علیہ السلام مظلوم کی فریادرسی فرمائےںگے اورظالم کوکےفروکردارتک پہنچائےں گے ۔ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان تمام امورمیںنگرانی کافرےضہ اداکرنے کے لئے جلوہ افروزہوںگے اسی دوران میں حضرت عیسی علیہ السلام اپنی سابقہ ارضی ۲۳ سالہ زندگی میں ۷ سالہ موجودہ ارضی زندگی کااضافہ کرکے چالےس سال کی عمرمیں انتقال کرجائیںگے اور آپ کوروضہٴ حضرت محمد مصطفی صلعم میں دفن کردیاجائے گا ۔(حاشیہ مشکوة ۴۶۳) ،سراج القلزب ۷۷ ،عجائب القصص ۲۳) اس کے بعدحضرت امام مہدی علیہ السلاکی حکومت کاخاتمہ ہوجائے گا اورحضرت امیرالمومنین نظام کائنات پرحکمرانی کریں گے جس کی طرف قرآن مجید میں ”دابة الارض “ سے اشارہ کیاگیاہے اب رہ گیا یہ کہ حضرت امام مہدی علیہ السلام کی مدت حکومت کیاہوگی ؟اس کے متعلق سخت اختلاف ہے ارشاد مفید کے ۵۳۳ میں سات سال اور ۵۳۷ میں انےس سال اوراعلام الوری کے ۳۶۵ میں ۱۹ سال ،مشکوة کے ۴۶۲ میں ۷ ، ۸ ، ۹ سال ،نورالابصارکے ۱۵۴ میں ۷ ، ۸ ، ۹ ، ۱۰ سال ۔ 

غایۃ المقصود جلد ۲ ص ۱۶۲ میں بحوالہ حلےةالاولیاٴ ۷ ، ۸ ، ۹ سال اورےنابع المودة شیخ سلےمان قندوزی بلخی کے ۴۳۳ میں بیس سال مرقوم ہے میںنے حالات احادےث ،اقوال علماٴ سے استنباط کرکے بیس سال کوترجےح دی ہے ہوسکتاہے کہ ایک سال دس سال کے برابرہوں (ارشادمفید ۵۳۳ ،نورالابصار ۱۵۵) غرضکہ آپ کی وفات کے بعد حضرت امام حسین علیہ السلام آپ کوغسل وکفن دیںگے اورنمازپڑھاکر دفن فرمائےں گے ،جےساکہ علامہ سےدعلی بن عبدالحمےدنے کتاب انوارالمضئیہ میں تحرےرفرمایا ہے حضرت امام مہدی علیہ السلام کے عہدظہورمیں قیامت سے پہلے زندہ ہونے کورجعت کہتے ہیں ۔یہ رجعت ضروریات مذھب امامیہ سے ہے (مجمع البحرین ۴۲۲) اس کامطلب یہ ہے کہ ظہورکے بعد بحکم خداشدےدترین کافراورمنافق اورکامل ترین مومنین حضرت رسول کرےم اورآئمہ طاہرین ،بعض انبیاٴ سلف برائے اظہاردولت حق محمدی دنیامیں پلٹ کرآئےں گے۔(تکلےف المکلفین فی اصول الدےن ۲۵) اس میں ظالموں کاظلم کابدلہ اورمظلوموں کوانتقام کاموقع دیاجائے گا اوراسلام کواتنافروغ دے دیاجائے گا کہ ”لےظہرہ علی الدےن کلہ “ دنیا میں صرف ایک اسلام رہ جائےگا (معارف الملة الناجیہ والناریہ ۳۸۰) امام حسین علیہ السلام کا مکمل بدلہ لیاجائے گا (غایۃ المقصود جلد ۱ ص ۱۸۴ بحوالہ تفسیرعیاشی ) اوردشمنان آل محمد کوقیامت میں عذاب اکبرسے پہلے رجعت میں عذاب ادنی کامزہ چکھایاجائے گا (حق الیقین ۱۴۷ بحوالہ قرآن مجید) ۔شیطان سرورکائنات کے ہاتھوں سے نہرفرات پرایک عظیم جنگ کے بعد قتل ہوگا ۔آئمہ طاہرین کے ہرعہدحکومت میں اچھے برے زندہ کئے جائیں گے اورحضرت امام مہدی علیہ السلام کے عہدمیں جولوگ زندہ ہوں گے ان کی تعداد چارہزارہوگی (غایۃ المقصود جلد ۱ ص ۱۷۸) شہداء کوبھی رجعت میں ظاہری زندگی دی جائے گی تاکہ اس کے بعد جوموت آئے اس سے آیت کے حکم ” کل نفس ذائقة الموت “ کی تکمیل ہوسکے اورانھےں موت کامزہ نصےب ہوجائے (غایۃ المقصود جلد ۱ ص ۱۷۳) اسی رجعت میں بوعدہٴ قرآنی آل محمد کوحکومت عامہ عالم دی جائے گی ،اورزمین کاکوئی گوشہ اےسانہ ہوگا جس پرآل محمد کی حکومت نہ ہو ،اس کے متعلق قرآن مجید میں : ” ان الارض ےرثھا عبادی الصالحون “ و ”نرےدان نمن علی الذےن استضعفوا فی الارض ونجعلھم الوارثین ۔“ موجود ہے (حق الیقین ۱۴۶) ۔

اب رہ گیاکہ یہ کائنات کی ظاہی حکومت ووراثت آل محمد کے پاس کب تک رہے گی ،اس کے متعلق ایک روآیت آٹھ ہزارسال کاحوالہ دے رہی ہے اورپتہ یہ چلتاہے کہ امیرالمومنین ،حضرت محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیرنگرانی حکومت کریں گے اوردیگرآئمہ طاہرین ان کے وزراٴ اورسفراٴ کی حیثیت سے ممالک عالم میں انتظام وانصرام فرمائےں گے اورایک روآیت میں یہ بھی ہے کہ ہرامام علی الترتےب حکومت کریںگے حق الیقین وغایۃ المقصود ۔حضرت علی کے ظہوراورنظام عالم پرحکمرانی کے متعلق قرآن مجید میں بصراحت موجود ہے ۔ارشادہوتاہے :” اخرجنالھم دابة من الارض ۔“(پارہ ۲۰ رکوع ۱ ) 

علماء فریقین یعنی شےعہ وسنی کااتفاق ہے کہ اس آیت سے مراد حضرت علی علیہ السلام ہیں ۔ملاحظہ ہو۔مےزان الاعتدال علامہ ذہبی ومعالم التنزےل علامہ بغوی وحق الیقین علامہ مجلسی وتفسیرصافی علامہ محسن فےض کاشانی اس کی طرف تورےت میں بھی اشارہ موجودہے ۔(تذکرة المعصومین ۲۴۶) آپ کاکام یہ ہوگا کہ آپ اےسے لوگوںکی تصدےق نہ کریں گے جوخداکے مخالف اوراس کی آیتوں پرےقےن نہ رکھنے والے ہوںگے وہ صفااورمروہ کے درمیان سے برآمد ہوںگے ،ان کے ہاتھ میں حضرت سلےمان کی انگوٹھی اورحضرت موسی کاعصا ہوگا جب قیامت قرےب ہوگی توآپ عصا اورانگشتری سے ہرمومن وکافرکی پےشانی پرنشان لگائےں گے ۔مومن کی پےشانی پر ”ھذا مومن حقا “ اور کافرکی پےشانی پر” ھذا کافرحقا“ تحرےرہوجائے گا ۔ملاحظہ ہو(کتاب ارشادالطالبین اخوند دروےزہ ۴۰۰ وقیامت نامہ قدوةالمحدثےن علامہ رفےع الدےن ص ۱۰) علامہ لغوی کتاب مشکوة المصابےح کے ص ۴۶۴ میں تحرےرفرماتے ہیں کہ دابة الارض دوپہرکے وقت نکلے گا ،اورجب اس دابة الارض کا عمل درآمد شروع ہوجائے گا توباب توبہ بند ہوجائے گا اوراس وقت کسی کااےمان لانا کارگرنہ ہوگا حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت علی مسجد میں سورہے تھے ،اتنے میں حضرت رسول کرےم تشریف لائے ،اورآپ نے فرمایا ”قم یادابة اللہ ۔“ اس کے بعد ایک دن فرمایا : ” یاعلی اذا کان اخرجک اللہ الخ ۔“ اے علی ! جب دنیاکاآخری زمانہ آئے گا توخداوند عالم تمہیں برآمد کرےگا اس وقت تم اپنے دشمنوں کی پےشانےوں پرنشان لگاؤگے ۔ (مجمع البحرین ۱۲۷) آپ نے یہ بھی فرمایا کہ ” علی دابة ا لجنة “ ہیں لغت میںہے کہ دابہ کے معنی پےروںسے چلنے پھرنے والے کے ہیں ۔(مجمع البحرین ۱۲۷) ۔

کثیرروایات سے معلوم ہوتاہے کہ آل کی حکمرانی جسے صاحب ارجح المطالب نے بادشاہی لکھاہے اس وقت تک قائم رہے گی جب تک دنیا کے ختم ہونے میںچالےس ےوم باقی رہیں گے ۔( ارشادمفید ۱۳۷ ،واعلام الوری ۲۶۵) اس کامطلب یہ ہے کہ وہ چالےس دن کی مدت قبروں سے مردوں کے نکلنے اورقیامت کبری کے لئے ہوگی ۔حشرونشر،حساب وکتاب ،صورپھونکنا اوردیگرلوازمات کبری اسی میں اداہوںگے ۔(اعلام الوری ۲۶۵) اس کے بعد حضرت علی علیہ السلام لوگوں کوجنت کاپروانہ دیں گے ۔لوگ اس لے کرپل صراط پرسے گزریں گے ۔(صواعق محرقہ علامہ ابن حجرمکی ۷۵) واسعاف الراغبےن ۷۵ برحاشیہ نورالابصار) پھرآپ جوض کوثرکی نگرانی کریںگے جو دشمن آل محمدحوض کوثرپرہوگا ،اسے آپ اٹھادیںگے ۔(ارجح ا لمطالب ۷۶۷) پھرآپ لواء الحمد یعنی محمدی جھنڈا لے کرجنت کی طرف چلےں گے ،پےغمبراسلام آگے آگے ہوںگے انبیاء اورشہداء وصالحےن اوردیگرآل محمدکے ماننے والے پےچھے ہوںگے ۔(مناقب اخطب خوارزمی قلمی وارجح المطالب ۷۷۴) 

پھرآپ جنت کے دروازہ پرجائیںگے اوراپنے دوستوںکوبغیرحساب داخل جنت کریںگے اوردشمنوںکوجہنم میںجھونک دیںگے (کتاب شفاقاضی عیاض وصواعق محرقہ) اسی لئے حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت ابوبکر،حضرت عمر حضرت عثمان اوربہت سے اصحاب کوجمع کرکے فرمادیاتھاکہ علی زمین اورآسمان دونوںمیںمیرے وزیرہیں اگرتم لوگ خداکوراضی کرنا چاہتے ہو توعلی کوراضی کرو،اس لئے کہ علی کی رضا خداکی رضا اورعلی کاغضب خداکا غضب ہے ۔(مودة القربی ص ۵۵ ۔ ۶۲) علی کی محبت کے بارے میںتم سب کوخداکے سامنے جواب دےناپڑے گااورتم علی کی مرضی کے بغیرجنت میں نہ جاسکوگے اورعلی سے کہ دیا کہ تم اورتمہارے شےعہ ”خےرالبریہ “ یعنی خداکی نظرمیں اچھے لوگ ہیں ۔یہ قیامت میںخوش ہوںگے اورتمہارے دشمن ناشاد ونامراد ہوںگے ،ملاحظہ ہو (کنزالعمال جلد ۶ ص ۲۱۸ وتحفہٴ اثناعشریہ ۶۰۴ تفسیرفتح البیان جلد ۱ ص ۳۲۳) ۔ 


source : http://www.alhassanain.com/urdu/show_articles.php?articles_id=1267&link_articles=holy_prophet_and_ahlulbayit_library/imam_mahdi/hazrat_imam_m_mahdi_alehisalam7
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

حضرت علی المرتضیٰ۔۔۔۔ شمعِ رسالت کا بے مثل پروانہ
پیغمبر كی شرافت و بلند ھمتی اور اخلاق حسنہ
یزیدی آمریت – جدید علمانیت بمقابلہ حسینی حقِ ...
فاطمہ (س) اور شفاعت
نجف اشرف
امام زمانہ(عج) سے قرب پیدا کرنے کے اعمال
حضرت فا طمہ زھرا (س) بحیثیت آئیڈیل شخصیت
حضرت علی اور حضرت فاطمہ (س) کی شادی
محشر اور فاطمہ کی شفاعت
اقوال حضرت امام جواد علیہ السلام

 
user comment